Tag: lebanon

  • اردن کی لبنان کو طبی امداد کی پیش کش

    اردن کی لبنان کو طبی امداد کی پیش کش

    اردن نے بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں کے بعد لبنان کو ہزاروں زخمیوں کی طبی امداد کی پیش کش کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ نے X پر ایک بیان میں کہا کہ اردن نے ’’لبنان میں بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں میں زخمی ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں کے علاج کے لیے ضروری طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔‘‘

    بیروت اور لبنان کے دیگر حصوں میں ہزاروں پیجرز پھٹنے کے ہولناک دہشت گردانہ واقعے کے بعد اردن کے نگراں وزیر خارجہ ایمن صفادی نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کو فون کیا اور کہا کہ وہ لبنان کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کے لیے ان کے ساتھ ہیں۔

    لبنان میں پیجر پھٹنے کی ہولناک ویڈیو سامنے آ گئی

    وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صفادی نے غزہ میں بدترین اسرائیلی جارحیت اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو فوری طور پر ختم کرنے اور خطے میں خطرناک کشیدگی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ لبنان بھر کے اسپتال پیجر دھماکوں سے زخمی ہونے والوں سے بھر گئے ہیں، بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایک اسپتال میں اے ایف پی کے ایک نمائندے نے دیکھا کہ لوگوں کا علاج ایک کار پارک میں ہو رہا ہے، اور اس حالت میں وہ پتلے گدوں پر لیٹے ہیں اور دستانے زمین پر پڑے ہیں، اور ایمبولینس کے اسٹریچرز خون سے سرخ ہیں۔ بیروت کے باہر ماؤنٹ لبنان اسپتال میں روئٹرز کے ایک رپورٹر نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں ایمرجنسی میں موٹر سائیکل پر مریضوں کو لایا جا رہا ہے، اور لوگوں کے ہاتھ خون آلود ہیں اور وہ درد سے چیخ رہے ہیں۔ جنوبی لبنان میں نباتیہ پبلک اسپتال کے سربراہ حسن وزنی نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے اسپتال میں تقریباً 40 زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جن کے چہروں، آنکھوں اور دیگر اعضا پر زخم آئے تھے۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

    کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

  • ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کو فون کر کے لبنان میں پیجر دھماکوں پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو روکنے کی کوششیں جاری رہیں گی جبکہ اسرائیل کی غزہ میں تنازعات کو وسیع علاقے تک پھیلانے کی کوششیں خطرناک ہیں۔

    دوسری جانب لبنان میں پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو ذمہ قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کردیا۔

    حزب اللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غیر متوقع ایسا جواب دیا جائیگا ممکن ہے ان کو اندازہ تک نہ ہو۔

    لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیجرز ڈیوائس میں دھماکے بیٹری پھٹنے سے نہیں ہوئے، دھماکے بم کی وجہ سے ہوئے ہیں، پیجرز ڈیوائس امریکی کمپنی کے ہیں،مزیدتحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق شام میں بھی پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے باعث 14 حزب اللہ ارکان زخمی ہوئے ہیں، شام میں پیجرز ڈیوائس حزب اللہ ارکان کے کنٹرول میں تھے جن میں دھماکے ہوئے۔

    لبنان میں پیجر دھماکوں کی پیشرفت تشویشناک ہے، اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں گزشتہ روز حزب اللہ کیخلاف بڑا اور خطرناک سائبر حملہ کیا گیا، جس کے باعث ایک ہی وقت میں 3 ہزار سے زائد پیجرز دھماکوں سے پھٹ گئے تھے۔

  • لبنان میں پیجر پھٹنے کی ہولناک ویڈیو سامنے آ گئی

    لبنان میں پیجر پھٹنے کی ہولناک ویڈیو سامنے آ گئی

    منگل کا دن لبنان ہی نہیں دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک ایسا صدمہ انگیز دن تھا، جب گلیوں اور سڑکوں پر اچانک لوگوں کے ہاتھوں اور جیبوں میں ہولناک دھماکے ہونے لگے، اور ان واقعات میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 3 ہزار کے قریب زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔

