Tag: Lahore High Court

  • فیض آباد دھرنا، آرمی نے ملک کو بڑے سانحے سے بچا لیا، جسٹس قاضی امین

    فیض آباد دھرنا، آرمی نے ملک کو بڑے سانحے سے بچا لیا، جسٹس قاضی امین

    لاہور: ہائیکورٹ نے لا پتہ شیعہ رہنما ناصر عباس کو ایک ہفتے کے اندر بازیاب کروا کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا،جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے دھرنے کے معاملے پر ملک کو بڑے سانحہ سے بچایا اگر یہ معاملہ نہ سلجھتا تو بڑی لاشیں گرتیں۔

    تفصیلات کے مطابق ناصر عباس کی گمشدگی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ دائر درخواست کی سماعت جسٹس قاضی محمد امین نے کی، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے دھرنے کے معاملے پر ملک کو بڑے سانحہ سے بچایا اگر یہ معاملہ نہ سلجھتا تو بڑی لاشیں گرتیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ میجر اسحاق کی شہادت پاک فوج کی قربانیوں کا ثبوت ہے ان کے تابوت پر بیٹھی ننھی بیٹی کی تصویر دیکھ کر ساری رات سو نہیں سکا۔

    دورانِ سماعت شیعہ رہنما کے بھائی علی عباس نے عدالت کو بتایا کہ ناصر عباس نے رانا ثنااللہ کی جانب سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے بارے میں متنازع بیان دینے پر ان کی نا اہلی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد بھائی کو اغوا کر لیا گیا لہذا عدالت ان کی بازیابی کا حکم دے۔

    پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ناصر عباس کی بازیابی کے لئے مشتبہ جگہوں پر چھاپے مارے گئے تاہم کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

    عدالت نے پولیس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مصالحے لگا کر بات کرنا بند کرے، سرکاری سطح پر عدلیہ کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں، وزیروں کو عدلیہ کی عزت کا کوئی خیال نہیں۔

    مزید پڑھیں: رانا ثنا اللہ کی نااہلی درخواست دائر کرنے والے شہری کی مبینہ گمشدگی

    عدالتی حکم پر ملٹری انٹیلی جنس کے افسر کرنل احمد عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے جج کو بتایا کہ ناصر عباس شیرازی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کی تحویل میں نہیں ہیں۔

    عدالت نے تمام ملکی ایجنسیوں کو مربوط انداز میں وحدت المسلمین کے لاپتہ رہنما ناصر عباس شیرازی کو بازیاب کرا کے عدالت میں چار دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہماری ایجنسیوں کے لئے لاپتہ شخص کو بازیاب کرانا کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ ہم ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے واقف ہیں۔

  • خاوند کے قتل کے الزام سے اٹھارہ سال بعد خاتون بری

    خاوند کے قتل کے الزام سے اٹھارہ سال بعد خاتون بری

    لاہور: ہائی کورٹ نے خاوند کے قتل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والی رانی بی بی کو18 سال بعد بری کر دیا‘ رانی بی بی کی والدہ کو اسی مقدمے میں سولہ سال قبل بری کردیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق حسٹس عبدالعزیز نے رانی بی بی کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے خاوند کے قتل کے الزام میں اٹھارہ سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار دینے والی رانی بی بی کو لاہورہائی کورٹ نے بری کردیا ۔

    عدالت کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانی بی بی کے خلاف خاوند کے قتل کے ثبوت نہیں ملے۔ جن وجوہات پر ملزمہ کی ماں منظوراں بی بی بری ہوئی، اس پر رانی بی بی کو عمر قید کیسے ہو سکتی ہے‘ رانی بی بی کو بھی 2001 میں بری کر دینا چاہیے تھا۔

    فیصلے میں مزیدکہا گیا ہے کہ بدقسمت خاتون جیل انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے طویل عرصہ انصاف سےمحروم رہی۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاتون جب گرفتار ہوئی تو 24 سال کی تھی مگر اس نے اپنی زندگی کی دو دہائیاں جیل کی تنگ و تاریک کوٹھڑی میں گزار دیں ‘ عدالت خاتون کے قیمتی بیس سالوں کی تلافی کرنے میں اپنے آپ کو بے بس سمجھتی ہے تاہم آئی جی جیل خانہ جات یقینی بنائیں کہ اس طرح غفلت کی وجہ سے بےگناہوں کی زندگی ضائع نہ ہوں ۔

