Tag: Lala Sudhir

  • لالہ سدھیر: ‘جنگجو ہیرو’ جس نے دلوں پر راج کیا

    پاکستان کی فلم انڈسٹری کے لالہ سدھیر تاریخ کے مشہور جنگجو اور لڑاکا کرداروں کو نبھانے میں اپنے دور کے ہر اداکار سے آگے نکل گئے اور دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر چھائے رہے۔ بلاشبہ انھوں نے سنیما بینوں کے دلوں پر راج کیا۔

    وہ پاکستان کی فلمی تاریخ کے پہلے سپر اسٹار اور ابتدائی دور کے کام یاب اور مقبول فلمی ہیرو کہلاتے ہیں۔ وہ سب کے لیے لالہ سدھیر تھے اور ہر جگہ اسی نام سے پکارے جاتے تھے۔

    لالہ سدھیر نے جنگجو اور ایک لڑاکا کے طور پر اس دور کی فلموں میں جو کردار نبھائے، وہ ان کی خاص شناخت بنے۔ میدانِ جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئے لالہ سدھیر کی متأثر کن اداکاری نے انھیں عوام میں ‘جنگجو’ مشہور کردیا تھا۔ آج پاکستانی فلمی صنعت کے اس مقبول ہیرو کا یومِ وفات ہے۔

    پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کی حیثیت سے نام بنانے والے سدھیر کا اصل نام شاہ زمان تھا۔ سنیما نے انھیں سدھیر کا نام دیا اور ہر ایک نے انھیں عزّت اور احترام سے لالہ سدھیر پکارنا شروع کردیا۔ کہتے ہیں سدھیر ایک نہایت شفیق اور محبت کرنے والے انسان تھے اور اپنی اسی عادت اور خوش اخلاقی کی وجہ سے ہر کوئی انھیں پسند کرتا تھا۔

    لاہور میں 1922 کو پیدا ہونے والے سدھیر نے قیامِ پاکستان کے بعد پہلی فلم ہچکولے میں کام کیا اور اس کے بعد فلم دوپٹہ نے انھیں شہرت دی۔ اس فلم میں ان کے ساتھ نورجہاں نے کام کیا تھا۔ 1956 میں فلم ماہی منڈا اور یکے والی وہ فلمیں تھیں جنھوں نے سدھیر کی شہرت کو گویا پَر لگا دیے۔

    وہ اپنے وقت کی مشہور ایکٹریسوں نور جہاں، مسرت نذیر، صبیحہ خانم، آشا بھوسلے، لیلیٰ، زیبا، دیبا، شمیم آرا، بہار بیگم اور رانی کے ساتھ کئی فلموں میں ہیرو کے روپ میں نظر آئے اور شائقین نے انھیں بہت پسند کیا۔ سن آف اَن داتا، کرتار سنگھ، بغاوت، حکومت، ڈاچی، ماں پتر، چٹان، جانی دشمن اور کئی فلمیں ان کی شہرت اور نام وری کا سبب بنیں۔ سدھیر خود پر گیت فلم بند کروانا پسند نہیں کرتے تھے۔ اس کی بڑی وجہ ان کا ایکشن فلمی ہیرو کا وہ امیج تھا جو جنگ و جدل کے لیے تو ایک آئیڈیل ہیرو تھا لیکن رومانٹک کرداروں اور گانا گانے والے ہیرو کے لیے موزوں نہیں تھا۔

    سدھیر کو ان کے 30 سالہ شان دار فلمی سفر پر خصوصی نگار ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔ انھوں نے کئی فلمی اعزازات اپنے نام کیے۔

    19 جنوری 1997ء کو لالہ سدھیر اس دارِ‌ فانی سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے۔

  • لیجنڈ اداکار سدھیر کی 22 ویں برسی

    لیجنڈ اداکار سدھیر کی 22 ویں برسی

    لاہور: پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اداکار سدھیر کی 22 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، انہوں نے 200 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی فلم انڈسٹری میں 40 سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے ہیرو لالہ سدھیر کو ہم سے بچھڑے 22 برس بیت گئے۔

    پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کا خطاب پانے والے شاہ زمان المعروف سدھیر 25 جنوری 1922 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔

    فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگ انہیں لالہ سدھیر کہہ کر پکارتے ہیں، وہ اداکاروں کی تنظیم کے چیئرمین بھی رہے۔

    قیام پاکستان کے بعد سدھیر کی پہلی فلم ’ہچکولے‘ تھے اسی دور میں ان کی فلم ’دوپٹہ‘ مقبول ہوئی جس میں وہ نور جہاں اور اجے کمار کے مقابل جلوہ گر ہوئے جبکہ 1956 میں فلم ’ماہی منڈا‘ اور ’یکے والی‘ نے سدھیر کو بام عروج پر پہنچا دیا۔

    معروف اداکار نے اسی دور کی ہیروئن سشمی کواپنا شریک حیات بنایا لالہ سدھیر کو جنگ وجدل پرمبنی فلموں میں بہترین پرفارمنس پرجنگجو ہیرو کا خطاب بھی دیا گیا۔

    سدھیر نے 200 سے زائد فلموں میں مختلف کردار ادا کیے، ان کی مقبول فلموں میں دوپٹہ، سسی، کرتار سنگھ ، بغاوت، یکے والی، جی دار، حکومت، چاچا خوامخواہ، ڈاچی، ماں پتر، اباجی، چٹان، جانی دشمن، لاٹری اور ان داتا شامل ہیں۔

    معروف اداکارکو 1970 میں پنجابی فلم ’ماں پتر‘ اور 1974 میں ایک اور پنجابی فلم ’لاٹری‘ پر بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ دیا گیا۔

    شاہ زمان المعروف سدھیر 19 جنوری 1997 کو لاہور میں وفات پاگئے، وہ لاہور میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرسان میں دفن ہیں۔