    لبنان کے صحت کے حکام نے بتایا کہ منگل کے روز ملک بھر میں ایک ہی وقت میں ہزاروں پیجرز ایک بہ ظاہر مربوط حملے میں دھماکے سے پھٹ گئے، حزب اللہ نے کہا یہ اسرائیل کی کارستانی ہے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کو دی گئی ایک بریفنگ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اس آپریشن میں اسرائیلی فوج ملوث تھی، صہیونی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد نصب کر دیا تھا۔

    اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    اس رپورٹ کے مطابق کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے اسرائیلی فوج نے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر دی تھی۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

    پیجر کے ان دھماکوں میں سے ایک دھماکے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لبنانی شہری ایک ریڑھی سے سبزی خرید رہا ہے کہ اچانک اس کے پہلو میں زور دار دھماکا ہوتا ہے اور وہ زخمی ہو کر نیچے گر جاتا ہے۔ یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی ہے۔

    @nytimes Hundreds of pagers blew up at the same time across Lebanon on Tuesday in an apparently coordinated attack that killed eight people and injured more than 2,700, health officials said. Hezbollah blamed Israel, but the Israeli military declined to comment. #Lebanon #Hezbollah #Israel #pagers ♬ original sound – The New York Times

  • اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا تھا۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

    کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    واضح رہے کہ لبنان میں پیجرز کے پھٹنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 2,750 زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک اس حملے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

  • پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    تائپے: لبنان میں ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنانے والے پیجرز کے ہولناک دھماکوں کے سلسلے میں تائیوان کی کمپنی کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تائیوان کی وائرلیس کمپنی ’’گولڈ اپولو‘‘ نے آج بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے وہ پیجرز نہیں بنائے جو منگل کو لبنان میں ہونے والے دھماکوں میں استعمال کیے گئے۔

    روئٹرز کے مطابق تباہ شدہ پیجز کی تصاویر کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں پچھلے حصے پر ایک خاص قسم کا فارمیٹ اور اسٹیکرز تھے، جو گولڈ اپولو کے بنائے ہوئے پیجرز سے مطابقت رکھتے تھے۔ تاہم کمپنی کے بانی ہسُو چنگ کوآنگ نے کہا یہ پیجرز ان کے بنائے ہوئے نہیں تھے۔

    منگل کے روز لبنان بھر میں حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال پیجرز کے دھماکوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے ہیں۔ کمپنی کے بانی نے کہا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والے پیجرز یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے، جسے تائیوان کی فرم کے برانڈ کو استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔

    تائیوان کے بنائے گئے پیجرز کس کام کے لیے استعمال ہوتے ہیں؟

    تائیوان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر جھائی چرن لیو نے کہا کہ یہ خیال کہ تائیوان کی کوئی بھی فرم لبنان کی حزب اللہ پر حملے میں ملوث ہو جائے گی، نہ صرف ناممکن بلکہ ناقابل تصور خیال ہے۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی میڈیا میں لبنان میں حملوں میں استعمال ہونے والے پیجرز کے بارے میں یہ تبصرے شائع ہوئے ہیں کہ یہ تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو نے بنائے تھے۔ تاہم کمپنی نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آلات یورپ کی ایک کمپنی نے بنائے تھے جسے اس کا برانڈ استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔

