Tag: lebanon

  • اسرائیل کی طرف مزید 6 میزائل داغ دیئے گئے

    اسرائیل کی طرف مزید 6 میزائل داغ دیئے گئے

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف 6 میزائل داغ دیئے گئے ہیں۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیل کے شمالی حصے میں فضائی حملے کے سائرن کو فعال کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان پر حملہ کر کے حزب اللہ کے کمانڈروں سمیت 3 افراد کو شہید کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ غزہ جنگ کے بعد سے گزشتہ 6 ماہ سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے، 2006 کی اسرائیل اور حزب اللہ جنگ کے بعد سے اس میں مزید شدت آگئی ہے۔

    دوسری جانب ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے میں بڑی جنگ کو ہوا دے رہا ہے، غزہ میں نسل کشی اور ظلم کے رکنے تک خطے میں بڑے تصادم کا خطرہ ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے مشرقِ وسطی میں تباہی کا ذمہ دار اسرائیل وزیرِ اعظم نتین یاہو کو قرار دیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملہ کرکے اسرائیل نے عالمی قانون اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی۔

    اسرائیلی فوج آباد کاروں کے حملوں کی حمایت بند کرے، اقوام متحدہ

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت پر خاموش رہنے والے ایرانی حملے کی مذمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈال رہے ہیں۔

  • جنوبی لبنان پر اسرائیلی سفید فاسفورس بم داغے جانے کا بھیانک نتیجہ

    جنوبی لبنان پر اسرائیلی سفید فاسفورس بم داغے جانے کا بھیانک نتیجہ

    بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان پر مہلک کیمیکل سفید فاسفورس والے بم داغ دیے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق لبنان سے حزب اللہ کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے سدرن لبنان پر مہلک کیمیکل سفید فاسفورس والے بم داغ دیے ہیں جس سے زیتوں کے ہزاروں درخت جل کر راکھ ہو گئے۔

    بیروت میں فضائی حملے میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

    حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے X پر کئی حملوں کی فوٹیج شیئر کر دی ہیں، جن میں متعدد عمارتوں اور دیہی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

    حزب اللہ اور القدس بریگیڈ نے اسرائیل پر اچانک راکٹوں کی بارش کر کے ہوش اڑا دیے

    اسرائیلی جیٹ طیاروں نے جن علاقوں کو نشانہ بنایا اُن میں عیتا الشعب، یارون اور رمیا میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

  • حزب اللہ کا حماس اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت پر دھمکی آمیز بیان

    حزب اللہ کا حماس اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت پر دھمکی آمیز بیان

    بیروت: لبنان کے مسلح گروپ حزب اللہ نے حماس اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت پر دھمکی آمیز بیان جاری کر کے امریکا کو خبردار کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے بعد حزب اللہ بھی اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہو گیا ہے، فلسطینی علاقوں پر دہائیوں سے قابض صہیونی فورسز کو حماس کے بعد اب ایک اور محاذ کا بھی سامنا ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے ترجمان نے سرکاری بیان میں کہا ہے کہ فلسطین یوکرین نہیں ہے، براہ راست امریکی مداخلت پر خطے میں تمام امریکی مقامات ہمارے اہداف بن جائیں گے۔

    ترجمان حزب اللہ نے کہا ’’اگر امریکا براہ راست مداخلت کرتا ہے تو خطے میں تمام امریکی مقامات مزاحمتی محور کے جائز اہداف بن جائیں گے اور انھیں ہمارے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ ترجمان نے مزید کہا ’’اس دن کوئی سرخ لکیر باقی نہیں رہے گی۔‘‘

    اسرائیلی فوج کی لبنان کے سرحدی علاقے پر گولا باری

    واضح رہے کہ امریکا نے اسرائیل کے لیے طیارہ بردار جنگی بحری بیڑہ بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کا رخ اسرائیل کی طرف کر دیا گیا ہے، 6 جہازوں کے امریکی بیڑے میں گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر اور گائیڈڈ میزائل کروزر بھی شامل ہیں۔

