Tag: lahore model town incident

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: کیس میں طلب پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے، پی اے ٹی کا مطالبہ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: کیس میں طلب پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے، پی اے ٹی کا مطالبہ

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے وزیرِ اعظم عمران خان کے نام خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں طلب پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پی اے ٹی نے وزیرِ اعظم کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اعظم سلیمان چیف سیکرٹری پنجاب کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں، جب کہ وہ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر ہوم سیکرٹری پنجاب تھے۔

    پاکستان عوامی تحریک نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کےنام بھی خط ارسال کر دیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کی طرف سے طلبی کے لیے دائر رٹ میں اعظم سلیمان کا نام بھی شامل ہے۔

    خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کا فیصلہ کرنے والی میٹنگ میں بھی اعظم سلیمان شریک تھے، انھوں ںے باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

    خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کیس میں طلب پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹایا جائے، پاکستان عوامی تحریک کا مؤقف ہے کہ سانحے میں ملوث کسی افسر کو اہم عہدہ ملنے سے ٹرائل متاثر ہوگا۔


    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر


    خط میں کیس کے حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف کے کردار کا بھی ذکر کیا گیا ہے، لکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی متاثرین کو انصاف دلوانے کی جدوجہد میں شریک رہی ہے، جب کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے سانحے کی غیر جانب دارانہ تحقیق کے بیان کا بھی خیر مقدم کیا جاتا ہے۔

    مذکورہ خط خرم نواز گنڈا پور نے وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو لکھا، خط کی کاپی وفاقی وزیرِ داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی ارسال کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف نہ ملنے پر پی اے ٹی کا مظاہروں کا اعلان

    سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انصاف نہ ملنے پر پی اے ٹی کا مظاہروں کا اعلان

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف نہ ملنے کیخلاف مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے لاہور سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 6 ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن حکومت انصاف فراہم نہیں کر رہی، اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

    انہوں نے حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے کا پہلا مظاہرہ 17 جنوری کو لاہور میں کیا جائے گا, ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کردار توقیر شاہ کی ڈبلیو ٹی او میں بطور سفیر تقرری کیخلاف بھی دستخطی مہم شروع کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بہت صبر کر لیا، شہداء کے خون کا حساب اور انصاف کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

    واضح رہے کہ لاہور ماڈل ٹاؤن میں 17 جون 2014ء کو پنجاب پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے تصادم ہوا، جسکے نتیجے میں پاکستان عوامی تحریک کے دو عورتوں سمیت 14 افراد ہلاک اور 90 سے افراد زائد شدید زخمی ہوئے۔

    یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب پولیس کی تجاوزات ہٹانے والی نفری نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں جامعہ منہاج القران کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے بانی و سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر موجود رکاوٹیں ہٹانے کیلیے آپریشن کا آغاز کیا۔

    دوسری جانب تحریکِ انصاف نے اٹھارہ جنوری سے دھرنا کنویشن منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ پہلے اسلام آباد پھر کراچی،لاہور اور پشاور میں کنونشن ہوں گے۔

    ترجمان عمران خان نعیم الحق کے مطابق دھرنا ڈی چوک پر نہیں کیا جائے گا، اٹھارہ جنوری کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں منعقد کنونشن سے پارٹی چیئرمین عمران کان خطاب کریں گے۔

    جس کے بعد ورکرز کنویشن مختلف شہروں میں منعقد کیا جائیگا، یکم فروری کو کراچی، آٹھ فروری لاہور اور پندرہ کو پشاور میں کنونشن منعقد کیا جائیگا۔

  • سانحۂماڈل ٹاؤن کی رپورٹ نامکمل ہے، رانامشہود

    سانحۂماڈل ٹاؤن کی رپورٹ نامکمل ہے، رانامشہود

    لاہور: صوبائی وزیرِ قانون رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ مکمل ہوتے ہی پبلک کردی جائےگی، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں بہت سے ابہام پائے جاتے ہیں، رانا ثناء اللہ سمیت کسی بھی شخصیت کوموردِ الزام نہیں ٹھرایا گیا۔

    لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِقانون نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی رپورٹ میں کئی پہلوؤں کا احاطہ نہیں کیا گیا، رپورٹ میں رانا ثناء اللہ سمیت کسی پر ذمہ داری عائد نہیں کی گئی ہے، جلد نئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کردی جائےگی اوراسکی رپورٹ کو بھی شائع کیا جائے گا۔

    رانا مشہود نے کہا ہے کہ شہباز شریف میرٹ پریقین رکھتے ہیں، حکومت میرٹ کی بالادستی کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔

    صوبائی وزیرنے دھرنوں پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنوں کے باعث چینی صدر سمیت متعدد بین الاقوامی شخصیات کا دورہء پاکستان منسوخ ہوچکا ہے اورقوم جان چکی ہے کہ پاکستان کے مفاد کو کون نقصان پہنچا رہا ہے۔

    صوبائی وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ قوم دھرنوں سے ملک کوناقابل تلافی نقصان پہنچانے والوں کا خود محاسبہ کرے گی۔

  • عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کامقدمہ درج نہیں کیا جاسکا

    لاہور:  پولیس نے سیشن عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیراعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا۔

    گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب سمیت اکیس افراد پر مقدمہ درج کیا جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے چار وفاقی وزراء کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا حکم برقرار رکھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر درج ہونے پر کوئی ملزم مجرم نہیں بن جاتا، یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ ایف آئی آردرج ہونے کے ساتھ ہی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے۔ اگر تفتیشی افسر کسی کو گناہ گار قرار دے تو ہی اسے گرفتار کیا جائے اور جب تک کسی ملزم کے خلاف ٹھوس شہادت موجود نہ ہواسے گرفتار نہ کیا جائے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کے خلاف سیشن کورٹ کا ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ چار وفاقی وزراء کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا، چار وفاقی وزراء کے وکلاء کا موقف تھا کہ منہاج القرآن انتظامیہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کا حصہ بننے اور عدالتی ٹربیونل کے سامنے بیان قلمبند کرانے کے بجائے اکیس افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست لے کربراہ راست تھانے سے رجوع کیا۔

    لاہور پولیس نے عدالت کے حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ وزیر اعظم، وزیر اعلی سمیت اکیس افراد کے خلاف تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:ایف آئی آر کاٹنے کے حکم کیخلاف درخواست کی سماعت

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:ایف آئی آر کاٹنے کے حکم کیخلاف درخواست کی سماعت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرکاٹنے کے حکم کے خلاف درخواست کی سماعت جاری ہے۔ وفاقی وزراء کے وکیل نے معاملےکی سماعت کےلئےلارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعا کردی۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف حکومتی وزرا کی درخواست کی سماعت پر عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جے آئی ٹی کے سربراہ کو طلب کرلیا ہے۔

     سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آرکاٹنے کے حکم کے خلاف درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج کے طلب کرنے پر جے آئی ٹی کے سربراہ عارف مشتاق عدالت میں پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بیان میں کہا کہ سیشن عدالت نے جےآئی ٹی اور پولیس رپورٹ کی جانچ پڑتال کے بغیر فیصلہ دیا، آج وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سیشن کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست دائرکر دی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ منہاج قرآن کی جانب سےمقدمہ درج کرنےکی درخواست میں اُن کا نام بھی شامل کیا گیا لیکن سانحے سے نہ  انکا کوئی تعلق ہے نہ اس کے بارے میں کوئی علم ہے۔ خواجہ آصف نے استدعا کی کہ سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیشن عدالت کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد کے لیے دائر درخواست اعتراض لگا کر مسترد کر دی۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی،  درخواست گزار شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ سیشن عدالت نے وزیراعظم ، وزیراعلی ، پرویز رشید ، رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ آصف اور چوہدری نثار سمیت اعلی حکومتی شخصیات اور پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر پولیس نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا جو نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک قومی المیہ ہے، جس پر ہر شہری مقدمہ درج کروا سکتا ہے ۔

    ہائی کورٹ آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراض عائد کیا گیا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں کیونکہ ان کا جاں بحق یا زخمی ہونے والوں سے کوئی خونی رشتہ نہیں، اس لیے وہ درخواست دائر نہیں کرسکتے ۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری سپریم کورٹ سے کرانے کی درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی اور معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا، جسٹس مامون کا کہنا ہے وہ ذاتی وجوہات کی بنا پرسماعت نہیں کرسکتے۔

