Tag: laws

  • کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    کلائمٹ چینج: صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر خود قوانین بنائیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں، سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمان نے ورلڈ بینک کی رپورٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان میں شدید اثرات مرتب کیے، سیلاب سے پاکستان میں غیر معمولی نقصانات ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک میں صف اول میں ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی پالیسی بنا کر صوبوں کو دے رہی ہے، صوبے اپنی ضرورت کے پیش نظر اس حوالے سے خود قوانین بنائیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب نے بڑے انسانی المیے کو جنم دیا، حکومت نے سیلاب زدگان میں 70 ارب کی رقم تقسیم کی۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے معاشی امداد کے ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، قوانین کو پالیسیوں کے ساتھ نہ الجھائیں، صوبوں کو اپنے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کلائمٹ فنانس سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا، جنیوا کانفرنس کامیاب رہی، لیکن جب فنڈنگ آئے گی زمین پر ایک اور آفت آسکتی ہے۔

  • سعودی عرب: سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے قانون سازی

    سعودی عرب: سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے قانون سازی

    ریاض: سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو بہتر بنانے اور اس کے فروغ کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے، قانون سازی کا مقصد ریگولیٹری ڈھانچے کی تکمیل ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حکومت معیشت کو متحرک کرنے کے لیے آمدنی کے ذرائع کو مزید بڑھانے کی جانب توجہ دیتے ہوئے اس کے بنیادی ڈھانچے کو مسلسل نافذ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے شعبے کو فروغ دے رہا ہے۔

    فروری 2020 میں وزارت سرمایہ کاری کا قیام مملکت کے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے اور اس کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کیا گیا تھا۔

    وزارت نے محفوظ اور مسابقتی سرمایہ کاری کا ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سرمایہ کاری کے قوانین اور طریقہ کار تیار کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔

    اکنامک انویسٹمنٹ مانیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت کی جانب سے اس قانون سازی کا مقصد ریگولیٹری ڈھانچے کی تکمیل ہے۔

    وزارت نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ براہ راست سرمایہ کاری سے متعلق مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کے لیے ایک نیا سرمایہ کاری قانون تیار کیا جا رہا ہے۔

    اس قانون کا مقصد خفیہ تجارتی معلومات، ذہنی صلاحیتوں اور ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کرنا اور سعودی عرب میں مجاز عدالتوں یا ثالثی مراکز تک رسائی فراہم کرنا ہے۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل: بارش کی پیشگوئی، میچ کے قوانین میں تبدیلی

    ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل: بارش کی پیشگوئی، میچ کے قوانین میں تبدیلی

    انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل (آئی سی سی) کی ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی نے اتوار کے روز ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ فائنل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کر دی۔

    پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کا فائنل اتوار کے روز میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا تاہم محکمہ موسمیات نے اتوار اور پیر کے روز میلبرن میں شدید بارش کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔

    ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی نے ورلڈ کپ کا فائنل فیصلہ کن بنانے کے لیے پلیئنگ کنڈیشنز میں تبدیلی کر دی ہے، اتوار کو بارش کی صورت میں میچ ادھورا رہ جائے تو میچ اگلے روز یعنی سوموار کو مکمل کیا جائے گا۔

    ریزرو ڈے والے روز یعنی پیر کو بھی میچ کا نتیجہ نہ آنے کی صورت میں کھیل کا اضافی دورانیہ 2 گھنٹوں سے بڑھا کر 4 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔

    آئی سی سی کا کہنا ہے کہ پوری کوشش ہوگی کہ میچ اتوار کو ہی مکمل ہو جائے، بارش کی صورت میں اگلے دن سوموار یعنی ریزرو ڈے پر مقابلہ 3 بجے شروع کیا جائے گا۔

    ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کے مطابق کسی بھی ٹورنامنٹ کے ناک آؤٹ مرحلے کے میچ میں ہر سائیڈ کے لیے کم از کم 10 اوورز کا کھیل ضروری ہے اور میچ کو مکمل کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا فیصلہ میچ والے روز لیا جائے گا۔

    آئی سی سی کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا فائنل مکمل کرنے کے لیے اتوار کے روز ہی فیصلے لیے جائیں گے کہ آیا میچ کو مکمل کرنے کے لیے اوورز کی تعداد کم کی جائے یا پھر اگر میچ اتوار کے روز ممکن نہ ہو تو میچ کو اگلے روز جاری رکھا جائے۔

  • سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    سعودی عرب: سیکیورٹی کیمروں کے حوالے سے اہم ہدایات

    ریاض: سعودی حکام نے سی سی ٹی وی کیمروں کے حوالے سے قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے اہم ہدایات جاری کی ہیں، قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی حکومت نے کہا ہے کہ سیکیورٹی سی سی کیمروں کی ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا یا اس میں رد و بدل کرنا قابل سزا جرم ہے، اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ مقرر ہے۔

    وزارت داخلہ نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص بھی سکییورٹی سی سی کیمرے کے استعمال کے ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا، جس میں ریکارڈنگ منتقل کرنا، جاری کرنا، تلف کرنا، کیمروں کے آلات میں تخریب کاری کرنا یا ریکارڈنگ میں رد و بدل کرنا مقررہ قوانین کی خلاف ورزی شمار ہوگا اور اس پر 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    حکومت کی جانب سے مقررہ قوانین و ضوابط کے مطابق مختلف مقامات پر نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جاتے ہیں، ان میں ایسے کیمرے بھی ہوتے ہیں جو اپنی جگہ پر ایک ہی سمت میں فٹ ہوتے ہیں۔

    کیمروں میں وہ شامل نہیں جو عام افراد عمارتوں، ہاؤسنگ کمپلیکس یا مکانات وغیرہ میں اپنی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے نصب کرتے ہیں۔

    سیکیورٹی کیمروں کے استعمال کے حوالے سے باقاعدہ قانون موجود ہے، اس کے تحت عام افراد کی پرائیویسی کا خیال رکھا جاتا ہے۔ ان کی ریکارڈنگ دیکھنے کا اختیار وزارت داخلہ کی اجازت کے بغیر کسی کو حاصل نہیں ہوتا۔

    ریاستی سلامتی کی پریذیڈنسی یا عدلیہ سیکیورٹی کیمروں کی ریکارڈنگ دیکھنے کی اجازت دے سکتی ہے، اس کے بعد ہی اس قسم کے کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی ممکن ہو سکتی ہے۔

    سیکیورٹی کیمرے بنانا، درآمد کرنا، فروخت کرنا، نصب کرنا، آپریٹ کرنا یا اس کی اصلاح و مرمت کرنا قانونی طور پر منع ہے۔ وزارت داخلہ کی منظوری کے بغیر مذکورہ امور میں سے کسی کی بھی اجازت نہیں۔

  • منافع خوری کی روک تھام، بڑے کاروباری اداروں کے خلاف سخت فیصلہ

    منافع خوری کی روک تھام، بڑے کاروباری اداروں کے خلاف سخت فیصلہ

    برلن: جرمنی نے بڑے کاروباری اداروں کے خلاف قوانین سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ منافع خوری کو روکا جاسکے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کے وزیر برائے اقتصادیات نے بزنس جائنٹس کے خلاف قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اجارہ داری کے خاتمے سے متعلق حکام کو بااختیار بنانے کے لیے ایسے اقدامات کیے ہیں جن کے ذریعے وہ اشیا کی یکساں قیمتیں مقرر کر کے منافع خوری کرنے والی کمپنیوں کو بروقت روک سکیں گے۔

    مذکورہ بالا اقدام جرمن صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کی حکومتی کوششوں پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔

    یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے دنیا بھر کی طرح جرمنی میں بھی گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، گاڑیوں کے لیے ایندھن فراہم کرنے والی تمام پانچ بڑی کمپنیوں نے ایندھن کی قیمتوں میں یکساں طور پر اضافہ کیا ہے۔

    اس تناظر میں جرمن حکومت کی طرف سے یکم جون سے 3 مہینے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکسوں میں کمی کے باوجود اس کا فائدہ عام صارفین کو نہیں پہنچ سکا۔

    ایندھن کی قمیتوں میں 3 ماہ کی ٹیکس کٹوتی پر جرمن ٹیکس دہندگان کی 3 ارب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں اصولی طور پر گیس اسٹیشنوں پر قیمتوں میں فی لیٹر 0.37 ڈالر تک کی کمی آنی چاہیئے تھی تاہم یقینی طور پر ایسا نہیں ہوا۔

    جرمن وزیر اقتصادیات سمیت بہت سارے ناقدین نے جرمنی میں تیل کی بڑی کمپنیوں پر ٹیکس کی مالی اعانت سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا ہے۔

