Tag: Lahore High Court

  • لاہور ہائیکورٹ: فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

    لاہور ہائیکورٹ: فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں پر 50 ہزار جرمانے کا حکم دے دیا، فیصلہ اسموگ میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے خاتمے سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں پر 50 ہزار جرمانے کا حکم دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں سے رعایت نہ کی جائے۔

    جوڈیشل ماحولیاتی کمیشن نے اس حوالے سے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروادی، رپورٹ میں کہا گیا کہ اسموگ کنٹرول کرنے کے لیے 476 انڈسٹریز اور بھٹوں کی چیکنگ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 122 یونٹس حفاظتی اقدامات کے بغیر کام کرتے پائے گئے، زائد دھواں خارج کرنے پر 170 یونٹس سیل کر دیے گئے، پی ڈی ایم اے کی ہدایات کی خلاف ورزی پر 66 مقدمات درج کیے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کارروائی کرتے ہویے ٹریفک پولیس نے 1108 گاڑیوں کو بند کیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل صوبہ پنجاب میں اسموگ کے تدارک کے لیے کسانوں کو مشینیں فراہم کی گئی تھیں، کسانوں کو ہیپی سیڈر اور مشینری سبسڈیز کے ساتھ دی گئی تھیں۔

    مشیر ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ لاہور کے اطراف اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خراب فصلوں کو جلانے کی وجہ سے اسموگ کی صورتحال کا سامنا رہتا ہے۔ 90 فیصد اسموگ کے مسائل بھارت کی طرف سے ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ کا فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا، فیصلہ اسموگ میں کمی کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر کردہ کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے فصلوں کی باقیات جلائے جانے کے واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ لاہور کے گرد و نواح میں فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

    عدالت نے کہا کہ اسموگ کے تدارک میں غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسموگ کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے مگر ادارے اس کے تدارک کے لیے عملی اقدامات نہیں کر رہے۔ عدالت حکم دے کہ اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جائیں اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

  • اسکول فیسوں میں اضافے کیخلاف درخواستوں پر عدالت کا حکم جاری

    اسکول فیسوں میں اضافے کیخلاف درخواستوں پر عدالت کا حکم جاری

    لاہور : پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ نے تحریری حکم جاری کردیا، ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو سات روز میں تمام اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی تمام اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لے اور یہ عمل سات روز میں مکمل کرے۔

    حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس بڑھائی گئی فیسوں کو کالعدم قرار دے اور طلبا سے وصول کی گئی اضافی فیسیں واپس کی جائیں جبکہ طلبا کے والدین قانون کے مطابق بڑھائی گئی فیسوں کے واجبات سات روز میں ادا کریں۔

    تحریری حکم میں کہا گیا کہ ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے تک طلباء کو کلاسیں لینے کی اجازت ہوگی اور ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی طلبا کی داد رسی کرنے کا پابند ہو گا۔

    تحریری حکم میں تمام اسکولوں کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ بارہ اکتوبر کو ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے روبرو اپنا مؤقف پیش کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ کا 2جولائی کو شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کرانے کا حکم

    لاہورہائیکورٹ کا 2جولائی کو شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ کرانے کا حکم

    لاہور : ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں7جولائی تک توسیع کرتے ہوئے 2جولائی کو ان کا کورونا ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے استفسار کیا شہبازشریف کی جانب سےنئی درخواست دائر کی گئی؟

    وکیل نے بتایا کہ شہبازشریف کی جانب سےحاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دی گئی، 14دن گزرنےکےباوجودشہبازشریف میں کوروناکی علامات ہیں، جس پر عدالت نے پوچھا ضمانت منظوری کےبعد7دن میں مچلکوں پردستخط کیوں نہیں کرائےگئے؟

    وکیل نے جواب دیا کہ شہبازشریف نےدستخط کرنےلاہورہائی کورٹ آناتھالیکن کورونامثبت آگیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ ہی نہیں کرایا تو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ کوروناکےمریض ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا شہبازشریف نے25 جون کوکوروناٹیسٹ کراناتھالیکن نہیں کرایا، اس طرح توشہبازشریف وقت مانگتےجائیں گے۔

