Tag: lawmaker

  • بھارت میں جنسی زیادتی میں ملوث رکن اسمبلی نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

    بھارت میں جنسی زیادتی میں ملوث رکن اسمبلی نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

    نئی دہلی : جنسی زیادتی میں ملوث سماج پارٹی کے رکن اسمبلی اٹل رائے نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست اترپردیش کے علاقے غوثی سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے اٹل رائے نے جنسی زیادتی کے الزام میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ نے رکن بہوجن سماج پارٹی کے رکن اسمبلی کو 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، پولیس نے سخت حفاظتی حصار میں رکن اسمبلی کو جیل منتقل کیا۔

    الیکشن سے قبل بالیا کی رہائشی لڑکی نے شکایت درج کرائی تھی کہ رکن اسمبلی نے اہلیہ سے ملانے کے بہانے اپنے فلیٹ میں بلا کر مارچ 2018 میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ درخواست میں کہا گیا کہ رکن اسمبلی نے زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکی دیکر باربار زیادتی کا نشانہ بناتا رہا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے 20 مئی کو رکن اسمبلی کو مفرور قرار دیا اور گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے مفرور قرار دیئے جانے کے باوجود اٹل رائے نے بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے مضبوط امیدوار کو شکست سے دوچار کیا تھا۔

  • آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    ویانا : حجاب پر پابندی کے خلاف آسٹرین خاتون نے حجاب پہن کر اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ ’حجاب سے کچھ بدل گیا، کیا میں اب رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی‘؟

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پارلیمنٹ کی اکثریت کی عدم موافقت کے باوجود پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا تاہم خاتون رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نے اپنے حالیہ خطاب میں اس نئے قانون کو مسترد کر دیا۔

    مذکورہ خاتون رکن نے پارلیمنٹ میں حجاب پہن کر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے تمام ارکان سے سوال کیا کہ کیا اس طرح (حجاب پہن لینے سے) کچھ بدل گیا، کیا میں اب آسٹریا میں پیدا ہونے والی رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی؟۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مارتھا نے اپنے خطاب کا آغاز مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ نفرت انگیز مہموں کا نتیجہ ہے کہ مسلمان خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے سڑکوں پر تنگ کیا جاتا ہے اور نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    مارتھا کے مطابق حجاب صرف مسلمان خواتین کی زندگی کا ایک حصہ ہے جو ان کی ثقافت اور تشخص کو ظاہر کرتا ہے مگر اب اس کو مسلمان مخالف پالیسی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ "ہم مسلمانوں سے رواداری اور یک جہتی کی اقدار سیکھ سکتے ہیں، حجاب معاشرے میں مسائل پیدا نہیں کرتا ہے۔ تاہم بعض جماعتیں میڈیا پروپیگنڈا چاہتی ہیں تاکہ حجاب کے معاملے کو بنیاد بنا کر چند رائے دہندگان کے ووٹ حاصل کر لیں، یہ ایسا امر ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔

    آسٹریا میں مسلمانوں اور سیاست دانوں کی اکثریت نے اس فیصلے کو غیر آئینی شمار کیا ہے۔سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 لاکھ ہے جو مجموعی آبادی کا تقریبا 8% ہے۔