    واضح رہے کہ ایندھن کی قمیتوں پر ٹیکس چھوٹ دینے کو ایک برا فیصلہ سمجھا جا رہا ہے اسی لیے جرمن حکومتی اتحاد میں شامل دو جماعتوں گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹس نے اس معاملے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    وزیر اقتصادیات بیبک کا تعلق گرین پارٹی سے ہے جبکہ وزیر خزانہ کرسچن لنڈنر فری ڈیمو کریٹس کی قیادت کرتے ہیں، اب بیبک موجودہ صورتحال کو اجارہ داری کے خلاف قوانین میں اصلاحات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

    ان کی اصلاحات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حکام کو چند بڑی کمپنیوں کے زیر تسلط بازاروں میں مداخلت کی اجازت دی جائے، چاہے وہاں مسابقتی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہ بھی ہو۔

    جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق یہ ثابت کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ چند کمپنیوں نے ملی بھگت سے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔

    دوسری جانب، ماہرین کا خیال ہے کہ بیبک کی سخت اصلاحات کے نتیجے میں چند کمپنیاں اپنے کاروبار کی جزوی بندش پر مجبور ہو سکتی ہیں۔

    بیبک کے منصوبے کا ایک اور اہم نکتہ ان قانونی رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو کمپنیوں کے خلاف اضافی منافع خوری ثابت کرنے کے لیے درکار ہیں، ان کمپنیوں کے خلاف منافع خوری کا ثبوت مہیا کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے۔

    اس سلسلے میں بیبک کے منصوبے کا تیسرا حصہ تحقیقات کو مزید وسعت دینا اور مؤثر بنانا ہے، اجارہ داری کے خلاف حکام کو تحقیقات کے لیے براہ راست نئے ضابطے تیار کرنے کی اجازت فراہم کرنا بھی ہے۔

    علاوہ ازیں، جرمن وزیر کے مذکورہ بالا اقدامات کو مقامی سول سوسائٹی نے سراہا ہے، سول سوسائٹی نمائندگان کا کہنا ہے کہ اقدامات صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو باز رکھنے میں معاون ہوں گی جس کا براہ راست فائدہ صارفین کو ہوگا۔

  • حج قوانین کی خلاف ورزی پر ڈی پورٹیشن، حکام کی وضاحت

    حج قوانین کی خلاف ورزی پر ڈی پورٹیشن، حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے حج کے قوانین کی خلاف ورزی، ڈی پورٹ ہونے اور دوبارہ مملکت واپس آنے کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت وہ افراد جو عمرہ، حج یا وزٹ ویزے پر مملکت آتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت سے زیادہ مملکت میں قیام نہ کریں۔

    ایسے افراد جو اقامہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت سے ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے، قانون کے مطابق سعودی شہری اور اقامہ ہولڈر غیر ملکیوں کے لیے بھی حج قوانین کی پابندی کرنا ضروری ہے۔

    ایک شخص نے حج خلاف ورزی کے حوالے سے دریافت کیا کہ حج خلاف ورزی پر ڈی پورٹ کیے جانے والے دوبارہ مملکت ورک ویزے پر آسکتے ہیں؟

    جواب میں اسے بتایا گیا کہ سعودی امیگریشن قوانین میں تبدیلی کے بعد ایسے غیر ملکی جنہیں حج خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ کسی بھی قانون شکنی کے نتیجے میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے ان پر تاحیات سعودی عرب آنے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

    وزارت حج کے قانون کے مطابق سعودی شہری ہو یا اقامہ ہولڈر غیر ملکی، سب حج قانون کی پابندی کرنے کے پابند ہیں، اعلیٰ حج کمیٹی کے قانون کے مطابق ایک حج سے دوسرے حج کے لیے پانچ برس کا وقفہ لازمی ہے۔

    حج کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے میں رجسٹرڈ ہو کر حج پرمٹ حاصل کیا جائے۔ حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے عازمین کو تمام سہولتیں فراہم کرتے ہیں جن میں مشاعر مقدسہ میں قیام و طعام کے علاوہ نقل و حمل کی جملہ سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

    حج پرمٹ کے بغیر کسی کو ایام حج کے دوران مکہ مکرمہ جانے کی اجازت نہیں ہوتی، پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

