Tag: lawsuit

  • دی کوئنز گیمبٹ: نیٹ فلکس کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہوسکتا ہے

    دی کوئنز گیمبٹ: نیٹ فلکس کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہوسکتا ہے

    امریکی ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کو جلد ہی اپنی مقبول سیریز دی کوئنز گیمبٹ پر ہتک عزت کے مقدمے میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سیریز کے حوالے سے اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے خلاف کیے گئے کیس میں، نیٹ فلکس کی اپیل خارج کردی گئی ہے۔

    نیٹ فلکس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے سیریز میں شطرنج کی خاتون عالمی چیمپیئن نونا گیپرنداشویلی کی کیرئیر کی سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔

    جارجین شطرنج کی کھلاڑی نے ڈرامے میں ایک ڈائیلاگ پر اعتراض اٹھایا ہے، جس کے بارے میں ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ اس سے نونا کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو داغدار کیا گیا ہے۔

    یہ سیریز فکشنل شطرنج کی کھلاڑی بیتھ ہرمن کے بارے میں ہے، لیکن اس میں حقیقی زندگی کی معروف شخصیات کے بارے میں بھی حوالہ جات دیے گئے ہیں، جن میں گیپرنداشویلی بھی شامل ہیں۔

    سیریز کی آخری قسط میں شطرنج کے کھیل کے دوران ایک تبصرہ نگار ہرمن کی کامیابیوں کا موازنہ گیپرینداشویلی کی کامیابیوں سے کرتا ہے، لیکن کہتا ہے کہ نونا نے کھیلتے ہوئے کبھی مردوں کا سامنا نہیں کیا، حالانکہ انہوں نے کیا تھا۔

    نیٹ فلکس نے اپنے دفاع میں کہا کہ یہ کیس 5 ملین ڈالر حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ شو میں جو کچھ دکھایا گیا ہے اس کا ہتک عزت سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، تاہم ڈسٹرکٹ جج نے نیٹ فلکس کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا ہے۔

    اسٹریمنگ سروس کے وکیل کی طرف سے دیے گئے بہت سے دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی تھی کہ شو میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے اس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شو کے تمام کردار فرضی تھے۔

    دوسری جانب جج نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شطرنج کے کھلاڑی کے حقائق پر مبنی دعوے کو رد کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

    80 سالہ گیپرینداشویلی کے وکلا کا کہنا تھا کہ وہ تاریخ کی پہلی خاتون تھیں جنہیں بین الاقوامی شطرنج کا گرینڈ ماسٹر بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مدعی کے کیریئر کے دوران ایک عورت ہونے کی وجہ سے انہیں شدید تعصب کا سامنا کرنا پڑا۔

    جب یہ سیریز نشر ہوئی تو متعدد نیوز آؤٹ لیٹس اور مختلف انفرادی انٹرنیٹ صارفین نے اس لائن کی غلطی پر تبصرہ کیا۔

  • امریکی نوجوان نے’ایپل‘ پر 1 ارب ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کردیا

    امریکی نوجوان نے’ایپل‘ پر 1 ارب ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ کردیا

    نیویارک : امریکا کے 18 سالہ شہری نے معروف ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ’ایپل‘ پر چہرہ پہنچانے والے سافٹ ویئر کے باعث ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہری نیویارک سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ نوجوان نے کمپنی کے چہرہ پہنچانے سافٹ ویئر میں ٹیکنیکل خرابی کے باعث کمپنی پر ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔

    نوجوان نے دعویٰ کیا کہ کمپنی کا چہرہ پہچاننے والا سافٹ ویئر ایپل کے متعدد اسٹورز میں اسے چور بتاتا ہے۔

    قانونی دعوے کے مطابق اوسما نے باہ کو 29 نومبر کو نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ نے بوسٹن، نیو جرسی، ڈیلویر اور مین ہیٹن میں قائم ایپل کے اسٹوروں میں چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    شکایت میں ان کا کہنا تھا کہ اصل چور کو 1200 ڈالر کی ایپل کی ایسسریز (بالخصوص ایپل پیسلز) چوری کرتے ہوئے بوسٹن کے اسٹور سے گزشتہ سال مئی کے مہینے میں پکڑا گیا تھا۔

