Tag: Leaf

  • خشک پتے خوبصورت فن پاروں میں بدل گئے

    خشک پتے خوبصورت فن پاروں میں بدل گئے

    خشک پتوں سے اداسی اور رومانویت کا تاثر جڑا ہوا ہے، سرد شاموں میں خشک پتوں سے بھری پگڈنڈی ایسا موضوع ہے جو ہر رومانوی کہانی کا کہیں نہ کہیں حصہ ہے۔

    ایک چینی فنکار نے ان پتوں کو خوبصورت انداز میں پیش کر کے ان کی رومانویت کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔

    چین سے تعلق رکھنے والا یہ فنکار گزشتہ 5 برسوں سے اپنے خوبصورت فن کا مظاہرہ کر رہا ہے جسے یہ لیف آرٹ کہتا ہے۔

    وہ خشک پتوں پر مختلف شکلیں بنا کر انہیں کاٹتا ہے اور پھر اس پتے کو ایسے مقام پر پیش کرتا ہے جہاں سے ایک نئی کہانی ابھرتی معلوم ہوتی ہے۔ صرف ایک خشک پتے کے اضافے سے ایک نیا منظر تخلیق ہوجاتا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اس فنکار کو لوگوں کی بڑی تعداد فالو کر رہی ہے جو اس کے آرٹ کو بے حد سراہتے ہیں۔

    آئیں اپ بھی اس کے فن کی کچھ جھلکیاں دیکھیں۔

  • پان کے پتوں پر کسٹم ڈیوٹی سے متعلق سماعت ملتوی

    پان کے پتوں پر کسٹم ڈیوٹی سے متعلق سماعت ملتوی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پان کے پتوں پر کسٹم ڈیوٹی سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بدھ کے روز پان کے پتوں پر کسٹم ڈیوٹی سے متعلق سماعت ہوئی جس میں عدالت عالیہ نے ایک ہی نوعیت کے تمام کیسز کو یکجا کرکے سننے کا فیصلہ کیا۔

    عدالت نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ پان کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر کتنا نقصان ہوا؟ جس پر نیب وکیل نے جواب دیا کہ مجموعی طور پر ایسے کیسوں کی تعداد 56 ہے، کسی کیس میں 5 اور کسی میں 60 لاکھ کا نقصان ہوا۔

    سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا کسٹم حکام نے ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر کارروائی کی؟ نیب وکیل نے بتایا کہ کسٹم حکام نے پرچہ درج کیا تھا تاہم کارروائی نہیں ہوئی۔

    جسٹس عظمت سعید نے دو سالوں سے جاری ریفرنس میں صرف 4 گواہ پیش ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردی۔

  • پتوں سے بنائے گئے ماحول دوست برتن

    پتوں سے بنائے گئے ماحول دوست برتن

    پتوں میں کھانا کھانے کا رواج نئی بات نہیں۔ قدیم دور کا انسان پتوں ہی کی مدد سے کھانا تناول کیا کرتا تھا۔ اب اسی خیال کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نئے انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔

    جرمنی کی لیف ری پبلک نامی ایک کمپنی ایسے برتن بنا رہی جنہیں بنانے کے لیے پتوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    برتنوں کے لیے ان پتوں کو حاصل کرنے کے لیے ایک بھی درخت نہیں کاٹا جاتا۔ اسی طرح یہ برتن پھینکے جانے کے بعد بہت کم وقت میں زمین کا حصہ بن جاتے ہیں۔

    زمین میں تلف ہونے کے لیے انہیں 28 دن درکار ہیں۔ یوں یہ ہماری زمین پر آلودگی یا کچرا پھیلانے کا سبب بھی نہیں بنتے۔

    عام دھاتوں یا پلاسٹک سے بنائے جانے والے برتنوں کے برعکس اس میں کوئی کیمیکل یا مصنوعی رنگ بھی استعمال نہیں کیے جاتے یوں یہ مضر صحت اجزا سے محفوظ ہیں۔

    پتوں کو پلیٹ یا مختلف برتنوں کی شکل میں ڈھالنے کے لیے ان پر عام دھاگوں سے سلائی کی جاتی ہے۔ یہ دھاگے اور پتے زمین میں تلف ہو کر اس کی زرخیزی میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