    ایسےافراد جو پرمٹ کے بغیر مکہ جاتے ہیں انہیں گرفتار کر کے فنگرپرنٹ فیڈ کرلیے جاتے ہیں جس کے بعد جوازات کے مرکزی کنٹرول روم میں ان افراد کی فائل سیز کردی جاتی ہے۔

    پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے کی کوشش کرنے والے افراد کے فنگر پرنٹ فیڈ کیے جانے کے بعد اقامہ کی تجدید کے وقت یا اس سے قبل انہیں ڈی پورٹ کرنے کے احکامات صادر کر دیے جاتے ہیں۔

  • ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے تمام سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے کسی بھی ادارے میں غیر قانونی تارکین کو ملازمت نہ دیں، تمام سعودی اور غیر ملکی غیر قانونی تارکین کو پناہ دینے، سفر کی سہولت فراہم کرنے اور رہائش سمیت کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے پرہیز کریں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے اپیل کی کہ جہاں جس کے علم میں بھی اقامہ، ملازمت اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے آئیں وہ اس کی اطلاع مکہ مکرمہ اور ریاض ریجنز میں 911 اور مملکت کے دیگر تمام علاقوں میں 999 پر دیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے توجہ دلائی ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے جبکہ غیر ملکی کو بے دخل کردیا جاتا ہے۔

  • سعودی حکام کی امیگریشن قوانین کے تحت بلیک لسٹ کیے جانے کے حوالے سے وضاحت

    سعودی حکام کی امیگریشن قوانین کے تحت بلیک لسٹ کیے جانے کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں غیر ملکی شہریوں کے کسی صورت میں بلیک لسٹ ہوجانے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مملکت میں امیگریشن قوانین کے تحت بلیک لسٹ کیے جانے والوں کی مختلف کیٹگریز ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کی خلاف ورزی کرنے پر بلیک لسٹ کی مدت 3 برس ہے تاہم اس دوران اگر سابق کفیل چاہے تو وہ بلیک لسٹ کی مدت کے دوران یعنی 3 برس گزرنے سے قبل دوسرے ویزے پر بلا سکتا ہے۔

    حکام نے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص عدالتی سزا کی وجہ سے بلیک لسٹ ہوتا ہے یعنی کسی جرم وغیرہ کی وجہ سے تو اس میں مدت مختلف ہوتی ہے جو ہر کیس کی نوعیت کے اعتبار سے مقرر کی جاتی ہے۔

    ایسی صورت میں مدت 3 برس سے لے کر 5 اور 10 برس تک ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا، جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔

  • واٹس ایپ کے استعمال پرسعودی خاتون کو طلاق

    واٹس ایپ کے استعمال پرسعودی خاتون کو طلاق

    ریاض: سعودی عرب میں ایک شخص نے بیوی کو صرف اس بات پر طلاق کا پروانہ تھما دیا کہ اس نے واٹس ایپ پر اس کا پیغام پڑھنے کے باوجود اسے نظرانداز کردیا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق 30 سالہ سعودی شہری کی بیوی ہر وقت موبائل پر دوستوں کے ساتھ بات چیت اور چیٹنگ میں اتنی مصروف رہتی تھی کہ اسے شوہر کے واٹ ایپس پربھیجے گئے پیغام پڑھنے یاد ہی نہیں رہتے یا اگر پڑھ بھی لیتی تواس کا جواب نہیں دیتی۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ بیوی کے ہر وقت موبائل فون پر مصروف رہنے کی وجہ سے نہ صرف اس کا گھر بلکہ بچے بھی متاثر ہورہے تھے اورجب میں نے واٹس ایپ پر اسے پیغام دینے کے بعد گھر آکر پوچھا کہ میرے میسج کا جواب کیوں نہیں دیا تواس نے کہا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ چیٹنگ میں مصروف تھی، بس پھر کیا تھا اس کی یہ بات سنتے ہی آگ بگولہ ہوگیا اور وہ خود پر قابو نہ رکھتے ہوئے بیوی کو طلاق دے ڈالی۔

    طلاق دینے کے بعد شوہر کا کہنا تھا کہ اس نے کئی بار بیوی کو سمھجایا کہ وہ گھر پر بھی توجہ دے لیکن اس کی بات کو ہر بار نظرانداز کر کے وہ اپنے دوستوں اورخاندان کے افراد سے باتیں کرنے کی روش پر قائم رہی۔