    لیو نے الجزیرہ کو بتایا کہ گولڈ اپولو ایک چھوٹی کمپنی ہے، پیجر بنانے میں مہارت رکھتی ہے، خاص طور پر وہ قسمیں جو عام طور پر شاپنگ مالز میں کھانے کے اسٹالوں میں استعمال ہوتی ہیں، تاکہ گاہکوں کو مطلع کیا جا سکے کہ کھانا یا میز تیار ہے۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    انھوں نے کہا کہ یہ کمپنی 1995 میں قائم ہوئی تھی، جس کی مالیت تقریباً 3 ملین ڈالر تھی اور اس میں 35 ملازمین تھے۔ اگرچہ تائیوان تمام پہلوؤں سے امریکا کے بہت قریب رہا ہے، مجھے یقین نہیں ہے کہ تائیوان میں کوئی بھی کمپنی اس طرح کی مہلک سازش میں ملوث ہوگی، کیوں کہ تائیوان ایک کھلا معاشرہ اور مکمل جمہوریت ہے۔

  • اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ اس سلسلے میں بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    برسلز سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری اور سیاسی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ کس طرح حزب اللہ کے ارکان پر حملے میں استعمال ہونے والے پیجرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔

    میگنیئر نے بتایا ’’ایک قسم کا دھماکا خیز مواد ہے جسے PETN کہا جاتا ہے، اسے پیجر الیکٹرانک سرکٹ کے اندر نصب کر دیا گیا تھا، اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، بلکہ اس میں ایک اعلیٰ درجے کی تیکنیکی مہارت درکار تھی، اور اس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں ریاستی سطح کی انٹیلیجنس ایجنسی ملوث تھی۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’پیجرز کی جو کھیپ منگوائی گئی تھی، وہ براہ راست لبنان نہیں آئی، کیوں کہ لبنان کے لیے اس قسم کے آلات حاصل کرنا منع ہے، یہ کھیپ قریب ہی ایک بندرگاہ پر 3 مہینوں تک رکی رہی، حزب اللہ کی تحقیقات کے مطابق اس دوران اسرائیلیوں کے لیے دھماکا خیز مواد نصب کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔‘‘

    میگنیئر نے یہ بھی بتایا کہ دھماکے کیسے ہوئے

    انھوں نے کہا ’’اسرائیلیوں نے جس طرح سے یہ کیا، اس سے پتا چلتا ہے کہ انھوں نے ان پیجرز کو ایررز (errors) والا ایک پیغام بھیجا تھا، تین مرتبہ کے ایررز۔ جس کی وجہ سے لوگوں نے اسے دیکھنے کے لیے اٹھایا اور آن کیا، جس سے پیجر وائبریٹ کرنے لگا۔ اور پھر پیجر پھٹ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ 300 سے زیادہ لوگوں نے اپنے دونوں ہاتھ کھوئے اور بہت سے لوگوں کی ایک آنکھ یا دونوں آنکھیں ضائع ہوئیں، جب کہ 150 دیگر نے اپنے پیٹ کا کچھ حصہ کھو دیا۔‘‘

    میگنیئر نے بتایا کہ تفتیش کار ان نتائج پر ان پیجرز کی مدد سے پہنچے جو کسی وجہ سے پھٹ نہیں پائے تھے۔ ’’اور ایسے ہزاروں موبائل تھے جو پھٹ نہیں سکے تھے، بہت سارے صرف جل گئے تھے اور کچھ پیجرز کا ٹرگر سسٹم فیل ہو گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ تفتیش کار نقطے جوڑتے ہوئے تمام سسٹم کو سمجھ گئے۔

    الجزیرہ کو ایک اور دفاعی محققق حمزے عطار نے بتایا کہ اس حملے کے ذریعے حزب اللہ کے سیکیورٹی سسٹم کو توڑا اور ناکام بنایا گیا ہے، حزب اللہ کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ثابت ہوا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر مواصلات کا مسئلہ ہے، اور ایسے کئی امکانات موجود ہیں جو اس بات کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ حملہ کیسے کیا گیا۔

    انھوں نے کہا اسرائیل پیجرز کے سامان کو روکنے اور انھیں ہتھیار بنانے میں کامیاب ہوا، اس نے سپلائی چین میں کہیں کسی جگہ ڈیوائس کے اجزا میں سے ایک میں مداخلت کی، مائیکرو پروسیسرز کو نشانہ بنایا گیا اور انھیں ’’اوور لوڈ‘‘ کیا گیا، جس سے بیٹری اڑ گئی۔

