Tag: lahore protest

  • ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتیں : مظاہرین نے لاہور میں احتجاج ختم کردیا

    ساہیوال میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتیں : مظاہرین نے لاہور میں احتجاج ختم کردیا

    لاہور: ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکت کے واقعے کیخلاف فیروز پورروڈ پر لواحقین اور اہل علاقہ کا احتجاج انتطامیہ سے مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا، وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں پولیس کی فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکت کے خلاف کیا جانے والا احتجاج ختم کردیا گیا، مظاہرین سے ایم پی اے رمضان صدیق ، ڈی ایس پی ماڈل ٹاؤن نے مذاکرات کیے جس بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اور فیروز پور روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔

    پولیس حکام نے اہل خانہ کو چاروں جاں بحق افراد کی لاشیں سپرد کرنے کی یقین دہانی کرادی، ڈی ایس پی نے یقین دہانی کرائی کہ ایس ایچ او کوٹ لکھپت اہل خانہ کےساتھ ساہیوال جائیں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارسے رابطہ کیا اور ساہیوال واقعے پر رپورٹ طلب کرلی، وزیراعظم کی ہدایت کی کہ واقعے کی مفصل اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں تاکہ واقعے کے حقائق واضح ہوں۔

    یاد رہے کہ آج انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔

    واقعے کے بعد اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کی جانب سے فیروزپور پر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے فیروزپور روڈ بلاک کرکے شاہراہ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ پر وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    پولیس مارے جانے والے شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم تین گاڑیوں پر لاہورسے بورے والا شادی میں جارہے تھے، جب ہم قادر آباد پہنچے تو بھائی کا فون بند ملا۔

    بھائی کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیربعد رشتہ دارنے فون کرکے بتایا پولیس مقابلےمیں بھائی کو مار دیا، اگر وہ دہشت گرد تھے، تو مجھے بھی مار ددیتے، ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق لاہورکے علاقے طارق آباد سے ہے۔

  • لاہور: لیڈی ہیلتھ ورکرزکے مطالبات منظور، دھرنا ختم کردیا

    لاہور: لیڈی ہیلتھ ورکرزکے مطالبات منظور، دھرنا ختم کردیا

    لاہور : لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مطالبات مان لیے گئے، سیکرٹری ہیلتھ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد لاہور کے مال روڈ پر دیا گیا دھرنا پانچ روز بعد ختم ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتِ پنجاب کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد لاہور مال روڈ چیرنگ کراس پر پانچ روز سے جاری لیڈی ہیلتھ ورکرز نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا،۔

    کئی روز کے مذاکرات کے بعد بالآخر سیکرٹری ہیلتھ علی جان خان کے ساتھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے معاملات طے پا گئے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر لیڈی ہیلتھ ورکرز رخسانہ انور کا کہنا تھا کہ مطالبات کی منظوری کانوٹی فیکیشن جاری ہوگیا ہے، کامیابی کا ساراکریڈٹ ہیلتھ ورکرز کوجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ دھرنے کے پانچ روز کے دوران پنجاب اسمبلی کی اطراف کی سڑکیں مکمل طور پر بند رہیں، دھرنے کے باعت چیئرنگ کراس پر ٹریفک جام ہوگیا، جس کے باعث شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے حسن حفیظ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شہری کی درخواست پر کیس کی سماعت میں عدالت نے دھرنا ختم کراکے رپورٹ دینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری پنجاب کو دو اپریل کوطلب کرلیا ہے، درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ مال روڈ پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کے احتجاج کو 5 روز گزر گئے جس سے شہریوں کے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جوڈیشل کمیشن بننے تک احتجاج ختم نہیں کرینگے،عمران خان

    جوڈیشل کمیشن بننے تک احتجاج ختم نہیں کرینگے،عمران خان

    اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالا سے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوہزار تیرہ  کے عام انتخابات میں جوجرم ہوا، اس کو پکڑا جائے، احتجاج سے دباؤ ڈالنے کا مقصد حکومت کو مذاکرات کی میز پرلانا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جو ڈیشل کمیشن بن جائے تو اٹھارہ دسمبر کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال واپس لے لینگے۔

    واضح رہے کہ تحریکِ انصاف آج پلان سی کے تحت لاہور کے اٹھارہ مقامات پر احتجاجی دھرنے دے رہی ہے،  پی ٹی آئی کے کارکنوں نے صبح سے ہی مختلف شاہراہوں کو دھرنا دے کر بند کرنا شروع کردیا تھا، مرکزی شاہراہوں پر دھرنوں کی وجہ سے شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کم ہے جبکہ تحریکِ انصاف کے کارکن ریلیاں نکال رہے ہیں۔

    دھرنوں کی وجہ سے جو علاقے متاثر ہوئے ہیں، ان میں فیروز پور روڈ، بھیکے وال موڑ، بابو صابو، گلبرگ مین بلیوارڈ، بھٹہ چوک، چوک یتیم خانہ، ڈیفنس موڑ شامل ہیں۔ جس کی وجہ سے بچوں اور اسکول اور لوگوں کو اپنے دفاتر جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اپنے کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ن لیگ کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو سختی سے کہا ہے کہ کسی صورت میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہونا چاہیے ۔

