Tag: Lahore High Court

  • پی ایس ایل میڈیا رائٹس کیس: عدالت نے تاریخی فیصلہ سنادیا

    پی ایس ایل میڈیا رائٹس کیس: عدالت نے تاریخی فیصلہ سنادیا

    لاہور: پاکستان سپر لیگ سیزن 7 (پی ایس ایل) کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی، لاہور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پی ایس ایل میڈیا رائٹس سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد وحید نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    اے آر وائی کی جانب سے اعتزاز احسن بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پی سی بی کی جانب سے تفضل رضوی اور پی ٹی وی کے احمد پنسوتا پیش ہوئے، سماعت کے آغاز پر عدالت نے جیو کے وکیل کو افہام تفہیم سے معاملہ حل کرنے کی پیشکش کی مگر انہوں نے افہام و تفہیم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ یہ ملکی مفاد کا معاملہ ہے چاہتے ہیں کہ باہمی رضامندی سے معاملہ ہوجائے، ہم نے پورا کیس دیکھا ہے اس معاملے پر پیپرا رولز کا نفاذ نہیں ہوتا۔

    تاہم عدالت میں جیو کے وکیل نے کہا کہ معاہدے پر پیپرا رولز لاگو ہوتے ہیں، عدالت نے قرار دیا کہ اگر پیپرا رولز پروکیورمنٹ پر لاگو ہوتے ہیں تو آپ بتائیں اس معاہدے میں کیا خرید و فروخت ہوئی؟۔

    اس موقع پر اے آر وائی کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل دیئے کہ جیو نے جوائنٹ وینچر میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی، لہذا اب ان کا حق ہی نہیں کہ وہ درخواست دائر کرسکیں ۔اے آر وائی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ای او آئی میں حصہ لینے کے بعد بلٹس کمپنی چار ماہ تک سوئی رہی، جب ہائی کورٹ نے بڈنگ کے خلاف جیو کی درخواست مسترد کی تو بلٹس کمپنی نے کیس دائر کر دیا، جیو کہتا ہے کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، اے آر وائی کے وکیل نے استفسار کیا کہ کیا اس نے چاند پر ہونے والے ایونٹ میں شرکت کرنے میں دلچسپی ظاہر کرنا تھی؟

    اعتزاز احسن نے کہا جیو اپنی شرائط پر معاہدہ کرنا چاہتا تھا اگر اس کو معاہدہ مل جاتا تو سب ٹھیک اے آر وائی کو ملا تو غیر قانونی ہوگیا، اگر جیو کو بڈ مل جاتی تو قومی خزانے کو ساٹھ کروڑ کا نقصان ہوتا۔

    اے آر وائی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے اسپورٹس ایچ ڈی، اے آر وائی جیسے تجربہ کار ادارےکا حصہ ہے اور اس نے بڈنگ کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے۔

    وکیل پی ٹی وی نے اپنے دلائل میں کہا کہ بلٹس نے غلط بیانی کی کہ 18 دسمبر کو پی ٹی وی ، اے آر وائی معاہدے کا علم ہوا، ہم نے 8 ستمبر کو بلٹز کو بورڈ کی میٹنگ کا فیصلہ بھجوا دیاتھا، جان بوجھ کر درخواستیں دیر سےدائر کی گئیں جو بدنیتی پر مبنی ہیں، ان درخواستوں سے پی ایس ایل کو نقصان پہنچا جبکہ  جیو نے ایک ایک گھنٹہ اس کیس پر مس رپورٹنگ کی۔

    سرکاری ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا جیسے عدالت کا اسٹے ہے جس سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی، پیپرا رولز اس معاہدے پر لاگو نہیں ہوتے، یہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ معاہدہ تھا جس میں قواعد وضوابط کوپورا کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل رائٹس کی جھوٹی خبروں پر حکم امتناع برقرار

