Tag: Lahore Police

  • بیوی بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا

    بیوی بچوں کو قتل کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا

    لاہور (30 اگست 2025): اپنے ہی خاندان کو ختم کرنے والے ملزم کا لاہور پولیس نے انکاؤنٹر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ہئیر میں پولیس مقابلے میں ایک ملزم کی ہلاکت ہوئی ہے جس کی شناخت عمران عرف مانی کے نام سے ہوئی ہے، اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    ایس پی کینٹ نے بتایا کہ ملزم نے چند روز قبل اپنے بیوی بچوں سمیت 4 افراد کو قتل کیا تھا، اور پھر 15 پر کال کر کے اپنے بیوی بچوں کو مارنے کی اطلاع دی تھی۔

    پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اب پولیس والوں کو مارنے جا رہا ہے، جب ہیئر پولیس ملزم کو تلاش کرتے ہوئے راجا بھولا کے مقام پر پہنچی تو مبینہ طور پر ملزم نے ساتھیوں سمیت پولیس پر فائرنگ کی اور فرار ہو گیا۔

    سوشل میڈیا پر سی سی ڈی سے بدلہ لینے کی دھمکیاں دینے والے ملزمان مقابلے میں ہلاک

    ایس پی کینٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ملزمان عمران کا تعاقب کیا اور اس دوران وہ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، جب کہ اس کے دیگر ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔

    واضح رہے کہ پنجاب میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی تشکیل کے بعد لاہور سمیت مختلف شہروں میں پولیس مقابلوں میں قتل، ڈکیتی اور چھینا جھپٹی کے ملزمان کی ہلاکت کے واقعات معمول بن گئے ہیں، پولیس کے بیان کے مطابق اکثر ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے جاتے ہیں۔

  • بائیک رائیڈر ہزاروں روپے مالیت کا کھانا لے کر فرار

    بائیک رائیڈر ہزاروں روپے مالیت کا کھانا لے کر فرار

    لاہور : بائیک رائیڈر شہری کی جانب سے بھیجا جانے والا کھانے کا پارسل لے کر فرار ہوگیا، متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کروادیا۔

    پاکستان میں اکثر لوگ بائیک رائیڈرز سروسز کو قیمتی سامان کی سپلائی کیلیے معقول اور مناسب ذریعہ سمجھتے ہیں لیکن بعض اوقات ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں جب رائیڈر ہی سامان لے کر فرار ہو جاتا ہے۔

    لاہور کے رہائشی شہری حماد حسن کے ساتھ بھی اسی طرح کی واردات پیش آئی جنہوں نے گذشتہ روز بائیک سروس کے ذریعے ایک پارسل فوری بھجوانے کیلیے ایک رائیڈر ہائر کیا۔

    نجی کمپنی کے بائیک رائیڈر کو 10 افراد کا کھانا سلامت پورہ سے ماڈل ٹاؤن تک لے جانے کیلئے دیا گیا تھا۔

    بائیک رائیڈر نے ایپ کے ذریعے ان سے رابطہ کرکے تقریباً 45 ہزار روپے مالیت کے کھانے کا پارسل وصول کیا اور منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔

    مقررہ وقت کے علاوہ مزید کافی وقت گزرنے کے باوجود جب رائیڈر مطلوبہ مقام پر نہیں پہنچا اور اس کا کوئی پتا نہ چلا تو حماد حسن نے ہیلپ لائن پر رابطہ کیا لیکن ایپ پر رائیڈر کی لوکیشن ظاہر نہیں ہو رہی تھی۔

    بعد ازاں شہری کو اندازہ ہوگیا کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوچکا ہے اور بائیک رائیڈر ان کا 45 ہزار روپے مالیت کا پارسل لے کر فرار ہوگیا ہے۔

    متاثرہ شہری حماد حسن نے کمپنی میں بائیک رائیڈر کیخلاف فراڈ کی شکایت جمع کرا نے کے ساتھ ساتھ تھانہ ہربنس پورہ میں بھی مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

  • لاہور کے 6 تھانوں کی پولیس غیر قانونی اسلحہ کی سب سے بڑی بیوپاری، ہوشربا انکشافات

    لاہور کے 6 تھانوں کی پولیس غیر قانونی اسلحہ کی سب سے بڑی بیوپاری، ہوشربا انکشافات