  • عوامی تحریک کی سانحہ ماڈل ٹاؤن پرحکومتی تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش مسترد

    عوامی تحریک کی سانحہ ماڈل ٹاؤن پرحکومتی تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش مسترد

    اسلام آباد: سانحۂ ماڈل ٹاؤن پرپاکستان عوامی تحریک نے حکومتی تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش مسترد کردی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نےعوامی تحریک کو مذاکرات کے دوران تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش کی تھی، عوامی تحریک نے پیشکش مسترد کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ نامزد کئے گئے ملزمان کی گرفتاری کے بغیر کوئی پیشکش قبول نہیں، حکومت سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل کمیشن بنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

    سترہ اور اٹھارہ جون کو ادارہ منہاج القراآن لاہور میں پولیس اور عوام ی تحریک کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں پولیس کی جانب سے فائرنگ  کے باعث چودہ کارکن جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ نوے کے قریب افراد شدید ذخمی بھی یوئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، شریف برادران سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، شریف برادران سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیشن عدالت کی جانب سے وزیراعظم اور وزیراعلٰی سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    درخواست وفاقی وزیر اطلاعات سنیٹر پرویز رشید کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیشن عدالت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی فیصلہ سنایا جبکہ ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکا۔

    مؤقف میں کہا گیا ہے کہ سیشن عدالت نے بہت سے حقائق کو نظر انداز کیا ہے، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلٰی شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ سمیت 21 شخصیات کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم غیرقانونی ہے، استدعا ہے کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے معاملہ جسٹس محمود مقبول باجوہ کو بھجوا دیا ہے۔ مقدمے کی سماعت آج ہی ہوگی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:شریف برادران پرکیس چلانےکی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:شریف برادران پرکیس چلانےکی درخواست پرفیصلہ محفوظ

    لاہور: سیشن عدالت نے ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ وزیر اعظم ، وزیراعلی ، رانا ثناء اللہ ، پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق سمیت 21 شخصیات کے خلاف درج کرنے کےلیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    ایڈیشنل سیشن جج راجا اجمل نے کیس کی سماعت کی ، ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی براہ راست ذمہ داری وزیراعظم میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، حمزہ شہباز شریف ، رانا ثناء اللہ ، پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق سمیت 21 شخصیات پر عائد ہوتی ہے۔

    موقف میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے نہتے عوام پر گولیاں چلا کر 14 افراد کو شہید کردیا اور اپنی مدعیت میں منہاج القرآن کے کارکنوں کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا ، منہاج القرآن کی طرف سے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی گئی مگر اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل کا مقدمہ پہلے ہی درج ہوچکا ہے دوبارہ درج نہیں کیا جاسکتا ، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی تفتیش ابھی جاری ہے ،اس لیے کسی پر بھی سانحہ کی ذمہ داری عائد کرنا قبل از وقت ہے ، لہذا درخواست خارج کی جائے۔

    عدالت نے وکلاء کے بیان مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن:گلو بٹ 14روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

    سانحہ ماڈل ٹاؤن:گلو بٹ 14روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمرکزی کردار گلو بٹ چودہ روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر مکمل تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار گلو بٹ کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

    پولیس نے گیارہ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر گلو بٹ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ وہ گلوبٹ سے تفتیش مکمل کرچکے ہیں، جس کے بعد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج خالد محمود رانجھا نے گلو بٹ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

    ایس پی سیکیورٹی علی سلمان کی عبوری ضمانت میں چھبیس جولائی تک توسیع کردی، پولیس نے موقف اختیارکیا کہ ایس پی سیکیورٹی علی سلمان اور محافظ عابد سے تفتیش جاری ہے، عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گرفتار پانچ پولیس اہلکاروں ایس ایچ او عامر سلیم، اے ایس آئی حافظ اظہر، کانسٹیبل کاشف، نوید اور خرم کے جسمانی ریمانڈ میں چھبیس جولائی تک توسیع کر دی۔عدالت نے آئندہ سماعت پرمکمل تفتیشی رپورٹ کی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