    احمد پنسوتا نے عدالت کو بتایا کہ ایک پٹیشن میں جوائنٹ وینچر اور دوسری میں رائٹس کی بڈنگ کو چیلنج کیاگیا، ہم نے عدالت کو پی ایس ایل رائٹس پر مطمئن کیا، ذاتی رنجش پر پی ایس ایل رائٹس کو چیلنج کرنا نقصان دہ ہے، پی ایس ایل کو نقصان پہنچتا ہے تو پاکستان کو نقصان ہوگا۔

    پی سی بی کے وکیل تفصل رضوی نے انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک ایونٹس کے حوالے سے رپورٹ جمع کراتے ہوئے بتایا کہ پی ایس ایل پی سی بی کا ڈومیسٹک ایونٹ ہے، عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد جیو اور بلٹس کی درخواستیں مسترد کردیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پی ایس ایل میڈیا رائٹس سے متعلق درخواستوں پرجیو اور بلٹس کمپنی کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد سرکاری ٹی وی کے وکیل احمد پنسوتا کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل سے کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا، الحمدللہ! پی ایس ایل 7 اپنے مقررہ وقت پر ہوگا۔

  • ریپ کیسز میں متاثرہ کے صرف بیان پر بھی ملزم کو سزا ہوسکے گی: عدالت کا فیصلہ

    ریپ کیسز میں متاثرہ کے صرف بیان پر بھی ملزم کو سزا ہوسکے گی: عدالت کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ جنسی زیادتی کے کیسز میں میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہوں تو ملزم کو متاثر فرد کے بیان پر سزا ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس امجد رفیق نے 6 سالہ بچی سے زیادتی کیس کا 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثر کیسز میں ڈی این اے کے لیے مواد ناکافی ہوتا ہے جس کو بنیاد بنا کر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جرم نہیں ہوا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل رپورٹس اور ڈی این اے پازیٹو نہ بھی ہو تو ملزم کو متاثرہ خاتون کے بیان پر سزا ہو سکتی ہے۔

    مذکورہ کیس میں کامران اور برکت علی نامی دو ملزمان ملوث تھے، دونوں ملزمان اسکول گارڈز تھے جن پر 6 سالہ اسکول کی بچی کے ساتھ واش روم میں زیادتی کا مقدمہ درج تھا، ملزمان کے خلاف گوجرانولہ پولیس نے 2017 میں زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نے مجرم کامران کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ برکت علی کو بری کیا تھا، ہاٸی کورٹ نے کامران کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی اپیل مسترد کردی جبکہ شریک ملزم برکت علی کو سزا دینے کے لیے دائر اپیل بھی مسترد کردی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ٹرائل کورٹ نے قانون کی روشنی میں فیصلہ سنایا ہے، عدالت نے بین الاقوامی میڈیکل ماہر کے اقوال کو بھی فیصلے کا حصہ بنایا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ جات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

  • عدت مکمل کیے بغیر شادی کو زنا قرار نہیں دیا جا سکتا: لاہور ہائیکورٹ

    عدت مکمل کیے بغیر شادی کو زنا قرار نہیں دیا جا سکتا: لاہور ہائیکورٹ

    لاہور: عدالت نے ایک کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدت گزارے بغیر ہونے والی شاید کو باطل اور زنا قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ایک شہری امیر بخش کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ ان کی سابقہ بیوی آمنہ کی شادی کو باطل اور زنا قرار دیا جائے، کیوں کہ انھوں نے طلاق کے بعد عدت گزارے بغیر ہی شادی کر لی ہے۔

    تاہم لاہور ہائیکورٹ نے عدت مکمل کیے بغیر شادی کو زنا قرار دینے کی درخواست خارج کر دی، اور فیصلہ سنایا کہ عدت گزارے بغیر شادی کو باطل قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    یہ فیصلہ جسٹس علی ضیا باجوہ نے خاتون کے سابقہ شوہر کی درخواست پر جاری کیا، سابقہ شوہر نے عدت پوری کیے بغیر دوسری شادی پر خاتون کے خلاف زنا کے مقدمے کے لیے رجوع کیا تھا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی سابقہ بیوی نے تنسیخ نکاح کا فیصلہ لے کر اگلے روز اسماعیل سے شادی کر لی، جو شرعی قوانین کے منافی ہے لہٰذا اس کے خلاف زنا کا مقدمہ درج کیا جاٸے ۔

