Tag: Lakki Marwat

  • لکی مروت: نیب ٹیم نے چھاپے میں گھر سے ایک کروڑ سے زائد رقم برآمد کر لی

    لکی مروت: نیب ٹیم نے چھاپے میں گھر سے ایک کروڑ سے زائد رقم برآمد کر لی

    لکی مروت: خیبر پختون خوا کے شہر لکی مروت میں نیب ٹیم نے چھاپے میں گھر سے ایک کروڑ سے زائد رقم برآمد کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت کے ایک محلے حق داد آباد لکی سٹی میں نیب کی ٹیم نے پولیس کے ہمراہ ایک گھر پر چھاپا مار کر ایک کروڑ روپے سے زائد کی رقم برآمد کر لی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رقم زیر حراست ڈویژنل اکاؤنٹنٹ جنرل بنوں آفس کے کمپیوٹر آپریٹر عبدالوحید کی نشان دہی پر برآمد کی گئی ہے، ملزم عبدالوحید اور ان کا بھائی 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان پر سرکاری ملازمین کی پنشن میں کروڑوں روپے کے غبن کا الزام ہے، جنھوں نے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

  • توانائی کے شعبے سے پاکستان کے لیے بڑی خوش خبری، لکی مروت آئل اینڈ گیس فیلڈ مکمل

    توانائی کے شعبے سے پاکستان کے لیے بڑی خوش خبری، لکی مروت آئل اینڈ گیس فیلڈ مکمل

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے سے پاکستان کے لیے ایک بڑی خوش خبری ہے، لکی مروت آئل اینڈ گیس فیلڈ مکمل ہو گیا۔

    تفصیلات لکی مروت کے علاقے سے تیل اور گیس کے بڑے ذخائر سے توانائی کی پیداوار شروع ہو گئی، پاکستان نے لکی مروت میں تیل اور گیس ذخائر کی دریافت کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔

    یہ منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوا، منصوبے کی تکمیل میں پاک فوج نے سیکیورٹی فراہم کی اور اسے کامیاب بنایا، گیس فیلڈ سے گیس کی سپلائی سوئی ناردرن کے ٹرانسمیشن سسٹم میں داخل کی جائے گی۔

    یہ فیلڈ روزانہ 1000 بیرل تیل پیدا کرے گی، فیلڈ سے تقریباً 1 کروڑ 30 لاکھ مکعب فٹ گیس نیشنل گرڈ میں شامل کی جائے گی، رواں مالی سال کے اختتام تک پیداوار پر بچت 176 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

    منصوبے کی کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ پاک فوج دن رات محنت کر کے علاقے میں امن قائم کر رہی ہے، چند ماہ کے دوران کنواں، ولی ڈیپ نمبر 1، کنواں ولی نمبر 2 کے 2 اضافی کنوؤں کی کھدائی شروع کی جائے گی۔

  • لکی مروت میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کی فائرنگ، پولیس اہلکار شہید

    لکی مروت میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کی فائرنگ، پولیس اہلکار شہید

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع لکی مروت میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت میں پولیس چوکی شہباز خیل پر رات گئے دہشت گردوں نے فائرنگ کی، فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی صوبائی دارالحکومت پشاور میں تھانہ سربند کی حدود میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے دو اطراف سے حملہ کر دیا تھا تاہم پولیس نے شدید جوابی فائرنگ کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔

    ایس ایس پی آپریشنز ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے چوکی پر دو اطراف سے فائرنگ کی، جس کے جواب پولیس نے بھرپور فائرنگ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو پسپا کر دیا۔

  • لکی مروت میں دہشت گردوں کا پولیس پر حملہ، جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک

    لکی مروت میں دہشت گردوں کا پولیس پر حملہ، جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک

    لکی مروت: صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں زیر تعمیر عمارت میں چھپے دہشت گردوں نے پولیس پر حملہ کردیا، پولیس کی جواب فائرنگ سے 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ لکی مروت کی حدود میں پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران زیر تعمیر عمارت میں چھپے دہشت گردوں نے پولیس پر حملہ کردیا۔

    دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایس ایچ او جاوید اور ایک سپاہی زخمی ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں کمانڈر زبیر سمیت 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، زخمی پولیس اہلکاروں کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

  • لکی مروت: کراچی پولیس آفس حملے میں شامل دہشت گرد کے گھر پر چھاپہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر لکی مروت میں، کراچی پولیس آفس حملے کے دہشت گرد کفایت اللہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، چھاپے کے دوران کفایت اللہ کے گھر والوں سے تفتیش کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت کا کہنا ہے کہ لکی مروت میں کراچی پولیس آفس حملے کے دہشت گرد کفایت اللہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