    رانی بی بی پرسنہ 1998 میں اپنے خاوند کے قتل کا الزام مقتول اصغر کے بھائی کی جانب سے عائد کیا گیا تھا‘ مقدمے میں رانی بی بی اور دیگر 2 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے 2001 میں اس کی ماں ملزمہ منظوراں بی بی کو بری کر دیا جبکہ رانی بی بی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست پر نوٹس جاری

    نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست پر نوٹس جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے میاں نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کے لیے دائر درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی پچاس سالہ تقریبات کے موقع پر برطانوی ملکہ نے میاں نواز شریف کو سر کا خطاب دیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سر کا خطاب وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر وصول کیا جو کہ آئین کے آرٹیکل 21 اور 249 کی خلاف ورزی ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم نے اپنے ملک کی 50 سالہ تقریبات پر برطانوی ملکہ کی جانب سے سر کا خطاب قومی مفاد میں وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    یہ پڑھیں: سابق وزیر اعظم نواز شریف سے “سر” کا خطاب واپس لینے کے لئے درخواست

    درخواست گزار کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے ملکہ برطانیہ سے سر کا خطاب حاصل کرنا ملکی مفاد کی خلاف ورزی اور دور غلامی کی یاد ہے۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آئین کی خلاف ورزی میاں نواز شریف کو سر کا خطاب واپس کرنے کے احکامات جاری کرے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس نومبر کو جواب طلب کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ‘ عدالت میں چیلنج

    پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ‘ عدالت میں چیلنج

    لاہور: وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا‘ درخواسر گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پہلے ہی غیر قانونی ٹیکس وصول کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ لاہور ہائی کورت میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں پٹرولیم مصنوعات کو غیر قانونی قرا ر دیا گیا ہے۔

    عدالت میں دائر کردہ درخواستمیں کہا گیا ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود حکومت کی جانب سے عوام پر پیٹرولیم بم گرا دیا گیا ہے ‘ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی بجائے غیر قانونی طور پر اضافہ کیا ۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا*

    درخواست گزار کے مطابق حکومت پہلے ہی پیٹرولیم امصنوعات پر غیر قانونی طور پر اضافی سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور سیلز ٹیکس بڑھانے سے قبل وفاقی کابینہ سے منظوری بھی حاصل نہیں کی گئی ۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافہ کو کالعدم قرار دے۔

    حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرکے عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ کردیا، مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئے شہری اب پیٹرول مزید مہنگا خریدنے پر مجبور ہوگئے۔

    آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا باقاعدہ اعلان کردیا گیا ہے، پیٹرول کی قیمت میں2روپے 49 پیسےفی لیٹراضافہ اور ڈیزل کی قیمت میں5روپے 19 پیسےفی لیٹراضافہ کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹیکس ایمنسٹی سکیم کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ

    ٹیکس ایمنسٹی سکیم کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: ہائی کورٹ نے تاجروں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا‘ ٹیکس چوروں کو عام معافی آئین پاکستان اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعرات لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی‘ درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکاء نے موقف اختیار کیاکہ حکومت نے سیاسی مقاصد کے لئےٹیکس ایمنسٹی سکیم کے ذریعے تاجر وں میں موجود ٹیکس چوروں کو تحفظ دیا ہے ۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم تاجروں اور عام شہریوں میں امتیازی سلوک ہے اور جزا و سزا کے اصولوں کے منافی ہے۔ ٹیکس چوروں کو عام معافی آئین پاکستان اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہے‘ آئین کے تحت شہریوں سے امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ٹیکس چوروں کو رعایت دی جا سکتی ہے ۔

    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے: نعیم میر

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سکیم کے لیے انکم ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے حکومت کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی ٹیکس ایمنسٹی سکیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہ سکیم ان تاجروں کےلئے ہے جنہوں نے پچھلے دس سال سے ٹیکس نہیں جمع کرایا ‘ تاجروں پر معمولی ٹیکس کے نفاذ سے ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے سکیم متعارف کرائی گئی۔جس پر عدالت نے فریقین کےوکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • الیکشن ایکٹ: وزیراعظم‘ اراکینِ پارلیمنٹ کے خلاف سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی

    الیکشن ایکٹ: وزیراعظم‘ اراکینِ پارلیمنٹ کے خلاف سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی

    لاہور:ہائی کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے پر وزیرشاہد خاقان عباسی اور اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کی سماعت بیس اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے وزیرشاہد خاقان عباسی اور اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ۔

    درخواست تحریک انصاف کے رہنما گوہر نواز سندھو اورعوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرکے نواز شریف کو پارٹی کا صدر بنانا سپریم کورٹ کے احکامات کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے پانامہ لیکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور عدالتی فیصلے کے بعد آئین کے مطابق وہ اپنی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی صدارت کی بھی اہل نہ رہے‘ تاہم ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بے اثر کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی اور اب انتخابی اصلاحاتی ایکٹ کے ذریعے نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدر بن گئے ہیں۔

    پیپلزپارٹی نے بھی انتخابی اصلاحات بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا*

    انہوں نے کہا کہ مطابق انتخابی اصلاحات ایکٹ صرف ایک نااہل شخص کو صدر بنانے کے لیے لایا گیا جو اسلامی تعلیمات اور آئین کی روح کے منافی ہے‘ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی ۔

    درخواست گزار کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 جی کے تحت کسی ایسے شخص کو عوامی عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جا سکتا جو ملکی وقار اور نظریہ کے خلاف کام کرے ۔

    عدالت کے روبرو درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین سے متصادم قانون منظور کرنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے ‘ لہذا درخواست گزاروں کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہئیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت بیس اکتوبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ کی دھمکیوں کیخلاف لاہورہائیکورٹ بارمیں قرارداد پیش

    ٹرمپ کی دھمکیوں کیخلاف لاہورہائیکورٹ بارمیں قرارداد پیش

    لاہور : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کےخلاف لاہور ہائیکورٹ بار میں قرارداد پیش کی گئی ہے جس کے بعد قرارداد پر ہائیکورٹ بار کا اجلاس 31 اگست کو ہوگا۔

     تفصیلات کے مطابق رائے خرم محمود ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیان اور نئی افغان پالیسی کے بعد خطے میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہونے سے صورتحال نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔

    امریکہ افغانستان میں اپنی مسلسل ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر یہ کہہ کر ڈال رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، حالانکہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں سے 90%کا تعلق افغانستان اور انڈیا سے آنے والے دہشت گردوں سے ہے۔

    قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود اتحادی افواج اور افغان فورسز ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد امریکہ اس جنگ کا دائرہ پاکستان تک پھیلانے کی سازش کر رہا ہے تاکہ یہاں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کر کے ملک میں عدم استحکام پیدا کیا جائے۔

    رائے خرم محمود ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 80ہزار شہری بشمول آرمڈ فورسز جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔

    سرد جنگ کے دوران جو امریکی ترجیحات تھیں ان میں بہت زیادہ تبدیلی آ چکی ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان اور وسط ایشیاء میں اپنے مفادات کیلئے بھارت کے ساتھ پارٹنر شپ کر چکے ہیں۔

    قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ارباب اختیار اپنے نااہل وزیر اعظم کا رونا رونے کی بجائے پاکستان کو درپیش گھمبیر صورتحال سے نکالنے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائیں اور پاکستان کے شہریوں کو اعتماد میں لیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزارت خارجہ اپنے پاس رکھ کر نااہل ہونے کا ثبوت دیا ہے جس کی وجہ سے خارجہ پالیسی ناکام ہوئی اور پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔

    قراداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ کو سخت اور منہ توڑ جواب دیا جائے اور کوئی قابل وزیر خارجہ منتخب کیا جائے۔

  • چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی ہائیکورٹ میں چیلنج

    چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور:چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کی تعیناتی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ ناصر اقبال کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نجم سیٹھی کو پی سی بی کے آئین کے خلاف چیئرمین تعینات کیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق پیٹرن ان چیف میاں نواز شریف نے نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کو بطور بورڈ آف گورنر توسیع دی۔ انہوں نے 9 جولائی کو ہی 6 اگست سے بورڈ ممبرز کی نامزدگی کردی جبکہ 6 اگست سے پہلے سابق چیئرمین شہریار خان کی مدت بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں: نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین منتخب

