Tag: Lahore High Court

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو خبردار کردیا

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو خبردار کردیا

    لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس قاسم علی خان نے جاتے جاتے پنجاب حکومت کو خبردار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان آج ریٹائر ہورہے ہیں، مدت ملازمت پوری ہونے سے قبل معزز چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی تعیناتی سےمتعلق درخواست کی سماعت کی۔

    دوران سماعت جسٹس قاسم علی خان نے ریمارکس دئیے کہ میرے خیال سےآئی جی اور حکومت پنجاب یہ سمجھتی ہےکہ میرےجانے سے قانون بدل جائےگا، جو بھی جج آئیں گے وہ قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، اس کیس میں کسی کی جیت نہیں ہے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو تحفظ دینگےتو ایسا ہی ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے معنی خیز انداز میں یہ جملہ ادا کیا ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ آج آئی جی پنجاب کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا،جس پر درخواست گزار سےمکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس بولے کہ التوا کی کوشش کےباوجود آپ تحمل سےپیش ہوئے، بظاہر میرا لہجہ بلند تھا مگر ہمیشہ داد رسی کی کوشش کی، آج صرف اس ادارے کیلئے دعا کر سکتا ہوں جہاں سے مجھے عزت ملی۔

    آخری کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس قاسم خان نے عدالت میں سب کا شکریہ ادا کیا، معزز جج نے کہا کہ میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہمیشہ مثبت رپورٹنگ کی اس موقع پر وکلا نے بھی چیف جسٹس قاسم خان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ سال مارچ میں لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محمد قاسم خان نے عدالت عالیہ لاہور کے 55 ویں سربراہ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا، ان کی مدت ملازمت پانچ جولائی کو مکمل ہورہی ہے، ہفتہ وار تعطیلات کے باعث آج معزز جج نے اپنے آخری کیس کی سماعت کی۔

    دوسری جانب جسٹس امیربھٹی کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعینات کردیا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس امیر بھٹی چھ جولائی کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

  • "حکومت پیٹرول بحران کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرے”

    "حکومت پیٹرول بحران کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرے”

    لاہور: عدالت عالیہ نے گذشتہ سال پیدا ہونے والے پیٹرول بحران کے ذمے داران کے خلاف بڑا فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اظہر صدیق اور سردار فرحت منظور چانڈیو نے ملک میں پٹرولیم بحران کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نےفیصلہ سنادیا ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حکومت ان کے خلاف سخت کاررواٸی کرے جنہوں نے مصنوعی بحران پیدا کیا ، ملزمان سے ریکوری کی جائے کیونکہ ان کمپنیوں نے بحران کے دنوں میں عوام سے اربوں روپے لوٹے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ مستقبل میں ایسے بحران سے بچنے کے لیے اسٹوریج بہتر کرے اور اسٹوریج کی کم سے کم مقدار کو برقرار رکھنے کی حکومت پابند ہوگی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں ہدایت دی کہ پیٹرول بحران پر قاٸم کمیشن نے جو سفارشات دیں ان پر من و عن عمل درآمد کیا جائے اور کمیشن کی سفارشات وفاقی کابینہ کے سامنے رکھی جاٸیں جو ان کی روشنی میں اقدامات کرے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اوگرا کو برقرار رکھنے یا تحلیل کرنے کے بارے میں کمیشن کی سفارش پر وفاقی حکومت کمیٹی تشکیل دے جو اس پر فیصلہ کرے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ تین ماہ میں عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی جائے۔

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف کو بڑا ریلیف مل گیا

    آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خواجہ آصف کو بڑا ریلیف مل گیا

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لیگی رہنما خواجہ آصف کو بڑا ریلیف دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد لیگی رہنما خواجہ آصف کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

    واضح رہے کہ نیب نے گذشتہ سال دسمبر میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں خواجہ آصف کو گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری احسن اقبال کے گھر سے عمل میں لائی گئی تھی۔