    چھاپہ تھانہ صدر لکی مروت کی حدود گاؤں وانڈہ امیر میں مارا گیا، چھاپے کے دوران شدت پسند کفایت اللہ کے گھر والوں سے تفتیش کی گئی۔

    ڈی پی او کے مطابق کفایت اللہ گھر سے 3 ماہ قبل فرار ہو گیا تھا، گھر والوں کو علم نہیں تھا کہ کفایت اللہ کہاں چلا گیا، کراچی پولیس دفتر پر حملے کے بعد خاندان والوں کو پتہ چلا کہ کفایت اللہ پاکستان میں ہی تھا۔

    خیال رہے کہ جمعہ 17 فروری کی شب کراچی میں پولیس چیف آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، سیکیورٹی فورسز کے بروقت آپریشن میں تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    آپریشن میں 2 پولیس اہلکار اور ایک رینجرز اہلکار شہید اور ایک خاکروب جان کی بازی ہار گیا جبکہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں میں شامل خودکش بمبارکی شناخت زالا نور کے نام سے ہوئی جس کا تعلق وزیرستان سے تھا، دوسرا دہشت گرد لکی مروت کا رہائشی کفایت اللہ اور تیسرا دہشت گرد شمالی وزیرستان کا رہائشی مجید بلوچ تھا۔

  • لکی مروت میں دہشت گردوں کا دستی بموں اور راکٹوں سے حملہ، 4 پولیس اہل کار شہید

    لکی مروت میں دہشت گردوں کا دستی بموں اور راکٹوں سے حملہ، 4 پولیس اہل کار شہید

    لکی مروت: خیبر پختون خوا کے ضلع لکی مروت میں دہشت گردوں نے دستی بموں اور راکٹوں سے حملہ کر کے 4 پولیس اہل کاروں کو شہید کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت میں رات گئے تھانہ برگئی پر دستی بموں اور راکٹ لانچرز سے لیس دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس میں 4 پولیس اہل کار شہید اور 4 زخمی ہو گئے۔

    پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے تھانے پر دو اطراف سے حملہ کیا، اہل کار دہشت گردوں کے حملہ کا جواب دیتے ہوئے شہید ہوئے، حملہ ہوتے ہی پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    حملے کے بعد دہشت گرد فرار ہو گئے، جنھیں پکڑنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

    لکی مروت میں تھانے پر حملے میں شہید ہونے والے اہل کاروں میں کانسٹیبل ابراہیم، عمران، خیر الرحمٰن اور سبز علی شامل ہیں، جب کہ زخمی اہل کاروں میں اے ایس آئی گل خان، کانسٹیبل بلقیاز، امیر نواز اور فرمان اللّٰہ شامل ہیں۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے لکی مروت میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہل کاروں کو خراج عقیدت پیش کیا، اور کہا کہ دہشت گرد پاکستانی عوام کے کھلے دشمن ہیں، پولیس کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

  • پاک فوج کا کامیاب آپریشن : لکی مروت اور سوات میں 3 دہشت گرد ہلاک

    پاک فوج کا کامیاب آپریشن : لکی مروت اور سوات میں 3 دہشت گرد ہلاک

    پشاور : خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت اور سوات میں پاک فوج نے پولیس کے ہمراہ خفیہ آپریشن کیا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد مارے گئے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے لکی مروت کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا۔

    آپریشن کے دوران ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ وگولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے دہشت گرد فورسز پرحملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔

    علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسزنے ضلع سوات کے علاقے چارباغ میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا، فورسز نے ہائی پروفائل دہشت گرد کی ممکنہ موجودگی پر کامیاب کاروائی کی۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔

    ہلاک دہشت گرد کے قبضے سے جدید ہتھیار اورگولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں، ہلاک دہشت گرد فورسزکے خلاف دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔

    علاقہ مکینوں نے پاک فوج کے آپریشن کو سراہتے ہوئے علاقے سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • لکی مروت: پولیس موبائل پر فائرنگ، 4 اہلکار شہید

    لکی مروت: پولیس موبائل پر فائرنگ، 4 اہلکار شہید

    لکی مروت: صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردوں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی ہے، جس کے نتیجے میں چار اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت کے علاقے تنگ روڈپر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کی ، فائرنگ سے تھانہ لکی پولیس کے اے ایس آئی سمیت چار اہلکار شہید ہوگئے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق شہدا میں اے ایس آئی یعقوب، سپاہی مستقیم، سپاہی انعام اللہ اور ڈرائیور رحیم شامل ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بزدلانہ حملے کے بعد نامعلوم دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، آرپی او، ڈی پی او سمیت پولیس کی بھاری نفری جائےوقوعہ پر موجود ہے اور علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے۔

