لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر اور صوبہ پنجاب کا دارالحکومت ہے۔ یہ تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے ایک بہت اہم شہر ہے۔ اسے اکثر "پاکستان کا دل” بھی کہا جاتا ہے۔ لاہور اپنی شاندار تاریخی عمارات، جیسے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، اور شالامار باغ کے لیے مشہور ہے۔ یہ شہر علم و ادب، فنون لطیفہ، اور ذائقہ دار کھانوں کا بھی مرکز ہے۔ لاہور ایک زندہ دل اور پررونق شہر ہے جو اپنی مہمان نوازی اور ثقافتی روایات کے لیے جانا جاتا ہے۔
لاہور: پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 2 خطرناک ڈاکو مارے گئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں آرگنائزڈ کرائم یونٹ سٹی اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلے میں 2 خطرناک ملزمان مارے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم عدنان کو مال مسروقہ و اسلحہ برآمدگی کے لئے لے جارہی تھی، 2 موٹر سائیکلوں پر 4 ملزمان نے ساتھی ملزم کو چھڑانے کیلئے فائرنگ کر دی۔
لاہور سٹی پولیس کے مطابق حملہ آوروں کی فائرنگ سے عدنان سمیت 2 ملزمان شدید زخمی ہوئے، زخمی ملزمان عدنان اور مبشر اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری سمیت درجنوں وارداتوں میں مطلوب تھے۔
دوسری جانب پاکپتن کے علاقہ ملکہ ہانس میں راہگیر سے موبائل فون اور نقدی چھین کر فرار ہونے والا ملزم فائرنگ کے تبادلہ میں ہلاک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار تین ڈاکو راہگیر سے موبائل فون اور تقدی چھین کر فرار ہوئے، پولیس کے پیچھا کرنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی جس سے انکا ایک ساتھی مارا گیا۔
پولیس نے ہلاک ہونے والے ڈاکو کے قبضے سے چھینا گیا موبائل فون نقدی سناختی کارڈ اور واردات میں استعمال ہونے والا ہتھیار برآمد کرلیا، مفرور ڈاکوؤں کی تلا ش جاری ہے۔
لاہور: سیکریٹری صحت پنجاب عظمت محمود نے ناقص کارکردگی پر تین سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس کو ناراضی کا مراسلہ لکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے 3 سرکاری اسپتال مریضوں کو مفت ادویات پہنچانے میں ناکام رہے ہیں، جس پر ناراضی کا مراسلہ ایم ڈی چلڈرن اسپتال لاہور، ایم ایس ساہیوال ٹیچنگ اسپتال اور ایم ایس شیخ زید اسپتال رحیم یار خان کو لکھا گیا ہے۔
مراسلے میں عظمت محمود نے لکھا کہ مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے میں چلڈرن اسپتال لاہور کی کارکردگی ناقص رہی، ساہیوال ٹیچنگ اسپتال اور شیخ زائد اسپتال رحیم یار خان کی بھی مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کی کارکردگی ناقص رہی۔
سیکریٹری صحت پنجاب نے ایم ایس صاحبان کو کارکردگی بہتر بنانے کی سخت ہدایت بھی جاری کی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں مختلف سانس کی وائرل بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں، نزلہ اور کھانسی کے 30 فی صد مریض کرونا وائرس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ماہر متعدی امراض ڈاؤ اسپتال پروفیسر سعید خان نے بتایا کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں جب کہ ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فی صد مریضوں میں کرونا مثبت آ رہا ہے۔
لاہورکے سرحدی علاقے ہئیر میں ایک اکیڈمی کے پرنسپل نے مبینہ طور پر نویں جماعت کی طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں نجی اکیڈمی کے پرنسپل نے نویں جماعت کی طالبہ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ اور اہل علاقہ نے ٹائر جلا کر احتجاج کرتے ہوئے بیدیاں روڈ بند کردی۔