    ترجمان نیب نے لیگی رہنما کی گرفتاری سے متعلق جاری اعلامیہ میں کہا تھا کہ خواجہ آصف 26 کروڑ مالیت کے اثاثوں کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے تھے، جس کے باعث آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

    نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کررہے تھے۔

    اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    نیب کے مطابق خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام ایم ایس آئی ایم ای سی او میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔

    احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف سے کیا مطالبہ کیا گیا؟ لیگی رہنما کا بڑا انکشاف

    نیب نے کہا کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں اور انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے۔

    خیال رہے کہ خواجہ آصف قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر ہیں اور وہ سابق وزیر خارجہ بھی رہے ہیں، خواجہ آصف قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 73 سیالکوٹ 2 سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔

  • لاہورہائی کورٹ کا  جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلہ

    لاہورہائی کورٹ کا جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلہ

    لاہور : ہائی کورٹ نے جانوروں کےحقوق کےتحفظ کیلئےاہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کےتحت کوئی بھی فرد بغیر لائسنس ریچھ کو قبضے میں رکھنے کا مجازنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے جانوروں کےحقوق کےتحفظ کیلئےاہم فیصلہ جاری کر دیا ، جسٹس سہیل ناصرنےایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ جب ریچھ کوجنگلی جانورقراردیاگیاہےتوعدالت اسکے برعکس کیسےفیصلہ دےسکتی ہے، جنگلی جانور لوگوں کی مددکےبغیراپنی خوراک اور رہائش خودبناتاہے،سدھایا نہیں جاسکتا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت کےذہن میں حبس بےجامیں رکھے جانوروں کےحقوق کاسوال شامل حال ہوا، تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کےتحت ریچھ نسل کشی کے خطرےکے زمرے میں آتاہے، تحفظ جنگلی حیات ایکٹ کےتحت کوئی بھی فرد بغیرلائسنس ریچھ کو قبضے میں رکھنے کا مجازنہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ قانون کی منشاہرگزنہیں کہ جنگلی جانور کو زمین کے کسی ایک ٹکرے تک محدود کر دیا جائے، قانون لائسنس کےبغیرکسی بھی جنگلی جانور کوقبضےمیں رکھنےکی اجازت نہیں دیتا، جنگلی جانوررکھنےکیلئےلائسنس کاموجودہونااورلائسنس کیلئے درخواست دیناعلیحدہ نکات ہیں۔

    جسٹس سہیل ناصر نے کہا کالاریچھ دنیاکےخطرناک ترین ممالیہ جانوروں میں ساتویں نمبرپرآتاہے، تمام جانوروں کےوجودکی موجودگی انکےحقوق کافلسفہ ہے، جانوربھی انسانوں کی طرح اپنے وجود کی موجودگی کے حقدار ہیں۔

    یاد رہے طاہرعباس جنگلی حیات افزائش نسل فارم نے 2 کالے ریچھوں کوحبس بے جا میں رکھاہواتھا ، جس کے بعد محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے کالے ریچھوں کو طاہر عباس کےغیرقانونی قبضے سےبازیاب کروایا تھا۔

    بعد ازاں سیشن عدالت نےلائسنس درخواست کےزیرالتواہونےکی بنیادپرریچھ سپرداری پر دینے کا حکم دیا تھا۔

  • بلڈنگز بنانے کے لیے درخت نہیں کاٹے جائیں گے: عدالت کا حکم

    بلڈنگز بنانے کے لیے درخت نہیں کاٹے جائیں گے: عدالت کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے تعمیرات کے لیے درخت کاٹنے سے روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ درخت کاٹنے کے بجائے دوسری جگہ منتقل کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔

    رپورٹ میں کمیشن نے شیخو پورہ میں 11 بھٹوں کی نشاندہی کی جو پرانی ٹیکنالوجی پر تھے، کمیشن نے 9 بھٹوں کو سیل کیا جبکہ مزید کارروائیاں جاری ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ڈی اے کی 122 میں سے 73 اسکیموں نے سیوریج چارجز ادا نہیں کیے، جوڈیشل کمیشن کی ہدایات پر 5 صنعتی یونٹس کے نمونے لیے گئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے جی پی او کے سامنے سڑک کی ٹوٹ پھوٹ پر جواب طلب کرلیا، ہائیکورٹ نے سڑک تعمیر کرنے اور پودے لگانے کا حکم بھی دے دیا اور کہا کہ سڑک پر سے کوڑا کرکٹ صاف کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

