Tag: Lawyers

  • حکومت آئین اور وکلاء سے خوفزدہ ہے، فواد چوہدری

    حکومت آئین اور وکلاء سے خوفزدہ ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت عدالت کو کام کرنے سے روک رہی ہے کیونکہ یہ آئین سے خوفزدہ ہے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے کہا کہ وکلاء آئین اور سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں، جنہیں روکا جارہا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت ہر اجتماع سے خوفزدہ ہے، وکلاء کو روکنے کیلئے رکاوٹیں غیرضروری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپنی عدلیہ کا ساتھ دینے پر ریاست کو وکلاء کا شکرگزار ہونا چاہیے، حکومت آئین سے خوفزدہ ہے اور عدالت کو کام کرنے سے روک رہی ہے،

    دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر وکلاء چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے جمع ہوگئے، سینیٹر اعظم سواتی بھی وکلاء کے ہمراہ سپریم کورٹ کے باہر موجود ہیں، ججز کی سپریم آمد پر وکلاء نے ان کے حق میں نعرے بازی کی۔

  • مشتعل وکلاء نے عدالت کے تمام دروازوں پر تالے لگا دیے

    مشتعل وکلاء نے عدالت کے تمام دروازوں پر تالے لگا دیے

    لاہور بار ایسوسی ایشن نے سیشن کورٹ کے تمام دروازوں پر تالے لگا دیے، تالہ بندی کے باعث ججز عدالتی عملے اور سائلین سمیت کسی کو بھی اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    لاہور بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عمار یاسر سمیت وکلاء نے لاہور کی سیشن کورٹ کے تمام داخلی دروازوں کو صبح سویرے سے ہی بند کردیا تھا۔

    تالہ بندی کے باعث وہاں روز آنے والے ججز، سائلین، عدالتی عملہ، پولیس اور قیدیوں کو بھی سیشن کورٹ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق تالہ بندی کا سبب مقدمات کی ضلعی سطح پر منتقلی ہے، لاہور بار کے مطابق کیسز کی منتقلی کے باعث وکلاء کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    اس کے علاوہ سیشن کورٹ میں تالہ بندی کی وجہ سے مختلف مقدمات میں پیش ہونے کے لیے دور دراز سے آئے ہوئے سائلین مارے مارے پھرتے رہے۔

    وکلا کا کہنا ہے کہ ججز اور سائلین کو عدالتوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، وکیل کے خلاف درج کیے گئے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعہ ختم کی جائے۔

    تالہ بندی کی وجہ سے سیشن کورٹ کے تمام مرکزی دروازوں پر سائلین کا رش لگ گیا،20 ہزار کے قریب مقدمات بغیر کسی کارروائی کے ملتوی ہوگئے، سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا دوسر دراز علاقوؐں سے آنے والے سائلین بغیر کارروائی کے واپس جانے پر مجبور ہوگئے۔

  • وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر آصف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے اندر داخل ہو کر نعرے لگائے جو ڈاکٹر نظر آئے اسے مارا جائے، وکلا کے ڈر سے ڈاکٹرز مجبوراً اسپتال سے جان بچا کر بھاگے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک پی آئی سی میں موجود رہے کوئی پرسان حال نہیں، اس دوران آپریشن تھیٹر میں اندر سے تالے لگا کر 2 آپریشن جاری رہے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر اسپتال میں تشدد کیا گیا۔

    ڈاکٹر آصف نے کہا کہ صورتحال بے قابو ہے، پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، وکلا نے اسپتال خالی کروا کر نعرے لگائے۔ حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری لاہور بار فیاض رانجھا کا کہنا تھا کہ وکلا کا معاملہ انتظامیہ سے ہے مریضوں کو تنگ نہیں کیا۔ وکلا نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے تو کارروائی ہوگی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ثبوت ملا تو وکلا کا لائسنس کینسل کریں گے۔

    اس دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پی آئی سی پہنچیں تو انہیں اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ نصف گھنٹے انتظار کے بعد وہ بالآخر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیر اعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔

    پولیس اور وکلا آمنے سامنے

    ہنگامہ آرائی کے کئی گھنٹوں بعد پولیس کو ہوش آیا تو پولیس کی جانب سے وکلا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تاہم اس دوران پی آئی سی میں وکلا کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی آئیں۔

    وکلا کی ہوائی فائرنگ کے بعد پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی، وکلا نے پولیس موبائل بھی توڑ دی۔

    ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے کہ چند روز سے وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان مسئلہ چل رہا تھا۔ گزشتہ رات بھی مسئلے کو حل کر لیا گیا تھا۔ وکلا نے اسپتال کا گیٹ توڑا تو قانونی ایکشن لیا گیا۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے دوران پی آئی سی میں 6 مریض دم توڑ گئے۔

    فیاض الحسن چوہان پر وکلا کا تشدد

    اس دوران صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان وہاں پہنچے تو وکلا نے انہیں گھیر لیا اور ان پر شدید تشدد کیا۔ وزیر اطلاعات پولیس کو مدد کے لیے بلاتے رہے۔

  • ذیلی کمیٹی کا اجلاس : نوازشریف کے وکلاء کا ضمانتی بانڈز دینے سے انکار

    ذیلی کمیٹی کا اجلاس : نوازشریف کے وکلاء کا ضمانتی بانڈز دینے سے انکار

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکلاء نے ضمانتی بانڈز دینے سے انکار کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومتی شرائط پرکسی صورت عمل نہیں ہوسکتا، اس کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر اور میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر ایاز بھی موجود تھے۔۔

    ن لیگ کی جانب سے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان، وکیل عطاء تارڑ اور قومی احتساب بیورو کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران ن لیگ کے وکلاء نے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کیلئے ضمانتی بانڈز دینے سے صاف انکار کردیا۔

    وکلاء کا مؤقف تھا کہ حکومتی شرائط پر کسی صورت عمل نہیں ہوسکتا کیونکہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک جارہے ہیں، ضمانتی بانڈز دینے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

    بعد ازاں وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، کابینہ کی ذیلی کمیٹی کل صبح 10بجے فیصلےسے آگاہ کرے گی۔

    مزید پڑھیں: کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط کی منظوری دے دی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو باہر جانے کے لئے سیکیورٹی بانڈز دینا ہوں گے۔

  • ڈرنے والانہیں آپ کاساتھ ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا،نوازشریف

    ڈرنے والانہیں آپ کاساتھ ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا،نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ڈرنے والانہیں آپ کاساتھ ہے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا، ہم حق کی جنگ پرہیں اس کیلئےسب کوہماراساتھ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی نصیر احمد بھٹ کی قیادت میں وکلا کے وفد سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں مریم نواز، گورنر پنجاب، راجہ ظفر الحق بھی موجود تھے۔

    نااہل وزیراعظم نوازشریف نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب وکلا کو سننا چاہتا ہوں،نااہل وزیراعظم نوازشریف کاوکلاسےخطاب یہ 1999 نہیں 2018 ہے، ماضی جب مارشل لا لگتا تھا کسی کو پتہ نہیں چلتا تھا لیکن اب ایسا نہیں، دیکھنا ہوگا کہ کیا ہوا تھا جب ملک کے دوٹکڑے ہوگئے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج بھی ملک میں اس قسم کے کھیل کھیلے جارہےہیں، مارشل لا کو ججز نے ویلکم کیا،مرضی سے آئین میں ترامیم کی گئیں، ایک روپے کی کرپشن بھی مجھ پر ثابت نہیں ہوئی، میرا کالج کی زندگی سےحساب لیاگیا، میرے خلاف جب کچھ نہیں ملاتو اقامہ کو بنیاد بنا لیا گیا۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے نااہل وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کا5سال اورمیرا1962سےحساب لیاگیا، عمران خان نے تسلیم کیا آف شورکمپنی ان کی ہے، عمران خان کوبولاگیا نہیں نہیں یہ تمہاری کمپنی نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : ہمارےخلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے، ہرسازش کامقابلہ کرونگا، نوازشریف


    انکا مزید کہنا تھا کہ اللہ کےفضل سے نوازشریف عوام کی عدالت میں سرخروہوا ، ڈرنےوالانہیں آپ کاساتھ ہےتوکوئی کچھ نہیں کرسکتا، قلعے میں محصور کیا گیا،عدالتوں نے35سال کی سزادی تھی، جج نے سسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کیے، عدالتوں کااحترام کرتےہیں، عدالتوں کو بھی دوسروں کا احترام کرنا چاہیے۔

    وکلاسے خطاب میں نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ سےاختلاف نہیں لیکن کچھ ججزسےہے، میرےخلاف فیصلہ میرٹ پرنہیں کیا گیا اختلاف ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نےبہت قربانیاں دی ہیں، آج یہ دن آگیا ٹرمپ آپ کیخلاف ٹوئٹ پرٹوئٹ کررہاہے، بس کریں اس ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، آئیں پاکستان کیلئے اور عوام کے لیے کام کریں۔

