Tag: law

  • ابو ظہبی: سول میرج کا نیا قانون منظور

    ابو ظہبی: سول میرج کا نیا قانون منظور

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں غیر ملکیوں اور وزٹ پر آنے والوں کے لیے سول میرج کا نیا قانون منظور کرلیا گیا۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ابو ظہبی جوڈیشل ڈپارٹمنٹ میں فارنرز سروسز آفس کی سربراہ منی الرئیسی کا کہنا ہے کہ سال 2021 کے دوران سول میرج کے نئے قانون کے تحت ریاست میں مقیم غیر ملکیوں اور وزٹ ویزوں پر آنے والوں کو سول میرج کی کارروائی کے لیے 4 شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

    منی الرئیسی کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ دولہا اور دلہن کی کم از کم عمر 18 برس ہو اور اس کی تصدیق متعلقہ ملک سے جاری سرکاری دستاویز کے ذریعے کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ دولہا اور دلہن دونوں جج کے سامنے صاف الفاظ میں شادی کی منظوری کا اعلان کریں، اس بات کا اطمینان بھی کیا جائے گا کہ شادی کے سلسلے میں فریقین میں سے کسی ایک کی منظوری کی راہ میں کوئی قانونی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔

    تیسری شرط شادی سے متعلق اقرار نامے میں دولہا دلہن دونوں کے دستخط ہیں۔

    علاوہ ازیں جوڈیشل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی جانب سے اس سلسلے میں مزید کوئی پابندی ہوگی تو اس پر بھی عمل درآمد ضروری ہوگا۔

    منی الرئیسی کا کہنا تھا کہ ابو ظہبی جوڈیشل ڈپارٹمنٹ نے عربی، انگریزی، روسی، چینی اور ہسپانوی 5 بین الاقوامی زبانوں میں شادی کی کارروائی کی تکمیل کے لیے سول میرج سروس شروع کی ہے، ابو ظہبی جوڈیشل ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر سول میرج کی کارروائی کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے۔

  • سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    سعودی حکام کی ڈی پورٹ افراد کی واپسی سے متعلق وضاحت

    ریاض: سعودی ادارہ جوازات نے مملکت سے ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد کے قانون سے متعلق وضاحت پیش کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ایک شخص نے محکمہ جوازات سے دریافت کیا کہ وہ ہروب کیس میں 12 برس قبل ڈی پورٹ کیا گیا تھا، کیا اب واپس سعودی عرب آسکتا ہے؟

    ادارہ جوازات کا کہنا ہے کہ امیگریشن قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد اب وہ غیر ملکی جنہیں ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات مملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جنہیں سعودی عرب سے کسی بھی الزام میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، ان پر تاحیات کسی بھی ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    نئے قانون کے بعد ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے۔

    پابندی عائد کیے جانے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں، اس کے علاوہ کام کے کسی نوعیت کے ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

    نئے قانون کے نفاذ سے قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے والوں پرپابندی کا دورانیہ مختلف ہوا کرتا تھا۔

    عام حالات میں یہ پابندی 5 برس کی ہوتی تھی جسے بعد ازاں کم کر کے 3 برس کردیا گیا تھا، تاہم مخصوص کیسز میں تحقیقاتی افسر کی رپورٹ پر پابندی کی مدت کا فیصلہ کیا جاتا تھا۔

    گزشتہ برس سے نئے قانون کے بعد سے ہر اس شخص کو مملکت کے لیے کام کرنے کے ویزے پر آنے کی تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے جو کسی بھی عرصے میں ڈی پورٹ ہوئے تھے خواہ وہ ہروب کے کیس میں گئے تھے یا کسی اور مقدمے میں۔

  • متحدہ عرب امارات: جائیداد کو تباہ کرنے پر قید اور جرمانے کا اعلان

    متحدہ عرب امارات: جائیداد کو تباہ کرنے پر قید اور جرمانے کا اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارت کے پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ املاک کی تباہی یا کسی کی جائیداد کو نقصان پہنچانا ایک جرم ہے جس کی سزا 5 سال قید ہوسکتی ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے انسٹاگرام پر جاری حالیہ ویڈیو کے مطابق ملزمان پر 10 ہزار درہم جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ جو شخص کسی ایسی جائیداد کو مسمار کرے گا یا نقصان پہنچائے گا جو دوسروں کی ملکیت ہو، ایسے شخص کو ایک سال سے زائد عرصے کی سزا اور 10 ہزار درہم جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اس عمل سے اگر لوگوں کی زندگی، حفاظت یا صحت کو بھی خطرہ لاحق ہو تو قید کا عرصہ طویل ہوسکتا ہے۔