    ’امریکی بحری بیڑے کی مدد پر حماس کاردعمل‘

    پینٹاگون کے مطابق امریکا مشرق وسطیٰ میں موجود لڑاکا طیاروں کی تعداد بڑھا رہا ہے، طیاروں میں ایف سولہ، ایف پندرہ، ایف تھرٹی فائیو اور اے ٹین شامل ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا اسرائیل کی مدد کے لیے جنگی بحری بیڑٖے روانہ کر رہے ہیں، اسرائیل کے لوگوں کی حفاظت کی جائے گی۔

    حماس نے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکا کے بحری بیڑے ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا کو اپنے اقدام کے نتائج کا ادراک کرنا چاہیے۔

  • اسرائیلی فوج کی لبنان کے سرحدی علاقے پر گولا باری

    اسرائیلی فوج کی لبنان کے سرحدی علاقے پر گولا باری

    بیروت: اسرائیلی فوج نے لبنان کے سرحدی علاقے پر گولاباری شروع کر دی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے متنازع شیبہ فارمز میں 3 اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے بعد اسرائیل نے اتوار کو جنوبی لبنان میں توپ خانے سے گولہ باری کی۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنان سے ہونے والی گولہ باری میں اسرائیل کی فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا، اور لبنان کی سرحد پار سے مارٹر گولے فائر ہونے کے بعد ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ترک میڈیا انادولو کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے لبنان کی شمالی سرحد پر حزب اللہ کے جھنڈے اٹھائے ہوئے مظاہرین پر فائرنگ کی، موٹر سائیکل سواروں کا ایک گروپ سرحدی علاقے میں حماس کے اسرائیل پر حملے کا جشن منانے آیا تھا، زخمیوں سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہو سکی ہے۔

    غزہ اندھیروں میں ڈوب گیا، اسرائیل کا تمام سپلائی معطل کرنے کا اعلان

    روئٹرز کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ طاقت ور مسلح گروپ حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ ’’یکجہتی‘‘ کے طور پر شیبہ فارمز میں تین پوسٹوں پر گائیڈڈ راکٹ داغے، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ درجنوں جنگجو لبنان سے اسرائیل میں داخل ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے 15 مربع میل (39 مربع کلومیٹر) پر مشتمل شیبا فارمز پر 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے، شام اور لبنان دونوں کا دعویٰ ہے کہ شیبا فارمز لبنانی ہیں۔

    آپریشن طوفان الاقصیٰ جاری، ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 530 سے تجاوز کر گئی

    ادھر جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے اسرائیل اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت کے بعد اپنی موجودگی کو بڑھا دیا ہے، تاکہ یہاں سے ہونے والے راکٹ حملوں کی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔

  • لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپیں جاری، 11 ہلاک

    لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپیں جاری، 11 ہلاک

    بیروت: لبنان کے ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپیں جاری ہیں، جس میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنان کے سب سے بڑے فلسطینی پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں دو گروپوں کے درمیان تیسرے روز بھی جھڑپیں ہوئیں، جس میں اب تک گیارہ افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو چکے ہیں۔

    پناہ گزین کیمپ کے قریب لبنانی فوجی اڈے پر راکٹ گرنے سے ایک اہلکار زخمی ہو گیا ہے، واضح رہے عین الحلوہ کیمپ اپنی لاقانونیت کے لیے جانا جاتا ہے اور وہاں تشدد معمولی بات ہے۔

    مہاجرین کیمپ میں جھڑپیں سیاسی پارٹی کے کارکنوں اور شدت پسندوں کے حامیوں کے درمیان ہو رہی ہیں، رپورٹس کے مطابق عین الحِلوہ کیمپ میں یہ جھڑپیں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق جھڑپوں کا آغاز گزشتہ روز سخت گیر اسلام پسندوں سے ہمدردی رکھنے والے ایک گروپ کے رہنما محمود خلیل پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش سے ہوا تھا جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔ واقعے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے الفتح کے ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور حملے کیے گئے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں تقریباً 55 ہزار لوگ رہتے ہیں، جو 1948 میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی رہائش کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ لبنان کے 12 فلسطینی کیمپوں میں تقریباً 4 لاکھ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔

  • لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت، 6 افراد جاں بحق

    لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت، 6 افراد جاں بحق

    بیروت: لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے، جس میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے ایک پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی ہے، جس میں چھ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    مہاجرین کیمپ میں جھڑپیں سیاسی پارٹی کے کارکنوں اور شدت پسندوں کے حامیوں کے درمیان ہو رہی ہیں، رپورٹس کے مطابق عین الحِلوہ کیمپ میں یہ جھڑپیں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی حکام نے بتایا کہ جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون کے قریب لبنان کے سب سے بڑے فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی دھڑے الفتح نے اتوار کو ایک بیان میں اپنے کمانڈر اشرف العرموشی اور ان کے چار ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، جنھیں شدت پسندوں نے گھات لگا کر مارا۔

    روئٹرز کے مطابق جھڑپوں کا آغاز گزشتہ روز سخت گیر اسلام پسندوں سے ہمدردی رکھنے والے ایک گروپ کے رہنما محمود خلیل پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش سے ہوا تھا جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔ واقعے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے الفتح کے ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور حملے کیے گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک مارٹر گولہ کیمپ کے باہر ایک فوجی بیرک پر لگا جس میں ایک فوجی زخمی ہوا، جس کی حالت مستحکم ہے۔ عین الحلوہ وہ کیمپ ہے جو اپنی لاقانونیت کے لیے مشہور ہے، اور وہاں تشدد کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں تقریباً 55 ہزار لوگ رہتے ہیں، جو 1948 میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی رہائش کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ لبنان کے 12 فلسطینی کیمپوں میں تقریباً 4 لاکھ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔

  • پیسے نکالنے پر پابندی، صارفین نے بینک جلا دیے

    پیسے نکالنے پر پابندی، صارفین نے بینک جلا دیے

    بیروت: لبنان میں پیسے نکالنے پر پابندیوں کی وجہ سے بینک صارفین نے آگ بگولہ ہو کر بیروت کے کئی کمرشل بینک جلا دیے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو کئی درجن لبنانی مظاہرین نے بیروت کے ایک علاقے میں کمرشل بینکوں میں توڑ پھوڑ کی اور انھیں نذر آتش کر دیا۔

    لبنان میں مظاہرین کئی سالوں سے نقد رقم نکالنے پر غیر رسمی پابندیوں اور تیزی سے بگڑتے معاشی حالات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، مظاہرین نے سڑکیں بھی بلاک کر دیں۔

    روئٹرز کے مطابق مظاہرین نے کم از کم 6 بینکوں کو نشانہ بنایا، لبنانی پاؤنڈ جمعرات کو ایک نئے ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    2019 کے بعد سے لبنانی بینکوں نے امریکی ڈالر اور لبنانی پاؤنڈز نکالنے پر پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں، اور اس عمل کو قانونی بھی نہیں بنایا گیا، جس کی وجہ سے ڈیپازیٹرز قانونی چارہ جوئی کے ذریعے اور اکثر طاقت کے ذریعے اپنے فنڈز تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔

    2019 میں جب لبنان کا مالیاتی شعبہ متاثر ہوا، تو اس کے بعد سے لبنانی پاؤنڈ اپنی قدر کا 98 فی صد سے زیادہ کھو چکا ہے، جمعرات کو لبنانی پاؤنڈ کی قدر 80 ہزار فی امریکی ڈالر تھی، جب کہ دو دن قبل یہ 70 ہزار فی امریکی ڈالر تھی۔

  • بینک اکاؤنٹس منجمد : لوگ  نقدی لے کر گھومنے لگے

    بینک اکاؤنٹس منجمد : لوگ نقدی لے کر گھومنے لگے

    بیروت : لبنان میں معیشت کی حالت انتہائی خراب ہونے کے سبب بینکوں نے کھاتے داروں کی رقوم کو منجمد کردیا، جس کے بعد شہری نقد رقوم میں کاروباری لین دین کررہے ہیں۔

    اس صورتحال کے پیش نظر لوگ بھاری نقد رقوم بینکوں کے بجائے گھروں میں رکھنے پر مجبور ہیں، تاجر برادری کا کہنا ہے کہ ٹیکس جمع کرانا بھی بہت مشکل ہے۔

    لبنان کے موجودہ معاشی حالات کو 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد بدترین مالی بحران طور پر دیکھا جارہا ہے اور اس مالیاتی بحران کے سبب لبنان کی کرنسی مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے۔