مظاہرین کا کہنا ہے واقعے کے پانچ روز گزر گئے پولیس تعاون نہیں کررہی، پرنسپل افتخار نے اتوار کو ایکسٹرا کلاسز کے لیے اکیڈمی بلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے تھانہ ہیئر میں متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم اب تک پرنسپل افتخار کو گوفتار نہیں کیا جاسکا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا میڈیکل کروالیا ہے، رپورٹ آنے پر ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب ملتان میں نجی بس اسٹینڈ پر چار افراد نے لڑکی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، پولیس کے مطابق لڑکی اسٹینڈ پرصفائی کا کام کرتی تھی، ورکشاپ میں 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ شام ساڑھے 6 بجے وہ اپنا کام ختم کر کے بس اسٹینڈ سے نکلنے لگی تو ایک بس ڈرائیور اسے نزدیکی ورکشاپ میں صفائی کرنے کا کہہ کر ساتھ لے گیا جہاں 4 افراد نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
لاہور: چین کے طرز پر لاہور میں فضائی آلودگی اور دھول مٹی سے نجات کا جدید طریقہ لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے 1500 تعمیراتی مقامات پر پانی کے چھڑکاؤ کا نظام نصب کرنے کا حکم دے دیا ہے، وزیر اعلیٰ نے سی اینڈ ڈبلیو اور ایل ڈی اے کو واٹر سپرنکل سسٹم فوری طور پر لگانے کی ہدایت کر دی ہے۔
واٹر سپرنکل سے پانی کو فوارے کے انداز میں چلایا جاتا ہے جس سے تعمیراتی مقام پر اس طرح چھڑکاؤ ہوتا ہے کہ مٹی نہ اڑے اور گرد و غبار پیدا نہ ہو۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے 15 جنوری 2024 تک قذافی اسٹیڈیم میں واٹر سپرنکل سسٹم کی تنصیب کا حکم دیا ہے، نیز تعمیراتی مقامات کو سبز کپڑے سے ڈھانپنا ہوگا تاکہ تعمیراتی کام کے دوران سیمنٹ، مٹی، اور دھول نہ اڑے۔
احکامات کے مطابق 10 فروری کے بعد پانی کے چھڑکاؤ کے طریقہ کار پر عمل نہ کرنے پر مقدمہ درج ہوگا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کا ادارہ ای پی اے 9 ماہ سے فضائی آلودگی کے خاتمے کی جنگ لڑ رہا ہے، واٹر سپرنکلرز اور مسٹ کے طریقہ کار سے اسموگ کے خاتمے میں بہتری آئے گی، رویوں کی تبدیلی، ہر شہری کا تعاون، جدید مشینری، اور جدید طریقوں کا استعمال ضروری ہے۔
لاہور : پنجاب میں شدید دھند کی صورتحال کے پیش نظر موٹر ویز ایم 2 لاہور سے کوٹ مومن سمیت مختلف مقامات سے بند کر دی گئی۔
موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق عبد الحکیم موٹر وے ایم 3 جبکہ ایم 5 شیر شاہ ملتان سے ظاہر پیر تک دھند کی وجہ سے بند ہے، لاہور سیالکوٹ موٹروے ایم 11 پرٹریفک معطل ہے۔
اس حوالے سے ترجمان موٹر وے نے بتایا ہے کہ موٹر ویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے بند کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دھند میں لین کی خلاف ورزی حادثات کا سبب بن سکتی ہے، موٹر ویز پر سفر کرنے والے شہری دھند میں لین ڈسپلن کو یقینی بنائیں، شہری زیادہ سے زیادہ دن کے اوقات میں سفر کرنے کو ترجیح دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح 10 سے شام 6 بجے تک دھند کے موسم میں بہترین سفری اوقات ہیں، ڈرائیور حضرات آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کریں، عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
ترجمان موٹروے نے ڈرائیوز سے اپیل کی ہے کہ تیز رفتاری سے پرہیز کر یں اور اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں جبکہ معلومات اور مدد کے لیے ہیلپ لائن 130 سے رابطہ کریں۔
ذرائع توانائی ڈویژن کے مطابق سابق چیف ایگزیکٹو چوہدری امین کی تعیناتی بھی خلاف قانون کی گئی، کمیٹی نے موجودہ چیف، لیسکو چیئرمین بورڈ و دیگر افسران کو کل اسلام آباد بلا لیا ہے، افسران کے بیانات کے بعد کمیٹی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوائے گی۔