    تاہم عدالت نے فیصلہ دیا کہ درخواست گزار کے مؤقف کو درست مان بھی لیا جائے تب بھی یہ شادی باطل نہیں، عدت مکمل کیے بغیر شادی کرنے والے جوڑے کو زنا کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا۔

    عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ عدت مکمل کیے بغیر شادی ناپسندیدہ ہے اور اس کے اپنے نتاٸج ہو سکتے ہیں مگر ایسا کرنے والے جوڑے کو زنا کا مرتکب قرار نہیں دیا جا سکتا۔

  • پی ایس ایل بڈنگ: اے اسپورٹس نے عدالتی جنگ جیت لی

    پی ایس ایل بڈنگ: اے اسپورٹس نے عدالتی جنگ جیت لی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پی ایس ایل کی بڈنگ کے خلاف جنگ جیو کی درخواست کو خارج کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، درخواست جنگ جیو نے پی ایس ایل بڈنگ کیخلاف دائر کی تھی، لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت کے موقع پر جسٹس شاہد وحید نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جی آر سی فورم کی موجودگی کے باوجود ہائیکورٹ میں رٹ کردی، ایسا ہوتا رہا تو کیا ساری سول کورٹس بند کردیں۔

    اس موقع پر وکیل پی سی بی تفضل رضوی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بڈنگ میں پراسیس کو مکمل فالو کیا گیا، نیلامی میں قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، بڈنگ23دسمبر کو ہوئی، درخواست جان بوجھ کر تاخیر سےآئی، میری عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست قابل سماعت نہیں، لہذا اسے مسترد کیا جائے۔ اس رٹ کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کونقصان ہوسکتا ہے۔

    دوران سماعت اے اسپورٹس کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پی ایس ایل ایک ایسا برانڈ ہے جو پوری دنیا میں مقبول ہے، اگر پی ایس ایل میں کوٸی رکاوٹ ہوئی تو سرمایہ کاری اور کرکٹ کو نقصان ہوگا۔

    بعد ازاں جنگ جیو کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے درخواست مسترد کردی۔

  • اوگرا کوغریب عوام کی فکر ہی نہیں ہے، لاہور ہائی کورٹ برہم

    اوگرا کوغریب عوام کی فکر ہی نہیں ہے، لاہور ہائی کورٹ برہم

    لاہور ہائی کورٹ میں گیس اور پیٹرولیم بحران کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو دلائل کے لیے طلب کرلیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت سردیوں کی چھٹیوں کے بعد مقرر کرنے کا حکم دیا، اس موقع پر عدالت نے اوگرا کی جانب سے لائسنس جاری کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اوگرا کام ہی نہیں کررہی، لائسنس پر لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔

    جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ تمام محکمے تگڑے ہورہے ہیں مگراوگرا تگڑا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا، کسی بھی ریگولیٹر کو غریب عوام کی فکر ہی نہیں ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کے روبرو کہا کہ ادارہ پیٹرولیم پر نہیں بلکہ گیس پر توجہ دیتا ہے، اوگرا کی جانب سے متعدد لائسنس جاری کیے گئے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ ظاہر کررہی ہے اوگرا کومضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

    جسٹس جواد حسن نے کہا کہ موجودعدالتی فیصلے میں اوگرا اور وفاقی حکومت کا مؤقف ہی نہیں، دیکھنا یہ ہےکہ اوگرا کہاں سے آیا کس نے تگڑا کیا اور تگڑا کیوں نہیں ہوا؟

    ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے بتایا کہ مارکیٹ میں غیر قانونی لائسنس کی بھرمار کی گئی، عدالتی فیصلے میں تمام جوائنٹ وینچرز غیر قانونی قرار دیئے گئے ہیں۔ گزشتہ 25دنوں میں 3بلین کا نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ریفائین آئل کی گنجائش کتنی ہے اور اس میں فرق کیا ہے جس کے جواب میں اوگرا کے وکیل نے کہا کہ ریفائنریز پرانی ہیں، جس وجہ سے پیٹرول کم ریفائین کیا جاتا ہے

  • انسداد اسموگ اقدامات: انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے احکامات  جاری

    انسداد اسموگ اقدامات: انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے احکامات جاری

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، میونسپل کارپوریشن کے مطابق شہر میں انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ون وے خلاف ورزی پر 2 ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے، ون وے خلاف ورزی پر جرمانہ بڑھانے کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔

    تحریری حکم کے مطابق ایل ڈی اے کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی، ایل ڈی اے نے بتایا اسموگ کے تدارک کے لیے روزانہ میٹنگ کی جا رہی ہے۔ ٹیپا کی جانب سے بھی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ میونسپل کارپوریشن نے بتایا انکروچمنٹ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ جرمانوں کے لیے مجسٹریٹ کی تعیناتی سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سیشن جج کو آگاہ کریں، دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنر بھی اسموگ کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کریں۔

  • اسموگ کی روک تھام: لاہور میں تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن کا حکم

    اسموگ کی روک تھام: لاہور میں تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے میئر لاہور کو تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن اور ڈپٹی کمشنر کو پولی تھین بیگز استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے حوالے سے عبوری حکم جاری کردیا، جسٹس شاہد کریم نے 7 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کیا۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ میئر لاہور تجاوزات ختم کرنے کے لیے بلا تفریق آپریشن کریں، ڈپٹی کمشنر پولی تھین بیگز استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

    لاہور ہائیکورٹ نے مئیر لاہور اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایل ڈی اے اور ایم سی ایل نے فوکل پرسن مقرر کر دیے، ایل ڈی اے آفس میں محکموں کے فوکل پرسن کی میٹنگ ہوئی۔ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ میٹنگ مستقل بنیاد پر ہوتی رہے گی۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی او کی جانب سے ٹریفک مینجمنٹ سسٹم کی رپورٹ جمع کروائی گئی۔ میئر لاہور نے تجاوزات ختم کروانے کے لیے فنڈز کی کمی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ایم سی ایل کو فنڈز کی کمی ہو تو عدالت میں درخواست دائر کرے۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اسکولز اور دفاتر کی بندش کے حوالے سے نوٹیفکیشن پیش کیا گیا، حکومت کے جاری نوٹیفکیشن پر من و عن عمل کروایا جائے۔ سیشن جج لاہور تجاوزات کیسز سننے کے لیے مستقل مجسٹریٹ مقرر کریں۔

  • صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    لاہور: لائف انشورنس لینے والے شہری کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق فوری پیسے دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    ہائیکورٹ ملتان کے جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس انوار حسین پر مبنی دو رکنی بنچ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نے پالیسی کی رقم دینے میں جان بوجھ کر تاخیر کر دی ہے۔

    انشورنس کمپنی کی جانب سے مرنے والے شہری پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے فراڈ کی نیت سے پالیسی لیتے وقت حقائق چھپائے، تاہم شہری کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق وہ قدرتی موت مرا اور اس کو کوئی بیماری نہیں تھی۔

    انشورنس کمپنی نے الزام لگایا کہ مرنے والا شہری ذہنی معذور تھا اور نشہ کرتا تھا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مرنے والے کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، اس لیے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پورے کیس میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مرنے والے نے پالیسی لیتے وقت اپنی بیماری چھپائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے بتائے گئے اعتراضات پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے، مرنے والے شہری نے اپنی پریمیم پالیسی کی 4 قسطوں کو ادا کیا جس کے بعد وہ انتقال کرگیا۔