    تحریک انصاف کے رہنماء شفقت محمود کا کہنا تھا کہ کراچی کی طرح لاہور کا احتجاج پرامن ہوگا لیکن ان کےگلوبٹ حملہ کریں گے تو حالات خراب ہوں گے اور ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔

  • لاہور: پی ٹی آئی کے احتجاج کا آغاز ہو گیا، شہر کا بیشتر علا قہ بند

    لاہور: پی ٹی آئی کے احتجاج کا آغاز ہو گیا، شہر کا بیشتر علا قہ بند

    لاہور: پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور میں دھرنے اور احتجاج  شروع کردیا گیا ہے۔ مال روڈ، ڈیفنس موڑ، مولٹن روڈ اور چنگی امر سدھو سمیت  18دیگر اہم مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور شہر کی اہم سڑکوں کو بلاک کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان اور حکومت کے درمیان ووٹوں کی تصدیق کے معاملے پر کشیدگی تاحال جاری ہے اور اسی سلسلے میں فیصل آباد اور کراچی کے بعد آج پی اٹی آئی لاہور شہر کو بند کروا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہے۔ اے آر وائی کے نمائندوں کے مطابق آج صبح سے ہی لاہور کے بیشتر علاقے بند ہیں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شہر کی اہم شاہراوں کو روکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہروں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    لاہور میں جن شاہراہوں پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ان میں مال روڈ، ڈیفنس موڑ، مولٹن روڈ اور چنگی امر سدھو سمیت دیگر اہم شاہرواہیں شامل ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے شاہراہوں پر روکاوٹیں کھٹری کی گئی ہیں اور ٹائر بھی جلائے جارہیں ہے۔

    پی ٹی آئی کے مظاہروں کی وجہ سے لاہور کی سڑکیں بند اور کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ شہر کی شاہراہوں پر سناٹا ہے جبکہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے اداروں کے اہلکار شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے موجود ہیں، حکومت کی جانب سے بھی اپنی سی کوششیں کی جارہی ہیں اور پنجاب حکومت کے حکام نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ کارباری مراکز کو کھلوانے کی کوششیں بھی کیں ہیں۔

    واضح رہے کہ فیصل آباد میں ہونے والا پی ٹی آئی کا احتجاج اس وقت کشیدہ صورت حال اختیار کرگیا تھا جب حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کی جانب سے بھی ریلیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور دوونں جماعتوں کے درمیاں نعروں کے تبادلے کے بعد صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی اور فائرنگ کے واقع میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق بھی ہو گیا تھا جبکہ کراچی میں ہونے والے مظاہرے اور دھرنوں میں کسی قسم کی کشیدہ صورت حال دیکھنے میں نہیں آئی اور پی ٹی آئی نے کراچی میں کامیاب احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    دوسری جانب حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے آخری حد تک جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کےمطابق شہرمیں دہشت پھلانے کی ذمہ داری ن لیگ سے تعلق رکھنے والے پہلوانوں کو دے دی گئی ہے۔ اہم ذرائع کے مطابق حکومت تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث پریشان ہے اور احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے سرکاری ملازمین کے لئے حکم نامہ جاری کردیا کہ وہ صبح سات بجے دفتر میں حاضری کو یقینی بنائے اور جو ملازمین دفاتر نہیں پہنچیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کو فونز اور ایس ایم ایس کے ذریعے دفاتر پہنچنے کے پیغامات دئیے جاریے ہیں۔

    ادھر تحریک انصاف کے یکے بعد دیگر کامیاب احتجاج سے حکومت بوکھلاہٹ کاشکار ہے۔ پنجاب انتظامیہ کی بے حسی نے لاہور کی عوام کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ بچے اسکول جائیں گے کہ نہیں، یونیورسٹی معمول کے مطابق کھلے گی کہ نہیں اور کیا امتحانات پروگرام کے مطابق ہونگے یا کہ نہیں، یہ سب ایسے سولات ہیں کہ ان کا شہریوں کے پاس جواب نہیں ہے جبکہ  اس حوالے سے انتظامیہ بھی کوئی فیصلہ نہیں کر پائی ہے۔

    انتظامیہ اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ تحریک انصاف آج لاہور میں بھرپور اسٹریٹ پاور کا مظاہرہ کرے گی اور لاہور ہوگا مکمل طور پربند، لیکن اس کے باوجود اسکول و کالج میں تعطیل کا اعلان نہ کرنے سے والدین اور جن طلبا کے امتحان ہونے ہیں ان میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

    اس قبل وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں کے درمیان پی ٹی آئی کے لاہور احتجاج سے متعلق بات چیت بھی ہوئی ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب نے وزیراعظم کو حکمت عملی کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے اور بتایا کہ ہڑتالیوں اور مظاہرین کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ایک طرف احتجاج کی گرما گرمی ہے تو دوسری طرف برف پگھل بھی رہی ہے۔ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات کا ابتدائی دور جہانگیر ترین کے گھر پر ہوا ہے۔ اِدھر اسحاق ڈار کہتے ہیں برف کافی دیر پہلے ہی پگھل چکی ہے۔