  • امریکا، برطانیہ اور سوئیڈن نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کر دی

    امریکا، برطانیہ اور سوئیڈن نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کر دی

    لبنان اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر راکٹ حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں صورت حال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا، برطانیہ اور سوئیڈن نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے، بیروت میں امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری کسی بھی دستیاب پرواز سے لبنان سے فوری نکلنے کی کوشش کریں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ خطے میں تناؤ بہت زیادہ ہے، صورت حال تیزی سے بگڑ سکتی ہے، شہریوں کو پیغام ہے کہ وہ لبنان سے فوراً نکل جائیں۔

    سوئیڈن نے بیروت میں سفارت خانہ بند کر دیا ہے، سوئڈش وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں تنازع پھیل سکتا ہے، اس لیے شہریوں کو جلد از جلد لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کینیڈا، آسٹریلیا، بھارت اور فرانس نے بھی اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    حزب اللہ نے اسرائیل کے قصبے بیت الہلیل پر درجنوں راکٹ داغ دیے

    دوسری طرف امریکی اور اسرائیلی حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کل تک اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، امریکی میڈیا کے مطابق امریکی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کل صبح سے پہلے ایران اسرائیل کو نشانہ بنا سکتا ہے، ایران اور حزب اللہ دونوں اپنے فوجی منصوبوں کو حتمی شکل دینے اور سیاسی سطح پر ان کی منظوری پر کام کر رہے ہیں۔

    سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ جنرل کوریلا مشرقی وسطیٰ کے دورے پر ہیں، جہاں وہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے پر بات کریں گے، امریکی صدر جو بائیڈن سے جب اس بارے میں سوال پوچھا گیا کہ کیا ایران جوابی حملے سے دست بردار ہو جائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں علم نہیں ہے۔

  • اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

    اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کے علاقے میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے، جس کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان پر راکٹ برسا دیے، نشانہ بننے والے گاؤں میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر حملے میں ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جن کی عمریں 10 سے 20 سال کے درمیان ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    اسرائیلی ملٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے قصبے مجدل شمس میں دروز کمیونٹی پر راکٹ حملے لبنان سے ہوئے، جب کہ حزب اللہ نے راکٹ حملوں کے اسرائیلی الزام کی تردید کر دی ہے، اقوام متحدہ نے بھی فریقین سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد سے ملک کی شمالی سرحد کے ساتھ واقع کسی اسرائیلی سائٹ پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا، ایک امریکی خبر رساں ادارے، ایگزیوس نے رپورٹ کیا ہے کہ حزب اللہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ یہ واقعہ اسرائیلی اینٹی راکٹ انٹرسیپٹر کے فٹ بال کی پچ سے ٹکرانے کا نتیجہ تھا۔

    واشنگٹن سے سیاسی تجزیہ کار کا تجزیہ

    مشرق وسطیٰ کے سیاسی تجزیہ کار عمر بدر نے واشنگٹن ڈی سی سے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملہ ’’یقینی طور پر ایک حادثہ‘‘ تھا، قطع نظر اس کے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کیوں کہ مقبوضہ گولڈن ہائٹس کے دروز قصبے میں بچوں کے فٹ بال کے کھیل کو نشانہ بنانے میں پورے خطے میں کسی بھی پارٹی کا سیاسی مفاد یا فوجی مفاد نہیں ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کی خواہش ہے کہ ایک مکمل جنگ سے بچا جائے۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ کا رد عمل

    اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ نے مجدل شمس میں ’’ہفتے کو تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔‘‘ وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’یہ کوئی فوج نہیں ہے جو دوسری فوج سے لڑ رہی ہے، بلکہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے جو جان بوجھ کر شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔‘‘