    پنالٹی قانون کے آرٹیکل 424 کے مطابق جرم اگر کم سے کم 3 افراد پر مشتمل گروہ نے کیا ہے تو 5 سال سے زیادہ کی قید بھی ہوسکتی ہے۔

  • سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے ایک قصبے میں حجاب پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا، مقامی بلدیہ کے فیصلے کو عدالت نے کالعدم کیا ہے۔

    یورپی ملک سویڈن کے اسکون نامی علاقے کے قصبے اسکوروپ کی بلدیہ کی حجاب پر پابندی کا قانون مقامی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا۔

    مقامی عدالت کے مطابق بلدیہ کا یہ فیصلہ ملک دستور اور مذہبی آزادی کے خلاف تھا جس کے تحت اسے کالعدم قرار دیا جا رہا ہے۔

    اسکوروپ کی بلدیہ نے گزشتہ سال دسمبر میں 13 سال سے کم عمر بچیوں کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی جس پر علاقے میں موجود ایک اسکول کے منتظم اعلیٰ نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

  • قوانین کی خلاف ورزی پر بینکوں پر بھاری جرمانے عائد

    قوانین کی خلاف ورزی پر بینکوں پر بھاری جرمانے عائد

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی پر دیگر بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق 5 بینکوں پر 21کروڑ 90لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے۔ جبکہ مسلم کمرشل بینک پر 4کروڑ94لاکھ سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا، بینکوں پر جرمانے دسمبر 2019 کے مہینے میں عائد کیے گے۔

    جرمانے عالمی تجارت اور صارفین کی معلومات نہ رکھنے پر عائد کیے گئے۔

    مرکزی بینک نے جولائی2019 سے بینکوں پر عائد جرمانوں کو شائع کرنا شروع کیا ہے، جرمانوں کا مقصد منی لانڈرنگ اور دھشت گردی کے خلاف فنانسنگ کی روک تھام ہے، جولائی تا دسمبر میں ایک ارب57کروڑ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔

  • بھارت میں مودی کے خلاف اپوزیشن ڈٹ گئی، اہم قرارداد منظور

    بھارت میں مودی کے خلاف اپوزیشن ڈٹ گئی، اہم قرارداد منظور

    نئی دہلی: بھارت میں اقلیتوں کے خلاف شہریت کے متنازع قانون کی معطلی کی قرارداد اپوزیشن نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں 20 سے زائد اپوزیشن جماعتوں نے مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے ملک میں نافذ شہریت کے متنازع قانون کی منسوخی کے لیے قرارداد منظور کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر 20 اپوزیشن جماعتوں نے شہریت کے متنازع قانون کو رد کردیا اور ملک میں جاری بحران، احتجاج اور جلاؤ گھراؤ کو مذکوہ قانون کی وجہ قرار دے دیا۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ریاستوں کے تمام وزرائے اعلیٰ اس متنازع قانون کے نفاذ کو مسترد کردیں۔

    پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنما سونیہ گاندھی کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت کی نااہلی کھل کر سامنے آچکی ہے، مودی بھارت میں حکومت کرنے اور شہریوں کو ان کے حقوق دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت کے متنازعہ قانون کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، روز بروز مظاہروں میں تیزی آرہی ہے، اب تک پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے درجنوں مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔

    مظاہرین حکومت کو یہ اقدام واپس لینے کیلئے احتجاج کے نت نئے طریقے اختیار کررہے ہیں، اس حوالے سے گزشتہ دنوں نئی دہلی میں جامعہ یونیورسٹی شاہین باغ، انڈیا گیٹ پر طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور معروف پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کی نظم ہم دیکھیں گے پڑھی۔