ملک بھر میں بجلی کی چوری کی وارداتیں عموماً خبروں کی زینت بنتی رہتی ہیں، غریب تو غریب امیر لوگ بھی غیر قانونی کنڈا لگا کر چوری کی بجلی استعمال کررہے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے لاہور کے مختلف علاقوں میں اسٹنگ آپریشن کیا اور کئی غیر قانونی کنڈے استعمال کرنے والوں کی رائے اور بجلی چوری کی وجوہات دریافت کی۔
لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن سے متصل جلیا گاؤں میں بلا خوف و خطر چوری کی بجلی استعمال کی جارہی تھی جس کی وجوہات جاننے کیلیے سرعام کی ٹیم کے سربراہ نے ایک مقامی شخص سے بات کرنا چاہی تو اس نے بڑی ڈھٹائی سے بجلی چوری کرنے سے صاف انکار کیا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ کراچی کے کچھ علاقوں کی طرح یہاں لیسکو کے اہلکار تو اپنی جگہ بلکہ پولیس اہلکار بھی آنے سے گھبراتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی جان عزیز ہے، اس گاؤں کے 70 فیصد گھروں میں گیس کا میٹر تو ہے لیکن بجلی کے میٹر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں۔
ٹیم سر عام سے گفتگو کرتے ہوئے ایک دکاندار نے برملا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ میری دکان کرائے کی ہے اور میں کسی کو بجلی کا بل نہیں دیتا، ایک مکین کا کہنا تھا کہ مہنگائی بہت ہے لوگ بہت مجبور ہیں کیا کریں؟ پورے گاؤں کے لوگ کنڈے کی بجلی ستعمال کرتے ہیں۔
علاقے کی یونین کے وائس چیئرمین محمد جاوید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اتنی زیادہ اووربلنگ ہوتی ہے لوگ اتنے پریشان ہوچکے ہیں کہ کنڈے نہ لگائیں تو کیا کریں؟
لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہاں پر ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے لیکن بل پورا آتا ہے۔
قابل ذجر بات یہ بھی ہے کہ یہاں پنجاب کے وزیر بیت المال اور سماجی بہبود سہیل شوکت بٹ کا اپنا گھر بھی ہے اور اب کے گھر بھی چوری کی بجلی استعمال کی جاتی ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب عوام کا لیڈر ہی خود بجلی چور ہو تو اس کے علاقے کے لوگ چوری کی بجلی کیوں استعمال نہیں کریں گے؟
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکے پر تشدد میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، بچے کے جسم پر تشددکے نشان پائے گئے تھے تاہم اب وہ اسپتال میں دم توڑ گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا مقدمہ تھانہ غالب مارکیٹ میں بچے کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا، سنی 6 ہزار روپے ماہانہ پر گھر میں کام کرتا تھا۔
اس سے قبل لاہور کے علاقہ شمالی چھاؤنی میں 12 سالہ گھریلو ملازم پر مبینہ بہیمانہ تشدد کر کے حالت بگڑنے پر گھر سے دور چھوڑ دیا گیا تھا۔
مقامی لوگوں نے متاثرہ ملازم علی کو دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی جس پر پولیس نے ملازم کو اسپتال منتقل کیا اور بعد میں گھر کے مالک طلحہ عباس کو گرفتار کرکے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ سے تشدد کی نوعیت کا اندازہ ہو گا، جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، متاثرہ ملازم علی کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
