Tag: larger bench

  • نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    لاہور : ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔

    درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے،نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے ملٹری کورٹس کے خلاف دائرتمام درخواستیں مسترد کردیں

    سپریم کورٹ کے لارجربنچ نے ملٹری کورٹس کے خلاف دائرتمام درخواستیں مسترد کردیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فل بنچ نے ملٹری کورٹس کے خلاف دائر کردہ تمام درخواستوں کو رد کرتے ہوئے ان کے قیام کو قانونی اورآئینی قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزبدھ سپریم کورٹ کے 17 ججز پر مشتمل لارجربنچ نے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں ملٹری کورٹس کے قیام کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    ملٹری کورٹس کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے ردعمل میں ہونے والی 21 ویں ترمیم کے تحت عمل میں لایا گیا تھا۔

    ملٹری کورٹس کے قیام کے خلاف سپریم کورٹ بار، پاکستان بارکونسل، ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن راولپنڈی، لاہورہائی کورٹ بار، ڈسٹرکٹ بارسانگھڑ، عبدالحفیظ پیرزادہ کنسرنڈ سٹیزن آف پاکستان اوروطن پارٹی سمیت کل 31 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

    درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ ملٹری کورٹس کے قیام سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوگا اور اس سے موجودہ نظامِ عدل کو بھی نقصان پہنچے گا۔

    سپریم کورٹ کے لارجربنچ میں سے 11 ججز نے ملٹڑی کورٹس کے قیام کے حق میں جبکہ 6 ججز نے قیام کے خلاف فیصلہ دیا۔

    ملٹری کورٹس کی مخالفت کرنے والوں میں جسٹس جواد ایس خواجہ کے 25 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ کوبھی فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس ناصرالملک نے کثرتِ رائے کی بنا پر ملٹری کورٹس کے قیام کے حق میں مختصر فیصلہ تحریر کیا۔

    فیصلے کے مطابق ملٹری کورٹس کی جانب سے دی گئی سزائیں جنہیں موخر کیا گیا تھا اب ان پر عملدرآمد ہوگا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف کا ماہرانہ تجزیہ


    پس منظر


    واضح رہے کہ 6جنوری 2015 کو21ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی تھی جس کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں نے کاروائی شروع کی تھی۔

    فوجی عدالتوں کےخلاف دائر کی جانے والی پہلی درخواست کی سماعت 28جنوری کو ہوئی تھی۔

    اعلیٰ عدالت نے 18اور 21 ویں ترامیم پردرخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دیا اور 3اپریل کومعاملے پر فل کورٹ تشکیل دیا گیا۔

    16اپریل کوعدالتی احکامات کے ذریعے فوجی عدالتوں کی سزاؤں پرعمل درآمد روکاگیا۔

    بالاخر 5 اگست 2015 کو سپریم کورٹ کے فل بنچ نے فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ ابتدائی طور پر9 فوجی عدالتیں قائم کی گئیں تھیں جن میں سے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں 3،3، سندھ میں 2جبکہ بلوچستان میں 1 فوجی عدالت قائم کی گئی تھی۔

  • اسلام آباد:آرٹیکل245 کےخلاف سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد:آرٹیکل245 کےخلاف سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد : آرٹیکل دوسو پینتالیس کے نفاذکےخلاف درخواست کی سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا چیف جسٹس انور کا سی کی صدارت میں کل سماعت ہو گی۔

    آرٹیکل دوسو پینتالیس کے نفاذ کیخلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ، کیس کی ابتدائی سماعت چیف جسٹس انورکاسی اور دوسری سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی تھی، جس میں لارجر بینچ تشکیل دینےسےمتعلق معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا یا گیا تھا،  آج چیف جسٹس نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

    لارجر بینچ چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ہوگی، شہر اقتدار میں فوج طلبی کیخلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دوسو پینتالیس کا نفاذ بلا جواز ہے۔