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے لاہور پولیس کے جرائم کا ایک اور پردہ چاک کردیا، لاہور پولیس غیر قانونی اسلحہ بیچنے میں بھی ملوث نکلی۔

    جی ہاں ! ایک نہیں شہر کے 6بڑے تھانے اس دھندے میں ملوث ہیں، ٹیم سرِعام نے لاہور کے 6 تھانوں سے پسٹل خریدنے کی ڈیل کی اور اس کی آڑ میں غیر قانونی اسلحے کا ایک بڑا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا۔

    سوال یہ ہے کہ کیا یہ وہی اسلحہ ہے جو ڈکیتیوں اور قتل و غارت گری میں استعمال ہوتا ہے۔؟ کیا لاہور پولیس خود جرائم کی پشت پناہی کر رہی ہے؟ کیا تحفظ دینے کے دعوے دار غنڈوں اور مجرموں کے سرپرست بن چکے ہیں؟ شہر کے رکھوالے امن و امان کی صورتحال خود کیسے خراب کر رہے ہیں؟

    ڈکیتیاں اغواء برائے تاوان منشیات کی خرید و فروخت اور اب غیر قانانی اسلحہ کا کاروبار شاید ہی کوئی جرم رہ گیا ہو جسے لاہور پولیس نے کرنے سے چھوڑ دیا ہو اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ لاہور میں ہونے والے تمام جرائم پولیس خود کررہی ہے اگر نہیں تو سارے جرائم اسی کی سرپرستی میں کیے جارہے ہیں۔

    اس سلسلے میں ٹیم سر عام نے لاہور کے چھ تھانوں جن میں تھانہ ڈیفینس اے تھانہ ہنجر وال تھانہ غازی آباد، ایس پی آفس اقبال ٹاؤن، تھانہ ساندہ کے اہلکار و افسران سے رابطے کیے جو غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے کیلیے تیار بیٹھے تھے۔

    ٹیم سرعام نے ایس پی آفس اقبال ٹاؤن کے اہلکار فیصل علی سے ڈیل کی جس شخص کو اسلحہ فروخت کرنا ہے بعد میں اسی کو اغواء کرکے اس سے مزید رقم بھی نکلوانی ہے، بعد ازاں فیصل علی نے جس شخص سے اسلحہ لینا تھا وہ بھی لاہور پولیس کا سب انسپکٹر تھا اور اس کے پاس غیر قانونی ہتھیاروں کی بڑی کھیپ موجود تھی۔

    جب پولیس نے اقرار الحسن کو گاڑی سے اتارا تو کیا ہوا؟

    منصوبے کے تحت ٹیم سر عام کے ہیڈ اقرار الحسن کو مغوی کے روپ میں گاڑی میں بٹھایا گیا اور جیسے ہی علاقہ ایس ایچ او نے واردات شرع کی تو سامنے سے اقرار الحس کو دیکھ کر اس کی حالت دیکھنے والی تھی، بعد میں اس نے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا اور چوری اور سینہ زوری کے مصداق دھمکیوں پر اتر آیا۔

    بعد ازاں ٹیم سرعام نے ایف آئی آر کٹوانے کیلیے تھانہ ساندہ جاکر فیصل علی سے لیے گئے اسلحے اور اور دیگر ویڈیو ثبوت ایس ایچ اور کو فراہم کیے اور اپنی ذمہ داری مکمل کی۔

  • لاہور پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا

    لاہور پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا

    لاہور: پنجاب کے مرکزی شہر لاہور میں ایک ڈاکٹر کو اغوا کر لیا گیا ہے، جس پر پولیس نے اغوا کو ریڈ لائن قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تھانہ ڈیفنس سی کی حدود سے نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک ڈاکٹر کو اغوا کر لیا ہے، جس پر لاہور پولیس سخت ایکشن لیا ہے۔

    پولیس نے ڈاکٹر کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے پولیس ٹیم کو مغوی کی جلد بازیابی کی ہدایت کی اور متاثرہ خاندان سے بھی ملاقات میں جلد بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی۔

    ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ اغوا کی واردات پولیس کی ریڈ لائن ہے، ملزمان کو پکڑ کر رہیں گے۔