    لبنان میں اب نقد رقم کے لین دین کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، جہاں تین سال کی معاشی بدحالی نے ملک کے مالیاتی شعبے کو تباہی کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    منی ایکسچینج کی دکانوں پر لوگ اپنی تباہ شدہ مقامی کرنسی سے بھرے بڑے بڑے تھیلے بھر کر امریکی ڈالر خریدنے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔

    بینکوں نے اپنے کھاتے داروں کی اکاؤنٹ میں جمع شدہ بلینز ڈالرز کی رقوم کو منجمد کردیا ہے اور ان کی بنیادی خدمات کو بھی روک دیا گیا ہے۔

    یہاں کے لوگ کاروباری لین دین کیلئے اب صرف نقد رقم میں کام کرتے ہیں، بینکنگ دستاویزات کے مطابق ستمبر2019 اور نومبر2022 کے درمیان گردش میں مقامی کرنسی میں12 گنا اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں : لبنان میں کئی بینک لوٹ لیے گئے

    زیادہ تر ریستوران اور کافی شاپس نے معذرت خواہانہ نوٹس چسپاں کیے ہوئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کیش ادائیگی کریں کریڈٹ کارڈز قبول نہیں کیے جائیں گے۔

    لبنانی کرنسی کی ویلیو کو چیک کرنے کیلئے شہری موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہیں پاؤنڈ نے سال 2019 کے بعد سے اپنی قیمت کی تقریباً 97 فیصد قدر کھو دی ہے۔

  • تین عرب ممالک دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک قرار

    گیلپ سروے کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین عرب ممالک ایسے ہیں جو دنیا کے سب سے غصہ ور ممالک ہیں۔

    عرب نیوز کے مطابق 2022 کے اختتام کے ساتھ بہت سے لوگوں نے راحت کی سانس ضرور لی ہے، تاہم کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کی تھکاوٹ، علاقائی سیاسی جھگڑے، اور عالمی سطح پر معاشی تنزلی کے چیلنجز نے دنیا بھر کے لوگوں میں غصہ بڑھا دیا ہے۔

    گزشتہ سال ذہنی و معاشی پریشانیوں کا سال رہا، گیلپ کے مطابق پے در پے بحرانوں کی آمد سے دنیا بھر کے معاشروں میں غصے کا جذبہ بڑھا، تاہم تازہ سروے رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لبنان، عراق اور اردن ایسے تین عرب ممالک ہیں، جہاں دنیا بھر کے ممالک کی نسبت لوگوں میں سب سے زیادہ غصہ پایا گیا۔

    عالمی پیمانے پر سروے کرنے والے ادارے گیلپ کی تازہ ترین سالانہ گلوبل رپورٹ میں مشرق وسطیٰ کے تین ممالک لبنان، عراق اور اردن کو دنیا کے سب سے زیادہ غصے والے ممالک میں شمار کیا گیا ہے، جس کی بڑی وجہ سماجی و معاشی دباؤ اور اداروں کی ناکامی قرار دی گئی۔

    دنیا کے بیش تر ممالک میں اگر ایک طرف لاک ڈاؤن، سپلائی چین میں رکاوٹوں، اور سفری پابندیوں کا خاتمہ ہوا، تاہم دوسری طرف روس یوکرین جنگ کے باعث مہنگائی میں بھی شدید اضافہ ہو گیا ہے، اور خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے دنیا کے غریب ترین طبقے کو سخت متاثر کر دیا ہے۔

    اس کے ساتھ اگر سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو شامل کریں، تو گزشتہ سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے بڑھتی ہوئی بے چینی، بہت زیادہ غصے کے ساتھ مظاہروں اور پرتشدد بدامنی کا سال ثابت ہوا۔

    واضح رہے کہ گیلپ نے 2006 میں عالمی سطح پر ناخوشی کا سراغ لگانے کے لیے 122 ممالک سے ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، اور اس سروے میں 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی بالغ آبادی کو لیا گیا۔ سروے میں معلوم ہوا کہ گزشتہ سال لوگوں میں منفی جذبات یعنی ذہنی تناؤ، اداسی، غصہ اور جسمانی درد ریکارڈ بلندی پر پہنچے، عالمی سطح پر 41 فی صد بالغوں نے کہا کہ انھیں ’گزشتہ روز‘ تناؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    مزید برآں گزشتہ دہائی میں عرب دنیا بڑے پیمانے پر مظاہروں، حکومت کے خاتمے، بدعنوانی، اسکینڈلز، جنگوں اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی، علاقائی ترجیحات اور داخلی معاملات میں خلل سے پریشان رہی ہے۔

