Tag: lawyers convention

  • "جہاں چند خاندان حکمران ہوں وہاں کیسا انصاف اور کیسی تبدیلی”

    "جہاں چند خاندان حکمران ہوں وہاں کیسا انصاف اور کیسی تبدیلی”

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جاگیرداروں اور موروثی سیاست سے ملک میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز بہادر آباد پر وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں ہی ریاست کا استحکام ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان ان کے ہاتھ میں آیا جو تاریخ کے بہترین غلام اور بدترین آقا ثابت ہوئے یہاں کا آئین معذور، قانون مجبور، انصاف مفرور ہے، اسمبلیوں میں بیٹھے لوگوں کی ضمیر برائے فروخت کی تختیاں لگی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کمزور معاشرے جاگیرداروں سرمایہ داروں کے لیے قانون بناتے ہیں، خان ہو، زرداری یا شریف ان سے کہا ہے کہ پہلے اسمبلیوں میں تبدیلی لائیں، جہاں چند خاندان نمائندگی کررہے ہوں وہاں کیسا انصاف اور کیسی تبدیلی۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جس نے کبھی لاڑکانہ کے نلکوں کا پانی بھی نہ پیا ہو وہ عام شہری کیلئے کیا قانون بنائے گا؟ یہ نظام جبر، جاہلیت اور ملائیت پر پلتا ہے۔

    متحدہ کنوینئر نے کہا کہ اگر آپ کی عدالتیں آزاد ہیں تو گھر پر آرام سے جاکر سوجائیں، اگرعدالت آزاد نہیں تو ہم سب کو کھڑا ہونا ہوگا، آئین خود کو محفوظ نہ رکھ سکا تو پاکستان کو کیسے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکس دینے کا ٹھیکہ صرف کراچی نے نہیں لیا، بلدیاتی انتخابات میں ہماری خیرات سے کچھ لوگ کامیاب ہوئے، کامیاب ہونے والے اس شہر کے نمائندے نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کے ساتھ نئے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں، ہم سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور ہمارا ساتھ دیں۔

  • وکلاء کنونشن سے خطاب‘ نوازشریف کی ایک بارپھرعدلیہ پرتنقید

    وکلاء کنونشن سے خطاب‘ نوازشریف کی ایک بارپھرعدلیہ پرتنقید

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف عدلیہ پر تنقید سے باز نہ آئے‘ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سوالات کی صورت میں عدلیہ کے فیصلے کو نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج ایوانِ اقبال میں منعقدہ مسلم لیگی وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئےوکلانےجاندارتحریک چلائی،سختیاں برداشت کیں‘ آج بھی وکلاپربھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے۔

    انہوں نے وکلا کنونش میں شریک وکیلوں کے سامنے متعدد سوال رکھے اور ان سوالات کی آڑ میں ایک بار پھر عدلیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر فوراً عملد رآمد کرتے ہوئے عہدہ چھوڑدیا۔فیصلےپرعملدرآمدکےباوجودانہیں تسلیم نہیں کیاجاسکتا ‘ عدلیہ کی تاریخ میں ایسےفیصلےموجودہیں جن پرعمل کیاگیامگرتسلیم نہیں کیا گیا۔

    نواز شریف کاوکلا کنونشن سے خطاب، ہائی کورٹ بار کا اعلان لاتعلقی*

     انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون دانوں کےاتنےبڑےاجتماع میں شرکت سےخوشی ہوئی ہے‘ جمہوریت کےاستحکام کےلیےوکلاءکاکردار خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔وکلاپاکستان میں جمہوریت کےاستحکام اورآئین کی حکمرانی کیلئےکرداراداکریں۔

    انہوں نے کہا کہ وکلاء پانامالیکس کےمعاملےسےبخوبی اورپوری طرح واقف ہیں‘ آپ جانتےہیں پانامالیکس کی فہرست میں میرانام شامل نہیں۔ پانامالیکس کامعاملہ سامنےآتےہی میں نےشفاف تحقیقات کااعلان کیا، اپوزیشن کےمطالبےپرپارلیمنٹری کمیٹی قائم کی مگرکوئی نتیجہ نہیں نکلا، اپوزیشن چاہتی تھی معاملہ کمیٹی کےبجائےگلیوں میں گھسیٹاجائے۔

    نوازشریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ منتخب رہنماجیلوں میں سڑتےاورملک بدر ہوتے رہےجب کہ آمر حکومت کرکے سکون سےبیرون ملک جاتے رہے ایسے سوراخوں کوبندکرناہو گاجہاں سے جمہوریت کاڈساجاتاہے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف وکلاء کنونشن میں شرکت سابق وزیراعظم نواز شریف آج لاہور میں منعقد ہونے والے وکلا کنونشن سے خطاب کرنے کے لیے ایوانِ اقبال پہنچے ہیں‘ ان کے ہمراہ گورنرپنجاب رفیق رجوانہ،پرویزرشید اور وفاقی وزیرِ قانون زاہدحامد بھی موجود تھے ۔

    سپریم کورٹ اورہائیکورٹ بارنےوکلاکنونشن سےلاتعلقی کااعلان کردیاہے۔ایڈوکیٹ عامر سعید کا کہنا ہے کہ نااہل وزیراعظم کولیگی وکلا نے خطاب کےلیےبلایاہے۔

    نوازشریف‘ وزیراعظم اور16 اراکینِ اسمبلی کے بیانات نشرکرنے پرپابندی*

     یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ کے دیگر 16 اراکینِ اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا سے جواب طلب کرلیا تھا۔

    نوا زشریف کو 28 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نا اہل قرارد یا تھا جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے تھے۔

    اسلام آباد سے لاہور سفر کرتے ہوئے نواز شریف نے نا اہلی کے فیصلے پر کئی بار سخت تنقید کی تھی اور ججز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