    گھمنڈ پور میں بھتہ خور ڈاکوؤں کی کارروائی، شہری نے 15 پر اطلاع دے دی


    ادھر بہاولنگر کے علاقے گھمنڈ پور کی حدود میں 15 پر ڈکیتی کی اطلاع پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک ہو گیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں سے بھتہ طلب کرنے والا ڈاکو ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں 2 ڈاکو فرار ہو گئے، جن کی تلاش جاری ہے۔

    ترجمان پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو کی شناخت مظہر عرف مظہری کے نام سے ہوئی ہے، جو 43 سنگین مقدمات میں ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، بہاولنگر پولیس کو مطلوب تھا۔

  • لاہور پولیس منشیات فروشی میں ملوث، افسران پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلیے کیا کرتے رہے؟

    لاہور پولیس منشیات فروشی میں ملوث، افسران پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلیے کیا کرتے رہے؟

    لاہور پولیس کا اہلکار منشیات فروشی میں ملوث نکلا، اہلکار لاہور کی سرکاری یونیورسٹی میں منشیات فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    کسی بھی ملک کی اس سے زیادہ بد قسنتی کیا ہوگی کہ اس کے محافظ جرائم کی سرکوبی کے بجائے خود ہی سنگین وارداتوں میں ملوث ہوں، اور اس پر ستم یہ کہ یہ سارے جرائم اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں کیے جا رہے ہوں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کے اہلکار کو منشیات فروشی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا اور متعلقہ پولیس کے حوالے کردیا لیکن پولیس کے اعلیٰ افسران کی پشت پناہی کے باعث تھانے میں اپنے پیٹی بند بھائی کو تمام تر سہولیات فراہم کی گئیں۔

    ٹیم سرعام  نے اپنے مخصوص انداز میں کارروائی کرتے ہوئے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کرنے والے لاہور پولیس کے اعجاز علی نامی اہلکار سے رابطہ کیا اور اسے اعتماد میں لے کر مکمل تفصیلات حاصل کیں اور اس سے ہونے والی گفتگو کی پوری ریکارڈنگ بھی کی۔

    بعد ازاں اہلکار سے 20 گرام آئس خریدنے کیلیے اسے یونیورسٹی کے باہر بلایا گیا تاکہ اسے رنگے ہاتھوں پکڑا جاسکے، ساتھ ہی یہ اہلکار معقول رقم کے عوض ناجائز اسلحہ فراہم کرنے کیلیے بھی تیار تھا جس کا اعتراف اس نے پکڑے جانے کے بعد بھی کیا۔

    اہلکار اعجاز علی نے جیسے ہی 20 گرام آئس ٹیم سرعام کے نمائندے کے حوالے کی تو ٹیم نے اسے فوراً جاکر قابو کرلیا اور اہلکار نے پکڑے جانے پر آسانی سے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ جسے فوری طور پر ایک افسر کے حوالے کرکے اسے متعلقہ تھانے روانہ کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : لاہور میں منشیات فروش پولیس افسر اور خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار

    کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹیم سرعام کو تھانے جاکر اس بات کا علم ہوا کہ رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا ملزم وہاں موجود ہی نہیں اور تھانے کا عملہ بھی کسی قسم کا تعاون نہیں کررہا تھا اور تین گھنٹے بعد ٹیم کو لاہور پولیس افسر سے ملنے کا موقع ملا اور بالآخر اس کیخلاف ایف آئی آر درج کروالی گئی۔

  • لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    لاہور پولیس کی چوری اور سینہ زوری، نام نہاد صحافی کی ڈھٹائی

    گزشتہ سے پیوستہ

    لاہور پولیس کی اغواء برائے تاوان کی اس خطرناک واردات کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنے نمائندے کو کرنٹ لگانے کی خبر سنتے ہی فوری طور پر کاہنہ تھانے کا رخ کیا۔

    تھانے میں شوکت نامی پولیس افسر اور نام نہاد صحافی سید ماجد علی شاہ سے سوالات کیے جس پر شوکت مسلسل انکار کرتا رہا، اس پر ظلم یہ کہ خود کو صحافی کہنے والا ماجد شاہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ تیز آواز میں بات کرتے ہوئے خود کو بے گناہ ثابت کرنے کیلیے الٹی سیدھی بہانے بازی کرنے لگا۔

    اس موقع پر ایس ایچ او خود اپنے کمرے اٹھ کر آگئے، ٹیم سرعام نے کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کے سامنے پوری واردات اور اس کے ویڈیو ثبوت رکھے.

