Tag: LB election

  • بلدیاتی انتخابات میں شکست پر عمران خان نے رپورٹ طلب کرلی

    بلدیاتی انتخابات میں شکست پر عمران خان نے رپورٹ طلب کرلی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں شکست پر پارٹی رہنماؤں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں تحریک انصاف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سخت نوٹس لیا ہے اور دونوں صوبوں کے آرگنائزرز کو نتائج کے ریکارڈ کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔

    عمران خان نے رہنماؤں سے ٹکٹوں کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے بھی جائزہ لینے کا کہا ہے اس کے علاوہ عمران خان کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ حکومتی مشینری بلدیاتی الیکشن پر کس حد تک اثر انداز ہوئی ہے۔

    تحریک انصاف کے سربراہ نے پارٹی کے صوبائی آرگنائزر کو ہدایت کی ہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 122 میں ووٹر لسٹوں میں ردوبدل اور ووٹوں کی منتقلی کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جائے۔

  • بلدیاتی انتخابات،پنجاب میں ن لیگ، سندھ میں پی پی کی فتح، پی ٹی آئی رہنما مستعفی

    بلدیاتی انتخابات،پنجاب میں ن لیگ، سندھ میں پی پی کی فتح، پی ٹی آئی رہنما مستعفی

    لاہور / کراچی : ر: صوبہ پنجاب کے 12 اور سندھ کے 8 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پنجاب میں نون لیگ اور سندھ میں پپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کا میدان مار لیا۔۔پنجاب میں تحریک انصاف تیسرےاورسندھ میں چوتھے نمبرپر رہی۔

    پنجاب میں عوام نے نون لیگ اور سندھ میں پپلزپارٹی چھاگئی۔پنجاب کےبارہ اورسندھ کےآٹھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کےغیرحتمی اورغیرسرکاری نتائج کےمطابق پنجاب میں نون لیگ نےاورسندھ میں پپلزپارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔

    پنجاب میں دوسرے نمبر پرآزادامیدواروں کی بڑی تعداد سامنے آئی۔ نون لیگ کے بعد پنجاب کے عوام نے من پسند امیدواروں کواپنےمسائل حل کرنے کے لیے چن لیا۔

    تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لئے ایڑی چوٹی کازورلگایا۔ ووٹرزکوسبزباغ دکھائے لیکن کامیابی کی سیڑھیاں نہ چڑھ پائی۔اورتیسرےنمبرپررہی۔پیپلزپارٹی چوتھے اور مسلم لیگ ق پانچویں نمبر پر رہی۔ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی یہاں کی حکمراں جماعت کو عوام نے چن لیا۔

    پاکستان تحریک انصاف لاہور کے آرگنائزر شفقت محمود نے پارٹی کی شکست پر اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے دے استعفیٰ دے دیا ہے، اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہناتھا کہ میں نے انتخابات میں جس طرح کارکردگی دکھانا تھی وہ نہیں دکھا پایا، جس کی وجہ سے میں اپنے عہدے دے مستعفی ہو رہا ہوں

    پپلزپارٹی سب سے آگے رہی اور اس کےپیچھے دوسرےنمبرپر مسلم لیگ فنکشنل رہی ۔ آزاد امیدوار تیسرے نمبر پر رہے ، جوممکنہ طورپر جلد کسی نہ کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔سندھ میں پاکستان تحریک انصاف چوتھے نمبر پر رہی ، مسلم لیگ ن پانچویں اور ایم کیوایم چھٹے نمبرپررہی۔

    ندھ کے شہر خیرپور میں دو جماعتوں کے درمیان جھڑپ میں کم از کم 11افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں بھی بدنظمی دیکھنے میں آئی ہے.


    غیرحتمی غیر سرکاری نتائج


    اب تک موصول ہونے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ ن اور سندھ میں پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو واضح برتری حاصل ہے۔

    پنجاب میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حلقوں میں تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔

    فیصل آباد میں وزیرِ مملکت عابد شیر علی کے بھائی رانا ثنا اللہ کے نامزد کردہ امیدوارسے ہار گئے ہیں۔

    لالہ موسیٰ میں قمر الزمان کائرہ کے بھائی بھی بلدیاتی انتخاب میں کامیاب ہوگئے ہیں۔


    فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے گروپوں میں تصادم


     الیکشن کمیشن کا نوٹس

    فیصل آباد میں ہنگامہ آرائی اور قتل وغارت پرالیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اورآئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔

    زعیم قادری کی بے خبری

    پنجاب کی صوبائی حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے الیکشن کوپرامن قراردے دیا اور کہا کہ ایک گولی بھی نہ چلنا وزیراعلیٰ پنجاب کی برداشت کی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ محض لڑائی جھگڑے کے چند واقعات ہوئے ہیں۔

    رانا ثنا اللہ کی تصدیق

    مسلم لیگ ن کے رہنمانے فیصل آباد میں فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کردی واضح رہے کہ کچھ دیر قبل رانا ثنا اللہ اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن میں سیاسی کارکن کی ہلاکت کی تردید کررہے تھے۔

    فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ ایک امیدوار کی ریلی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریلیاں نکالنے پر پابندی تھی جس کی خلاف ورزی کی گئی۔

    تحریک انصاف کا دھرنا

    صنعتی شہر فیصل آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کےکارکنان نے دوکارکنان کی ہلاکت پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دھرنا دے دیا ہے۔

    رانا ثنا اللہ کی فائرنگ کی اطلاعات کی تردید

    فیصل آباد میں رانا ثنا اللہ کے ڈیرےسے فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں مبشر نامی ایک شخص کے جاں بحق اورتین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہیں، جاں بحق ہونے والے شخص کا تعلق تحریک انصاف سے بتایا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے ذرائع کے مطابق کارکن کی ہلاکت کے واقعے کہ بعد تحریک انصاف کے کارکنان کی کثیر تعداد سمنگلی روڈ کو بلاک کرنے کاسلسلہ شروع کردیا ہے۔

    تاہم رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز کی لائیوٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود اپنے ڈیرے پر موجود ہیں اور یہاں کوئی فائرنگ کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

     

    عابد شیر علی کے ساتھ دھکم پیل

    اس سے قبل فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے دو دھڑوں میں تصادم کے دوران راناثنا اللہ کے حامیوں نے عابد شیرعلی کو گھیر لیا۔

    فیصل آباد کے یوسی 116 کے پولنگ اسٹیشن پر رانا ثنا اللہ اورعابدشیرعلی کےکارکنان ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں۔

    رانا ثنا اللہ کے حامیوں نے ہاتھا پائی بھی کہ اورعابد شیرعلی کو دھکے بھی دیئے گئے ہیں، دونوں رہنماوٗں کے کارکنا ن کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

    عابد شیرعلی کا کہنا ہے کہ انہوں جائے وقوعہ پرآکرپولیس کو اطلاع دی اورکہا کہ کارکن تصادم کی جانب بڑھ رہے ہیں لہذا انہیں منتشرکیا جائے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔

    سی سی پی اور ڈی پی او فیصل آباد پولیس کی بھاری نفری لے کر جائے وقوعہ پرپہنچ گئے اور صورتحال کو کنٹرول میں کرلیا گیا ہے۔


    سندھ میں انتخابات کے دوران قتل وغارت


    سندھ کے شہرخیرپور کے درازہ نامی پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں اور ہلاک شدگان کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ درازہ نامی پولنگ اسٹیشن پر پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ فنکشنل کے کارکنانوں کے درمیان پیش آیا جس میں اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 11 ہے۔

    مذکورہ پولنگ اسٹیشن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1،088 ہے اور یہاں سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے جس کے سبب سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور 7 گھنٹے تک پولنگ بھی معطل رہی۔

    واقعے کے بعد خیرپور کے علاقے رانی پور میں فوجی جوانوں کی بڑی تعداد صورتحال کو کنٹرول کرنے پہنچ گئی اور جائے وقوعہ کا نظام سنبھال لیا۔


    اے آروائی نیوز کی ٹیم پر تشدد


    لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت کی یوسی 226 میں تصادم کا ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں پولنگ ایجنٹوں سے قبل از وقت انتخابی نتائج پر دستخط کرانے کی کوشش کی گئی جس پر تحریک انصاف کے کارکنان مشتعل ہوگئے۔

    اے آروائی نیوز کی ٹیم جب سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی سربراہی میں جائے وقوعہ پرپہنچی جہاں انہیں پولیس اہلکاروں کی جانب سے دھکے دئیے گئے اور ایس ایچ او کوٹ لکھپت نے مشتعل کارکنان پر شیلنگ کرنے کا حکم دیا جس میں اقرارالحسن سمیت اے آروائی نیوز کی ٹیم اور جائے حادثہ پر موجود کئی دیگر افراد زخمی ہوئے۔

