Tag: Lahore

لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر اور صوبہ پنجاب کا دارالحکومت ہے۔ یہ تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے ایک بہت اہم شہر ہے۔ اسے اکثر "پاکستان کا دل” بھی کہا جاتا ہے۔ لاہور اپنی شاندار تاریخی عمارات، جیسے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، اور شالامار باغ کے لیے مشہور ہے۔ یہ شہر علم و ادب، فنون لطیفہ، اور ذائقہ دار کھانوں کا بھی مرکز ہے۔ لاہور ایک زندہ دل اور پررونق شہر ہے جو اپنی مہمان نوازی اور ثقافتی روایات کے لیے جانا جاتا ہے۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  • ڈاکٹرطاہرالقادری اورچودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات

    ڈاکٹرطاہرالقادری اورچودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے اے پی سی کی قرارداد پر عملدرآمد پر زور دیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی ۔

    ملاقات میں طاہرالقادری نے چودھری شجاعت کو حکومت کی طرف سے ہونے والے رابطوں پر بریفنگ دی۔ چودھری شجاعت نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ہونے والی گفتگو پرڈاکٹر طاہرالقادری کو اعتماد میں لیا ۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہونے والی اے پی سی کی قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہوجاتا ، حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنما مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ پہنچے جہاں ان کا استقبال علامہ امین شہیدی نے کیا۔

  • مارشل لاء لگا تو پہلی گولی خود کھائوں گا، جاوید ہاشمی

    مارشل لاء لگا تو پہلی گولی خود کھائوں گا، جاوید ہاشمی

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ مارچ کی صورت میں مارشل لا لگا تو سب سے پہلی گولی وہ خود کھائیں گے، جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر جہانگیر بدر کہتے ہیں کہ نہتے عوام پر گولیاں چلانا جمہوریت نہیں بادشاہت ہے۔

    ایوان کارکنان تحریک پاکستان کے زیر اہتمام سینئر صحافی مجید نظامی کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی جس کشتی سے عوام کا حق نہ ملے اسے ڈوب جانا چاہیے، ملک میں دوبارہ مارشل لاءلگا تو سب سے پہلے گولی خود کھاوں گا۔

    پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ جب حکمران نہتے عوام پر گولی چلائیں تو اسے جمہوریت نہیں بادشاہت ہی کہیں گے، تعزیتی ریفرنس میں شریک دیگر سیاسی رہنماوں اور دانشور وں نے بھی ملک میں جمہوری اداروں کی مضبوطی اورعوام کو احتجاج کا حق دینے کی حمایت کی ۔

  • حکومت رواں ماہ کےآخرتک نہیں رہےگی، طاہرالقادری

    حکومت رواں ماہ کےآخرتک نہیں رہےگی، طاہرالقادری

     گوجرانوالہ: ڈاکٹر طاہر القادری نے دس اگست کو یوم شہدا منانے کا اعلان کردیا ،کہتے ہیں حکومت رواں ماہ کےآخر تک نہیں رہے گی۔

    پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ کارکنان امن کو چوڑیاں نہ پہنائیں، انقلاب آکے رہے گا، علامہ طاہر القادری نے کہا کہ پنجاب پولیس ایک ادارہ ہےاور اس ادارے کے کپڑے خون سے لت پت ہیں، طاہر القادری نے کہا کہ کارکنان معصوم لوگوں پر گولیاں برسانے والے اہلکاروں کی فہرستیں بنانا شروع کر دیں، ان کاکہنا تھا کہ انقلاب کے بعد اچھے پولیس اہلکاروں کو ترقیاں دی جائیں گی ،طاہر القادری نےکہا کہ یوم شہدا پر قرآن خوانی کرائیں گے ۔

    لاہورمیں کارکنوں سے خطاب میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگست ختم ہونے سے پہلے ملک کے حکمران نہیں رہیں گے، شریف برداران اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کر لیں کہ پہلے وزیراعظم نواز شریف جائیں گے کہ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف، یوم شہدا میں شرکت کے لئے آنے والوں پر اگر کریک ڈاؤن کیا گیا تو یوم شہدا رائے ونڈ میں منایا جائے گا ، طاہر القادری نے انکشاف کیا کہ حکومت پنجاب کے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہونے کے ثبوت موجودہیں ۔

  • دس اگست کو یوم شہداء منایاجائیگا، ڈاکٹرطاہرالقادری

    دس اگست کو یوم شہداء منایاجائیگا، ڈاکٹرطاہرالقادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرعلامہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دس اگست کو یوم شہداءمنایاجائیگا ،کارکنان اپنے ساتھ جائے نماز اور تسبیح  لے کرآئیں ،انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ سے پہلے حکمرانوں کو شہداء کے خون کا حساب دینا ہوگا،یوم شہدا منہاج القرآن میں منا یاجائیگا،ان کا کہنا تھا کہ اگرحکومت نے کارکنان کو یوم شہدا ء میں آنے سے روکا تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا اور یوم شہداء جاتی امراء میں منایا جائیگا،

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انسانوں کی زندگی مغربی دنیا کے کتوں سے بھی بد تر ہے،سانحہ ماڈل ٹاؤن کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر گیا، لیکن اس سانحے کی ایف آئی آر آج بھی درج نہ ہو سکی انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی وردیاں شہداء کے خون سے رنگی ہوئی ہیں،

    طاہر القادری نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت اگست میں ختم ہو جائیگی،انہوں نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پیغام دیا کہ وہ پہلے جانا چاہتے ہیں یا اپنے بھائی شہباز شریف کو بھیجیں گے؟