    اس موقع پر ایس ایچ او کاہنہ پولیس اسٹیشن نے تمام ثبوتوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات انکشاف کیا کہ ان کو اس پوری واردات کا سرے سے ہی علم نہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ ٹیم سر عام کے پاس ایس ایچ او کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔

    بعد ازاں مذکورہ ایس ایچ او نے ٹیم سرعام کو اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف اعلیٰ حکام کو رپورٹ ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی، تادم تحریر اس بات کا تو علم نہیں کہ ان پولیس افسران کیخلاف کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں لیکن اس ٹاؤٹ اور نام نہاد صحافی کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے سر عام ٹیم کی اس کارروائی کو سراہا اور کہا کہ صحافت کے نام پر لوگوں کو بلیک میل کرنے والی کالی بھیڑیں ہمارے اندر موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے نام نہاد صحافی پولیس اور دیگر اداروں کے کرپٹ افسران سے مل کر لوٹ مار کی وارداتیں کرتے ہیں ان کا قلع قمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

  • لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کی دہشت گردی، اغواء برائے تاوان کی خوفناک واردات کے ویڈیو ثبوت

    لاہور پولیس کے افسران اور اہلکار شہریوں کو دن دہاڑے لوٹنے لگے، دولت مند شخصیات کو اغواء کرکے ان کے اہل خانہ سے تاوان وصول کرنے والے کوئی اور نہیں ان ہی کے محافظ ہیں۔

    یہ درندہ نما انسان باقاعدہ گینگ کی صورت میں وارداتیں کرتے ہیں اس گینگ میں ٹاؤٹ صحافی بھی شامل ہے،  یہ ظالم لوگ بہت منظم انداز میں کارروائیاں کرکے لوگوں کی جان و مال کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

    اس بار اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے لاہور پولیس کی اس دہشت گردی کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرکے اپنا ہی بندہ اغواء کروایا  اور پردے کے پیچھے چھپے ان ہی اصل چہروں کو بے نقاب کیا۔

    اس کام میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لینے کیلیے ٹیم سرعام کے نمائندے نے کاہنہ پریس کلب کے نام نہاد صدر سید ماجد علی شاہ سے رابطہ کیا اور ایک فرضی کہانی سنائی کہ اس کا ایک جاننے والا ایک لڑکی کو گھر سے بھگا کر لے گیا ہے اور ان کے پاس بھاری مقدار میں قیمتی زیورات بھی ہیں۔ اگر اس لڑکے کو پکڑ کر ڈرایا دھمکایا جائے تو رہائی کے عوض وہ سونے کے زیورات بھی دے سکتا ہے۔

    جس پر اس شخص نے حامی بھری اور متعلقہ پولیس افسر کو اس منصوبے سے آگاہ کرکے سر عام کے نمائندے سے ملاقات بھی کرادی، مبینہ طور پر کاہنہ تھانے کے ایس ایچ او محمد فاروق کی جانب سے بھیجے گئے پولیس افسر نے نمائندے کی ساری باتیں مان لیں اور سودا طے ہوا کہ تاوان سے ملنے والی رقم تین حصوں میں تقسیم ہوگی۔

    جس کے بعد اس ٹاؤٹ صحافی اور پولیس افسر نے اس لڑکے کو ہوٹل سے اٹھایا اور مزید خوف و دہشت بٹھانے کیلئے تھانے کے عقوبت خانے میں لے جاکر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور نہ صرف تشدد کیا بلکہ اسے کرنٹ بھی لگایا۔

    مزید تفصیلات اوپر دیئے گئے لنک میں ملاحظہ کریں

  • مبینہ پولیس مقابلے میں زیرحراست 3 ملزمان ہلاک

    مبینہ پولیس مقابلے میں زیرحراست 3 ملزمان ہلاک

    لاہور میں مبینہ پولیس مقابلوں میں تین زیر حراست ملزمان ہلاک ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان اسد اور شفیق کو رائیونڈ کے علاقے میں ریکوری کیلئے لے جایا جا رہا تھا، ملزمان کے نامعلوم ساتھیوں نے فائرنگ کردی، زیرحراست ملزمان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