    لاہورہائی کورٹ نے شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں7جولائی تک توسیع کردی اور 2جولائی کو انسٹیٹوٹ آف پبلک ہیلتھ سے شہبازشریف کاکوروناٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، جس میں کہا گیا قیمتوں میں اضافےکےلیےقواعدضوابط کومدنظرنہیں رکھاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اہور ہائی کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست منیر احمد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کابینہ کی منظوری کےبغیر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور قیمتوں میں اضافےکےلیےقواعدضوابط کومدنظرنہیں رکھا گیا۔

    مزید پڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں‌ ریکارڈ اضافہ

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت نے اچانک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پچیس روپے سے زائد کا ریکارڈ اضافہ کردیا اور قیمتوں کا اطلاق بھی فوری ہوگیا تھا، فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے مطابق پیٹرول 25 روپے58 پیسے فی لیٹر مہنگا ہوکر 100 روپے10 پیسے ، ہائی اسپیڈ ڈیزل 21 روپے 31 پیسے اضافے سے101 روپے 46 پیسے اور مٹی کا تیل ساڑھے 23 روپے بڑھ کر انسٹھ روپے چھ پیسے پر پہنچ گیا۔

    لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے84 پیسے فی لیٹراضافہ کیاگیا،اس سے قبل پٹرول 74 روپے 52 پیسے فی لیٹراورہائی اسپیڈ ڈیزل 80 روپے15 پیسے کا مل رہاتھا۔

    خیال رہے قیمتوں میں معمول کے مطابق قیمتوں میں رد و بدل لا اطلاق ہر ماہ کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے تاہم اس مرتبہ نئی قیمتوں کا اطلاق ستائیس جون رات بارہ بجے سے ہی ہو گیا۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عبوری ضمانت17 جون منظور کرلی اور نیب کو شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں اپوزیشن لیڈر  شہبازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی ، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو نہ روکے جانے کی ہدایت کی جس کے بعد وہ عدالت پہنچے جبکہ نیب کی ٹیم بھی ہائی کورٹ کے گیٹ پر موجود تھی۔

    سماعت میں عدالت نے استفسارکیا درخواست گزار شہباز شریف کہاں ہیں ، وکیل نے بتایا شہباز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں ، عدالت نے پھر  استفسار کیا کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے ، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جو ریکارڈ مانگا گیا وہ دے دیا،پھر بھی نیب گرفتاری کیلئے بے تاب ہے۔

    عدالت نے سوال کیا شہباز شریف کے خلاف کیس کس اسٹیج پر ہے،وکیل شہباز شریف امجد پرویز نے بتایا کہ کیس انویسٹی گیشن کی اسٹیج پر ہے ، جس پر عدالت نے کہا نیب والے کہاں ہیں روسٹرم پر آئیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتاہے تو وکیل نیب فیصل بخاری نے کہا نیب شہبازشریف کی ضمانت کی  مخالفت کرےگا، شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو صاف پانی کیس میں بلایا گیا، دوران ریمانڈشہباز شریف کورمضان شوگرمل میں بھی گرفتارکیاگیا۔

    وکیل شہباز شریف نے کہا نیب 63 دن کے ریمانڈ میں تفتیش کرتی رہی، شہبازشریف کو2جون کیلئےطلب کیا گیا مگروارنٹ28مئی کےتھے۔

    مزید پڑھیں : نیب کا شہباز شریف کو عدالت جانے سے قبل گرفتار کرنے کا فیصلہ

    عدالت نے استفسار کیا جب وارنٹ پہلےنکلے تو 2 جون کوکیوں بلایا ،وکیل نیب نے بتایا کہ جب نیب کےپاس گرفتاری کاموادآیاتب شہبازشریف کےوارنٹ جاری کئے گئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور شہباز شریف کی عبوری ضمانت17 جون منظور کرتے ہوئے 5لاکھ روپےکے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے 5 لاکھ کےضمانتی مچلکے ڈپٹی رجسٹرارجوڈیشل کےپاس جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے جواب بھی طلب کر لیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو عدالت جانے سے قبل گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا شہباز شریف کی گرفتاری مقصود ہے ، لاہور ریفرنس دائر کرنے کیلئے وقت کم ہے ، شہباز شریف سے اہم معاملے پرتحقیقات کرنی ہیں۔