    اینکر پرسن اقرار الحسن واقعے کے بعد بھی شدید شیلنگ کے دوران اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔

    ذرائع کے مطابق ایس ایس پی لاہور نے ایس ایچ او کوٹ لکھپت کو لاہور میں پیش آنے والے اس واقعے کے نتیجے میں معطل کردیا ہے۔


     پنجاب میں پرتشدد واقعات


    پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے دوران لودھراں، قصور، وہاڑی اورگجرات سمیت کئی شہروں میں سیاسی کارکنان کے درمیان تصادم اور تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔

    لاہورکے علاقے کوٹ لکھپت میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں پولیس کی سرکردگی میں اے آروائی نیوز کی ٹیم پر تشدد کیا گیا جس میں اے آر وائی نیوز کے سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن بھی معمولی زخمی ہوئے۔

    لودھراں میں مسلم لیگ ن کے دو دھڑے آپس میں گتھم گھتا ہوگئے اور پولنگ اسٹیشن میدان جنگ کا منظرپیش کرتا رہا۔

    قصور میں بھی مسلم لیگ ن اورآزاد امیدوار کے حامیوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    وہاڑی میں پولنگ کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے کارکنوں درمیان جھڑپ ہوئی جہاں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے پی ٹی آئی کا کیمپ اکھاڑدیا، تحریک انصاف نے احتجاجاً وہاڑی میں الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ وہاڑی میں فائرنگ کے نتیجے میں چھ کارکنان بھی زخمی ہوئے ہیں۔

    گجرات میں کونسلر کی نشست پرامیدوارکا انتخابی نشان بیلٹ پیپر پرغلط چھپ گیا جس کے سبب آزاد امیدوارکے حامیوں نےپولنگ روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئےپولنگ اسٹیشن میں داخل ہونےکی کوشش کی جس پرپولیس نےلاٹھی چارج کرکےمشتعل افرادکومنتشرکردیا۔

    پاک پتن میں میونسپل کمیٹی اورانتخابی عملے کی جانب سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے نشان پرمہریں لگائی جس کی اطلاع ملنے پرپرپی ٹی آئی کے کارکن مشتعل ہوگئے۔ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو تحفظ دینے پرپولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا جھڑپ بھی ہوئی۔

     


    بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگی


     

    الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ اور پنجاب سے اب تک انتخابی ضابطے کی خلاف ورزی کی 127 شکایات موجود ہوئی ہیں،۔

    سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 81 جبکہ پنجاب میں 46 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں میڈیا کا کردار مثبت رہا اور میڈیا کے ذریعے ہی مختلف بے ضابطتگیوں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔


     

    وزیراعظم نواز شریف نے لاہور میں ووٹ کاسٹ کیا


    وزیراعظم نوازشریف نے بھی لاہورکے بلدیاتی انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔

    وزیراعظم اوران کےاہل خانہ کا ووٹ لاہور کی یونین کونسل سرائے سلطان (یوسی 70 ) میں رجسٹرڈ تھا۔

    وزیراعظم کی پولنگ اسٹیشن آمد کے موقع پرسیکیورٹی اقدامات کے تحت عوام کے لئے پولنگ کا عمل معطل کردیا گیا تھا۔

    دونوں صوبوں میں ووٹنگ کا عمل 7:30 پرشروع ہوا تھا، جو شام ساڑھے پانچ بجے تک بغیرکسی وقفے کے جاری رہا۔


    بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا


    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنا ووٹ لاڑکانہ کے وارڈ نمبر 4 میں کاسٹ کیا یہ وہی حلقہ ہے جہاں پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے اپنا آخری ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

    بلاول بھٹو اپنی گاڑی خود چلا کر پولنگ اسٹیشن تک آئے اور اس موقع پر ان کے ہمراہ پارٹی کارکنان اور حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔


     پولنگ کی لمحہ بہ لمحہ اپڈیٹ


    بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ساڑھے 7 بجے شروع ہو گئی لیکن بعض مقامات پر اس عمل کا آغاز تاخیر سے ہوا اور بدانتظامی دیکھنے میں آئی۔ اور اطلاعات کے مطابق بعض مقامات پر پولنگ شروع نہ ہونے کیخلاف ووٹروں نے احتجاج بھی کیا ہے۔

    بلدیاتی امیدواروں کےچناؤکیلئےآج پنجاب کے بارہ اور سندھ کےآ ٹھ اضلاع میں ووٹرز اپناحق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