    سرفہرست ممالک

    تازہ ترین گیلپ گلوبل ایموشنز رپورٹ میں لبنان سرفہرست ملک رہا، جہاں 49 فی صد افراد نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ روز غصے کے احساسات کا سامنا کیا۔

    لبنان 2019 کے بعد سے اپنے اب تک کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے، جس نے اپنی کرنسی کی قدر میں 95 فی صد کمی کر دی ہے اور زیادہ تر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔

    لبنان میں پارلیمنٹ کے مفلوج ہونے اور نئے صدر کا انتخاب کرنے سے قاصر ہونے کے باعث، ملک ادارہ جاتی بدعنوانی سے نمٹنے اور اپنے لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لاکھوں لبنانی ابھی تک اگست 2020 میں ہونے والے بیروت بندرگاہ کے دھماکوں کے صدمے میں ہیں۔

    بہت سے لبنانیوں نے خراب حالات کے باعث ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا جن میں نوجوان اور ہنر مند کارکن شامل ہیں۔

    گیلپ سروے میں غصے کی درجہ بندی میں عراق 46 فی صد کے ساتھ چوتھے نمبر پر آیا ہے، عراق کو اکتوبر2021 کے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں سیاسی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    اسی طرح اردن نے حالیہ برسوں میں بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے احتجاج کی صورت حال کا سامنا کیا ہے اور وہاں حالات کرونا وبا اور مہنگائی کی وجہ سے بدتر ہوئے ہیں۔ اردن مسلسل مہنگائی سے نبرد آزما ہے اور گیلپ سروے کے مطابق 35 فی صد کے ساتھ چھٹے نمبر پر آیا ہے۔

    گیلپ کی سروے میں ترقیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئےعلاقائی حکومتوں کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

  • معاشی بحران سنگین: کیا لبنان ‘دیوالیہ’ ہونے جارہا ہے؟

    معاشی بحران سنگین: کیا لبنان ‘دیوالیہ’ ہونے جارہا ہے؟

    لبنان کے نائب وزیر اعظم نے ملک کو ‘دیوالیہ’ قرار دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق لبنان کے نائب وزیر اعظم سعدی الشامی نے اپنے ٹیلی ویژن انٹرویو میں ملک اور سرکاری بینک کو دیوالیہ قرار دے دیا ہے۔

    انٹرویو میں نائب وزیر اعظم سعدی الشامی کا کہنا تھا کہ لبنان کی ریاست اور اسٹیٹ بینک دونوں دیوالیہ ہوگئے تاہم عوام پر بحران کے اثرات کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    عرب نیوز ویب سائٹ البوابہ کے مطابق لبنان کی معیشت بدترین بحران کا شکار ہے اور ملکی کرنسی کی قیمت میں گراوٹ کا شکار ہیں جب کہ لاکھوں لبنانی شہری پائیدار ذریعہ آمدن سے محروم ہو چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: خلیجی ریاستوں کا لبنان کیخلاف بڑا اقدام

    ملک ایندھن کی تسلسل کے ساتھ درآمد کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے ہی سنگین معاشی صورت حال کا شکار ہے، ملکی آبادی کا بڑا حصہ بجلی کی متواتر فراہمی سے بھی یکسر محروم ہے۔Image

    دارالحکومت بیروت سمیت ملک بھر کے شہروں میں لوگ گھنٹوں اور بعض اوقات کئی روز تک پیٹرول پمپس پر قطاروں میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں تاکہ انہیں پیٹرول حاصل کرنے کا موقع مل جائے جس کی انہیں سخت ضرورت ہے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ کے بعد کئی ترقی پذیر ممالک معاشی بحران کا شکار ہیں۔ اس تناظر میں ترقی یافتہ ممالک ان کی ڈوبتی معیشتوں کو سہارا دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    یاد رہے کہ دو ہزار انیس سے لبنان سخت معاشی دباؤ میں ہے، قومی کرنسی کی قدر 90 فیصد گر چکی ہے اور اشیائے ضروریہ کی خریداری عوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہے۔