    ایران کا رد عمل

    ادھر ایران نے اسرائیل کو لبنان میں ’نئی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی حکومت کا کوئی بھی جاہلانہ اقدام خطے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

    انھوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو ’’اس طرح کے احمقانہ رویے کے غیر متوقع نتائج اور ردعمل‘‘ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

    اسرائیل نے بچوں اور مریضوں کا قتل عام بند نہ کیا، بچوں سمیت 50 سے زائد فلسطینی شہید

  • کویت کے شہریوں کا لبنان سے انخلاء شروع

    کویت کے شہریوں کا لبنان سے انخلاء شروع

    کویتی شہریوں کے انخلاء کے لیے کویت کا بحری جہاز ہفتے کے روز لبنان روانہ ہو گیا، ایک دن قبل خلیجی ملک نے سلامتی کی صورتِ حال کے باعث اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔

    کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے یو این اے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان فوجی کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے پیشِ نظر کویت ایئرویز نے ”لبنان سے شہریوں کو نکالنے کے لیے پہلا طیارہ روانہ کردیا ہے۔

    جمعے کے روز ایک بیان میں کویتی وزارتِ خارجہ نے شہریوں کے لئے ہدایات جاری کیں کہ خطہ میں سکیورٹی کی مسلسل پیش رفت اور بدلتے ہوئے حالات کے باعث لبنان جانے سے گریز کریں۔

    اس وقت لبنان میں موجود جن شہریوں کو وہاں رکنے کی فوری ضرورت نہیں، انہیں بھی ”جلد ازجلد” وہاں سے نکل جانے کو کہا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کویتی شہریوں نے لبنان سے شہریوں کی واپسی کے لیے ”ہوائی پل” قائم کرنے میں تعاون پر متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حملے کے دوران آتش گیر سفید فاسفورس استعمال کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حملوں میں آتش گیر سفید فاسفورس گولے استعمال کیے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور جرم ہے۔

    سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی مختلف تصاویر اور ویڈیوز میں لبنان کے مختلف علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر سفید فاسفورس کے گولے گرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔

    روس میں دہشتگردوں کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

    ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سفید فاسفورس کیمیکل انسانی گوشت اور ہڈیوں کو جلا سکتا ہے اور عمارتوں کو آگ بھی لگا سکتا ہے۔ مقامی آبادی کی جانب سے بھی فاسفورس کے استعمال کی تصدیق کی گئی ہے۔

  • اسرائیل نے لبنان میں اپنا ڈرون مار گرائے جانے کی تصدیق کردی

    اسرائیل نے لبنان میں اپنا ڈرون مار گرائے جانے کی تصدیق کردی

    اسرائیل فوج کی جانب سے لبنان میں اپنا ڈرون مار گرائے جانے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے اسرائیلی ڈرون کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق لبنان میں ڈرون کے تباہ ہونے کے بعد اسرائیلی فضائیہ نے میزائل لانچ سائٹ پر حملہ کیا۔

    واضح رہے کہ حزب اللّٰہ نے اس سے کچھ دیر قبل اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    اسرائیل کی جانب سے ہفتے کے روز بھی شام کی جنوبی سرحدوں پر بشار الاسد فورسز کے فضائی دفاعی نظاموں والے علاقے کے متعدد مقامات پر راکٹ حملے کئے گئے تھے۔

    شامی خبر رساں ایجنسی SANA کے مطابق رات 2 بج کر 55 منٹ پر ملک کے جنوبی علاقے کے بعض مقامات کو اسرائیلی فورسز نے راکٹوں سے نشانہ بنایا۔

    غزہ پر اسرائیلی ظلم کا سلسلہ جاری، حاملہ خاتون شہید

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے فلسطین کے شمال سے شام کے جنوبی علاقے میں نصب فضائی دفاعی نظاموں پر راکٹ حملہ کیا۔ حملے کے باعث مادّی نقصان ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں۔