Tag: Lahore High Court

  • سانحہ بہاولپور: ذمہ داران کو نتائج بھگتنا ہوں گے، لاہورہائیکورٹ

    سانحہ بہاولپور: ذمہ داران کو نتائج بھگتنا ہوں گے، لاہورہائیکورٹ

    لاہور: سانحہ احمد پور شرقیہ کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ جو بھی حادثے کاذمہ دار ہو گا اس کو نتائج بھگتنا ہوں گے اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سید منصورعلی شاہ نے احمد پور شرقیہ کیس کی سماعت کی۔ ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ، اوگرا اور ہائی وے پولیس کے افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ جس ٹینکر کو حادثہ پیش آیا اس کا لائسنس ختم ہو چکا ہے اور اسے ابھی تک اس کی تجدید بھی نہیں کی گئی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس جرم پر پہلی بار پانچ سو اور دوسری بار دو ہزار جرمانہ ہوتا ہے جبکہ کمپنی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے اس بیان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ شوکاز نوٹس کے بعد کیا کارروائی ہوئی؟ اس طرح تو ہر بندہ بغیر لائسنس ٹینکر چلا کر پانچ سو جرمانہ دے کر جان چھڑاتا رہے گا۔ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ یہ شرمناک بات ہے کہ ایسے جرم پر معمولی جرمانہ رکھا گیا، کیا آئل کمپنی کو بھی محض پانچ سو روپے ہی جرمانہ ہوا، موٹر وے اتھارٹی اور نیشنل ہائی وے گاڑیوں کی فٹنس کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں کمپنی بتائے کہ تیل بھرنے سے قبل کنٹینر کو چیک کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟

    عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت نے کس قانون کے تحت جاں بحق افراد کو جو معاوضہ ادا کیا ہے کیا کابینہ سے منظوری لی گئی؟ عدالت نے استفسار کیا کہ انشورنس کمپنیاں کہاں ہیں اور آئل کمپنی نے متاثرین کے لیے کیا پالیسی اختیار کی۔


    مزید پڑھیں: سانحہ بہاولپور: جاں بحق افراد کی تعداد 214 ہوگئی


    اوگرا نمائندے نے بیان دیا کہ کمپنی کو جاں بحق افراد کو دس لاکھ اور زخمیوں کو پانچ لاکھ روپے دینے کی ہدایت کی گئی مگراس پر عمل درآمد نہیں ہوا جس پر آئل کمپنی کے وکیل نے اس حوالے سے جواب داخل کروانے کے لیے مہلت کی استدعا کی۔ عدالت نے تمام فریقین سے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں: شیل آئل کمپنی سانحہ احمد پور شرقیہ کی ذمہ دار قرار


    یاد رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحہ احمد پور شرقیہ کا ذمہ دار شیل آئل کمپنی کو قرار دے دیا ہے۔ کمپنی کو شو کازنوٹس جاری کرکے اس پر 1 کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا ہے۔

    اوگرا کا کہنا ہے کہ کمپنی کا آئل ٹینکرغیر معیاری تھا، ٹینکر نے اوگرا اور ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ کے قوانین پورے نہیں کیے۔

    اوگرا کے مطابق آئل ٹینکر کا فٹنس سرٹیفکیٹ بھی جعلی تھا جبکہ ٹینکر تکنیکی معیار پر بھی پورا نہیں اترتا تھا۔ 50 ہزار لیٹر تیل کی ترسیل کے لیے 5 ایکسل کا ٹینکر استعمال ہوتا ہے جبکہ حادثے کا شکار ٹینکر 4 ایکسل کا تھا۔

  • لاہور ہائیکورٹ میں اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت

    لاہور ہائیکورٹ میں اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسکائپ کے ذریعے جیلوں میں قیدیوں کے مقدمات کی سماعت کے منصوبے کا افتتاح ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ایک اور مستحسن قدم اٹھاتے ہوئے فوری اور سستا انصاف ممکن بنانے کے منصوبے کا آغاز کردیا جس کے تحت اسکائپ کے ذریعے جیلوں میں قیدیوں کے مقدمات کی سماعت ہوگی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ اسکائپ کے ذریعے مقدمات کی سماعت تیزی سے ہوگی۔ منصوبے کا افتتاح چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کیا۔