    دوسری جانب لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں بھی آرگنائزڈ کرائم یونٹ اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کی وجہ سے زیر حراست ملزم رفیق اوڈ اپنے ساتھیوں کی فائرنگ کی زد میں آکر مارا گیا۔

    اس کے علاوہ راولپنڈی گاڑی چوری وارداتوں میں ملوث اسد نامی ملزم مقابلے میں مارا گیا، ہلاک ملزم اسد کا ایک ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوگیا، ہلاک ملزم جڑواں شہروں اور اٹک میں متعدد وارداتوں میں ملوث تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے برآمد کار چند روز قبل کراچی کمپنی اسلام آباد سے چرائی گئی تھی، ہلاک ملزم اسد درجنوں مقدمات میں ملوث تھا، دوران اسنیپ چیکنگ گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا تو ملزمان نے فائرنگ کی، ملزمان کی فائرنگ سے ایک گولی اہلکار کو لگی جو بلٹ پروف جیکٹ کے باعث محفوظ رہا۔

  • لاہور : خطرناک اجرتی قاتل اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک

    لاہور : خطرناک اجرتی قاتل اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک

    لاہور : آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن اور مسلح ملزمان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے اس دوران انتہائی خطرناک شوٹر اور اجرتی قاتل اعظم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز لاہور کے نمائندے خواجہ رمضان کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کا عملہ اجرتی قاتل ملزم اعظم کو ساتھیوں کی گرفتاری اور آلہ قتل کی برآمدگی کیلئے کاہنہ لے کر جارہا تھا۔

    ڈی ایس پی او سی یو ماڈل ٹاؤن کے مطابق نامعلوم ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کیلئے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی، اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے اجرتی قاتل اعظم شدید زخمی ہوگیا، جسے اسپتال منتقل کیا جارہا کہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔

    پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا ملزم قتل، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین اور خطرناک وارداتوں میں ملوث تھا
    ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار معجزانہ طور پر محموظ رہے۔

    ہلاک ہونے والے اجرتی قاتل کے ساتھی اندھیرے کا فائده اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، فرار ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کا علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی 6 نومبر کو لاہور میں آرگنائزڈ کرائم یونٹ ڈیفنس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا میں اجرتی قاتل محمد ریاض اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا، پولیس کے مطابق ملزم ریکوری کے لیے لے جاتے ہوئے چھڑانے کی کوشش کے دوران گولیاں لگنے سے ہلاک ہوا۔

  • لاہور : منشیات فروش پولیس افسر اور خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار

    لاہور : منشیات فروش پولیس افسر اور خاتون سمیت 3 ملزمان گرفتار

    لاہور پولیس کا سب انسپکٹر منشیات فروشی میں ملوث نکلا، نارکوٹکس انویسٹی گیشن یونٹ ساؤتھ نے سب انسپکٹر کو تین ساتھیوں سمیت رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔

    ایف آئی آر کے متن میں لکھا ہے کہ سب انسپکٹر سجاول نے ایک ملزم کو گرفتار کیا جس کے قبضے سے 70کلو منشیات برآمد ہوئی تھی، مذکورہ افسر نے منشیات فروش کو8لاکھ روپے رشوت لے کر چھوڑ دیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق سب انسپکٹرسجاول نے برآمد شدہ منشیات اپنے قبضےمیں لے لی، سب انسپکٹر نے منشیات فروخت کرنے کیلئے ایک معطل کانسٹیبل تکاثر سے رابطہ کیا۔

    معطل کانسٹیبل تکاثر سے50ہزار روپے فی کلو فروخت کا سودا طے پایا، جس نے5ہزار روپے فی کلو منشیات کی فروخت پر کمیشن طے کیا۔

    تکاثرمنشیات فروخت کرنے گیا تو این آئی یو ساؤتھ کی ٹیم نے اسے پکڑلیا، ملزم منشیات سپلائی کیلئے خاتون رخسانہ کا بھی سہارا لیتا تھا، تفتیش میں تمام حقائق سامنے آگئے۔

    این آئی یو نے سب انسپکٹرسجاول، معطل پولیس اہلکار تکاثر اورملزمہ رخسانہ کو گرفتار کرلیا، منشیات برآمد کرکے تینوں گرفتار ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