    بلدیاتی انتخابات کےپہلے مرحلے کی تیاریاں مکمل ہیں، انتخابی سامان پولنگ اسٹیشنزپہنچادیا گیا, پنجاب کے بارہ اضلاع کے دو کروڑ ایک لاکھ اکیس ہزار سےزائدووٹرز جبکہ سندھ کے آٹھ اضلاع میں اڑتالیس لاکھ سترہ ہزارچوبیس ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔

    پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے سولہ ہزاردوسوچھیاسٹھ پولنگ اسٹیشنزقائم کئے گئے ہیں جن میں سے آٹھ ہزارتین سو کو حساس اور تین ہزار پانچ سو اکیاون کو حساس ترین قراردیاگیا۔ جبکہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے قائم پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک ہزار پانچ سو ستاون پولنگ اسٹیشنز کوحساس قراردیا گیا ہے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں، جس کیلئے پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں، فوج کوئیک رسپانس کےطورپرکام کرے گی۔

    امن وامان برقراررکھنےکیلئےقانون نافذکرنے والے ادارے ہمہ وقت چوکس رہیں گے۔پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشنزکے اطراف تعینات کردی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سےنمٹنےکیلئےفوج تیار رہے گی۔


    پنجاب پولنگ


     

    نشتر ٹاؤن کی یونین کونسل 228 میں پولنگ تاخیر سے شروع ہوئی اور مختلف امیدواروں میں جھگڑا بھی ہوا۔ اس موقع پر بزرگ شہریوں کو دھکے دے کر پولنگ اسٹیشن سے نکال دیا گیا، متعدد بزرگ اپنا ووٹ بھی کاسٹ نہیں کر سکے، کچھ دیر کیلئے پولنگ بھی روکنا پڑی۔

    چونگی امر سدھو کی یونین کونسل نمبر 231 میں بیلٹ پیپر غلط چھپنے کے باعث پولنگ روک دی گئی۔ اس یونین کونسل کے بیلٹ پیپر پر انتخابی نشان اور امیدواروں کے نام غلط چھپے ہیں۔

    شیر کے نشان پر آزاد امیدوار عمر الدین اور محمد شکیل کا نام درج ہے جبکہ ہیرے کے نشان پر مسلم لیگ نون کے امیدوار جاوید اقبال اور جمیل احمد رحمانی کا نام درج ہے۔ اندرون شہر کی یونین کونسل نمبر 32 وارڈ نمبر 5 مسجد وزیر خان ، نجف آئیڈیل ہائی سکول میں پولنگ سٹاف تاخیر سے پہنچا۔

    شہر بھر میں ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کر رہی ہے اور پولنگ اسٹیشنز پر ووٹروں کا رش بڑھ رہا ہے۔ گجرات کی یونین کونسل نمبر 5 کے وارڈ نمبر 5 کے آزاد امیدوار برائے کونسلر مہر محمد یٰسین کا انتخابی نشان بیلٹ پیپر سے غائب ہونے کے باعث الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔

    مہر محمد یٰسین کے انتخابی نشان ہیرے کی جگہ ہیٹر چھاپ دیا گیا، جس پر امیدوار کے حامیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔

    اس ہیٹر کی آنچ سے امیدوار کے حامیوں کا دماغ بھی گرم ہوگیا۔ خوب شور شرابا کیا اور پولنگ روکنے کا مطالبہ کردیا۔

    ابھی امیدوار کے حامیوں کا غصہ کم نہ ہوا تھا کہ ایس ایچ اولاری اڈا نے خواتین مظاہرین کی تصویریں بنا کر جلتی پر تیل کا کام کردیا۔ ساتھ میں دھمکی بھی دے ڈالی کہ وہ مظاہرین پر مقدمہ بنائے گا۔ جس کے بعد خواتیں ووٹروں نے دہائی دینا شروع کردی،پولیس کیخلاف خوب نعرے لگائے۔

    صورتحال بگڑنے لگی تو پولیس اہلکاروں نےپولنگ اسٹیشن کادروازہ بند کردیا اور کچھ دیر پولنگ روکنا پڑ ی۔

    لاہور اور ننکانہ صاحب میں اے آروائی نیوز کی ٹیم کو الیکشن کوریج سے روکنےکی کوشش کی گئی، اور بیورو چیف سمیت نیوز ٹیم کو دھکے دیئے گئے۔ رانا ثنا اللہ نے واقعے کو محض چھوٹی موٹی شکایت قرار دے دیا۔