    وکلا نے منصوبے کو سستے انصاف کی فراہمی کا ذریعہ قرار دیا۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریفارمز کا آئی ٹی سے گہرا تعلق ہے، ہمیں جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں پرانے طریقوں سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔ نئی نئی چیزوں سے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔ باقی شہروں میں بھی یہ سسٹم شروع ہونا چاہیئے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ ججز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ججز ریفارمز کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنجاب میں رینجرز کو سندھ کی طرز کےاختیارات دیئےجائیں‘ درخواست گزارکا مطالبہ

    پنجاب میں رینجرز کو سندھ کی طرز کےاختیارات دیئےجائیں‘ درخواست گزارکا مطالبہ

    لاہور: ہائی کورٹ میں رینجرز کو سندھ طرز کے اختیارات نہ ملنے کے حوالے سے درخواست میں درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تعیناتی کے باوجود رینجرز کو اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں رینجرزکواختیارات نہ دینے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نیپ کے تحت دیگر صوبوں میں کارروائیاں ہورہی ہیں جبکہ پنجاب میں تعیناتی کے باوجود رینجرز کو اختیارات نہیں دیئے گئے ہیں، اختیارات نہ ہونے سے رینجرز نے اب تک بڑی کارروائی نہیں کی۔

    درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں رینجرز کو سندھ کی طرز کے اختیارات دیئے جائیں اور عدالت نیب کے تحت پنجاب میں رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کا حکم دے۔

    جس کے بعد عدالت نے وفاق کو جواب داخل کرانے کے لئے19 اپریل تک مہلت دیدی ۔

     

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے رینجرز کو صوبہ پنجاب میں 60 روز کے لئے اختیارات دینے کی منظوری دی تھی، پنجاب حکومت نے آپریشن کیلئے رینجرز کے پانچ ونگ مانگے تھے، صوبائی محکمہ داخلہ نے رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن چار اور پانچ کے تحت بلایا ہے جبکہ آپریشن کے علاقوں کا تعین ایپکس کمیٹی کرے گی۔

    دوسری جانب وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اوار اس میں رینجرز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے حصہ لے رہے ہیں،  پنجاب میں آپریشن پوری طاقت کے ساتھ انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا جارہا ہے، جس جگہ پر بھی دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملے گی وہاں بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 فروری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر قیادت کور ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ عسکریت اجلاس میں آرمی چیف نے پاک فوج کو جنوبی پنجاب میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کی ہدایت جاری کی تھیں۔.

  • مجھے کچھ ہوا تو وزیراعٰلی پنجاب ذمے دار ہوں گے‘شوکت بسرا

    مجھے کچھ ہوا تو وزیراعٰلی پنجاب ذمے دار ہوں گے‘شوکت بسرا

    لاہور: پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا نے سیکیورٹی واپس لینے پرلاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی. درخواست میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حادثے کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔

    پٹیشن کے مندراجات میں پیپلزپارٹی کے رہنما شوکت بسراکا کہنا ہے کہ سیکیورٹی واپس لینے کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب سمیت صوبے کی اعلیٰ شخصیات ہیں.

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا کی جانب سے وزیراعٰلی پنجاب شہبازشریف کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے، پیپلزپارٹی سے وابستہ رہنما نے ہارون آباد حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری پر یہ پٹیشن دائرکی ہے، شوکت بسرا کی پٹیشن کی سماعت جسٹس یاورعلی آج کریں گے.

    پٹیشن میں سیکیورٹی واپس لینے پرچیف سیکریٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے، پٹیشن کے مندراجات میں شوکت بسرا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی واپس لینے کے ذمہ داروزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرقانون رانا ثنا اللہ ، اورحمزہ شہبازہیں، علاوہ ازاں ہارون آباد حملے کی تحقیقات رپورٹ نہ دینے کے خلاف بھی الگ درخواست دائر کی گئی ہے۔

    شوکت بسرا نے کہا کہ اگر مجهے کچھ ہوا تو اس کی ایف آئی آر شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور حمزہ شہباز کے خلاف دائر کی جائے.