    دوسری جانب لکی مروت پولیس کی موبائل پر حملےکا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا، حملے میں نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا، سرکاری مدعیت میں درج مقدمے میں قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    ادھر شہدا کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس کے بعد ان کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ کردیئے گئے، نماز جنازہ میں ڈی پی او شہزادہ عمربن عباس باب، ڈپٹی کمشنر، عمائدین علاقہ سمیت افسران اوراہلکاروں نے شرکت کی۔

  • لکی مروت میں پولیس کارروائی: خواتین اور بچوں کا قاتل ہلاک

    لکی مروت میں پولیس کارروائی: خواتین اور بچوں کا قاتل ہلاک

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع لکی مروت میں پولیس اور اشتہاری ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں خواتین اور بچوں کا قاتل ہلاک جبکہ ایک سب انسپکٹر زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لکی مروت کے علاقے جابو خیل میں پولیس اور اشتہاری ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈی پی او کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں نوید نامی ملزم ہلاک ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق ہلاک ملزم گزشتہ روز 2 خواتین اور ایک بچے کے قتل میں ملوث تھا، ملزم نے دیرینہ دشمنی پر دستی بم سے حملہ اور فائرنگ کی تھی۔ مقابلے میں سب انسپکٹر دمساز خان بھی زخمی ہوئے۔

    ڈی پی او کا کہنا ہے کہ مارے گئے ملزم سے کلاشنکوف اور بڑی تعداد میں گولیاں برآمد ہوئی ہیں، ہلاک ملزم نوید، بدنام زمانہ ماخو گروپ کا اہم کارندہ تھا۔

  • لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: بچیاں اب بھی تعلیم زمین پر بیٹھ کر حاصل کرنے پر مجبور

    لکی مروت: خیبر پختون خوا کے ضلع لکی مروت کے ایک علاقے میں پی ٹی آئی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کے اثرات تاحال نہیں پہنچ سکے ہیں، اور مقامی بچیاں تعلیم زمین پر حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لکی مروت کے علاقے اوت خیل میں بچے درخت کے سائے میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، 2013 انتخابات میں خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا لیکن تعلیمی ایمرجنسی میں بھی اس علاقے کی قسمت نہیں جاگ سکی۔

    حکومتی عدم توجہ کے شکار پس ماندہ علاقے اوت خیل کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے رہائشی آدم خان بیٹنی نے اپنی مدد آپ کے تحت درخت کے سائے میں ایک عارضی اسکول قائم کیا ہے جہاں علاقے کی 35 لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

    آدم خان بیٹنی فرنٹیئر کور میں ملازم ہیں اور دہشت گردی سے متاثرہ وزیرستان میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے آدم خان بیٹنی نے کہا علاقے میں سرکاری اسکول تو موجود ہے لیکن یہ اسکول ابھی تک بند پڑا ہے، علاقے کی وہ لڑکیاں جو تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، اسکول نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم سے محروم ہیں۔ آدم خان نے اس صورت حال میں فیصلہ کیا کہ جیسے بھی ہو علاقے کی بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا بندوبست کریں گے۔

    آدم خان کے مطابق سب ڈویژن بیٹنی میں تقریباً 105 سرکاری اسکول قائم ہیں، لیکن 4 یا 5 اسکول فنکشنل ہیں، باقی بند پڑے ہیں، جب کہ علاقے کی 10 ہزار سے زائد بچیاں ایسی ہیں جن کی عمر تعلیم حاصل کرنے کی ہے لیکن اسکول نہ ہونے کی وجہ سے ان کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام سے کئی بار رابطہ کیا گیا اور علاقے میں بچوں کی تعلیم کی راہ میں درپیش مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا، اس لیے مجبور ہو کر اپنی مدد آپ کے تحت اسکول چلانے کا فیصلہ کیا۔

    آدم خان بیٹنی نے بچیوں کو تعلیم دلانے کے لیے درخت کے سائے میں جو اسکول شروع کیا ہے اس کا سارا خرچہ وہ خود برداشت کر رہے ہیں، ڈیوٹی کی وجہ سے وہ خود گھر پر نہیں ہوتے اس لیے علاقے کے ایک تعلیم یافتہ نوجوان کو بچوں کو پڑھانے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس کو وہ اپنی جیب سے 10 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں۔

    آدم خان بیٹنی نے بتایا کہ ان کے علاقے میں سیکیورٹی وجوہ سے باہر کے ٹیچر آنے سے انکار کرتے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اسکول بند پڑے ہیں، لیکن علاقے کی بچیوں کے روشن مستقبل کی خاطر ہم حکومت کے ساتھ ہر قسم تعاون کے لیے تیار ہیں۔