  • ڈاکٹرطاہرالقادری آج انقلاب کی تاریخ کا اعلان کریں گے

    ڈاکٹرطاہرالقادری آج انقلاب کی تاریخ کا اعلان کریں گے

    لاہور: ملک میں سیاسی جنگ کا طبل بجنے کو ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری آج انقلاب کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ تین اگست ملکی تاریخ میں تبدیلی کے آغاز کا دن بنے گا۔ڈاکٹر علامہ طاہر القادری انقلاب مارچ کی تاریخ کا اعلان آج کر رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل نے صدائے انقلاب بلند کرنے کی  منظوری دے دی ہے۔

    آج پی اے ٹی کی جنرل کونسل کا اجلاس  ہوگا۔ جس میں ڈاکٹر طاہر القادری پہلے اعلان کی منظوری لیں گے ۔ ڈاکٹرطاہرالقادری اپنی جماعت کے مرکزی رہنماؤں سے لے کر یونین کونسل سطح تک کے عہدیدراوں سے مشاورت کر چکے ہیں۔ بادشاہت سے نجات کیلئے پاکستان عوامی تحریک راہ انقلاب میں تنہا نہیں۔

    مسلم لیگ ق ،عوامی مسلم لیگ، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین ڈاکٹر طاہرالقادری کے یوم انقلاب اور دس نکاتی پروگرام کی حمایت کر دی ہے۔تاجر وکلا سول سوسائٹی علماء ۔مشائخ سمیت مختلف مکتبہ ہائے فکر یوم انقلاب کی حمایت پر کمر بستہ ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا اصل زور آئین کے پہلے چالیس نکات کے نفاذ پر ہے۔ اور وہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔

  • چیئرمین تحریک انصاف کا پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کو خط

    چیئرمین تحریک انصاف کا پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری کو خط

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے لانگ مارچ کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کیلئے تحریک انصاف کے تمام صوبائی صدور کو خط لکھا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ تبدیلی کیلئے انکی اٹھارہ سالہ سیاسی جدوجہد کا فیصلہ کن مرحلہ جس میں دس لاکھ عوام کو دیکھ کر انکے مخالفین کانپ اٹھیں گے انہوں نے صوبائی صدور کو ہدایت کی ہے کہ لانگ مارچ میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے تحریک انصاف کے رجسڑیشن کیمپ چھ اگست سے لگادئیے جائیں اور قومی اسمبلی کے تمام حلقوں میں دو جبکہ صوبائی حلقوں میں ایک کیمپ لگایا جائے، عمران خا نے خط میں کہا ہے کہ آزادی مارچ تحریک انصاف ہی نہیں پاکستان کی تاریخ بھی بدل دے گا۔

  • آزادی مارچ میں شرکت کافیصلہ کل کریںگے،چوہدری شجاعت حسین

    آزادی مارچ میں شرکت کافیصلہ کل کریںگے،چوہدری شجاعت حسین

    لاہور : مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ میں شرکت کافیصلہ کل کریں گے،چوہدری پرویزالٰہی کہتے ہیں کہ عوام کوکل بڑی خبرملےگی۔ لاہور میں طاہرالقادری سےملاقات کےبعدچوہدری شجاعت اور پرویزالٰہی نے میڈیا سے گفتگو کی ،

    چوہدری پرویزالٰہی نےکہا کہ عوام کوکل بڑی خبرملےگی، مسلم لیگ ق کے رہنما نے بتایا کہ ملاقات میں ہرمسئلے پر تفصیل سے مشاورت ہوئی ہے، چودہری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ کیا مشاورت ہوئی ،کیا فیصلے ہوئے ،کل بتائیں گے، چودہری پرویزالہی نے کہا کہ حکومت سے نہ کوئی رابطے ہوئے ہیں ،نہ ہونے ہیں

  • رائیونڈ:جائیداد کے تنازع پر ناخلف بیٹے کے ہاتھوں ماں باپ قتل

    رائیونڈ:جائیداد کے تنازع پر ناخلف بیٹے کے ہاتھوں ماں باپ قتل

    لاہور : رائیونڈ میں جائیداد کے تنازع پر ناخلف بیٹے نے فائرنگ کر کے ماں باپ کو قتل کردیا۔

    افسوسناک واقعہ رائیونڈ روڈ کے نواحی گاؤں جیابگا میں پیش آیا،  ملزم غلام مصطفی کا اپنے اہلخانہ سے جائیداد کی تقسیم پر کافی عرصے سے جھگڑا چل رہا تھا، آج علی الصبح ملزم کی والدین سے تلخ کلامی ہوئی ،جس پر اس نے طیش میں آکرفائرنگ کر دی۔

    جس کے نتیجے میں اس کے والد عبدالستار اور والدہ فرزانہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے،  فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہوگیا، جس کی تلاش جاری ہے، پولیس نے لاشیں جناح اسپتال منتقل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

  • آزادی مارچ:تحریک انصاف  پنجاب بھرمیں کنونشن منعقد کریگی

    آزادی مارچ:تحریک انصاف پنجاب بھرمیں کنونشن منعقد کریگی

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مارچ کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے پنجاب بھر میں ورکرز کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔پنجاب کی صوبائی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق ورکز کنونشن تین اگست سے چھ اگست تک پنجاب کے مختلف اضلاع میں منعقد ہوں گے ۔

    شیڈول کے تحت ورکز کنونشن تین اگست کو لاہور، چکوال اور تلہ گنگ ، پانچ اگست کو ڈسکہ، اور نارووال جبکہ چھ اگست کو گجر خان، ٹیکسلا ، منڈی بہاؤالدین اور گجرات میں ہوں گے ۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان تین اگست کو لاہور میں ہونے والے ورکز کنوشن میں شریک ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، صدر جاوید ہاشمی اور صدر پنجاب اعجاز چوہدری تمام ورکز کنوشن میں شریک ہوں گے۔