  • ’’مسائل حل کرنے کے بجائے مودی لوگوں کو ملک سے نکال رہے ہیں‘‘

    ’’مسائل حل کرنے کے بجائے مودی لوگوں کو ملک سے نکال رہے ہیں‘‘

    نئی دہلی: وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتابینرجی کا کہنا ہے کہ شہریت کا متنازع قانون بی جے پی کی نفرت کی سیاست کا ایجنڈہ ہے، مودی حکومت عوام میں پھوٹ ڈال کر سیاسی فائدہ چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ مغربی بنگال کا کہنا تھا کہ مسائل پر توجہ کے بجائے مودی لوگوں کو ملک سے نکال رہے ہیں، شہریت ترمیمی قانون سے آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے، این آر سی کے ٹارگٹ پر وہ ہیں جن سے بی جے پی نفرت کرتی ہے۔

    ممتابینرجی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی مسلمانوں سے تو شروع سے ہی نفرت کرتی ہے، مودی کی حکومت این آر سی کو ہندوتحریک بنانا چاہتی ہے، متنازعہ قانون کو مسترد کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں شہریت کا متنازع قانون پاس ہونے کے بعد مختلف ریاستوں میں اس قانون کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں اور دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    شہریت کا متنازع قانون : بھارت میں احتجاج کے نت نئے طریقے

    دریں اثنا پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے براہ راست فائرنگ، آنسوگیس سمیت تمام ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں بھارت کی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابینرجی نے شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف خود احتجاجی مارچ کی قیادت بھی کی تھی۔

  • خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثر عمل درآمد کیلئے نئی حکمت عملی

    اسلام آباد: وزارت قانون نے خواتین اور بچوں کے قوانین پر مؤثرعمل درآمد کرانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جس طرح ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے اب اس کا سدباب ہوگا، قوانین پر کڑی نظر رکھنے اور اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    پارلیمانی سیکریٹری ملیکہ بخاری کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کردی گئیں۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون کے کنسلٹنٹ نعیم اکبر اور امبرین عباسی کمیٹی رکن ہوں گے۔

    وزارت قانون کے مشیر حسن محمود بھی کمیٹی کے رکن منتخب ہوگئے۔ کمیٹی خواتین اور بچوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے قانون سازی کا بھی جائزہ لے گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک بڑھتا جارہا ہے۔ پڑھے لکھے پنجاب کے دعوے کرتی انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اپنی حفاظت کے لیے چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے۔ پنجاب کے ضلع جھنگ میں تھانہ قادرپور کی حدود میں طلبہ اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں، رواں سال بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات پر طلبہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات، چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے

    طلبہ کا کہنا تھا کہ پولیس انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے، جان کا خطرہ ہے اس لیے ہتھیار ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ موٹر سائیکل پر اسکول جاتے ایک طالب علم نے پستول دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بھائی کو قتل کیا گیا لیکن پولیس قاتل کو نہیں پکڑ سکی، انصاف نہیں ملا، مجھے بھی مار سکتے ہیں، اس لیے ہتھیار اٹھا لیا۔

  • سعودی عرب: موبائل کے ذریعے جاسوسی کرنا اب میاں بیوی کو مہنگا پڑ سکتا ہے

    سعودی عرب: موبائل کے ذریعے جاسوسی کرنا اب میاں بیوی کو مہنگا پڑ سکتا ہے

    ریاض: سعودی عرب میں منظور ہونے والے ایک نئے سائبر کرائم قانون کے مطابق میاں  بیوی کو موبائل فون کے ذریعے ایک دوسرے کی جاسوسی کرنے پر ایک سال قید جبکہ 500 ریال کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں میاں بیوی میں سے کسی بھی فرد پر موبائل فون کے ذریعے جاسوسی کا الزام ثابت ہوا تو ایک سال کی سزا اور پانچ سو ریال جرمانہ ہوگا جبکہ  سزاؤں کا اطلاق ایک ساتھ دونوں پر بھی ہوسکتا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جاسوسی کی نیت سے میاں بیوی کا ایک دوسرے کا موبائل فون چیک کرنا اب جرم تصور جائے گا، میاں بیوی میں سے کسی نے بھی جانچ پرتال کی غرض سے موبائل فون کی پرائیویسی میں مداخلت کی کوشش کی تو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چینی ہیکرز ’واٹس ایپ‘ پر بھارتیوں کی جاسوسی کرنے لگے؟

    مشیر قانون عبد العزیر باتل نے منظور ہونے والے قانون سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں گھریلوں سطح پر جاسوسی کا رجحان بڑھ رہا ہے تاہم مذکورہ قانون ہمیں اس قسم کے واقعات کے روک تھام میں مدد فراہم کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر میاں یا بیوی سے لی گئی جرمانے کی مدد میں رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی جبکہ جاسوسی صرف موبائل فون تک ہی محدود نہیں بلکہ کمپیوٹرز اور کیمروں کی مدد سے کی جانے والی جاسوسی پر بھی مذکورہ قانون کا اطلاق ہوگا۔

