Tag: lake

  • ایک سال قبل تالاب میں گرنے والا آئی فون واپس کیسے ملا؟

    ایک سال قبل تالاب میں گرنے والا آئی فون واپس کیسے ملا؟

    موبائل فون کا کھوجانا نہایت صدمے کی بات ہوسکتی ہے لیکن ایک شخص کی اس وقت خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا جب اسے ایک سال قبل کھویا ہوا اس کا آئی فون واپس صحیح سلامت مل گیا۔

    چین نامی مذکورہ تائیوانی شہری گزشتہ برس مارچ میں اپنے آئی فون 11 پرو میکس سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔

    شہری کا کہنا ہے کہ اس نے فون کو ایک واٹر پروف کیس میں ڈال کر گلے میں لٹکایا ہوا تھا لیکن چین ڈھیلی ہونے کے سبب وہ اس وقت گرا جب وہ گھر کے قریب واقع ایک تالاب کے پاس سے گزر رہا تھا۔

    آئی فون سیدھا پانی میں جا گرا اور شہری کف افسوس ملتا رہ گیا۔

    تاہم ایک سال بعد موسم گرما میں جب تالاب سکڑ گیا اور اس کا پانی پیچھے ہٹا تو آئی فون ظاہر ہوگیا۔ چین کا کہنا ہے کہ وہاں موجود افراد نے فون کو دیکھا اور اس کا نمبر ڈائل کر کے اس کے بارے میں بتایا۔

    چین کا کہنا ہے کہ ایک سال تک پانی میں رہنے کے باوجود فون بالکل درست حالت میں کام کر رہا ہے۔ اس کے واٹر پروف کیس نے اسے سال بھر تک بچائے رکھا۔

  • سخت سردی میں جھیل میں کیا دکھائی دینے لگا؟

    سخت سردی میں جھیل میں کیا دکھائی دینے لگا؟

    موسم سرما میں آسمان سے گرتے برف کے گالے جہاں ایک طرف تو ٹھنڈ میں اضافہ کردیتے ہیں وہیں ہر شے کو برف کردیتے ہیں۔

    ایسا ہی کچھ حال دریاؤں اور جھیلوں کا بھی ہوجاتا ہے جن کا پانی جم کر برف بن جاتا ہے اور جمی ہوئی جھیلیں نہایت سحر انگیز منظر پیش کرتی ہیں۔

    منفی 35 ڈگری سینٹی گریڈ میں چین کے شہر موہا میں بھی ایک جھیل نہ صرف جم گئی بلکہ اس کے اندر موجود گیسیں بھی منجمد ہوکر انوکھا نظارہ پیش کرنے لگیں۔

    منجمد جھیل کے اندر ایک کے اوپر ایک چھوٹے بڑے جمے ہوئے میتھین گیس کے بلبلوں نے تجریدی آرٹ کے نمونے تخلیق کردیے۔

    یہ جمے ہوئے بلبلے جھیل کے اندر 60 میٹر گہرائی تک میں ایک کے اوپر ایک قطار بنائے چلے گئے ہیں۔ جھیل کا انوکھا نظارہ دیکھنے کے لیے دور دور سے سیاح اور مقامی افراد آنے لگے۔

  • شدید گرمی سے یورپ کے برفانی پہاڑوں میں جھیل نمودار ہوگئی

    شدید گرمی سے یورپ کے برفانی پہاڑوں میں جھیل نمودار ہوگئی

    جنوبی وسطی یورپ کے اہم پہاڑی سلسلے الپس کی بلندیوں پر ایک جھیل دریافت کی گئی ہے جس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    یہ جھیل برائن میسٹر نامی ایک کوہ پیما نے دریافت کی، جھیل الپس پہاڑی سلسلے کے سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ بلانک پر دیکھی گئی اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 100 فٹ بلند ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس جھیل کی تشکیل اس ہیٹ ویو کی وجہ سے ہوئی جس نے گزشتہ ماہ پورے یورپ کو بری طرح متاثر کیا۔ کوہ پیما میسٹر کا کہنا تھا کہ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے۔ صرف 10 دن کی شدید گرمی نے برفانی پہاڑ کو پگھلا کر ایک جھیل تشکیل دے دی۔

    میسٹر کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ اس مقام پر پہنچے اس سے صرف 10 دن قبل ہی ایک اور کوہ پیما اس علاقے میں پہنچا تھا۔ اس وقت یہ حصہ برف سے ڈھکا ہوا تھا اور یہاں کسی جھیل کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ صرف 10 دن میں یہاں ایک جھیل نمودار ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Time to sound the alarm… The problem here? These two pictures were taken only 10 days apart… It was taken earlier on June 28th, the second one was shared by Paul Todhunter. Only 10 days of extreme heat were enough to collapse, melt and form a lake at the base of the Dent du Géant and the Aiguilles Marbrées That I know, this is the first time anything like that as ever happened. Southern Europe and the Alps have been struck by a massive heatwave with temperature ranging from 40 to 50 degrees, the below 0 freezing altitude was as high as 4,700m (15,400ft) and during the day temperatures as high as 10 degrees Celsius (50 F) were felt on top of Mont Blanc 4,810m (15,780ft)… This is truly alarming glaciers all over the world are melting at an exponential speed… My interview with @mblivetv can be found here! https://montblanclive.com/radiomontblanc/article/massif-du-mont-blanc-un-petit-lac-se-forme-a-plus-de-3000-m-daltitude-48453 #climbing #climber #climb #frenchalps #savoie #savoiemontblanc #hautesavoie #outdoors #globalwarming #mountaineering #mountains #mountain #montagne #montaña #montagna #montanhismo #mountaineer #alpinist #alpinism #alpinisme #alpinismo #alpi #alps #environment #savetheplanet #climatechange #montblanc @patagonia @beal.official @millet_mountain @blueiceclimbing

