Tag: Languages

  • عدالتی فیصلے کے بعد کیا گاوری، توروالی اور گوجری زبان مردم شماری فارم میں جگہ پالے گی؟

    عدالتی فیصلے کے بعد کیا گاوری، توروالی اور گوجری زبان مردم شماری فارم میں جگہ پالے گی؟

    پشاور: پاکستان کی مقامی زبانیں گاوری، توروالی اور گوجری زبانوں کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کے لیے ان زبانوں کے بولنے والے لوگوں کی کوششیں کچھ حد تک کامیاب ہونے لگی ہیں۔

    پشاور ہائیکورٹ نے مذکورہ زبانوں کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کو بھیج دیا ہے اور ہدایات جاری کی ہیں کہ اگلا اجلاس جب بھی ہوگا تو تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد ان زبانوں کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

    اس کیس کی پیروی کرنے والے شاہد علی یفتالی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم نے گاوری، توروالی اور گوجری زبان کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے، اس وقت ملک بھر میں نئی مردم شماری جاری ہے، فارم میں یہ زبانیں شامل نہیں ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان زبانوں کو بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا جائے۔

    عدالت نے اب اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل بھیج دیا ہے، لیکن اس وقت ملک میں جاری مردم شماری میں ان زبانوں کو شامل کرنا ممکن نہیں لگ رہا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے اور دونوں صوبوں میں نگراں حکومتیں قائم ہیں، متشرکہ مفادات کونسل میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی انتخابات کے بعد جب حکومتیں بنیں گی تو پھر کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا اور اس کے بعد اس معاملے کو بھی اجلاس میں رکھا جائے گا۔

    ایف ایل آئی ( فورم فار لینگویچ اینیشیٹیو، قومی زبانوں کے حوالے سے کام کر رہی ہے) کے رہنما اعجاز احمد نے بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے گاوری، توروالی اور گوجری زبانوں کو مردم شماری فارم میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے، یہ خوش آئند بات ہے لیکن ہم اب بھی اتنے پرامید نہیں ہیں کہ اتنی آسانی سے ان زبانوں کو مردم شماری فارم میں جگہ مل جائے گی، اس سے پہلے کھوار زبان کا مسئلہ بھی آیا تھا اور 2017 میں لوگ اس کو عدالت لے گئے تھے، پشاور ہائیکورٹ نے اس کیس میں بھی حکم جاری کیا تھا کہ اس کو آئندہ مردم شماری میں شامل کیا جائے لیکن حکومت نے مختلف بہانے بنائے اور ابھی تک اس کو مردم شماری فارم میں شامل نہیں کیا گیا۔

    پاکستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں

    پاکستان میں 73 زبانیں بولی جاتی ہیں، اردو پاکستان کی قومی زبان ہے، 2017 مردم شماری کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی ہے، جب کہ دوسرے نمبر پر پشتو اور سندھی زبان تیسرے نمبر پر ہے۔

    پاکستان میں 38.78 فی صد لوگ پنجابی بولتے ہیں

    18.24 فی صد لوگ پشتو بولتے ہیں

    14.57 فی صد لوگ سندھی بولتے ہیں

    12.19 فی صد عوام سرائیکی بولتے ہیں

    قومی زبان اردو بولنے والوں کی تعداد 7.08 فی صد ہے

    3.02 فی صد بلوچی اور 6.12 فی صد لوگ دیگر زبانیں بولتے ہیں

    اعجاز احمد نے بتایا کہ اگر حکومت چاہے تو پاکستان کی تمام زبانوں کو مردم شماری فارم میں شامل کر سکتی ہے، اب تو ڈیجیٹل مردم شماری شروع کی گئی ہے اور نمائندے ٹیبلٹ لے کر گھر گھر جا رہے ہیں اور لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، اب تو بہت آسان ہے کہ تمام زبانوں کو فارم میں شامل کیا جائے، لیکن پھر وہی بات آ جاتی ہے کہ اگر حکومت چاہے تو۔

    اعجاز نے بتایا کہ پاکستان میں جتنی بھی زبانیں بولی جاتی ہیں ان تمام کو مردم شماری فارم میں شامل کرنا چاہیے اور ان زبانوں کو پہچان ملنی چاہیے، زبان ہر قوم کی شناخت ہوتی ہے اور پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے۔ آسٹریلیا میں جتنے پاکستانی ہیں وہ مردم شماری میں زبان کو اپنے نام کے ساتھ ظاہر کر سکتے ہیں، باہر کے ممالک ہمارے لوگوں کو یہ اجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنے نام کے ساتھ زبان کو ظاہر کریں لیکن بدقسمتی سے ہمارے اپنے ملک میں ان کو یہ اجازت نہیں دی جا رہی۔