    لاہور میں ن لیگ کے کارکنوں نے طاقت کے نشے میں آے آر وائی نیوز کوریج ٹیم کو بھی نہ بخشا۔ لیگی کارکنوں نے آے آر وائی کی ٹیم کو پولنگ کی کوریج سے روکنے کی کوشش کی ، بدتمیزی سے پیش آئے اور بیورو چیف عارف حمید بھٹی اور ٹیم کو دھکے دیئے۔

    اس صورتحال پر جب صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈھٹائی سے آے آر وائی نیوز کی ٹیم سے ناروا سلوک کو محض چھوٹی موٹی شکایت قرار دے ڈالا۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب نے اے آر وائی سمیت میڈیا کے نمائندوں کو روکنے کا نوٹس لے لیا اورڈی آئی جی آپریشنز کورپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ادھر لاہور کی یوسی پینسٹھ بوائز ہائی ا سکول اسلام پورہ میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کے دوران جب اے آر وائی نیوز کے کیمرا مین نے فوٹیج بنانے کو شش کی تو ان کا کیمرا چھیننے کی کوشش کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔

    ادھر ننکانہ صاحب میں بوائز ڈگر ی کالج پولنگ اسٹیشن پر پولیس اہلکاروں نے اے آ ر وائی نیوز کے نمائندے پر تشدد کرکے کوریج سے روک دیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

    وزیر اعظم میاں نواز شریف نے یونین کونسل ستر سرائے سلطان پولنگ اسٹیشن مدرسۃ البنات میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔

    پولنگ اسٹیشن سے وہاں پر موجود ووٹرز کو باہر نکال دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے پولنگ کا عمل ایک گھنٹے تک رکا رہا، کارکنان کی بڑی تعداد اپنے قائد کو خوش آ مدید کہنے کیلئے موجود تھی۔

    کارکنان نواز شریف زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے وزیر اعظم نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کو نعروں کا جواب دیا، وزیر اعظم کی آمد سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کارکنان نے شدید احتجاج بھی کیا۔


    سندھ پولنگ


     

    سندھ کے جن آٹھ اضلاع میں انتخابات ہو رہے ہیں وہاں متعدد پولنگ اسٹیشنز پر بد نظمی اور بد انتظامی دیکھنے میں آئی۔

    سکھر میں قریشی گوٹھ کی ایک پولنگ پر پزرائڈنگ آفیسر سمیت کوئی عملہ نہ ہونے کے باعث پولنگ اسٹیشن کو تالا لگا رہا۔ ووٹرز نے خود ہی پولنگ اسٹیشن کے تالے توڑ دیئے۔ عملہ نہ ہونے کے باعث ووٹرز کو مشکالات کا سامنا رہا۔

    سکھر میں یوسی آٹھ کی نیو گوٹھ پولنگ پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے کارکن آمنے سامنے آگئے،ایم کیو ایم کے کارکن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ووٹرز کو ہراساں کر نے کی کوشش جس پر کارکنوں کے درمیاں تلخ کلامی اور دھکم پیل ہوگئی۔

    گھوٹکی کےیونین کونسل مٹھٹری میں فکشنل لیگ کے امیداوار کا نام بیلٹ پیپر پر نہ ہونے کے باعث انتخابات ملتوی ہوئے۔ دوبارہ انتخابات انیس نومبر کو ہوں گے۔

    ٹھل میں بھی پولنگ اسٹیشن ولی محمد اور صوبڈار راجپوت میں بیلٹ پیپرز پر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کا نشان نہ ہونے پر امیدواروں نے احتجاج کیا پولنگ روکنے کا مطالبہ کیا ۔جیکب آباد یو سی لوگی میں پولنگ اسٹیشن عبدلرزاق عیسانی پر ایک شخص کو جعلی ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے رینجرز نے گرفتار کیا۔

    اسٹیشن پر جے یو آئی اور پیپلز پا رٹی کے درمیان میں فا ئرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث پانچ افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔اس واقعے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیاگیا۔ تاہم پولیس کی آمد کے بعد ایک گھنٹے کے وقفے سے پولنگ دوبارہ شروع ہو گئی ۔

    کندھکوٹ کے وارڈ نمبر 2 میں جھگڑے کے باعث خواتین پولنگ کا عمل تعطل کا شکار ہوا۔

    خیر پور کے علاقے صدر جی بھٹیوں میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے مقامی ایس ایچ او عبدالستار کلہوڑو جاں بحق ہوگیا۔