    عدالت نے تعمیراتی منصوبوں کے دوران درخت کاٹنے سے بھی روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ درخت کاٹنے کے بجائے دوسری جگہ منتقل کیے جائیں۔

    موٹر وے پر دھوئیں کی وجہ سے گاڑیاں ٹکرانے کے واقعے پر ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کرلی گئی جبکہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی پالیسی کے حوالے سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے پالیسی پر عمل درآمد کس حد تک ہوا، کیس کی مزید سماعت 3 جون تک ملتوی کردی گئی۔

  • شہریوں کی غیر قانونی حراست: لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    شہریوں کی غیر قانونی حراست: لاہور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا اور متعلقہ ایس ایچ او کو بیس ہزار جبکہ کانسٹیبل کو چالیس ہزار معاوضہ متاثرین کو ادا کرنے حکم دیا، ساتھ ہی عدالت عالیہ نے شہریوں کو گرفتار کرنیوالے کانسٹیبل اکرم ہجانہ کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے تین افراد کو پولیس کی جانب سے حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف کیس کا پندرہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا،عدالت نے اقوام متحدہ کنونشن کے تحت گرفتار ملزموں پر تشدد نہ کرنے کا بھی حکم جاری کیا ۔

    عدلت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ پولیس میں تشدد کا رویہ ختم کرنے کیلئے اہلکاروں اور افسروں کی تربیت کرائی جاٸے اور مقدمات میں گرفتاری کے وقت فوری طور پر ملزموں کو وجوہات بھی فراہم کی جاٸیں ۔

    اس کے علاوہ عدالت نے پنجاب کے تمام تھانوں میں روزنامچہ رجسٹر مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوٸے قرار دیا کہ آئین شہریوں کی آزادی اور زندگی کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، تھانوں میں شہریوں کی غیرقانونی حراست انکے بنیادی حقوق کی نفی ہے، عدالتیں غیرقانونی طور پر حراست کے معاملے کو معمولی نہیں سمجھ سکتیں کیونکہ آٸین اس ملک کا مقدس ترین قانونی دستاویز ہے،کسی صورت شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔

    اپنے تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ حالیہ برسوں میں پولیس کے اپنے کام میں زوال پیدا ہوا ہے، شہریوں کے حقوق کو پامال کرنیوالے پولیس افسروں کیخلاف مقدمات درج کرنے اور محکمانہ کارروائیوں ہونی چاہیے تاہم امن و امان کیلئےجانیں دینے والے پولیس افسروں اور اہلکاروں کی قربانیوں سے غافل نہیں ہے، پولیس کی برے اعمال نے کرمنل جسٹس سسٹم کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا

    لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا، عدالت کا کہنا تھا کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا، لاہور ہائیکورٹ نے مقامی پرچون کی دکانوں پر چینی کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    عدالت نے رمضان بازاروں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر فوری طور پر لائنیں ختم کرنے اور کل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، لوگ 1 کلو چینی کے لیے 5، 5 گھنٹے لمبی لمبی لائنوں میں لگے ہوئے ہیں، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں۔

    عدالت نے کہا کہ آپ کو یہ ہی نہیں پتہ کہ قیمتیں کنٹرول کرنے اور چینی فراہمی کا اختیار کس کا ہے، چینی فراہمی اور قیمتوں پر عملدر آمد کروانے کا اختیار پنجاب حکومت کا ہے۔ آپ گیند ایک دوسرے کی کورٹ میں پھینک کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مسئلہ ریگولیشن کا ہے، پرچون کی سطح پر چینی 50 روپے کلو نہیں مل رہی۔ حکومت پرچون کی سطح پر چینی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ عوام کو لائنوں میں لگا کر تذلیل کرنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ سستی چینی کے لیے لائنوں میں لگنا ہے تو مفت دینے والوں کے یہاں کیوں نہ لائن لگالیں۔