    مقدمے کے مطابق شہری محمد الیاس نے پالیسی میں اپنی غیر موجودگی میں بیوی کو نگران بنایا تھا، ورثا نے وقت پر اپنا حق لینے کے لیے تمام دستاویزات انشورنس کمپنی کو جمع کرائیں، کمپنی ٹربیونل نے غلط فہمی کی بنا پر شہری کے ورثا کی جانب سے دیے گئے ثبوتوں کو غلط قرار دیا۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کمپنی کو مرنے والے کے ورثا کو رقم کی ادائیگی کرنے کاحکم دے دیا۔

  • شوگر ملز کو ہراساں نہ کیا جائے: عدالت کا حکم

    شوگر ملز کو ہراساں نہ کیا جائے: عدالت کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ شوگر ملز کو ہراساں‌ نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کو شوگر ملز سے چینی کا اسٹاک زبردستی اٹھانے سے روک دیا، اور حکم جاری کیا ہے کہ شوگر ملز کو ہراساں نہ کیا جائے۔

    جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو مل سمیت دیگر شوگر ملز کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    عدالت نے پنجاب حکومت کو شوگر ملز سے چینی کا اسٹاک اٹھانے سے تا حکم ثانی روک دیا، عدالت نے ہدایت کی کہ حکومت شوگر ملز کے خلاف تادیبی کاروائی نہ کرے۔

    ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس مزید سماعت کے لیے جسٹس شاہد جمیل خان کی عدالت کو بھجوا دیا، عدالت نے قرار دیا کہ شوگر ملز کے کیسز جسٹس شاہد جمیل سن رہے ہیں، اس لیے مناسب ہے یہ کیسز بھی وہی سنیں۔

    درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ہمارا معاملہ سیکریٹری خوارک کے پاس زیر سماعت ہے، یہ معاملہ وزارت خوارک کی ایپلٹ کمیٹی کے پاس ہوتے ہوئے بھی ڈپٹی کمشنر نے حکم جاری کیا، جس پر 12 سو 88 میٹرک ٹن چینی شوگر ملز سے اٹھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جو غیر قانونی ہے۔

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت ڈپٹی کمشنر کے شوگر ملز سے زبردستی چینی اسٹاک اٹھانے کے احکامات کو کالعدم قرار دے۔ جس پر عدالت نے حکومت کو چینی اسٹاک زبردستی اٹھانے سے روک دیا۔

  • کمسن بچیوں کا ماں کے ساتھ جانے سے انکار، عدالت کے باہر رقت  آمیز مناظر

    کمسن بچیوں کا ماں کے ساتھ جانے سے انکار، عدالت کے باہر رقت آمیز مناظر

    لاہور : عدالت نے دو بچیوں کو باپ سے لے کر ماں کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنا دیا، بچیوں کی منتقلی کا منظر دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہوگئی، بچیاں  باپ کے ساتھ جانا چاہتیں تھیں زبردستی بھیجا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نےعلیحدگی کے بعد میاں بیوی کے درمیان بچوں کی حوالگی کا کیس نمٹا دیا۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے دو بچیوں کو باپ سے لے کر ماں کے حوالے کردیا۔

    ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی ضیاء نے شکریہ بی بی نامی خاتون کی درخواست کی سماعت کی درخواست میں خاتون نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے شوہر نےگھر سے دھکے دے کر نکال دیا اور بچیوں کو زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شوہر بچیوں کی صحیح تربیت نہیں کرسکتا، خاتون نے استدعا کی کہ عدالت دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں دونوں بچیاں ماں کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا، عدالتی احکامات پر عمل درآمد کراتے ہوئے عملے نے جب بچیوں کو ماں سے پاس بھیجا تو انہوں نے ماں کے ساتھ جانے سے صاف انکار کردیا اور واپس اپنے باپ جانے کیلیے رونا شروع کردیا۔

    بچیوں نے احاطہ عدالت میں چیخ و پکار شروع کردی، بچیوں کے رونے کی صدائیں احاطہ عدالت میں گونجتی رہیں لیکن کوئی سنوائی نہ ہوئی اور بچیوں کو زبردستی ماں کے ساتھ روانہ کردیا گیا۔