    توروالی زبان

    توروالی زبان سوات، کوہستان، بحرین میں بولی جاتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس کے بولنے والوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔

    گاوری زبان

    گاوری زبان کالام، دیر کوہستان میں یہ زبان بولی جاتی ہے، اس کے بولنے والوں کی تعداد بھی تقریباً ایک لاکھ ہے۔

    گوجری زبان

    گوجری زبان آزاد کشمیر، سوات اور خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں بولی جاتی ہے، اس کے علاوہ پوٹھوہار کے علاقے اور گلگلت میں بھی گوجری بولنے والے ملتے ہیں۔

    اعجاز احمد نے بتایا کہ گوجری کسی خاص ضلع یا علاقے کی زبان نہیں ہے، کشمیر میں اس کے بولنے والوں کی تعداد زیادہ ہے ملک کے دیگر حصوں میں بھی گوجری بولنے والے کی خاصی تعداد موجود ہیں۔

    اعجاز احمد نے بتایا کہ گوجری، توروالی، گاوری زبان کے بولنے والوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اور اس کی وجہ مردم شماری فارم میں اس کا شامل نہ ہونا ہے، جب مردم شماری فارم میں یہ شامل ہوگا تو پھر صحیح اعداد و شمار سامنے آئیں گے۔

    شاہد علی یفتالی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پہلے تو حکومتی لوگ ان زبانوں کو مان نہیں رہے تھے، عدالت میں حکومتی نمائندے نے کہا تھا کہ یہ کوئی زبان ہی نہیں ہے، اب عدالت نے اسے مشترکہ مفادات کونسل بھیج دیا ہے، عدالت کے حکم کے بعد اب ان زبانوں کو تحفظ مل گیا ہے، اور یہ اب مردم شماری فارم میں شامل ہوں گے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اب یہ لوگ حکومت سے مطالبہ بھی کر سکتے ہیں کہ ابتدائی نصاب میں بھی اس زبان کو شامل کیا جائے تاکہ ان کے بچے پانچویں جماعت تک اس کو اسکول میں پڑھ سکیں۔

    اعجاز احمد نے بتایا کہ گزشتہ مردم شماری میں حکومت نے 9 نئی زبانوں کو شامل کیا تھا اور اس بار 6 مزید زبانیں شامل کی ہیں، یہ بہت اچھا اقدام ہے لیکن جو علاقائی زبانیں شامل نہیں ہیں ان کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ یہ اچھی بات ہے کہ اب لوگ اس کے لیے عدالت جا رہے ہیں اور عدالت ان زبانوں کو مردم شماری میں شامل کرنے کے احکامات جاری کر رہی ہے، ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ آئندہ مردم شماری میں مزید 8 سے 10 زبانیں شامل کی جائیں۔

  • کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    کیا آپ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں سے واقف ہیں؟

    پاکستان کو دنیا میں ایک کثیر اللسان ملک کی حیثیت حاصل ہے جہاں درجنوں زبانیں بولی جاتی ہیں، حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں کل زبانوں کی تعداد 77 ہے۔

    دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ویب سائٹ ایتھنالوگ کی، سنہ 2022 میں کی جانے والی جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 115 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں۔

    بقیہ فعال زبانوں میں سے 42.58 فیصد متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ایتھنالوگ کے مطابق پاکستان میں کل 77 زبانیں بولی جاتی ہیں، پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا ہے۔

    ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔

    خوش قسمتی سے چند سال قبل جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک بروشسکی ۔ اردو لغت مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔

    اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔

    فورم فار لینگویج انیشی ایٹو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔

    ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔

    یہ زبانیں کہاں بولی جاتی ہیں؟

    پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔

    گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

    یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے۔

    یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔

    زبانوں کے نام

    ایتھنالوگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو یہ ہیں۔

    ایر
    بدیشی
    باگری
    بلوچی ۔ مرکزی زبان
    بلوچی ۔ مشرقی
    بلوچی ۔ جنوبی
    بلوچی ۔ مغربی
    بلتی
    بتری
    بھایا
    براہوی
    بروشسکی
    چلیسو
    دمیلی
    دری
    دیہواری
    دھٹکی
    ڈومکی
    گورباتی
    گاوری
    گھیرا
    گوریا
    گورو
    گجراتی
    گجاری
    گرگلا
    ہزارگئی
    ہندکو ۔ شمالی
    ہندکو ۔ جنوبی
    جدگلی
    جندوارا
    جوگی
    کبوترا
    کچھی
    کالامی
    کالاشا
    کلکتی
    کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے
    کشمیری
    کٹی
    کھیترانی
    کھووار
    کوہستانی
    کولی ۔ کچھی
    کولی ۔ پرکاری
    کولی ۔ ودیارا
    کنڈل شاہی
    لہنڈا
    لاسی
    لارکئی
    منکیالی
    مارواڑی
    میمنی
    اوڈکی
    ارماڑی
    پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری
    پالولا
    پشتو ۔ مرکزی
    پشتو ۔ شمالی
    پشتو ۔ جنوبی
    پنجابی ۔ مشرقی
    پنجابی ۔ مغربی
    سانسی
    سرائیکی
    سرائیکولی
    ساوی
    شنا
    شنا ۔ کوہستانی
    سندھی
    سندھی ۔ بھل
    تامل
    توروالی
    اردو
    یوشوجو
    وگھاری
    وکھی
    ونسی
    یدغا

    گو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔

    فہرست میں 68 زبانوں کو مقامی، 9 کو غیر مقامی، 24 کو ترقی پذیر اور 4 کو متروک پذیر زبانیں قرار دیا گیا ہے، اردو زبان کو بھی ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔

  • پاکستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں؟

    پاکستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں؟

    اسلام آباد: کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ پاکستان میں کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں؟ آپ کا جواب یقیناً اندازوں پر مشتمل ہوگا۔

    ماہر لسانیات ڈاکٹر طارق عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ ڈاکٹر آتش درانی کا خیال ہے کہ یہ تعداد 76 ہے۔ تاہم دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ایک ویب سائٹ ایتھنالوگ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کل 73 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    ویب سائٹ کی جانب سے سنہ 2016 میں کی جانے والی ایک جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 4 سو 57 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 مردہ یا متروک ہوچکی ہیں۔

    بقیہ 7 ہزار 97 زبانیں جیتی جاگتی یا فعال زبانیں ہیں تاہم ان میں سے کئی متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہیں۔

    اس ویب سائٹ پر پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا۔

    ایتھنا لوگ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔

    خوش قسمتی سے کچھ عرصہ قبل جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک بروشسکی ۔ اردو لغت مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔

    اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔

    فورم فار لینگویج انیشیٹیو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔

    ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

    انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔

    یہ زبانیں کہاں بولی جاتی ہیں؟

    پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔

    گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال ور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔

    یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا سے مماثل ہے۔

    یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔

    یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔

    زبانوں کے نام

    ایتھنالوگ کی ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو یہ ہیں۔

    ایر
    بدیشی
    باگری
    بلوچی ۔ مرکزی زبان
    بلوچی ۔ مشرقی
    بلوچی ۔ جنوبی
    بلوچی ۔ مغربی
    بلتی
    بتری
    بھایا
    براہوی
    بروشسکی
    چلیسو
    دمیلی
    دری
    دیہواری
    دھٹکی
    ڈومکی
    گورباتی
    گھیرا
    گوریا
    گورو
    گجراتی
    گجاری
    گرگلا
    ہزارگئی
    ہندکو ۔ شمالی
    ہندکو ۔ جنوبی
    جدگلی
    جندوارا
    جوگی
    کبوترا
    کچھی
    کالامی
    کالاشا
    کلکتی
    کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے
    کشمیری
    کٹی
    کھیترانی
    کھووار
    کوہستانی
    کولی ۔ کچھی
    کولی ۔ پرکاری
    کولی ۔ ودیارا
    کنڈل شاہی
    لہنڈا
    لاسی
    لارکئی
    مارواڑی
    میمنی
    اوڈی
    ارماڑی
    پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری
    پالولا
    پشتو ۔ مرکزی
    پشتو ۔ وسطی
    پشتو ۔ شمالی
    پشتو ۔ جنوبی
    پنجابی ۔ مغربی
    سانسی
    سرائیکی
    ساوی
    شنا
    شنا ۔ کوہستانی
    سندھی
    سندھی ۔ بھل
    توروالی
    اردو
    یوشوجو
    وگھاری
    وکھی
    ونسی
    یدغا

    گو کہ اس فہرست میں پنجابی زبان کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لیے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔

    فہرست میں اردو زبان کو ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