Tag: Law Ministry

  • وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    اسلام آباد : وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی،  ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کے پروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے قومی اسمبلی کےپروڈکشن آرڈرقوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے، چندہفتوں میں قوانین میں تبدیلی کاڈرافٹ تیار کرلیا جائے گا۔

    ،ذرائع وزارت قانون کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کےقواعدوضوابط کےسیکشن108 میں ترمیم ہوگی، ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کےپروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے

    وزارت قانون نے مسودے کی تیاری اسمبلی سیکریٹریٹ کی سفارش پر شروع کردی ہے۔

    یاد رہے جولائی میں وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق قوانین میں ترمیم کی جائے، جس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں:  منی لانڈرنگ اور کرپٹ ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم

    اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ اور اور کرپشن میں ملوث ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں اور نہ ایسے قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ ملنا چاہیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقرریں کیسے کر سکتے ہیں، یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں۔

  • پاکستانی عدالتوں میں  3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مقدمات  زیر التو

    پاکستانی عدالتوں میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مقدمات زیر التو

    اسلام آباد : وزارت قانون کا کہنا ہے کہ  پاکستانی عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہتر تک جا پہنچی جبکہ صرف سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئی، وزارت قانون کی جانب سےبتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہترہے۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ میں 39 ہزار700 مقدمات زیرالتوا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    وزارت قانون نے بتایا 15 اکتوبر 2018 تک سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا تھے، لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ پینسٹھ ہزار آٹھ سو مقدمات اور سندھ ہائی کورٹ میں اکیانوے ہزار پانچ سو جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سترہ ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔

    سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں 29 ہزار 4 سو چوالیس مقدمات اور بلوچستان ہائی کورٹ میں 6 ہزار 852مقدمات زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس

    یاد ررہے چیف جسٹس ثاقب نثا‌‌ر نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر چکے ہیں کہ سب ججز کا احتساب ہو گا، لوگ چیخ چیخ کرمررہےہیں انصاف نہیں مل رہا، سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون نے سات ہزار کیس نمٹانے ہیں ججز سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں بیس کیس نمبٹائے ہیں کم کیسز کے فیصلے کرنے والے ججز کے خلاف بھی آرٹیکل دو سو نو کے تحت کاروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا آج سب سے زیادہ تنخواہ جج کی ہے لیکن ججز کے پاس مقدمات کئی کئی دن زیر التواء رہتے ہیں۔ جب جج ذمہ داری پورے نہیں کریں گے تو فیصلوں میں تاخیر ہو گی۔ ججز کئی کئی دن تک مقدمات کی سنوائی نہیں کرتے ہیں اور تاریخیں ڈال دی جاتی ہیں، ججز پوری ایمانداری سے فیصلے کریں۔

  • وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں کے لئے بڑا فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں کے لئے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں کے لئے بڑا فیصلہ کرلیا، وزارت قانون نے قانون کرایہ داری اصلاحات کے لیے تجاویز مرتب کرلیں، وزیراعظم سے منظوری کے بعد کرایہ داری قانون کی ڈرافٹنگ کی جائے گی۔

    وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد کو مثالی بنانے کا خواب پورا ہونے لگا، اسلام آباد کے شہریوں اور تاجروں کے لئے بڑا فیصلہ کرلیا اور قانون کرایہ داری میں اصلاحات اور عملدرآمد کے لیے ہدایات جاری کردی ہے۔

    وزارت قانون نے قانون کرایہ داری اصلاحات کے لیے تجاویز مرتب کرلیں، وزیراعظم سے منظوری کے بعد کرایہ داری قانون کی ڈرافٹنگ کی جائے گی، سول عدالتوں میں 15 فیصد تک زیر سماعت تنازعات کرایہ داری سے متعلق ہیں، مقدمات عمومی طور پر مقامی عدالتوں سے ہوتے سپریم کورٹ تک جاتے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق کرایہ داری مقدمات کےفیصلوں میں 15سے20سال لگ جاتےہیں، قانون کرایہ داری کو بہتر بنانے اورعملدرآمد کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ، آئندہ کرایہ داری معاہدے کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا جائے، کرایہ داری سےمتعلق کسی بھی زبانی معاہدے کی ممانعت لازمی قرار دی جائے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ معاہدے کی مدت ختم ہوتے ہی کرایہ دار جگہ چھوڑنے کا پابند ہوگا، مدت معاہدہ میں کسی قسم کی توسیع نہ کی جائے گی، تنازع کی صورت میں رجسٹرار کو پراپرٹی خالی کرانے کا اختیار دیا جائے۔

    جسٹرار کو پراپرٹی خالی کرانے کے لئے پولیس کی معاونت دی جائے، اصلاحات اورعملدرآمد سے سول کورٹس میں مقدمات کم ہوسکتے ہیں۔

    یاد رہے 13 نومبر وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے شہر کا ماسٹر پلان تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی، وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ اسلام آباد کا ماسٹر پلان تبدیل کرنے سے مقامی لوگوں کے مسائل میں کمی آئے گی۔