    انھوں نے کہا کہ ووٹ کےتقدس کیلئےتحریک کی بات کی، ہرصورت میں ووٹ کاتقدس بحال ہوگا، ہم حق کی جنگ پرہیں اس کیلئے سب کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • وزیراعظم استعفیٰ دیں ،لاہور ہائیکورٹ بار کا 7دن کا الٹی میٹم

    وزیراعظم استعفیٰ دیں ،لاہور ہائیکورٹ بار کا 7دن کا الٹی میٹم

    لاہور : پاناما فیصلے پر لاہور ہائیکورٹ بار نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے سات دن کا الٹی میٹم دے دیا اور کہا کہ سات روزمیں وزیراعظم مستعفی نہ ہوئے تو عدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار نے بھی وزیر اعظم نوازشریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، صدر ہائیکورٹ بار رشید اے رضوی کا کہنا ہے کہ  وزیر اعظم7 روزمیں استعفیٰ دیں ورنہ لائحہ عمل طےکریں گے، 20اپریل کا فیصلہ وزیر اعظم کے خلاف فرد جرم ہے،  ججز نے واضح کردیا وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔

    رشیداے رضوی نے کہا کہ تمام ججز نے وزیراعظم کے بیان کومسترد کردیا، نوازشریف نے اسمبلی اور قوم سے جھوٹ بولا، نوازشریف کے عہدے پر رہنے کا کیا جواز ہے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خاندان کا دفاع قبول نہیں کیا، جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوناوزیراعظم کی اخلاقی شکست ہے، وزیراعظم کا کرپٹ ہونا قوم کیلئےشرمندگی ہے۔،

    نائب صدر ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نےنوازشریف کا مؤقف مسترد کردیا، وکلا کنونشن بلاکر کرپشن کے خلاف جدوجہد شروع کیجائے گی، ایک ہفتےمیں استعفیٰ نہ دیا توعدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائیں گے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی، پی پی، جماعت اسلامی،ق لیگ پہلے ہی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15روز بعد رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔

     

     

  • چند سڑکوں، پلوں کی تعمیر کا نام خوشحالی نہیں، طاہر القادری

    چند سڑکوں، پلوں کی تعمیر کا نام خوشحالی نہیں، طاہر القادری

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف جدوجہد میں تیزی لائیں گے، جب تک ظلم ہے مزاحمت بھی جاری رہے گی۔

    لاہور میں عوامی لائرز ونگ کے رہنماؤں سے گفتگو میں طاہر القادری کا کہنا تھا کہ چند سڑکوں، پلوں کی تعمیر کا نام خوشحالی نہیں، تعلیم اور انصاف کے بغیر معاشرے قائم نہیں رہ سکتے ، ایک شخص کے اقتدار کی مضبوطی پاکستان کی کمزوری ہے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ کیا عوام کو انصاف ملنا شروع ہو گیا ؟ کرپشن ختم ہو گئی؟لوٹ مار ختم ہوگئی؟ جس کی وجہ سے نواز لیگ کا اقتدار مضبوط ہو گیا۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کی خاموشی کا فائدہ ظالموں اور قاتلوں کو پہنچ رہا ہے ،سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت 2دسمبر کو ہو گی۔

    پاناما کیس سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، طاہرالقادری

    چند روز قبل اے آر وائی سے خصوصی گفت گو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں نہیں لے جانا چاہیئے تھا، میں نے کہا بھی تھا کہ پاناما لیکس کا جنازہ ایک امام پڑھائے گا اور جنازے کے بعد سارا معاملہ ختم ہوجائے گا، چار دسمبر کو نشتر پارک کراچی میں جلسہ کروں گا۔

  • کوئٹہ بم دھماکا، بلوچستان حکومت کا شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ روپے اور نوکری  دینے کا اعلان

    کوئٹہ بم دھماکا، بلوچستان حکومت کا شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ روپے اور نوکری دینے کا اعلان

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے وکلاء کے لیے ایک کروڑ روپے فی کس اور لواحقین کو نوکریاں دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وکلاء جمہوریت کی اہم اساس اور ہمارے بازو ہیں انہوں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف کردار ادار کرتے ہوئے قربانیاں دیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم وکلاء کے ویژن کو پورا کریں گے اور جلد اس دہشت گردی کا ملک بھر سے خاتمہ کردیں گے، اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے وکلاء کے خاندانوں کو فی کس ایک کروڑ روپے اور سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا۔

