Tag: lawmakers

  • نومنتخب برطانوی وزیر اعظم اور نئے ایم پیز نے حلف اٹھا لیا

    نومنتخب برطانوی وزیر اعظم اور نئے ایم پیز نے حلف اٹھا لیا

    لندن: نومنتخب برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور نئے ایم پیز نے عہدے کا حلف اُٹھا لیا، کیئر سٹارمر اور 650 ایم پیز اور ان کی کابینہ نے کامنز رول پر دستخط کردیئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حلف اٹھانے والے ممبران پارلیمنٹ میں برٹش پاکستانی بھی شامل ہیں، سر لنڈسے ہوئل دوبارہ ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر منتخب ہو گئے، نومنتخب برطانوی وزیر شبانہ محمود بھی حلف اُٹھانے والوں میں شامل ہیں۔

    افضل خان، عمران حسین، راجہ یاسین اور ناز شاہ نے بھی حلف اُٹھالیا ہے، اسپیکر کی موجودگی میں تمام ممبران پارلیمنٹ نے ایک ایک کر کے حلف لیا، ایم پیز نے بادشاہ چارلس اور ان کے ورثاء اور جانشینوں سے وفاداری کا حلف اٹھایا۔

    اسپیکر کی موجودگی میں تمام ممبران پارلیمنٹ نے ایک،ایک کرکے حلف اٹھایا، ساڑھے چھ سو ایم پیز میں سے 335اراکین پہلی بار منتخب ہوئے، ہاؤس آف کامنز میں 263، تقریباً 40 فیصد خواتین کی بڑی تعداد منتخب ہوئی۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی صدر سے نومنتخب برطانوی وزیراعظم سر کیئراسٹارمر نے ٹیلیفون پر خطے میں جاری کشیدگی کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔

    ترجمان برطانوی وزیراعظم دفتر کے مطابق وزیراعظم اسٹارمر نے نیتن یاہو سے غزہ اور لبنان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اسرائیل کی شمالی سرحد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔

    برطانوی وزیراعظم نے غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر بھی بات کی، تمام فریقین کو احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا۔

    برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے فلسطینی صدر محمود عباس سے کہا کہ برطانیہ کی امن عمل میں تعاون کو تسلیم کرنے کی دیرینہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    ٹی ٹی پی پر فضائی حملوں کا تعلق پاکستان کے خود مختار فیصلوں سے ہے، ترجمان پینٹاگون

    نو منتخب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کا مزید کہنا تھا کہ امن عمل کا راستہ فلسطینیوں کا ناقابل تردید حق ہے۔

  • روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    روس نے 287 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی

    ماسکو: روس نے برطانیہ کے 287 ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے، روس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے عائد پابندیوں کا جواب اسی زبان میں دیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کو اسی زبان میں پابندیوں کا جواب دیں گے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق برطانوی حکومت کی طرف سے 11 مارچ کو روسی پارلیمان کے 386 ارکان پر پابندی عائد کیے جانے کے ردعمل میں 287 برطانوی ارکان پارلیمان پر جوابی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    روس نے برطانوی ارکان پارلیمنٹ پر غیر ضروری روس مخالف جذبات کو بھڑکانے کا الزام بھی لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل یوکرین میں تنازعے پر سوئیڈن کی جانب سے 3 روسی سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد روسی حکام نے سوئیڈن کے 3 سفارت کاروں کو بھی ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماسکو میں سوئیڈن کے سفیر کو طلب کیا گیا اورسوئیڈن کے ذریعے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے اقدام کے خلاف سخت احتجاج درج کروایا گیا۔

    خیال رہے کہ یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن میں امریکا اور یورپی ممالک کی مداخلت کے بعد حالات سنگین ہوگئے ہیں اور روس نے واضح کیا کہ اگر مداخلتوں کا سلسلہ جاری رہا تو آگ کے شعلے بہت دور تک جا سکتے ہیں۔

  • امریکا نے حزب اللہ کے دو پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کردی

    امریکا نے حزب اللہ کے دو پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کردی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے پارلیمانی اراکین پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دنیا کوایران اور اس کی گماشتہ دہشت گرد تنظیموں کے استحصال سے بچانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے مزید تین کارکنان پر پابندیاں عاید کردیں۔ان میں لبنانی پارلیمان کے دو منتخب ارکان بھی ہیں۔ان پر اپنا اثرورسوخ بروئے کار لاتے ہوئے حزب اللہ کی سیاسی ومالی معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ کی سیاسی اور سکیورٹی کی شخصیات کو اپنے عہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے تنظیم کے ضرررساں ایجنڈے کی معاونت اور ایران کے آلہ کار کا کردار ادا کرنے پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے لبنانی پارلیمان کے جن دو ارکان پر پابندیاں عاید کی ہیں، ان کے نام امین شری اور محمد حسن رعد ہیں، ان کے علاوہ شیعہ ملیشیا کےایک سکیورٹی عہدے دار وفیق صفا بھی امریکا کی ان نئی پابندیوں کی زد میں آگئے ہیں۔

    محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیگل مینڈلکر نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ اپنے کارکنان کو لبنانی پارلیمان میں اداروں کی مالیاتی اور سکیورٹی مفادات کے لیے حمایت کے حصول کی غرض سے استعمال کررہی ہے اور ایران کی تخریبی سرگرمیوں کو تقویت دے رہی ہے۔

    انھوں نے بیان میں مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان اور خطے بھر کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرے کا موجب ہے اور وہ یہ سب کچھ لبنانی عوام کی قیمت پر کررہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارکے مطابق امریکا لبنانی حکومت کی اپنے اداروں کو ایران اور اس کی گماشتہ دہشت گرد تنظیموں کے استحصال سے بچانے کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ وہ لبنان کے ایک پُرامن اور خوش حال مستقبل کو محفوظ بنا سکے۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے دو قانون سازوں کو بلیک لسٹ قراردیا ہے، اب امریکی شہری اورادارے ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کرسکیں گے،ان کے علاوہ سرکردہ بین الاقوامی بنک بھی ان کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہیں کریں گے۔

    امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اب دوسری اقوام کے لیے یہ یقین کرنے کا وقت آگیا ہے اور وہ یہ تسلیم کریں کہ حزب اللہ کے سیاسی ونگ اور اس کے عسکری بازو میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کا کوئی بھی رکن جو کسی سیاسی عہدے کا امیدوار ہے تو اس کو جان لینا چاہیے کہ وہ کسی سیاسی دفتر کی چھتری تلے چھپ نہیں سکتا ہے۔