Tag: larkana police

  • ڈاکٹر نوشین کی موت کا معمہ ، پولیس کے ہاتھ اہم ثبوت لگ گیا

    ڈاکٹر نوشین کی موت کا معمہ ، پولیس کے ہاتھ اہم ثبوت لگ گیا

    لاڑکانہ : پولیس نے ڈاکٹر نوشین کے کمرے سے ملی پرسنل ڈائری اور کاغذ کے مختصر نوٹ کی لکھائی میچ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج ہاسٹل میں ڈاکٹر نوشین کی موت کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، لاڑکانہ پولیس نے ڈاکٹر نوشین کے کمرے سے ملی پرسنل ڈائری اور کاغذ کے مختصر نوٹ کی لکھائی میچ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔

    چانڈکا میڈیکل کالیج ہاسٹل کے کمرے میں فورتھ ایئر اسٹوڈنٹ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی موت کے بعد ان کے کمرے سے حاصل شدہ ڈائری اور کاغذ کے ٹکڑے کا مختصر نوٹ پولیس فرانزک لیب کراچی بھیجے گیے تھے۔

    ایس ایس پی عمران قریشی کا کہنا ہے کہ ڈائری اور کاغذ پر لکھے نوٹ کی لکھائی میچ ہو چکی ہے تاہم وہ رپورٹ دینے سے گریزاں ہیں۔

    ڈاکٹر نوشین کی لاش کے قریب سے ملے کاغذ کے مختصر نوٹ پر لکھا تھا کہ میں مرضی سے خودکشی کر رہی ہوں نہ کہ کسی کے پریشر میں آ کر خودکشی کر رہی ہوں۔

    دوسری جانب پولیس کو کمرے میں موجود ٹیبل، رسی اور کپڑوں سے لیے گئے فنگر پرنٹس رپورٹ کا بھی انتظار ہے، ماہرین نے پولیس سے ڈاکٹر نوشین کا ایک اور جوڑا منگوایا جو کہ پولیس نے گزشتہ روز بھیج دیا ہے۔

    خیال رہے کہ میڈیکل کے چوتھے سال کی طالبہ نوشین کی لاش چھ گھنٹے تک پنکھے سے لٹکی رہی، دروازہ توڑ کر لاش کو باہر نکالا گیا تھا، مبینہ طور پر لاش کے ساتھ پرچہ بھی ملا لکھا تھا اپنی مرضی سے خودکشی کررہی ہوں۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل اسی ہاسٹل میں آصفہ بھٹو ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کماری کی موت ایسے ہی پراسرار انداز میں ہوئی تھی۔

  • لاڑکانہ پولیس کا نمرتا کماری قتل کیس کا مقدمہ درج کرانے کیلئے اہلخانہ کو خط

    لاڑکانہ پولیس کا نمرتا کماری قتل کیس کا مقدمہ درج کرانے کیلئے اہلخانہ کو خط

    لاڑکانہ : لاڑکانہ پولیس نےنمرتاکماری قتل کیس میں اہلخانہ سے مقدمہ درج کرانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعے کے اصل حقائق سامنے لاسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل طالبہ نمرتا کی موت کا کیس الجھ گیا اور تاحال مقدمہ درج نہ ہو سکا ، ایس ایس پی لاڑکانہ نے نمرتا کماری قتل کیس مقدمے درج کرانے کیلئے نمرتا کے بھائی ڈاکٹروشال کو خط لکھ دیا ہے۔

    جس میں کہا ہے کہ ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات کیلئےتعاون کی ضرورت ہے، واقعےکی فوری طور پر ایف آئی آر درج کرائی جائے، مقدمہ درج ہونے کے بعد واقعے کے اصل حقائق سامنے لاسکیں گے ، اہلخانہ سےدرخواست ہے آئیں اور مقدمہ درج کرائیں۔

    اس سے قبل ،ایس ایس پی لاڑکانہ کا کہنا تھا کہ بارباررابطے کے باوجود ورثا ایف آئی آر درج کرانےمیں سنجیدہ نہیں ، نمرتا کے بھائی نےمقدمہ درج کرانے سے صاف انکار کردیا۔

    مزید پڑھیں : نمرتا کی پراسرار موت، مقدمہ 6 روز بعد بھی درج نہ ہوسکا

    ایس ایس پی کے مطابق ورثا کو ایف آئی آر درج کرانےکےلیےقائل کر رہے ہیں ، موبائل کی فرانزک اورپوسٹ مارٹم رپورٹ تک موت کی وجہ کاتعین نہیں ہوسکتا، سرکاری مدعیت میں ایف آئی آر درج کرنے پرمشاورت جاری ہے۔

    انھوں نےمزید کہا کہ کالج کے طلبااورانتظامیہ کو نمرتااور زیرحراست 2افرادکی دوستی کا علم تھا ، واقعے کی عدالتی تحقیقات کا تاحال آغاز نہیں ہوسکا حکومت سندھ نے3 روز قبل عدالتی تحقیقات کے لیے حکم نامہ جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 16 ستمبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈکل کالج کے ہاسٹل سے کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی، کالج انتظامیہ نے واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی مگر مقتولہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے خودکشی کے امکان کو رد کیا تھا ۔