    پڑھیں :سانحہ کوئٹہ: دو مزید زخمی دم توڑ گئے ، شہدا کی تعداد72 ہوگئی

    اس موقع پر سنیئر وکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھماکے میں وکلاء کو شہید کر کے دہشت گردوں نے ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کی ہے مگر وہ بری طرح ناکام ہوئےاور پوری قوم اس واقعے کے بعد متحد ہوگئی۔

    مزید پڑھیں :  کوئٹہ کے المناک سانحے کی تحقیقات جاری

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’کوئٹہ بم دھماکے میں وکلاء کی شہادت کے بعد پورے ملک کے سنیئر وکلاء کوئٹہ پہنچے ہیں اور آٗئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کی گئی جس میں انہوں نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے‘‘۔

  • کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکا، 74افراد جاں بحق، 112 زخمی

    کوئٹہ: سول اسپتال میں دھماکا، 74افراد جاں بحق، 112 زخمی

      کوئٹہ : بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے سول اسپتال میں  دھماکہ ہوا ، جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق جبکہ 112 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیربلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے دروازے پر ہوا جس کے نتیجے میں آج نیوز کے کیمرا مین شہزاد سمیت 74 افراد جاں بحق اور 112 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    بلوچستان کے وزیرِ صحت رحمت بلوچ نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پولیس سرجن کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق 93 افراد اب تک اس سانحے میں جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی قومی ذمہ داری ہے کہ اس وقت اپنے زخمی ہم وطنوں کی مدد کے لیے باہر نکلیں اور خون کے عطیات دیں، انہیں ان لوگوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو قطاریں لگا کر خون کے عطیات دے رہے ہیں۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات*

     زخمی ہونے والے افراد کوکمبائنڈ ملٹری اسپتال کوئٹہ اوردیگر نجی اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔

     تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ واقعہ خود کش نوعیت کا ہے اورحملہ آور نے 08 سے 10 کلو بارود استعمال کیا ہے۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ پہنچ گئے

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ پہنچ چکے ہیں، انہوں نے کمانڈر سدرن کمانڈ عامر ریاض کے ہمراہ سول اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا اورزخمیوں کی عیادت کی۔

    آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت*

    زخمیوں کی عیادت کےبعد آرمی چیف اسپتال سے روانہ ہوگئے اور اطلاعات ہیں کہ کچھ دیر بعد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شرکت کریں گے جبکہ وزارتِ داخلہ اور انٹلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔

    کمانڈر سدرن کمانڈ عامر ریاض کاسول اسپتال کا دورہ

    کمانڈر سدرن کمانڈ عامر ریاض نے سول اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا انہوں جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور مریضوں کی عیادت کی۔

    اسپتال کے ایم ایس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات کے باوجود اسپتال عملے کی خدمات قابل ستائیش ہے،دشمن بزدل ہے اس تک ضرور پہنچیں گے۔

    سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، دھماکہ انتا زور دار تھا کہ اس کی آوازدور دور تک سنی گئی،دھماکے کے بعد اسپتال میں بھگدڑ مچی گئی جبکہ عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

    دھماکا اسپتال کی شعبہ حادثات کے بیرونی دروازے پر ہوا، جہاں اب سے کچھ دیر قبل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے وکیل بلال کاسی  کی میت  وصول کرنے کے لیے وکلا کی بڑی تعداد موجود تھی، دھماکے میں کئی وکلا زخمی ہو گئے جن میں سے  کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے، تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔


    بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر ہلاک


     واضح رہے کہ آج صبح دھماکے سے کچھ دیر قبل بلوچستان بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    Q-post-2

    صدرِ مملکت اور وزیراعظم کی مذمت

    صدرمملکت ممنون حسین اور وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے کوئٹہ میں ہونے والے اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور اور ملک اور قوم کے دشمنوں کاآخری سانس تک پیچھا کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام ، فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا، کسی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤنآج سے شروع ہوگا: وزیر داخلہ بلوچستان 

    واقعے میں ملوث افراد کو معاف نہیں کیا جائے گا: وزیراعلیٰ بلوچستان

    وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے سول اسپتال کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ بزدلانہ واقعہ ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    سابق صدآصف زرداری کی مذمت

    پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کےساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے ۔