    ان کے مطابق مبینہ چور نے ان کی آئی ڈی استعمال کی جس میں ان کا نام، پتہ اور دیگر نجی تفصیلات موجود تھیں تاہم ان کی تصویر نہیں تھی۔اوسمانے باہ نے نشاندہی کی کہ وہ چوری کے دن شہر میں موجود ہی نہیں تھے اور مین ہیٹن میں سینیئر پروم میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ایپل نے مبینہ طور پر اپنے اسٹورز میں چہرہ پہنچاننے والا سسٹم نصب کر رکھا ہے جو اوسمانے باہ کو اصل چور بتاتا ہے جس کی وجہ سے ان پر چوریوں کا الزام عائد ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیو یارک پولیس کے تفتیش کار جنہوں نے مین ہیٹن کے اسٹور کی فوٹیج دیکھی ہے کا کہنا تھا کہ ملزم اوسمانے باہ جیسا بالکل نہیں دکھتا۔

    قانونی دعوے میں کہا گیا کہ ایپل کے اسٹور میں استعمال ہونے والے چہرہ پہچاننے والے سافٹ ویئر سے صارفین میں خدشات پیدا ہورہے ہیں کیونکہ زیادہ تر صارفین کو یہ معلوم ہی نہیں کہ ان کے چہرے کا خفیہ طور پر معائنہ کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایپل کی جانب سے معاملے پر تاحال کوئی رائے سامنے نہیں آئی ہے۔

  • مہاجرین کا معاملہ، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    مہاجرین کا معاملہ، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

    واشنگٹن : صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مہاجرین سے متعلق فیصلے کے خلاف 17 امریکی ریاستوں نے ٹرمپ پر تارکین وطن کو آپس میں جدا کرنے کا الزام عائد کرکے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں پناہ حاصل کرنے خواہش مند افراد کو داخلہ نہ دینے کی پالیسی کے خلاف امریکا کی متعدد ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خالف قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی 17 ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی موجودہ انتظامیہ کو مہاجرین کے ساتھ ناروا اور ظالمانہ سلوک اختیار کرنے اور غیر قانونی طور پر انہیں تقسیم کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 17 امریکی ریاستوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو سفاک اور سنگ دلی کے ساتھ تارکین وطن کو منقسم کرنے کا ملزم ٹہراتے ہوئے عدالت میں کیس دائر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی مہاجرین سے متعلق پالیسی پر واشنگٹن، نیویارک اور کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرلز نے سب سے پہلے مقدمہ دائر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کو داخلے کی اجازت نہ دینے کی مخالفت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جون کو مہاجرین سے متعلق لیے گئے فیصلے کو دھوکا دہی قرار دیتے ہوئے واشنگٹن کے شہر سیئٹیل کی عدالت میں مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرلز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ حکومت نے مہاجرین کو امریکا میں پناہ حاصل کرنے کے حق سے دست بردار کیا ہے۔ جس کی وجہ سے پوری دنیا میں امریکا کے خلاف پھیلنے والے غم و غصّے میں مزید اضافہ ہوگا۔

    برازیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے نائب صدر مائیک پنس کا کہنا تھا کہ امریکا میں سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد غیر دستوری طور پر یو ایس اے میں داخل مت ہوں، اس طرح آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مائیک پنس کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں داخل ہونے والے تارکین وطن خطرناک اور دشوار گزار راستوں سے آکر اپنے بچوں کو منشیات فروشی اور بردہ فروشی(انسانی اسمگلنگ) میں ملوث افراد کے چنگل میں نہ ڈالیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ 6 ہفتوں میں امریکی سرحد پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تقریباََ 2 ہزار تارکین وطن کے بچوں کی ان کے گھر والوں سے علیحدہ کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