    گھوٹکی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران میونسپل کی بدترین کارکردگی دیکھنے میں آرہی ہے، میرپور ماتھیلو کے وارڈ تین کے پولنگ اسٹیشن کے راستے میں گندہ پانی جمع ہے ۔ ووٹرز کو گندے پانی کے سبب شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنیا پہلا ووٹ لاڑکانہ کی یوسی چار میں کاسٹ کیا ، اس موقع پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے بلاول بھٹو کی آمد پر نعرے بازی کی۔

    قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، اپنے آبائی علاقے سکھرمیں ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اکثریت سے کامیاب ہوگی ساتھ ہی انہوں نے اپنا یہ موقف دہرایا کہ بلدیاتی انتخابات کسی پارٹی کی مقبولیت کا پیما نہ نہیں ۔


    خواتین ووٹرز


     

    سوشل میڈٰیا پراقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جانب سے جاری کردہ گرافکس پوسٹ کے مطابق سندھ میں میں خواتین ووٹرزکی تعداد 45 فیصد اور پنجاب میں یہ تعداد 44 فیصد ہے۔

    دریں اثناء پنجاب میں خواتین کے لئے مخصوص نشستیں 15 فیصد ہیں جبکہ سندھ میں یہ تعداد 18 فیصد ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات میں مقامی نمائندوں کا چناؤ کرنے کا طریقہ

    بلدیاتی انتخابات میں مقامی نمائندوں کا چناؤ کرنے کا طریقہ

    کراچی: بلدیاتی الیکشن میں مقامی نمائندوں کا چناؤ کیسے ہوگا ایک ووٹر کتنے ووٹ کاسٹ کریگا اور کس رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا جائے گا مندرجہ ذیل ہیں۔

    بلدیاتی الیکشن میں مقامی نمائندوں کو ووٹ ڈالنے کے لئے اصل قومی شناختی کارڈ لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ نادرا کی رسید پرووٹ نہیں ڈالاجاسکتا۔

    پولنگ صبح ساڑھے سات بجےسےشام ساڑھے پانچ بجے تک مسلسل دس گھنٹے جاری رہے گی۔

    پنجاب میں ایک شخص دو ووٹ کاسٹ کریگا پریزائنڈنگ افسر ہر ووٹر کو دو بیلٹ پیپرز دےگا، نیلے رنگ کا بیلٹ پیپرچیئرمین اوروائس چیئرمین کےعہدےکیلئے ہوگا، کونسلر اور میونسپل کمیٹی کےرکن لئےسفید پیپر ہوگا۔

    سندھ میں ایک ووٹرتین ووٹ کاسٹ کرے گا، چیئرمین اوروائس چیئرمین کے لئے سبزرنگ کابیلٹ پیپراستعمال کیا جائے گا، جنرل کونسلر کے لئے بیلٹ پیپر ہلکے سفید رنگ یعنی آف وائٹ کلر کا بنایا گیا ہے جبکہ ضلع کونسل،کیلئے بیلٹ پیپر نیلے رنگ کاہوگا۔

  • شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہماری اولین ترجیح ہے، سید قائم علی شاہ

    شفاف بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہماری اولین ترجیح ہے، سید قائم علی شاہ

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں صاف، شفاف اور پرامن بلدیاتی انتخابات کا انعقاد سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکرٹری بلدیات سندھ کے دفتر میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے قائم الیکشن مانیٹرنگ سیل کے دورے کے موقع پرکیا۔

    اس موقع پر سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو نے وزیر اعلیٰ سندھ کو الیکشن مانیٹرنگ سیل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ اس سیل میں 24 گھنٹے صوبے بھر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور صوبے کے کسی بھی علاقے میں کسی قسم کی بدنظمی یا شکایات کی صورت میں یہ سیل فوری طور پر متعلقہ افسران تک اس کی رپورٹ فراہم کرے گا تاکہ شکایات کا فوری ازالہ کیا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سیل میں پولیس، رینجرز اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ساتھ محکمہ بلدیات اور حکومت سندھ کے بھی اعلیٰ افسران موجود ہوں گے اور اس سیل کو صوبے کے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کی آفس میں قائم ہونے والے الیکشن مانیٹرنگ سیل سے بھی لنک کیا گیا ہے اور یہاں وائرلیس، انٹرنیٹ سمیت تمام جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کی اولین ترجیع صوبے میں صاف، شفاف اور پرامن بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نچلی سطح تک اختیارات کی فراہمی پر یقین رکھتی ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے میں تین مراحل میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو صاف، شفاف اور پرامن بنانے کے لئے سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے اس الیکشن مانیٹرنگ سیل کے قیام کا مقصد بھی الیکشن کے سلسلے میں اگر کسی بھی قسم کی کوئی بدنظمی یا شکایات ہوں تو اس کا فوری ازالہ کیا جاسکے۔

  • میڈیا کو بلدیاتی الیکشن کے غیر حتمی نتائج دینے کی مشروط اجازت

    میڈیا کو بلدیاتی الیکشن کے غیر حتمی نتائج دینے کی مشروط اجازت

    لاہور : میڈیا کو بلدیاتی الیکشن کے غیر حتمی نتائج دینے کی لاہور ہائیکورٹ نے مشروط اجازت دیدی ہے۔ جسٹس فرخ عرفان نے لاہور ہائیکورٹ میں ایک شہری کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک شہری اشتیاق احمد کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، میڈیا کو غیر حتمی نتائج جاری کرنے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    استدعا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی کالعدم قرار دے۔ دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے میڈیا کو غیر حتمی انتخابی نتائج دینے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے قرار دیا کہ میڈیا پولنگ کا وقت ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد نتائج نشر کرے گا اور ہر نتیجہ سے پہلے یہ بتایا جائے گا کہ یہ غیر حتمی ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں میڈیا پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس فرخ عرفان نے استفسارکیا کہ الیکشن کمیشن کو میڈیا پر پابندی لگانے کا اختیار کس نے دیاہے ۔ الیکشن کمیشن کی غیر سرکاری اورحتمی نتائج نشر کرنے پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔

  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی مہم : امیدوار پُرعزم اور عوام پرجوش

    پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی مہم : امیدوار پُرعزم اور عوام پرجوش

    لاہور : پنجاب میں بھی بلدیاتی الیکشن کی مہم زوروں پر ہے۔ الیکشن سے پہلے آخری اتوار ہونےکی وجہ سے شہروں اور قصبوں میں سیاسی گہماگہمی عروج پر ہے۔

    پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کچھ دن کی دوری پر ہیں، انتخابی دنگل کے لئے عوام پرعزم ہیں،اور امیدواروں کے دعوے بھی اپنے عروج پرجا پہنچے ہیں،۔

    پنجاب کے پہلے مرحلے میں دو کروڑ پچاسی ہزار تین سو انتیس افراد ووٹ کاسٹ کریں گے۔ لاہور، فیصل آبادسمیت بارہ اضلاع میں اکتیس اکتوبرکوپولنگ ہوگی۔

    نون اور جنون بھی میدان میں مقابلے کے لئے بے قرار ہیں۔ ن لیگ کے امیدوار نے فتح کا دعویٰ کرتے ہوئے عوامی مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    جبکہ تحریک انصاف کے امیدواربھی جیت کے لئے پرامید دکھائی دےرہےہیں۔ کس کی جیت ہوگی اور کس کی ہو گی ہاریہ فیصلہ ان صرف چند دن کی دوری پر ہے۔

  • بلدیاتی انتخابات : پی ٹی آئی نے رکشہ ڈرائیور کو ٹکٹ دے دیا

    بلدیاتی انتخابات : پی ٹی آئی نے رکشہ ڈرائیور کو ٹکٹ دے دیا

    لاہور : سیاست میں عام آدمی کا کردار بہت محدود ہوگیا ہے ،لیکن لاہور کے رکشہ ڈرائیور میاں عظیم نے جنرل کونسلر کے طور پر امیدوار بن کر اسے غلط ثابت کردیا ہے۔

    پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا تو محلے دار بھی سپورٹ کے لئے کمر بستہ ہوگئے ہیں۔ لوکل گورنمنٹ الیکشن کے لئے امیر طبقہ تو اپنی انتخابی مہم چلا ہی رہا ہے ۔

    یونین کونسل 156 میں تحریک انصاف کے امیدوار برائے جنرل کونسلر میاں عظیم کے جو رکشہ چلا کر اپنے چھ بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ مگر الیکشن لڑنے کے لئے پھر بھی میدان میں ہیں۔

    رکشہ ڈرائیور امیدوار میاں عظیم اپنے رکشے پر ہی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔اور جیت کے لئے پر امید ہیں۔ رکشہ ڈرائیور امیدوار دولت مند سیاستدانوں سے تنگ محلے داروں نے بھی انتخابی مہم چلانے کے لئے کمر کس لی ہے۔