    سرکاری وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ پرچون کی سطح پر چینی فراہم کی جارہی ہے، رمضان بازاروں میں لوگوں کی لائنیں نہیں لگ رہی، لوگوں کو کرسیوں پر بٹھا کر چینی فراہم کی جارہی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کیوں نا اس معاملے پر لوکل کمیشن مقرر کردیا جائے، لوکل کمیشن کی رپورٹ پر توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔ عدالت نے عوام کو چینی کی فراہمی یقینی بنا کر کل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • عدالت میں غیر ضروری درخواست دائر کرنے انجام

    عدالت میں غیر ضروری درخواست دائر کرنے انجام

    لاہور: عدالت عالیہ نے غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر ایک شہری کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے شاہزانہ کاظمی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    درخواست گزار نے مختلف اشیا کی اعشاریہ میں قیمتیں مقرر کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے اور نہ ہی درخواست گزار نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق کچھ بتایا۔

    عدالت نے کہا اعشاریہ میں قیمتیں مقرر کرنا حکومتی پالیسی کا حصہ ہے، نیز یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے اور یہ کوئی جادوئی چھڑی نہیں جو ہر کسی کے ہاتھ میں دے دی جائے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں اس نکتے کو واضح کیا کہ ایسی غیر ضروری درخواستوں سے ملکی اداروں میں افراتفری پھیل سکتی ہے۔

    درخواست کی سماعت کے بعد جج نے کہا عدالت اور دوسرے لوگوں کا وقت ضائع کرنے پر یہ عدالت درخواست گزار کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ کرتی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اگر درخواست گزار 7 دن میں جرمانے کی رقم ادا نہ کرے تو لینڈ ریونیو کے ذریعے یہ رقم وصول کی جائے۔

  • گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی: ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی: ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے خلاف درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گاڑیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور گاڑی خریدنا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر کے ان کی قیمت میں کمی لائی جاسکتی ہے لیکن حکومت نے گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے مقامی کمپنیاں من مانی کر رہی ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوٸے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

  • کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو عدالت نے بڑی سزا سنا دی

    کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو عدالت نے بڑی سزا سنا دی

    لاہور : عدالت نے اپنی نوعیت کی منفرد درخواست پر شہری کو کڑی سزا دے دی، شہری کا مؤقف تھا کہ ملک میں کورونا وائرس نام کی کوئی بیماری نہیں ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں ملک میں کورونا وائرس نہ ہونے کا دعویٰ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے بعد عدالت نے اسے غیر ضروری قرار دے کر درخواست مسترد کر تے ہوئے  دعویٰ کرنے والے شہری پر 2لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    دوران سماعت عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا تمام میڈیکل رپورٹس لگادی گئی ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ جی تمام رپورٹس لگادی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ کورونا بہت سنگین ہوچکا ہے، جواب میں عدالت نے کہا کہ آپ تو کہتے ہیں کہ ملک میں کورونا وائرس ہی نہیں ہے، جس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کہتی ہے کہ بہت سنگین حالات ہیں، درخواست گزار نے مزید کہا کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ ہرسال ملیریا سے مرجاتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ملیریا کا علاج نہ کرائیں؟ جج نے شہری کو متنبہ کیا کہ آپ کورونا وائرس کے نہ ہونے سے متعلق دلائل دیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ تمام نشانیاں اور بیماریاں زمانہ جاہلیت کی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ مجھے اصل بات بتائیں آئیں بائیں شائیں نہ کریں۔

    آپ کوئی اتھارٹی نہیں ہیں، عدالت کیلئے اتھارٹی کا بیان مستند ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی ملیریا رپورٹ کو لوگ مانیں گے ہائی کورٹ جج کے کہنے پر نہیں۔