    درخواست گزار کے مطابق عہدے پر موجود چیئرمین شہریار خان کی مدت مکمل ہونے سے پہلے بورڈ ممبران کی نامزدگی نہیں کی جاسکتی۔

    ایڈووکیٹ ناصر اقبال کے مطابق سابق پیٹرن ان چیف نواز شریف جولائی میں بطور وزیر اعظم نا اہل ہوگئے اور نااہلی کے بعد نواز شریف کی جانب سے پی سی بی کے بورڈ آف گورنر کی تعیناتی کے لیے جاری احکامات بھی غیر مؤثر ہو گئے۔ لہٰذا نجم سیٹھی اور عارف اعجاز کا 6 اگست کے لیے بطور بورڈ آف گورنر نوٹیفکیشن بھی اپنی حیثیت کھو چکا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نجم سیٹھی کی تعیناتی پی سی بی کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار نے استد عا کی کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی تعیناتی کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی چند روز قبل ایک بار پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔ ان کے مدمقابل کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔

    نجم سیٹھی دوسری مرتبہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین مقرر ہوئے ہیں۔ وہ اس سے قبل سنہ 2014 میں بھی مختصر عرصے کے لیے اس عہدے پر رہے تھے۔


  • عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کی درخواست واپس

    عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کی درخواست واپس

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور شیخ رشید کی تاحیات نااہلی کے لیے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے رانا علم دین غازی کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن، عمران خان اور شیخ رشید سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق عمران خان اور شیخ رشید کے خواتین کے حوالے سے متعدد اسکینڈل سامنے آ چکے ہیں اور ایک کتاب میں بھی دونوں کے اسکینڈل کا ذکر کیا گیا ہے جس کے بعد عمران خان اور شیخ رشید بطور رکن پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عمران خان اور شیخ رشید کو تاحیات نا اہل قرار دیا جائے.

    سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ نااہلی کے لیے درخواست تو دائر کر دی گئی ہے مگر شواہد کہاں ہیں؟ محض الزامات کی بنیاد پر کسی رکن پارلیمنٹ کو نااہل نہیں کیا جا سکتا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ معاملے کے لیے ہائیکورٹ متعلقہ فورم نہیں ہے، درخواست گزار الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔

    درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے درخواست نمٹا دی۔


  • لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈراموں پر عائد پابندی ختم کردی

    لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈراموں پر عائد پابندی ختم کردی

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاکستان میں بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پیمرا کی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیمرا نے ملک بھر میں بھارتی فلمیں اور ڈرامے کیبل اور سنیما پر دکھانے پر پابندی عائد کی تھی تاہم 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے فلمیں دکھانے پر پابندی ختم کردی تھی لیکن بھارتی ڈراموں پر تاحال پابندی عائد تھی۔

    اس پابندی کے خلاف ایک نجی ادارے نے وکیل عاصمہ جہانگیر کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ پیمرا نے بغیر شوکاز نوٹس بھارتی ڈراموں پر پابندی عائد کی، حکومت اس فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    جواب میں پیمرا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بھارتی ڈراموں پر پابندی پالیسی معاملہ ہے جس پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کيا کہ اگر بھارتی فلموں پر پابندی نہیں تو پھر ڈراموں پر کیوں ہے؟

    آج عدالت نے نجی ادارے کی درخواست منظور کرتے ہوئے بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی اور کہا کہ پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

    بی بی سی کے مطابق پیمرا کے لیگل ونگ کے ڈپٹی جنرل مینجر محسن نے انہیں بتایا کہ عدالت کے فیصلے کی کاپی ملنے پر فیصلہ کریں گے کہ کیا اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ نجی ادارے نے بھارتی فلموں اور ڈراموں پر پابندی کے خلاف کئی ماہ قبل درخواست دائر کی تھی، دوران مقدمہ 14 فروری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی فلموں کو ٹی وی پر نشر کرنے کی اجازت دی تھی تاہم بھارتی ڈراموں کا معاملہ باقی تھا۔

    ڈراموں کے معاملے پر پیمرا کے وکیل نے عداالت سے وقت طلب کرلیا تھا، دونوں جانب کے دلائل مکمل ہونے کی بعد آج لاہور ہائی کورٹ نے بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی ہے۔