    تحریک انصاف کے امیدوار چاہتے ہیں کہ باقی جماعتوں کو بھی اس کے طبقے کے لوگوں کو ٹکٹ دینے چاہیئں۔

  • سندھ میں بلدیاتی انتخابات : پہلے مرحلے کیلئے پولنگ اسکیم جاری

    سندھ میں بلدیاتی انتخابات : پہلے مرحلے کیلئے پولنگ اسکیم جاری

    کراچی : الیکشن کمیشن نے سندھ میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ اسکیم جاری کردی ہے۔

    آٹھ اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد بیالیس لاکھ سے زائد ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اکتیس اکتوبر کےبلدیاتی انتخابات کیلئےچار ہزارچار سو چونتیس پولنگ اسٹیشن اورتیرہ ہزار پانچ سو اٹھانوے پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

    پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ ، اسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور پولنگ افسروں پرمشتمل پینتالیس ہزار سے زائد عملہ خدمات انجام دے گا۔

    پہلے مرحلے کے انتخابات سکھر،گھوٹکی،خیرپور،لاڑکانہ،شکارپور،جیکب آباد،کشمورکندھ کوٹ اور قمبر شہدادکوٹ میں ہونگے۔ کل ووٹرز کی تعداد بیالیس لاکھ اکیاسی ہزار باہتر ہے۔

  • سانگھڑ: مسلم لیگ ف کے نمائندوں کا ریٹرننگ آفیسر پرعدم اعتماد کا اظہار

    سانگھڑ: مسلم لیگ ف کے نمائندوں کا ریٹرننگ آفیسر پرعدم اعتماد کا اظہار

    سانگھڑ : پیپلزپارٹی بلدیاتی الیکشن کے دوران سندھ میں خانہ جنگی کرانا چاہتی ہے جس میں افسران استعمال ہورہے ہیں نیب اور رینجرز سے اپیل کرتے ہیں کہ سانگھڑ میں بلدیاتی الیکشن مداخلت کرنے والے عناصر کے خلاف اقدام اٹھائے۔

    فنکشنل مسلم لیگ کی ضلعی قیادت نے ڈی آراو پر عدم اعتماد کا اعلان کر دیا، فنکشنل مسلم لیگ کی قیادت کا کہنا ہے کہ فنکشنل مسلم لیگ کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    تین اکتوبر کو جاری کی جانے والی ووٹر لسٹیں اورامیدواروں کی لسٹوں سمیت پولنگ اسٹشنوں کی لسٹیں تاحال جاری نہیں کی گئیں جب کہ ڈی آراو پیپلزپارٹی کے ذاتی ملازموں کا کردار ادا کررہے ہیں اورجانب داری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

    فنکشنل مسلم لیگ کے ایم پی اے اور ایم این اے کی پارٹی عہدیداران کے ساتھ ایم پی اے حاجی خدابخش راجڑ کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس کی۔

    فنکشنل مسلم لیگ کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ اگر تین دن کے دوران ووٹر لسٹیں اورامیدواروں کی لسٹوں سمیت پولنگ اسٹشنوں کی لسٹیں جاری نہ کی گئیں تو ڈی آراو آافس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جس کی تمام ذمہ داری ڈی آراو کی ہوگی جبکہ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشوں کو تبدل کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں بلدیاتی انتخابات : کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن

    کراچی میں بلدیاتی انتخابات : کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن

    کراچی : شہر قائد کے چھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں امیدواروں کی کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آج آخری تاریخ ہے،کراچی کے چھ اضلاع میں انتخابات تین دسمبر کو منعقد ہوں گے۔

    صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق آٹھ سے تیرہ اکتوبر تک کاغذات کی جانچ پڑتال ہوگی، تیس اکتوبر کو کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کیخلاف اپیلیں دائر کی جائیں گی۔

    پانچ نومبر کو اپیلوں پر فیصلے کئے جائیں گے، انتخابی عمل سے دستبرداری کی آخری تاریخ چھ نومبر ہے۔

    امیدواروں کی حتمی فہرست سات نومبر کو جاری کی جائے گی،واضح رہے کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی اتخابات کی سیکیورٹی کے لئے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔

    گزشتہ دنوں چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں ہونے والے الیکشن کمیشن کے اہم اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس نے یقین دہانی کرائی کہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