    ڈونلڈٹرمپ نےانٹرنیٹ جاسوسی پروگرام کی دوبارہ اجازت دےدی

    مشیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون کا ایک اہم فائدہ یہ ہوگا کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے موبائل فون کو بغیر اجازت استعمال نہیں کر سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معروف وکیل ‘ سماجی رہنما عاصمہ جہانگیر انتقال کرگئیں

    معروف وکیل ‘ سماجی رہنما عاصمہ جہانگیر انتقال کرگئیں

     لاہور: معروف وکیل اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر انتقال کرگئیں ‘ ان کی عمر 66 برس تھی۔ ان کی ساری زندگی جمہوریت کے فروغ اور اعلیٰ انسانی اقدار کے تحفظ کی جدوجہد کرتے گزری۔

    تفصیلات کےمطابق عاصمہ جہانگیر کو دل کے دورے کے سبب لاہور کے اسپتال میں داخل کرایا گیا‘ تاہم وہ صحت یاب نہ ہوسکیں اور آج بروز اتوار اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    عاصمہ جہانگیر27 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں ‘ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل تھیں ۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی علمبردار اور سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی اپنی سماجی ذمہ داریاں نبھاتی رہیں۔

    وہ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر بھی رہ چکی ہیں۔ وہ دو کتابوں کی مصنف بھی ہیں۔انہیں 2010ءمیں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ کئی انٹرنیشنل ایوارڈ بھی ملے۔

    عاصمہ جہانگیر غیرمعمولی صلاحیتوں کی حامل شخصیت تھیں‘ وہ ابھی اکیس برس کی لاء اسٹوڈنٹ تھی کہ ان کے والد کو جنرل یحییٰ خان نے جیل میں ڈال دیا ۔ اپنے والد کی رہائی کے لیے پاکستان کے ہر بڑے وکیل کے پاس گئیں لیکن ، سب نےکیس لینے سے انکار کردیا۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے والدکا کیس خود لڑیں گی ، عدالت نے اجازت دی اور اس بہادر بیٹی نے نہ صر ف اپنے والد کو رہا کرایا بلکہ ڈکٹیٹر شپ کو عدالت سے غیر آئینی قرار دلوا کر پاکستان کی آئینی تاریخ میں ایک عظیم کارنامہ انجام دیا اسی کارنامے کی وجہ سے ذوالفقارعلی بھٹو کو سول مارشل لاختم کرنا پڑا اور ملک کا آئین فوری طور پر تشکیل دیا گیا۔ ان کا یہ کیس پاکستان کی تاریخ میں عاصمہ جہانگیر کیس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

    عاصمہ جہانگیر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے بانی اراکین میں شامل ہیں‘ اس کے علاوہ انہوں نے خواتین کے حقوق اور صنفی امتیاز پر مبنی قانون سازی کے خلاف مزاحمت کے لیے قائم کردہ ’ویمن ایکشن فورم‘ کی تشکیل میں بھی پیش پیش رہیں۔

    انہیں طبعیت کی خرابی کی بنا پر لاہور کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا ‘ جہاں ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ انہیں دل کا دورہ پڑا ہے۔ طبی امداد فراہم کی گئی تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں اور اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

    تعزیت کا اظہار


    چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    صدر مملکت ممنون حسین کا ممتاز قانون دان کے انتقال پر کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر نے قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔

     پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری نے ان کی وفات پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایک فرد نہیں انسانی حقوق کے لیے موثر آواز تھیں۔

     پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے آج پاکستان ایک بہادی بیٹی اور بہادر ماں سے محروم ہوگیا‘انہوں نے عاصمہ جہانگیر کو جمہوریت کی شمع قرار دیا۔

    پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ان کے انتقالِ پرملال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہ کیا جاسکے گا۔

     پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں انتہائی دکھ اور صدمے کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جمہوریت‘ انسانی حقوق اور جبری تسلط کے خلاف مزاحمت کی جنگ کی اہم سپاہی آج نہیں رہیں۔ یہ سب کے لیے عظیم نقصان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں