Tag: LAUGHTER

  • زور دار قہقہہ لگانے کے جسمانی فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    زور دار قہقہہ لگانے کے جسمانی فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کیا آپ جانتے ہیں آج دنیا بھر میں قہقہہ لگانے اور ہنسنے کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ ماہرین کا ماننا ہے کہ ذہنی دباؤ سے نجات پانے کے لیے قہقہہ سب سے آسان تھراپی ہے۔

    ہنسنے اور قہقہہ لگانے کا عالمی دن ہر سال مئی کے پہلے اتوار کو منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 سے بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر مدن کتریا کی بدولت ہوا۔

    ڈاکٹر مدن دنیا بھر میں لافٹر یوگا موومنٹ کے بانی تھے اور انہوں نے انسانی جسم پر قہقہے کے مثبت اثرات کا بغور مطالعہ کر رکھا تھا۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ ہنسنا ہماری صحت کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا ورزش کرنا، یا صحت مند غذا کھانا، اس کی وجہ دراصل ہنسنے مسکرانے کے وہ فوائد ہیں جو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔

    آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہنسنے کے کیا فوائد ہیں۔

    طبی طور پر فائدہ مند

    ماہرین کے مطابق زور دار قہقہہ لگانا یا ہنسنا صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

    قہقہہ لگانے سے جسم کا دوران خون تیز ہوتا ہے، یادداشت بہتر ہوتی ہے، قہقہہ قوت مدافعت کو بہتر کر کے جسم کو دل کے امراض سے لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اور دماغی تناؤ کو وقتی طور پر ختم کر کے دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ کسی کے سامنے جعلی ہنسی بھی ہنسیں گے تب بھی آپ کو یہی فوائد حاصل ہوں گے۔

    لڑائی جھگڑوں سے بچت

    اگر کسی سے سنجیدہ بحث یا لڑائی کے دوران آپ ہنس پڑیں تو آپ کسی بڑے جھگڑے سے بچ سکتے ہیں۔ بعض دفعہ چھوٹی بات پر کی جانے والی بحث بھی بڑے جھگڑے میں تبدیل ہوجاتی ہے، ہنسنا اس جھگڑے سے بچاتا ہے۔

    ذہنی تناؤ سے نجات

    اگر آپ ذہنی طور پر پریشان ہیں، اداس ہیں یا ڈپریسڈ ہیں تو کوئی اچھی مزاحیہ فلم دیکھیں۔ فلم کے دوران ہنسنے سے آپ کے دماغ کے ان کیمیائی مادوں کا خاتمہ ہوجائے گا جو تناؤ کا سبب بنتے ہیں اور یوں آپ کا دماغ پرسکون ہوجائے گا۔

    فلم ختم ہونے کے بعد آپ کو احساس ہوگا کہ آپ کا ذہنی تناؤ اور اداسی ختم ہوچکی ہے۔ اب آپ پرسکون ہو کر اپنی ٹینشن کا منطقی حل سوچ سکتے ہیں۔

    خوف میں کمی

    ماہرین کے مطابق خوفناک چیزوں پر ہنسنے سے ان کا خوف کم ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی ہارر فلم دیکھتے ہوئے اس کے کرداروں کو مزاحیہ کردار سمجھ کر ان پر ہنسا جائے تو اس سے خوف کم ہوجائے گا اور فلم کے بعد بھی خوف کے اثرات محسوس نہیں ہوں گے۔

    بوریت کا خاتمہ

    ہنسنا آپ کی بوریت کو بھی ختم کرتا ہے۔ اگر آپ بوریت محسوس کر رہے ہیں تو پرانی خوشگوار یادوں کو یاد کر کے ان پر ہنسیں۔ اس سے آپ کی بوریت ختم ہوجائے گی۔

    اسی طرح اگر آپ کسی کے ساتھ مل کر بور ہو رہے ہیں کیونکہ آپ کے پاس کرنے کو کچھ نہیں تو آپ ایک دوسرے کو اپنی خوشگوار یادیں سنا کر ہنسا سکتے ہیں۔

  • بل گیٹس نے اپنی شریک حیات ملنڈا کی کس ادا پر فدا ہوکر شادی پیشکش کی؟

    بل گیٹس نے اپنی شریک حیات ملنڈا کی کس ادا پر فدا ہوکر شادی پیشکش کی؟

    نیویارک : مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کی شریک حیات ملنڈا گیٹس کا کہنا ہے کہ ہمیں پزل حل کرنے کا بہت شوق تھا، ایک مرتبہ میں نے میتھ پزل میں گیٹس کو ہرا دیا جس پر وہ مجھ پر دل ہار بیٹھے اور شادی کی پیشکش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق بل گیٹس اور ان کی اہلیہ ملنڈا گیٹس عالمی شہرت یافتہ شخصیات ہیں لیکن بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ بل گیٹس اور ملنڈا کب ملے اور بل گیٹس ان کی کس ادا پر فدا ہوئے اور انہیں دل دے بیٹھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب ملنڈا گیٹس نے اپنی نئی کتاب میں اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ ملنڈا نے اپنی کتاب ’دی مومنٹ آف لائف: ہو امپاورنگ وومن چینجز دی ورلڈ“ میں لکھا ہے کہ ”میں اور بل گیٹس ملازمت کے دوران ملے تھے۔

    انہوں نے کتاب میں بتایا کہ ہم دونوں کو پزل حل کرنے کا بہت شوق تھا جو ہماری قربت کا باعث بنا۔ ایک بار میں نے بل گیٹس کو ایک’ ’میتھ پزل“ میں ہرا دیا، جس کے بعد وہ مجھے دل دے بیھٹے اور شادی کی پیشکش کردی۔

    ملنڈا گیٹس نے اپنے سابق شوہر سے تعلقات کے بارے میں ہی کتاب میب سطریں تحریر کی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ’بل گیٹس کے ساتھ شادی سے قبل بھی میں ایک شخص کے ساتھ تعلق میں رہ چکی تھی۔ تاہم یہ تعلق انتہائی ناخوشگوار اور انتہائی برے طریقے سے انجام کو پہنچا‘۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملنڈا نے اپنے بچوں کو سکول میں صرف ان کے پہلے نام سے رجسٹرڈ کروایا تھا اور ان کے نام کے ساتھ فیملی نام ’گیٹس‘ نہیں لکھوایا تھا۔

    بچوں کو صرف پہلے نام سے رجسٹرڈ کروانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ”بچوں کو سکول میں ان کے پہلے نام سے رجسٹرڈ کروانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو یہ معلوم نہ ہو سکے کہ وہ ارب پتی ماں باپ کے بچے ہیں اور ہمارے بچے بھی دیگر بچوں کی طرح نارمل طریقے سے تعلیم حاصل کر سکیں۔