    یاد رہے کہ رواں سال کے گذشتہ ماہ میں صوبہ پنجاب کی تحصیل ہارون آباد میں پیپلز پارٹی کے کیمپ پر فائرنگ کے نتیجے میں شوکت بسرا زخمی اور ان کا سیکریٹری جاں بحق ہوگیا تھا.

    shukat-1

    shukat2

    shukat3

  • لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال مستعفی

    لاہورہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال مستعفی

    لاہور: ہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو مستعفی ہوگئے، انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر پاکستان ممنون حسین کا بھیج دیا۔

    اطلاعات آئی ہیں کہ ہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس مظہر اقبال سدھو نے استعفیٰ ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا اور انہوں نے منظوری کے لیے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ممنون حسین کو ارسال کردیا ہے تاہم وجوہات جاننے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس مظہر اقبال سدھو کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر التوا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظہر اقبال کو نوٹس بھی جاری کیا تھا، استعفی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔

  • پنجاب حکومت کا شریف خاندان کی شوگرملز کی غیر قانونی منتقلی کا اعتراف

    پنجاب حکومت کا شریف خاندان کی شوگرملز کی غیر قانونی منتقلی کا اعتراف

    لاہور : پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملز کی غیر قانونی منتقلی کااعتراف کرلیا، عدالت نے فیصلے تک کرشنگ بند رکھنے کا حکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کیس کی سماعت ہوئی، پنجاب حکومت نے ملوں کی غیر قانونی منتقلی کا اعتراف کرلیا ہے۔

    دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ پابندی کے باوجود ملوں کو منتقل کیا گیا جو غیر قانونی عمل ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ فیصلے تک ملوں میں کرشنگ بند رہے گی۔

    عدالت نے سماعت چوبیس فروری تک ملتوی کرتے ہوئے وکلاء کو مزید دلائل کے لیے طلب کر لیا۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملز کو کرشنگ سے روک دیا


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی تینوں شوگر ملزکو کرشنگ سے روک دیا تھا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کرشنگ ہوئی تو ذمے داری آپ پر عائد ہوگی۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کی تین شوگر ملوں کی دوسرے اضلاع میں منتقلی کے خلاف اپیل سماعت کے لیے ہائیکورٹ کو بھجوائی تھی جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ان شوگر ملز پر ایک ہفتے کے لئے کرشنگ بند کرنے کے احکامات پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں۔

  • خود مختاراداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنیکا اقدام معطل

    خود مختاراداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنیکا اقدام معطل

    لاہور : خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن لاہورہائی کورٹ نے معطل کر دیا۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹسز جاری کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا، پیپرا، اوگرا سمیت پانچ خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے کیس کی سماعت لاہورہائی کورٹ میں ہوئی، عدالت نے خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔

    کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں کیوں نہیں لے جایا گیا؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے اپنے اختیارات کے تحت ان خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، عدالت نے سرکاری وکیل سے پھراستفسارکیا کہ کیا کابینہ کے فیصلوں سے مشترکہ مفادات کونسل کے اختیارات کو محدود کیا جا سکتا ہے؟

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد خود مختار اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔

    علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرانے کے لئے دوبارہ نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

    کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی طرف سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ابصار عالم کو میرٹ سے ہٹ کر چیئرمین پیمرا تعینات کیا گیا ہے، حکومت نے جب چیئرمین پیمرا کیلئے تعیناتی کا اشتہار جاری کیا تو حکومت کو اندازہ ہوا کہ ابصار عالم اس اشتہار پر پورا نہیں اترتے۔

    ابصار عالم کو نوازنے کیلئے حکومت نے اشتہار ہی تبدیل کر دیا، ابصار عالم متعلقہ تجربہ اور تعلیمی قابلیت نہیں رکھتے لہذا چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے، جس پر عدالت نے وفاقی حکومت کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے دس مارچ تک جواب طلب کر لیا۔

  • شریف خاندان کی شوگر ملوں میں کرشنگ کیخلاف حکم امتناع میں 23 فروری تک توسیع

    شریف خاندان کی شوگر ملوں میں کرشنگ کیخلاف حکم امتناع میں 23 فروری تک توسیع

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے جنوبی پنجاب منتقل کی گئی شریف خاندان کی شوگر ملوں میں کرشنگ کیخلاف حکم امتناع میں 23 فروری تک توسیع کر دی۔

    لاہور ہائیکورٹ میں شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ریمارکس میں کہا کیا جنوبی پنجاب میں کپاس کی فصل اگنی چاہیئے یا نہیں۔

    کسانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ملیں بند ہونے سے کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں، جنوبی پنجاب میں گنے کی فصل زیادہ ہوتی ہے، دیگر فصلیں کم کاشت کی جاتی ہیں۔

    شوگر ملز کے وکیل کا مؤقف تھا کہ صوبے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ ملز کی منتقلی پر کوئی قانونی قدغن نہیں، دو مرتبہ پہلے بھی پابندی عائد کی گئی اور پابندی سے قبل ہی شوگر ملوں کو منتقل کیا گیا۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملوں میں کرشنگ کیخلاف حکم امتناع میں 23 فروری تک توسیع کر دی۔


    مزید پڑھیں : شریف فیملی کی شوگر ملز سے متعلق کیس کی نظر ثانی کی درخواستیں خارج


    گذشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ تین رکنی بنچ نے شوگرملزکے جنوبی پنجاب میں منتقلی کیخلاف درخواست کی سماعت کی عدالت نے نظرثانی کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ لاہورہائیکورٹ میں شوگرملوں سے متعلق کیس شروع ہوچکا ہے ہائی کورٹ کومعاملے کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جنوبی پنجاب منتقل کی جانے والی شوگر ملز کو کرشنگ سے روکنے کے ساتھ ساتھ لاہورہائیکورٹ کو سات روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا ۔ عدالت نے اتفاق، چوہدری اورحسیب وقاص شوگرملزکے تمام آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملزکو کرشنگ سے روک دیا تھا اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا اگرکرشنگ ہوئی تو ذمے داری آپ پر عائد ہوگی۔

  • سی ایس ایس کا اگلا امتحان اردو میں لیا جائے، عدالت کا حکم

    سی ایس ایس کا اگلا امتحان اردو میں لیا جائے، عدالت کا حکم

    لاہور : عدالت نے سی ایس ایس کا امتحان آئندہ سال اردو میں لینے کے احکامات جاری کردیئے، اردو سرکاری زبان ہے، امتحان سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے لیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سی ایس ایس کے امتحان کےحوالے سے جسٹس عاطر محمود کی سربراہی میں درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سال 2018 کا سی ایس ایس کا امتحان اردو میں لینے کا حکم سنا دیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ایس ایس کا امتحان سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی رو سے لیا جائے کہ جس میں سپریم کورٹ نے اردو کو سرکاری زبان نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سی ایس ایس کا صوبائی کوٹہ ختم کرنے اور میرٹ کی بنیاد پر مقابلے کا امتحان لینے کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخخواست گزار حسن شاہ ودیگر کے وکیل نے مؤقف اختیارکیا کہ ترمیم کے باوجود صوبائی کوٹہ برقرار رکھنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، جبکہ حکومت سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وکلاء نے آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کو مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں، یہ کیس سپریم کورٹ میں سنا جانا چاہیئے۔

    جس پرعدالت نے عدالتی معاون سعد رسول اور چاروں صوبوں کے وکلاء کو درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق دلائل دینے کیلئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، مقدمے کی آئندہ سماعت بیس فروری کو ہوگی۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملز کو کرشنگ سے روک دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملز کو کرشنگ سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے بھی شریف خاندان کی تینوں شوگر ملزکو کرشنگ سے روک دیا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہا اگرکرشنگ ہوئی تو ذمے داری آپ پر عائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شریف خاندان کی تین شوگرملز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے ن کیس کے فیصلہ تک تینوں ملوں میں کرشنگ روک دی اور چیف جسٹس نے وکیل کو تنبیہہ کی کہ اگر ملز میں کرشنگ ہوئی تو اس کی ذمہ داری آپ پر عائد ہوگی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ متعلقہ سیشن ججز کو ہدایات جاری کریں گے کہ وہ جائزہ لیں کہ کرشنگ ہورہی ہے یا نہیں۔

    عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو سیشن ججز سے رپورٹ طلب کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا شریف خاندان کی 3شوگر ملزکو بند کرنے کا حکم


    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اتفاق، چویدھری اور حسیب وقاص شوگر ملز کا کیس واپس ہائیکورٹ کو بھجوایا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے ان شوگر ملز پر ایک ہفتے کے لئے کرشنگ بند کرنے کے احکامات پہلے ہی جاری کئے جاچکے ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ بیس فروری سے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گی۔