Tag: Law minister

  • عدالتی فیصلے سے سیاسی و آئینی بحران مزید سنگین ہوگا، وزیر قانون

    عدالتی فیصلے سے سیاسی و آئینی بحران مزید سنگین ہوگا، وزیر قانون

    اسلام آباد : وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے سیاسی و آئینی بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔

    پنجاب اور کے پی میں انتخابات کے حوالے سے جاری عدالتی فیصلے کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس پر سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش کے ساتھ فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ میری اٹارنی جنرل سے بات ہوئی ہے، 3رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں، بارکونسلز اور سول سوسائٹی کے مطالبے کو مسترد کیا، لہٰذا سپریم کورٹ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کرسکتا ہوں۔

    وزیر قانون نے کہا کہ 2معزز جج صاحبان جو کیس سے الگ ہوگئے تھے تو فل کورٹ بننا چاہئے تھا، اب اس فیصلے سے ملک میں سیاسی اور آئینی بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ان4معززجج صاحبان کے فیصلے جوڈیشل فائل پر موجود ہیں، 3جج صاحبان نے کہا یہ فیصلے پٹیشن ایبل ہیں، اس9رکنی بینچ کی فائل میں ان2ججز کا کوئی حکم نہیں، ابہام کو دورکرنے کیلئےفل کورٹ بننا چاہیے تھا جو نہیں بنا۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی بحران میں سیاسی، معاشی بحران شامل کیا گیا تو یہ اچھا نہیں ہوگا، اٹارنی جنرل نے مشورہ دیا تھا کہ باقی 6جج جو حصہ نہیں رہے ان کا بینچ بنادیں، ہمارے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں تقسیم ہے، اس تقسیم کا تاثرختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس :
    اعظم نذیر نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کے حوالے سے جو 6رکنی بینچ بنایا ہے وہ اٹارنی جنرل کے مؤقف کی تصدیق ہے، یہ 6رکنی بینچ بننا اس بات کی دلیل ہے کہ انتظامی سرکلر سے جوڈیشل آرڈر ختم نہیں ہوتا۔

    اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون اور آئین کا تقاضا ہے کہ پہلے اس مقدمے پر فیصلہ کریں، یکم مارچ کو فیصلہ آیا ازخود نوٹس کا فیصلہ بھی چار تین کی اکثریت سے خارج ہوا تھا، وہ کوئی آرڈر نہیں تھا جسے بنیاد بنا کر موجودہ کارروائی پرسماعت کی گئی۔

  • ترکی میں زلزلہ : ‘پاکستان اپنے ترک بھائی بہنوں کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے’

    ترکی میں زلزلہ : ‘پاکستان اپنے ترک بھائی بہنوں کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ترک وزیرانصاف سے ترکی میں زلزلے سے جانی نقصان پرافسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان اپنے ترک بھائی بہنوں کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے ترکی میں زلزلے سے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

    فروغ نسیم اور ترک وزیرانصاف عبدالحمت گل کے درمیان فرانسیسی صدر کے بیان اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے مسئلے پر گفتگو ہوئی۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنے ترک بھائی بہنوں کی ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے، ترکی نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں پاکستان سے تعاون کیا، پاکستانی عوام ترک تعاون کوفراموش نہیں کرسکتے۔

    ترک وزیرانصاف عبدالحمت گل کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے پاکستان اور ترکی غیرمشروط دوست اور بھائی ہیں، تحریک خلافت کے دوران مدد اور تعاون کبھی نہیں بھول سکتے، 2016کی ناکام بغاوت کے بعد پاکستان کا تعاون گراں قدررہا۔

    عبدالحمت گل نے مزید کہا پاکستان کی وزارت قانون نے غیرمعمولی انداز میں کلیدی تعاون فراہم کیا جبکہ دونوں وزرائے قانون نے جلد ایک دوسرے کے ممالک کے دوروں پر اتفاق کیا۔

  • حالیہ انتخابات میں سب سے اہم معاملہ سیکیورٹی ہے: نگراں وزیر قانون

    حالیہ انتخابات میں سب سے اہم معاملہ سیکیورٹی ہے: نگراں وزیر قانون

    اسلام آباد: نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابات میں سب سے اہم معاملہ سیکیورٹی ہے۔ امن و امان سے متعلق ایک دوسرے پر الزامات نہیں لگانے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ میں ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صاف شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ الیکشن میں الزامات لگائے گئے، دشمن ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ حالیہ انتخابات میں سب سے اہم معاملہ سیکیورٹی ہے۔ امن و امان سے متعلق ایک دوسرے پر الزامات نہیں لگانے چاہئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتا ہوں،پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کو جماعتوں کو برابر وقت دینے کی ہدایت کی۔ پیمرا کو مکمل طور پر خود مختار اور آزاد کیا جو پہلے نہیں تھا۔

    علی ظفر کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز پر تعینات فوجی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق ہے۔ فوجی اہلکاروں کی بنیادی ذمے داری پر امن ماحول یقینی بنانا ہے۔ آر اوز نتائج کی تصاویر لے کر براہ راست الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی خواتین سے متعلق اپنا نازیبا بیان واپس لے لیا

    رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی خواتین سے متعلق اپنا نازیبا بیان واپس لے لیا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کی خوتین سے متلعق اپنا دیا گیا بے ہودہ بیان واپس لے لیا، البتہ انہوں نے معذرت سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مینار پاکستان لاہور پر ایک تاریخی جلسہ منعقد کیا گیا تھا جہاں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے خواتین سے متعلق نازیبا زبان استعمال کیا تھا۔

    شہباز شریف نے رانا ثناءاللہ کے بیان پر معافی مانگ لی

    پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے مطالبے پر خواتین کے بارے میں دیا گیا بیان رانا ثنا اللہ نے واپس لینے کا اعلان کیا مگر معذرت کرنے سے انکار کردیا، جس کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور اپوزیشن نے تھوڑی دیر کے لیے اجلاس سے واک آوٹ بھی کیا۔

    اجلاس کے دوران تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نوشین حامد نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ نے خواتین کے بارے میں جو الفاظ کہے تھے وہ اس پر معافی مانگیں، جس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ پہلے ہی اپنے الفاظ واپس لے چکے ہیں تاہم وہ اس پر معافی نہیں مانگیں گے۔

    رانا ثنااللہ کا بیان ان کی پست ذہنیت کا عکاس ہے: شیریں مزاری

    خیال رہے کہ تحریک انصاف کے 29 اپریل کو مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناء نے خواتین سے متعلق غیر مناسب الفاظ استعمال کیے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں کے شدید رد عمل پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے معذرت بھی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیب صوبے میں ترقی روکنے کے لیے گرفتاریاں کر رہی ہے، رانا ثناءاللہ

    نیب صوبے میں ترقی روکنے کے لیے گرفتاریاں کر رہی ہے، رانا ثناءاللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ صوبے میں ترقی روکنے کے لیے گرفتاریاں کی جارہی ہیں، افسران ریاست کے ملازم ہیں لیکن انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ نیب پنجاب کے ہر ڈپارٹمنٹ کو نوٹس بھیج رہی ہے، جو الزامات ان کی جانب سے لگائے گئیں اس کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا، اس قسم کے اقدامات (ن) لیگ کو عام انتخابات میں نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہے۔

    احد چیمہ کی گرفتاری: نیب نےپنجاب حکومت کےموقف کی پھرتردید کردی

    انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی ہڑتال یا بغاوت نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی سول افسر نے کہا کہ وہ ہڑتال پر جارہے ہیں، انہیں یقین دلایا ہے آپ کی عزت کا تحفظ کریں گے، حکومتی رٹ ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوگی۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کچھ قوتیں نیب کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں، نیب کو احتساب کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، اگر شہباز شریف نے کسی کو پلاٹ دیا ہے تو اس کا ثبوت پیش کریں۔

    عمران خان سول افسران کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں، احد چیمہ کی گرفتاری پر تحفظات ہیں: رانا ثنا اللہ

    رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو وزیر اعظم کی کرسی سے ہٹایا گیا، ان میں اتنی طاقت ہے کہ وہ وزیر اعظم بنے رہے، اگر وہ چاہیں تو کسی کارکن کو بھی پارٹی صدر بنا سکتے ہیں، اللہ چاہے گا نواز شریف پھر وزیر اعظم بنیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رینجرز کو ابھی نہیں بلایا، تجویز زیر غورہے، رانا ثنا اللہ

    رینجرز کو ابھی نہیں بلایا، تجویز زیر غورہے، رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ رینجرز کو صوبے میں اختیارات دینے کی تجویز زیر غور ہے ابھی تک تعیناتی کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم صوبے میں رینجرز کوصرف سول امداد کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ’’صوبے میں رینجرز ایکٹ کے سیکشن 7 اور 10 کے تحت فورس کو بلایا جاسکتا ہے جس کا مقصد پنجاب میں جاری کومبنگ آپریشن کو مزید مؤثر بنانا ہے‘‘۔

    پڑھیں:     پنجاب میں بھی رینجرز تعیناتی کا فیصلہ، سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال

    وزیر قانون کا کہنا تھاکہ ’’ پنجاب میں سندھ کی طرز کا آپریشن نہیں کیا جارہا تاہم کراچی میں رینجرز آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت اسمبلی اراکین کی منظوری کے بعد بلائی گئی ہے جس کے تحت امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری بھی رینجرز کی ہی ہے۔ پنجاب میں رینجرز صرف سول امداد کے لیے بلائی جارہی ہے جس کے تحت وہ صرف پولیس کی معاونت کرے گی‘‘۔

    مزید پڑھیں:      پنجاب کی 63 کالعدم تنظیموں پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی عائد

    رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’’سانحہ کوئٹہ کے بعد پنجاب میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے اور دہشت گرد صوبے میں یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں اور ریلوے اسٹیشنز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس کی رپوٹیں موصول ہوچکی ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’محرم الحرام کے دوران دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور کومبنگ آپریش کو مؤثر بنانے کے لیے رینجرز کو پنجاب میں بلایا گیا ہے‘‘۔