Tag: Lahore High Court

  • لاہورہائیکورٹ کا پنجاب بھر کی سڑکوں سے کنٹینر فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہورہائیکورٹ کا پنجاب بھر کی سڑکوں سے کنٹینر فوری طور پر ہٹانے کا حکم

    لاہور: لاہورہائیکورٹ نے تمام سڑکوں سے کنٹینر بھی فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے سڑکیں اور پٹرول بند کرنے کی ایک اور درخواست پر بھی فیصلہ سنادیا، جسٹس محمود احمد بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پنجاب میں کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    عدالت نے سڑکوں سے کنٹینر فوری ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے دیں گے، لوگوں کی آمدورفت کے حق کو سلب نہیں کیا جاسکتا، ملک کا چیف ایگزیکٹوکہتا ہےکہ مارچ پراعتراض نہیں تو جانے دیں، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ زبردستی کنٹینرز چھین کرسڑکیں بند کی گئیں۔

    عدالت نےآئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ صوبے بھر میں کتنے کنٹینرز کس کے حکم پر لگائے گئے ہیں؟ آئی جی عدالت کو کنٹینرز کی تعداد نہ بتا سکے، جس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا آپ کیسےآئی جی ہیں، جنہیں کنٹینرز کی تعداد کا ہی پتہ نہیں۔ اس پر آئی جی نے کہا اگرحکومت اُنھیں عہدے سے ہٹاناچاہے تو کوئی اعتراض نہیں۔

    عدالت نے  پنجاب حکومت کو اس بات کا پابند کیا کہ وہ عدالت کو اس حوالے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کرے۔

    اس سے قبل لانگ مارچ رکوانے اور عوامی تحریک پر پابندی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت بھی لاہورہائی کورٹ میں ہوئی۔ عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کی گرفتاری کیلئے دائر درخواست مسترد کردی، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو آئی جی پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیا،عدالت کا کہنا تھامعاملہ انتہائی حساس ہے، فوری حکم جاری نہیں کر سکتے، پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور اسے محروم نہیں کیا جا سکتا، معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

  • لاہورہائیکورٹ نے طاہرالقادری کی گرفتاری کی درخواست مسترد کردی

    لاہورہائیکورٹ نے طاہرالقادری کی گرفتاری کی درخواست مسترد کردی

    لاہور: لاہورہائیکورٹ نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی گرفتاری کیلئے دائر درخواست مسترد کردی، عدالت نے تحریک انصاف کےکارکنوں کی گرفتاریوں پر آئی جی پنجاب سے ایک بجے تک جواب بھی طلب کرلیا ہے۔

    لانگ مارچ رکوانے اور عوامی تحریک پر پابندی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت لاہورہائی کورٹ میں ہوئی، عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کی گرفتاری کیلئے دائر درخواست مسترد کردی، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو آئی جی پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

    درخواست گزار کا موقف تھا کہ اس کی مدعیت میں تھانہ داتا دربار میں مقدمہ درج کیا گیا، پولیس ڈاکٹر طاہرالقادری کو گرفتار نہیں کر رہی، فاضل عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتاری پولیس کا کام ہے جبکہ عدالتی بینچ نے ڈاکٹر طاہر القادری کی تقاریر اور عمران خان کے انٹرویو کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    اسی طرح تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ  معاملہ انتہائی حساس ہے، فوری حکم جاری نہیں کر سکتے، پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور اسے محروم نہیں کیا جا سکتا، معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے، عدالت نے کہا کہ پہلے ہی حالات خراب ہیں، مزید خرابی سے بچایا جائے۔

  • کارکن حکومت کے ہتھکنڈوں سے پیجھے نہیں ہٹنے والے نہیں، شیریں مزاری

    کارکن حکومت کے ہتھکنڈوں سے پیجھے نہیں ہٹنے والے نہیں، شیریں مزاری

    لاہور: شیریں مزاری نے کارکنوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے حربے استعمال کرکے ہمارے کارکنوں کو خوفزدہ نہیں کرسکتی کارکن گرفتاریوں سے خوف زدہ ہونے والے نہیں ان کا کہنا تھاکہ کارکن ہر رکاوٹ توڑ کے آزادی مارچ میں شریک ہونگے۔

    پنجاب بھر میں حکومت کے خلاف احتجاجی کال پرعوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی پکٹر دھکڑجاری ہے،جڑانوالہ میں پولیس نے اب تک پی ٹی آئی کے درجنوں کارکنا ن کو حراست میں لے لیا، بھکر گوجرانولہ، شورکوٹ،ناروال، اور جھنگ سمیت پنجاب بھرحکومتی ادارے کارکنان کے خلاف متحرک ہیں۔

    تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کہتی ہیں کارکنان کی پکڑ دکھڑ قابل مذمت ہے شیریں مزاری نے کارکنوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کارکن حکومت کے ہتھکنڈوں سے پیجھے نہیں ہٹنے والے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ کارکنان ہر رکاوٹ توڑ کے آزادی مارچ میں شرکت کرے گیں دوسری جانب اعجاز چوہدری نےحکومت پنجاب کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتشارپھیلانے کے کیلئے حکومت نے گلوبٹ کو رہا کرایا۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نےآئی جی پنجاب کو پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاریوں سے روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ کسی بھی سیاسی کارکن کو غیرقانونی طور پر گرفتار یا ہراساں نہ کیا جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی، عدالت نے فریقین کو سننے کے بعد مختلف مقامات پر لگائے گئے کنٹینرز کا پلان بھی طلب کرلیا۔

    دوران سماعت آئی جی پنجاب اور تحریک انصاف کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ الزام نہ لگائے جائیں تمام گرفتاریاں قانون کے مطابق ہوئی،  بتیس سال قوم کی خدمت کرنے کے بعد یہ وردی پہنی، کسی نے تحفے میں نہیں دی۔

    جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ پبلک سرونٹ ہیں، ہم آپ کے دفتر میں نہیں کھڑے، آپ عدالت میں کھڑے ہوکر متکبرانہ انداز میں بات مت کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار گلو بٹ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار گلو بٹ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار گلو بٹ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

    جسٹس سید افتخار حسین شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلو بٹ کیخلاف درج مقدمے میں شامل تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔

    پولیس نے بدنیتی سے دہشتگردی اور اقدام قتل کی دفعات بعد میں عائد کی ہیں۔ گلوبٹ دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث ہے نہ اس کے خلاف اقدام قتل کا کوئی ثبوت یا گواہ موجود ہے، گلوبٹ ذہنی طور پر درست نہیں، اسے علاج معالجے کی ضرورت ہے، لہذا عدالت ضمانت منظور کرے۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ گلوبٹ کے عمل سے معاشرے میں دہشت پھیلی، اسی لئے دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئیں، عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر گلوبٹ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا۔

  • پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاریاں،سڑکیں بند کیوں؟ آئی جی پنجاب طلب

    پی ٹی آئی ورکرز کی گرفتاریاں،سڑکیں بند کیوں؟ آئی جی پنجاب طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور سڑکوں کی بندش کیخلاف درخواست پر آئی جی پنجاب کو طلب کرلیا ہے۔

    تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری، پٹرول اور سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، عدالت نے معاملے کی وضاحت کے لیےآئی جی پنجاب کوطلب کرلیا ہے، عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پنجاب بتائیں تحریک انصاف کے کارکن کیوں گرفتار کئے جا رہے ہیں۔

    دوران سماعت اے آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ عمران خان اورڈاکٹر طاہرالقادری کی سیکیورٹی کیلئے بیریئر لگائے گئے ہیں، اگر سیکیورٹی کے اقدامات نہ کئے جاتے تو دہشت گردی کا خدشہ تھا۔

    لاہورہائی کورٹ نے اسی نوعیت کی ایک دوسری درخواست پر سماعت کے لئے جسٹس محمود بھٹی کی سربراہی میں لارجر بنچ بھی تشکیل دے دیا ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ:پی ٹی آئی مارچ کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    لاہور ہائی کورٹ:پی ٹی آئی مارچ کیخلاف درخواستوں کی سماعت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے موجودہ صورتحال کو سلجھانے سے متعلق حکومتی اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں، لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے چودہ اگست کو ہونے والے مارچ کو رکوانے کے دائر درخواستوں کی سماعت بارہ اگست تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت کو ملکی سلامتی کے لیے کسی کے پاؤں بھی پڑنا پڑے تو پڑ جائے۔

    جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دیئے کہ یوم آزادی ملکی یکجہتی کا دن ہے اس روز احتجاج سے ملک میں انتشار پیدا ہو گا، لہذا حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت کس قانون کے تحت حکومت کو حکم دے سکتی ہے، عدالتیں آئین کے تحت بنتی ہیں جبکہ آئین پارلیمنٹ بناتی ہے، درخواست گزار نے دلائل دیئے کہ عدالت پارلیمنٹ کو نہیں مگر حکومت کو حکم دے سکتی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ لوگ ہتھیار اٹھا کر جنگ پر آمادہ ہوں تو ایسی صورت میں عدالتیں کیسے مداخلت کر سکتی ہیں، ملکی سالمیت کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں، اس لیے حکومت کو مذاکرات کے لیے پہل کرنی چاہیئے۔

    سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ حکومت معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے اور وزیراعظم نے کئی بارمذاکرات کی دعوت بھی دی مگر اسے قبول نہیں کیا گیا۔ حکومت چاہتی ہے کہ انتشار سے بچا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم پہلے بھی عمران خان کے گھر گئے، اب بھی جا سکتے ہیں ملکی سالمیت کے لیے وزیر اعظم کو دس بار بھی جانا پڑے تو جائیں، وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالا دور ہی کتنی ہے ۔ حکومت نے انتشار سے بچنے کے لیے کیا کیا ، کنٹینر کھڑے کر دیئے ،پٹرول بند اور 245 نافذ کر دی ۔

    عدالت نے درخواستوں کی سماعت بارہ اگست تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت بتائے کہ معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

  • لاہور:ماڈل ٹاؤن کی سڑکیں بند کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت

    لاہور:ماڈل ٹاؤن کی سڑکیں بند کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے پیٹرول پمپس کی بندش اور سڑکوں پرکنٹینرز لگا کر راستوں کی بندش کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت سے معذرت کر لی اور کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور شخص طاہر القادری کی تقریر کی حمایت نہیں کرسکتا، عدالت میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، اس کی حفاظت سب پر فرض ہے

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو تحریک انصاف کے وکلاءکی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ آزادی مارچ کو روکنے کے لئے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور شہر بھر کے پیٹرول پمپس کو زبردستی بند کرا دیا گیا ہے جبکہ شاہراوں پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کر کے عوام کی تذلیل کی جا رہی ہے۔

    جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اکٹھے ہونا اور احتجاج کرنا شہریوں کا حق ہے مگر عوام کو اشتعال دلانا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔جسٹس خالد محمود خان نے مزیدریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری نے جو تقریر کی اس کی کوئی ذی شعور آدمی حمائت نہیں کر سکتا۔

    میڈیا نے جس طرح اس تقریر کی کوریج کی حیران کن ہے ملک کے وجود سے ہی ہم سب کا وجود ہے۔اکٹھے ہونا اور احتجاج کرنا شہریوں کا بنیادی حق ہے مگر اشتعال دلانا کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس خالد محمود خان نے کیس کیس سماعت سے معذرت کرتے ہوئے درخواست مزید سماعت کے لئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔

  • لاہورمیں سڑکیں بند کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہورمیں سڑکیں بند کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سڑکیں بند کرنے کےخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر سماعت شروع  ہوئی تو سی سی پی او نے سیکیورٹی پلان ہائی کورٹ میں پیش کیا، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کل سے آج تک سات بے گناہ افراد کو شہید کردیا گیا، شہر کے تمام پیٹرول پمپس بند ہیں، مریضوں کو اسپتال لے جانے کے لیے گاڑیاں میسر نہیں۔

    جس پر عدالت نے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اور چیکنگ ضرور کریں لیکن لوگوں کو گھر تو جانے دیں، عوام کے جان، مال اور عزت کی حفاظت ہونی چاہیئے، پاکستان ہے تو ہم ہیں ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے۔

  • پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں روکنے، موٹرسائیکلیں واپس کرنے کا حکم

    پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں روکنے، موٹرسائیکلیں واپس کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ہراساں کرنے اور کارکنوں کی گرفتاری سے پولیس کو روک دیا، عدالت نے پکڑ گئی موٹرسائیکلیں بھی فوری واپس کرنے کا حکم دیا ہے

    تحریک انصاف نے گرفتاریوں اور موٹرسائیکلوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت نے فریقین کو سُننے کے بعد حکم دیا کہ سیاسی سرگرمیوں اور پرامن احتجاج پر کوئی گرفتاری نہیں کی جائے۔

    تمام کارکنوں کی پکڑگئی تمام موٹرسائیکلیں فوری طور پر واپس کردی جائیں، عدالت نے قرار دیا کہ صرف موٹروہیکل آرڈیننس کی خلاف ورزی پر ہی موٹرسائیکلیں پکڑی جاسکتی ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت کارکنوں کی گرفتاری یا موٹرسائیکلوں کی پکڑدھکڑ نہیں کرے گی۔