    کوئٹہ کےاسپتال میں دھماکے پر مذمتی بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وکلاءاور صحافیوں کے قاتلوں کو سخت سزائیں دی جائیں ۔ انہوں نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت اور جانی ضیاع پر اظہار افسوس کیا ۔

    دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے: خورشید شاہ

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بربریت اور دہشت گردی کے خاتمے کےلیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے،پاکستان دہائیوں سے بدترین دہشت گردی کا شکا ر ہے

    دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن ہوگا: وزیرِ داخلہ بلوچستان

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز ببگٹی نے افسوسناک واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پورا بلوچستان ٖغم اور دکھ کی کیفیت میں ہے،دہشت گرد عام شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کا مقصد عوام میں خوف پھیلانا ہے لیکن ہم دہشت گردوں کے ان عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف پہلے ہی کاروائیاں جاری ہیں تاہم آج سے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کریک  ڈاؤن کیا جائے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہم وار زون میں ہیں اس لیے ہر وقت کسی نہ کسی حوالے سے امن عامہ میں خلل پڑنے کا خدشہ رہتا ہے ،تا ہم صدر بلوچستان بار ایسوسی ایشن یا وکلا برادری پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔

    وزیر داخلہ بلوچستان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہار نہیں مانیں گے اور جلد ہی کریک ڈاون آپریشن کر کے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

    خودکش حملے کے شہداء کو ذاتی طور پر جانتا تھا: ڈاکٹرعبدالمالک

    سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سول اسپتال میں ہونے والے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے آج ہمارے لیے سیاہ دن ہے ، خود کش حملے کے تمام شہدا کو ذاتی طور پر جانتا تھا۔

    سکیورٹی فورسز اپنی تمام تر توجہ دہشتگردی کے خاتمے کی طرف دے رہی ہیں لیکن اس کے باوجود اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں جس کا واضح مطلب ہے کہ ہمیں اپنے آپ کو متحد کرنا ہوگا اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کا از سر نوجائزہ لینا ہوگا اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔

    گورنر سندھ  ڈاکٹرعشرت العباد کی مذمت

    گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سول اسپتال کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، دہشت گرد اس طرح کی کاروائیوں سے قوم کو ڈرا نہیں سکتے۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان کی خصوصی گفتگو

    بلوچستان حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلال کاسی کا تعلق شہر کے ایک ممتاز گھرانے سے تھا اور لوگ ان کی میت وصول کرنے کثیر تعداد میں آئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میتوں اور زخمیوں کی تعداد کے بارے میں کچھ دیر میں حتمی اطلاع فراہم کی جائے گی۔

    سیکیورٹی وارننگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر سیکیورٹی ادارے ہی بتاسکتے ہیں تاہم سیکیورٹی الرٹ تو رہتا ہے کہ ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ پہلے بھی ایسا ہوا تھا کہ شہر میں ایک ٹارگٹ کلنگ ہوئی، اور جب پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ناصر خان ہزارہ جب اسپتال پہنچے تو دھماکہ ہوگیاتھا جس میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

    سوگ

    حادثے کے ردعمل میں بلوچستان بار کونسل اور کراچی بار کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے، اس موقع پر عدالتی سرگرمیاں بند رہیں گی اور وکلاء بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔

    دوسری جانب کوئٹہ کی تاجر برادری نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہربھر میں بھرپور شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

  • ڈسکہ واقع پر سیاسی رہنماوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا

    ڈسکہ واقع پر سیاسی رہنماوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا

    ڈسکہ: پولیس کے ہاتھوں دووکلاء کی ہلاکت پر سیاسی قائدین نے غم و غصے کا اظہار کیا،چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے واقع پر اظہار مذمت کرتے ہوئے حکومت پنجاب پر شدید تنقید کی،ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام شریف گلوؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

     ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کا قتل ناقابل قبول ہے، قانون پسندشہریوں پر گولیاں چلانے کے بجائے ان کی جان ومال کی حفاظت کی جائے۔

    چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے ڈسکہ میں وکلاء کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    پنجاب اسمبلی میں بھی سیالکوٹ واقعہ پر اپوزیشن نے احتجاج کیا، سیکرٹری انفارمیشن فنکنشل لیگ پنجاب بلال گورایہ نے کہا کے ڈسکہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر اور انکے ساتھی کے قتل پر وزیراعلی پنجاب کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    ‎ ترجمان پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے پولیس کو شہریوں کو مارنے کا لائسنس دے رکھا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی ڈسکہ میں وکلا کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