    A post shared by Bryan Mestre (@bryanthealpinist) on

    انہوں نے کہا کہ یہ اس قدر بلند حصہ ہے کہ یہاں پر صرف برف کی موجودگی ممکن ہے، ’جب ہم یہاں جاتے ہیں تو ہماری بوتلوں میں موجود پانی جم جاتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یورپ میں آنے والی ہیٹ ویو کے دوران کئی شہروں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا، شدید گرمی کے باعث کئی افراد کی ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے ہونے والی شدید گرمی کے باعث گلیشیئرز پر جھیلیں دیکھی جارہی ہیں۔ ماہرین اس سے قبل برفانی خطے انٹارکٹیکا میں بھی جھیلیں بننے کی تصدیق کر چکے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل برطانوی ماہرین نے سیٹلائٹ سے موصول ہونے والی ہزاروں تصویروں اور ڈیٹا کی بغور چھان بین کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قطب جنوبی یعنی انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے جھیلیں بن رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ جھیلیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہاں موجود برف پگھلنے کے باعث اس کی تہہ کمزور ہو کر چٹخ رہی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

  • جھیل سے قدیم تلوار دریافت،8 سالہ بچی کو ملکہ سوئیڈن کا خطاب مل گیا

    جھیل سے قدیم تلوار دریافت،8 سالہ بچی کو ملکہ سوئیڈن کا خطاب مل گیا

    اسٹاک ہوم : سوئیڈن کی جھیل سے پندرہ سو سال پرانی نایاب تلوار دریافت کرنے پر 8 سالہ بچی کو سوشل میڈیا صارفین نے راتوں رات سوئیڈن کی ملکہ بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ممالک سمیت کئی دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں قدیم بادشاہی نظام موجود ہے لیکن اگر جھیل کنارے پکنک مناتے ہوئے ملکہ کا خطاب مل جائے تو یہ کوئی معمولی بات نہیں ایسا ہی کچھ یورپی ملک سوئیڈن میں ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوئیڈن کی رہائشی 8 سالہ بچی ساگا وینیک اپنے والدین کے ہمراہ ’وڈو اسٹرن‘ نامی جھیل پر چھٹی منا رہی تھی کہ اچانک جھیل میں تیراکی کرتے ہوئے بچی کو ایک عجیب و غریب تلوار ملی جو انتہائی قدیم لگ معلوم ہورہی تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ساگا وینیک کے والدین قدیم اور قیمتی تلوار کو لے شہر کے عجائب گھر گئے تاکہ اس سے متعلق معلومات حاصل کی جائے سکیں اور عجائب گھر کے تحقیق کاروں کی بات سن کر حیران رہ گئے۔

    محکمہ آثار قدیمہ کے تحقیق کاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ تلوار پندرہ سو برس قدیم ہے، ان کا کہنا تھا کہ تلوار کے مالک نے بہت طریقے سے تلوار کو جھیل برد کیا تھا جس کے باعث وہ اب تک اصلی حالت میں موجود ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی انتظامیہ نے جھیل سے تلوار ملنے کے بعد تحقیق کاروں کی ٹیم کو جھیل اور اردگرد کے علاقے میں نایاب اور تاریخی چیزوں کی تلاش کےلیے لگا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جھیل سے 15 سو برس قدیم تلوار دریافت ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے 8 سالہ بچی کو سوئیڈن کی ملکہ کا لقب دے دیا۔

  • مقبوضہ کشمیر کے نوجوان خوبصورت جھیلوں کو بچانے کے لیے کوشاں

    مقبوضہ کشمیر کے نوجوان خوبصورت جھیلوں کو بچانے کے لیے کوشاں

    سرینگر: مقبوضہ کشمیر کا علاقہ بے شمار خوبصورت جھیلوں کا مجموعہ ہے، تاہم بڑھتی ہوئی آبادی، کوڑا کرکٹ اور دیگر مختلف مسائل ان جھیلوں کا حسن تباہ کر رہے ہیں۔

    جھیلوں کے ان حسن کو بحال کرنے کے لیے دو کشمیری نوجوانوں نے قدم آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ان میں سے ایک جنت ہے جس کی عمر صرف 5 سال ہے۔ جنت کا گھر ڈل جھیل پر بنا ہوا ہے۔ اسے ڈل جھیل بے حد پسند ہے لیکن ساتھ ہی ڈل میں بڑھتی ہوئی آلودگی اسے دلبرداشتہ کر دیتی ہے، چنانچہ اس نے خود پہلا قدم اٹھانے کا سوچا۔