لاہور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں 6 سالہ بچی سردی سے بچنے کیلئے جلائی گئی آگ سے جھلس کر زخمی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ لاہور کے اڈا پلاٹ کے قریب گھر میں پیش آیا جہاں گھر والوں نے سردی کے باعث آگ جلائی تھی، بچی نے اہلخانہ کی نقل میں پٹرول اٹھا کر آگ پر چھڑکا تو شعلوں کی لپیٹ میں آگئی۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بچی انشال فاطمہ کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے معمولی زخمی ہوئی جلد اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا۔
اس سے قبل بھی لاہور کے علاقے مانگا منڈی میں آگ لگنے سے خاتون سمیت 2 بچے جھلس گئے تھے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ گھر کی بالائی منزل پر پیش آیا تھا گھر والوں نے سردی سے بچنے کے لیے کمرے میں چولہے پر آگ جلائی تھی آگ نے بستروں کو لپیٹ میں لے لیا تھا اور کمرے میں دو بچے موجود تھے۔
بچوں کو آگ سے بچانے کی کوشش میں والدہ بھی جھلس گئیں تھی، اس واقعے میں بچے زخمی جبکہ خاتون کا جسم 20 فیصد جھلس گیا تھا۔
لاہور : پاکستان کے شہر لاہور میں نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کا گھناؤنا کاروبار پکڑا گیا، نوازئیدہ بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح لاکھوں روپے کے عوض بیچا جاتا ہے۔
بدقسمتی سے وطن عزیز میں نومولود بچوں کی خرید و فروخت کا کاروبار اتنا منظم ہوچکا ہے کہ اس پر قابو پانا کسی حکومت یا اداروں کے بس کی بات نہیں رہی۔
افسوس اور رونے کا مقام تو یہ ہے کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں نے ملک کو س نہج پر پہنچا دیا ہے کہ غربت کے مارے لوگ اپنا پیٹ بھرنے کیلئے اپنے نوزائیدہ بچوں تک کو فروخت کرنے لگے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے لاہور میں ایک ایسے ہی گروہ کو رنگے ہاتھوں پکڑوایا جو نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کے گھناؤنے دھندے میں ملوث ہے۔
بچے خریدنے والے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جوڑٖے جو بےاولاد ہوتے ہیں اور دوسرے جرائم پیشہ افراد، بے اولاد جوڑوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بیٹا خریدیں جبکہ جرائم پیشہ افراد ننھی بچیوں کو جسم فروشی کی نیت سے خریدتے ہیں۔
سرعام کی اس کارروائی میں ایسے گروہ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جو 23لاکھ روپے کے عوض ایک نوزائیدہ بچے اور بچی کو فروخت کرنے آیا تھا۔ بچی کی عمر 26 دن اور بچہ صرف تین دن کا تھا۔
بچے کی قیمت 14 لاکھ اور بچی کی قیمت 9لاکھ روپے رکھی گئی تھی، حیرت کے پہاڑ اس وقت ٹوٹے جب اس بات کا علم ہوا کہ ان بچوں کو بیچنے والے کوئی اور نہیں ان کی ہی سگے والدین تھے جو ایک گینگ کے ذریعے انہیں فروخت کرنا چاہتے تھے۔ مذکورہ گروہ پہلے بھی 25 کے قریب بچوں کو فروخت کرچکا تھا۔
ٹیم سرعام کا اس گینگ سے رابطہ انٹرنیٹ پر ہوا جو سوشل میڈیا اور ڈارک ویب کے ذریعے یہ مکروہ دھندہ کررہے تھے، ٹیم سرعام کی اہلکار نہایے تگ و دو کے بعد اس گروپ کا حصہ بن گئی اور اسی دوران نیٹ پر دو بچے فروخت کیلیے آگئے جس کے بعد ٹیم سرعام نے ان بچوں کو خریدنے کی بات کی۔
گینگ کی مرکزی کردار مشعال نے ایک غیر شخص کو اپنا شوہر ظاہر کیا۔ 23 لاکھ روپے کو سودا طے ہونے کے بعد یہ شرط رکھی گئی کہ ہم بچے لینے کیلیے اتنی بڑی رقم لے کر اوکاڑہ نہیں جائیں گے بلکہ بچے انہیں ٹھوکر نیاز بیگ لانا پڑیں گے۔،
الحمد اللہ یہ 25 واں بچہ فروخت کررہی ہوں
گروہ کی سرغنہ مشعال نامی عورت نے باتوں باتوں میں بڑے فخریہ انداز میں بتایا کہ الحمد اللہ یہ 25 واں بچہ ہے جو میں فروخت کررہی ہوں، حالانکہ اس وقت اس کی گود میں اپنا بچہ بھی موجود تھا۔
بعد ازاں ملزمان دونوں بچوں کو لے کر ہمارے بتائے ہوئے مقام پر پہنچ گئے جس کے بعد پولیس اور چائلڈ پروٹیکشن کے عملے نے ایک کامیاب حکمت عملی کے تحت ان کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں گرفتار کرلیا۔