    یاد رہے شہبازشریف آمدن سےزائد اثاثہ جات کیس میں گزشتہ روز نیب میں پیش نہیں ہوئےتھے اور نمائندے کے ذریعے جواب بھجوا دیا تھا، جواب میں کہا گیا تھا انہتر سال عمر ہے اور کینسر کا مریض ہوں، کورونا خدشات کے باعث پیش نہیں ہوسکتا، ویڈیو لنک، اسکائپ کے ذریعے پوچھ گچھ کی جاسکتی ہے۔

    جس کے بعد نیب کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے تاہم شہباز شریف کو گرفتار نہ کر سکے۔

    خیال رہے شہباز شریف نے ہائیکورٹ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دائر کررکھی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 1972 میں انہوں نے بطور تاجر کام شروع کیا کیا وہ ایگریکلچر شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں ا1988 میں عملی سیاست میں قدم رکھا، نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کر رکھی ہے نیب کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات عمومی نوعیت کے ہیں 2018 میں بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا کیا تھا دوران حراست میں نے نیب کے ساتھ بھرپور تعاون کیا مگر نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا۔

    شہباز شریف نے کہا تھا کہ نیب ایسے کیس اپنے اختیار کا استعمال نہیں کرسکتا جس میں کوئی ثبوت نہ ہو جب سے عملی سیاست میں قدم رکھا ہے اپنے تمام اثاثے گوشواروں میں ظاہر کیے ہیں منی لانڈرنگ کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق نیب اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انکوائری نہیں کر سکتا . اثاثوں کے حوالے سے تمام کاغذات پہلے ہی نیب کے قبضے میں ہیں تاہم نیب کی جانب سے ایک مرتبہ پھر گرفتار کا خدشہ ہے اس لیے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

  • بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    بچوں سے زیادتی کے واقعات: وفاقی و صوبائی حکومت کو عدالت کا نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے کمسن بچوں سے زیادتی سے متعلق ایک کیس میں وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات کے لیے قانون سازی نہ ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔

    عدالت میں درخواست گزار نے کہا کہ کمسن بچوں سے زیادتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، حکومتیں اور محکمے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے میں ناکام ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سنہ 2019 میں بچوں سے زیادتی کے 3 ہزار 872 واقعات ہوئے، اس وقت روزانہ 10 بچے زیادتی کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نادرا واقعات کے ملزمان کا ڈیٹا تک مرتب نہیں کر سکی، ایسے واقعات کے ملزمان ضمانتوں کے بعد آزاد گھومتے ہیں، عدالت ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کا حکم دے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ عدالت نادرا کو ایسے ملزمان کا ڈیٹا مرتب کرنے کا حکم دے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومت اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، فریقین سے 2 ہفتے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جاری کی گئی وفاقی محتسب کی ایک رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ صوبہ پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے واقعاتی میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔

    وفاقی محتسب کے مطابق عام طور پر بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ نہیں ہوتے، سنہ 2018 میں بچوں سے زیادتی کے 250 سے زائد کیس درج ہوئے جبکہ 2017 میں زیادتی کے 4 ہزار 139 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

  • لاہور ہائیکورٹ: پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز بند کرنے کا حکم

    لاہور ہائیکورٹ: پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز بند کرنے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائیکورٹ نے پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز کو سیل کرنے کا حکم دے دیا، پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کی فروخت پر کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ڈیپارٹمنٹل اسٹورز پر پلاسٹک بیگز کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے ابوذر سلمان خان نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت میں پلاسٹک بیگز پر پابندی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز شاپنگ بیگز استعمال کر رہے ہیں، صارفین واویلا کرتے ہیں کہ شاپنگ بیگ کے بغیر چیزیں کیسے لے کر جائیں۔

    عدالت نے پلاسٹک بیگز استعمال کرنے والے اسٹورز کو سیل کرنے کا حکم دے دیا، پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کی فروخت پر کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کردیا گیا۔

    عدالت نے مشہور بیکریوں اور اسٹورز کو بھی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بیکری مالکان اگر پلاسٹک بیگز پر بیان حلفی دیں تو انہیں 7 روز کا وقت دیا جائے۔

    جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ ماحول کا خیال نہ رکھنے والوں کو کاروبار سے نکال دیا جائے، دنیا بھر میں پلاسٹک بوتل میں پانی بیچنا ترک کیا جا چکا ہے۔ پوری دنیا میں اب پانی شیشے کی بوتلوں میں بیچا جا رہا ہے، پلاسٹک بوتلوں میں پانی بیچنے والے یونٹس بڑے مجرم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ریسٹورنٹس اور بیکریوں کو بھی قانون کے دائر میں لایا جائے گا، عدالت نے ماحول دشمن اشیا کا خاتمہ کروانا ہے، جب تک ہم خود اپنا رویہ تبدیل نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔

    عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔

  • محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے متعدد محکموں سے اسموگ کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر شدہ درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسموگ کی روک تھام کے لیے کابینہ اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا کہ اسموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات پر سالانہ رپورٹ دی جائے۔ اسموگ کی روک تھام کے لیے ون ونڈو سسٹم قائم کیا جائے۔

    عدالت نے متعدد محکموں سے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت کی جانب سے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ سے آلودگی کی روک تھام کے لیے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی۔

    عدالت نے کہا کہ سیف سٹی اتھارٹی پر اتنے پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دوسرے محکموں پر کیوں رقم خرچ نہیں کی جارہی؟ انسانی زندگی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں۔

    عدالت نے واسا سے بھی صاف پانی کی بابت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف واسا کہتا ہے پینے کا صاف پانی میسر نہیں، بادی النظر میں ایل ڈی اے کارکردگی دکھانے کے بجائے سویا پڑا ہے۔

    عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے محکمے اپنے قانونی نظام کو بہتر بنائیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر 13 سو درخت کاٹے گئے، فیکٹریوں کے گندے پانی سے مچھلیوں کی افزائش و نسل ختم ہو رہی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ڈینگی اسپرے سے صرف مکھیاں مر گئیں، یہ حکومتی کارکردگی ہے؟ پارکس اینڈ ہارٹی کلچرل اتھارٹی (پی ایچ اے) بتائے درختوں کی افزائش نسل کے لیے کیا اقدامات کیے؟

    پی ایچ اے کی جانب سے کہا گیا کہ کینال روڈ پر 27 ہزار درخت لگائے ہیں۔ ایک کے بدلے 10 درخت لگانا پی ایچ اے کی پالیسی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ لگائے گئے درخت کہیں دکھائی کیوں نہیں دے رہے؟

    عدالت نے متعدد محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • عدالت کا سموگ کی وجہ بننے والے بھٹوں اور صنعتوں کے خلاف کارروائی کا حکم

    عدالت کا سموگ کی وجہ بننے والے بھٹوں اور صنعتوں کے خلاف کارروائی کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب میں سموگ کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے ماحول دوست ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی پھیلانے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ پر قابو نہ پانے کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کہا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    پنجاب حکومت نے عدالت میں اپنا جواب جمع کروا دیا۔ اپنے جواب میں صوبائی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ آلودگی پھیلانے والے 567 صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی۔

    حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ متعدد یونٹس بند کیے گئے اور کچھ کو نوٹس جاری کیے گئے، آلودگی پھیلانے والے صنعتی اداروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ دھند اور دھوئیں کی آمیزش سموگ کا مسئلہ گزشتہ دو برس سے صوبہ پنجاب میں سامنے آرہا ہے، بھارتی پنجاب کے شہروں میں فصلوں کے جلائے جانے سے نہ صرف بھارتی پنجاب بلکہ سرحد کے پار پاکستانی پنجاب میں بھی سردیوں میں زہریلی دھند معمول بنتی جارہی ہے۔

    سموگ سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ کھلی فضا میں سانس لینا بھی محال ہے۔

    رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    پنجاب حکومت اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر بھی منتقل کرنے کے لیے کوشاں ہے جو عام بھٹوں کی نسبت فضا میں کم آلودگی پھیلاتے ہیں۔

    ماہرین ماحولیات کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی والا بھٹہ سفید دھواں خارج کرتا ہے جو سیاہ دھوئیں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے۔ سیاہ دھواں نہایت آلودہ اور زہریلا ہوتا ہے جو ماحول کے لیے بے حد خطرناک ہے۔