    جنت ہر روز اسکول سے آنے کے بعد کشتی میں جھیل پر چلی جاتی ہے اور جس قدر کچرا وہ سمیٹ سکتی ہے، اتنا کچرا جھیل سے نکال لاتی ہے۔

    ڈل جھیل اپنی خوبصورتی کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے، تاہم اس خوبصورت جھیل کو دو بڑے خطرات لاحق ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ زمینوں پر کاشت کاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں جھیل کے قریب زمین کو بھی زیر استعمال لایا جارہا ہے جس سے جھیل مختصر ہوتی جا رہی ہے۔

    دوسرا خطرہ اسے سیوریج سے لاحق ہے۔ ڈل جھیل میں روزانہ 11 ملین سیوریج مختلف نالوں کے ذریعے پھینکا جارہا ہے جو اس جھیل کو بے حد آلودہ کر رہا ہے۔

    ڈل جھیل سے 50 میل دور 18 سالہ نوجوان بلال احمد اپنے گھر کے قریب واقع خوبصورت وولر جھیل کو بچانے کے لیے کوشاں ہے۔

    وولر جھیل آس پاس کے علاقوں کو پینے کا پانی فراہم کرتی ہے لیکن دوسری طرف مقامی آبادیوں کا سیوریج بھی اسی جھیل میں ڈالا جاتا ہے۔

    وولر جھیل میں بڑی تعداد میں بید مجنوں کے درخت بھی اگائے جارہے ہیں جن کی لکڑی مختلف لکڑی کی مصنوعات بنانے اور ایندھن فراہم کرنے کے کام آتی ہے۔

    بید مجنوں کا درخت اگانے کے لیے نم مٹی ضروری ہے چنانچہ اسے جھیل کے اندر اگایا جارہا ہے۔ یہ درخت مختلف جانوروں خصوصاً کتے اور بلیوں کے لیے نہایت زہریلا ہوتا ہے چنانچہ وولر جھیل میں اب ہر طرف جانوروں کی لاشیں بکھری پڑی ہیں۔

    جنت اور بلال کا کہنا ہے کہ یہ جھیلیں نہ صرف ان کے علاقے کی خوبصورتی کا باعث ہیں بلکہ انہیں پینے کا پانی بھی فراہم کرتے ہیں، چنانچہ لوگوں کو اس میں کوڑا کرکٹ پھینکنے کے بجائے ان کی حفاظت کرنی چاہیئے اور ان کا خیال رکھنا چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم نے پاک چین دوستی سرنگوں کا افتتاح کردیا

    وزیر اعظم نے پاک چین دوستی سرنگوں کا افتتاح کردیا

    گلگت: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عطا آباد کے علاقے میں شاہراہ قراقرم پرپاک چین دوستی سرنگوں سمیت کئی اہم منصوبوں کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف آج صبح گلگت بلتستان پہنچے اور وہاں انہوں نے شاہراہ قراقرم کے 24 کلومیٹر حصے کی تعمیرِنو منصوبے کا افتتاح کیا۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نیت نیک ہوگی تو بگڑے ہوئے کام سنور جائیں گے۔

    پاک چین دوستی سرنگوں کا یہ منصوبہ 24 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور قراقرم ہائی وے کا ہی ایک حصہ ہے، اس میں 5 سرنگیں جن کی کل لمبائی 7 کلومیٹر ہے جبکہ 2 پل اور 78 پلیائیں شامل ہیں۔

    سال 2010 میں ایک بڑے لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں دریائے ہنزہ کے بہاوٗ کا راستہ بند ہوگیا تھا اورعطاء آباد جھیل وجود میں آئی تھی، اسی لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں پاک چین دوستی ٹنلز کا بڑا حصہ متاثرہوا تھا ۔

    مذکورہ منصوبے کو 3 سال کے عرصے میں 27 ارب روپے خرچ کرکے مکمل کیا گیا ہے جو کہ گلگت بلتستان کے کل ترقیاتی بجٹ سے 3 گنا زیادہ ہے اور اس کی تکمیل سے وادیٗ گوجل کا رابطہ باقی ماندہ گلگت بلتستان سے استوار ہوجائے گا۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن اور گورنرگلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہراوردیگرحکومتی شخصیات موجود تھیں۔

    منصوبے کے افتتاح کے بعد وزیراعظم نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور دیگر وزراء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر کام انتہائی ایمانداری کے ساتھ ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیانت داری کے ساتھ قوم کا ایک ایک پیسہ خرچ کرنا چاہیئے اور صرف یہاں نہیں بلکہ پورے ملک میں ایسا ہی ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے جو مطالبے کئے ہیں جن میں نلتر شاہراہ ، یونیورسٹی اور ادارہ برائے امراض قلب شامل ہیں ان میں بھی وفاقی حکومت پورا تعاون کرے گی۔