Tag: lebanon

  • لبنانی فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو قتل کر دیا

    لبنانی فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو قتل کر دیا

    بیروت: لبنان میں ایک حاضر سروس فوجی نے منگیتر کے دانتوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کو اس کے کلینک میں قتل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لبنانی فوج کے ایک حاضر سروس سارجنٹ سلیم فہد نے منگیتر کی شکایت پر ڈینٹسٹ کو قتل کر دیا، معلوم ہوا کہ منگیتر نے دانتوں کا درست علاج نہ کرنے کی شکایت کی تھی، جس پر وہ سخت طیش میں آ گیا تھا۔

    امارات الیوم اخبار کے مطابق یہ واقعہ لبنان کے علاقے ’ابلح الفرزل‘ میں پیش آیا، پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ایک شخص نے دندان ساز کو قتل کر دیا ہے، اور مقتول کی نعش اس کے کلینک میں پڑی ہے۔

    اس سلسلے میں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آئی، جس میں قاتل کو واردات کے بعد سکون کے ساتھ کلینک سے باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ابتدائی تحقیقات میں قتل کی وجہ یہ سامنے آئی کہ ملزم کی منگیتر اپنے دانتوں کا علاج کرانے کے لیے علی جاسر نامی ڈینٹسٹ کے کلینک گئی تھی، علاج کے بعد اسے کوئی خاص فرق نہیں پڑا جس پر اس نے اپنے منگیتر سے ڈاکٹر کی شکایت کرتے ہوئے اپنی تکلیف کا ذکر کیا۔

    منگیتر کی شکایت سارجنٹ سے برداشت نہ ہوئی اور وہ طیش میں آکر ڈاکٹر کے کلینک پہنچا، جہاں بحث کے دوران اس نے ڈاکٹر پر تیز دھار آلے سے حملہ کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر موقع پر ہی ہلاک ہوگیا تھا جس کی نعش پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی، بعد ازاں فوجی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ ڈاکٹروں کی یونین نے قاتل کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔

  • کویت نے بھی اسلامی ملک سے سفیر واپس بلوا لیا

    کویت نے بھی اسلامی ملک سے سفیر واپس بلوا لیا

    کویت سٹی: سعودی عرب کے بعد کویت نے بھی لبنان سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ کویت نے بھی لبنان سے اپنا سفیر واپس بلا لیا، اور لبنانی سفیر کو 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

    گزشتہ روز سعودی عرب اور بحرین نے بھی لبنان سے سفیر واپس بلا لیا تھا، عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے لبنان سے درآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    یہ اقدام لبنانی وزیر اطلاعات کے یمن جنگ سے متعلق متنازع بیان کے بعد اٹھایا گیا ہے۔

    سعودی عرب نے اسلامی ملک کے ساتھ تعلقات ختم کردیے، پابندیوں کا بھی اعلان

    سعودی عرب نے بھی لبنان کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے لبنانی سفیر کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، لبنان کے وزیر اطلاعات نے چند روز قبل سعودی عرب کی مخالفت میں بیان دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ لبنانی وزیر اطلاعات کی جانب سے مملکت مخالف بیان پر 27 اکتوبر کو رد عمل دیا گیا تھا، لبنانی عہدے دار اب ہر تھوڑے روز کے بعد سعودی حکومت کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں، جس میں وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہے ہیں۔

  • لبنانی فوج نے ملک کو بڑے بحران  سے بچالیا

    لبنانی فوج نے ملک کو بڑے بحران سے بچالیا

    بیروت: فوج کی جانب سے ایندھن کی فراہمی کے بعد لبنان میں فسادات پھوٹنے کا خدشہ ختم ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لبنان کے گرڈ اسٹیشن کو فوج کی جانب سے ایندھن کی فراہمی کے بعد دوبارہ آپریشنل ہوگئے ہیں، حکومتی وزیر نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں بلیک آؤٹ ختم ہوگیا ہے۔

    وزیر توانائی ولید فیاد کا کہنا تھا کہ ایندھن کی فراہمی کے بعد گرڈ اسٹیشن دوبارہ سے چل پڑے ہیں، انہوں نے فوج کی جانب سے 6000 کلو لیٹر گیس دینے کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب لبنانی شہریوں نے اپنی روزمرہ زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں دیکھی کیونکہ ریاست مہینوں سے بمشکل ایک سے دو گھنٹے ہی بجلی مہیا کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ لبنان نے 1975 سے 1990 کے دوران کی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے ملک بھر میں بجلی کی کمی کا سلسلہ جاری ہے لیکن معاشی بحران نے حالات کو انتہائی خراب کر دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: توانائی بحران، اسلامی ملک تاریکی میں‌ ڈوب گیا، لاکھوں شہری متاثر

    بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے لبنان کے خسارے میں چلنے والے بجلی کے شعبے کی مکمل بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو 1990 کی دہائی کے اوائل سے اب تک 40 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    گذشتہ روز حالات اس نہج پر پہنچے تھے کہ ایندھن کی کمی کے باعث ملک کے آخری دو پاور اسٹیشن بھی بند ہوئے جس کے بعد پورا ملک تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔

    معاشی ماہرین اور سیاسی مبصرین نے بجلی بحران کو معاشی زوال کی علامت قرار دیتے ہوئے خطرے سے خبردار کردیا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ معاشی بدحالی کے باعث بجلی کی یپداوار کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے سارا ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔

  • لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    لبنان میں شدید معاشی بحران، بینک کے باہر لوگوں کی ہنگامہ آرائی

    بیروت: لبنان میں شدید معاشی بحران سے پریشان لوگ بینک کے باہر جمع ہوگئے اور اپنے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید ہنگامہ آرائی کی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق معاشی تنگی سے پریشان لوگ بڑی تعداد بینک سے پیسہ نکالنے کے لیے جمع ہوئے جہاں انہوں نے ہنگامہ آرائی شرع کردی، لوگوں نے بینک کی عمارت پر انڈے اور پتھر برسائے۔

    بینک کی دیواروں پر چور، آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت جیسے نعرے بھی لکھ دیے گئے۔ ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے فوج کو بلایا گیا اور اس دوران متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے۔

    بینک کے باہر جمع افراد کا کہنا تھا کہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں، ہمارے پیسے اور پوری زندگی کی کمائی چلی گئی۔ سیاستدانوں اور بینکوں کے مالکان نے لوگوں کی کمائی کو لوٹا اور اپنے بچوں کے نام پر بیرون ملک بھیج دیا۔

    ایک شخص کا کہنا تھا کہ لبنان میں بینکوں کے مالکان اور بینکوں کی جماعت جو سیاستدانوں، قانون سازوں، وزرا، مذہبی شخصیات اور موجودہ و سابق وزرائے اعظم پر مشتمل ہے، انہوں نے انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کی اور بینکوں میں جمع کرنے والوں کے پیسے لوٹ لیے۔

    واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز نے تصدیق کی ہے کہ لبنانی سیاستدانوں اور بینکاروں نے بیرون ملک میں غیر قانونی طور پر مہنگی جائیدادیں خریدی ہیں۔ ان میں سے بہت سے غیر ملکی اکاؤنٹس اسی حکمران طبقے کے ہیں جن پر ملک کو اس حالت زار پر لانے اور عام لبنانیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

    رواں برس ایک رپورٹ میں ورلڈ بینک نے کہا تھا کہ لبنان گزشتہ 150 سالوں میں دنیا کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور 70 فیصد عوام غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہے۔

  • لبنان: فیول ٹینکر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، بڑا جانی نقصان

    لبنان: فیول ٹینکر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، بڑا جانی نقصان

    بیروت: لبنان میں ایندھن سے بھرا ٹرک زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، واقعے میں بیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لبنان کے شمالی شہر اکار میں ایندھن سے بھرے ٹرک کے پھٹنے سے ہونے والے دھماکے میں بیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس کے مطابق واقعہ لبنان کے شمالی شہر اکار میں پیش آیا، فوری طور پر دھماکے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

    ریڈ کراس کی جانب سے کئے گئے ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ہماری ٹیموں نے بیس لاشوں اور ٹینکر پھٹنے سے ہونے والے دھماکے میں زخمی ہونے والے سات سے زائد افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا ہے۔

    ورلڈ بینک کے مطابق لبنان کو اس وقت اٹھارہ سو پچاس کے بعد بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے اور ملک میں کئی مہینوں سے ایندھن کی قلت ہے، ایندھن کی قلت کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں صرف دن میں دو گھنٹے ہی بجلی دستیاب ہوتی ہے جبکہ کئی اسپتالوں نے خبردار کیا ہے کہ بجلی کے بحران کی وجہ سے انہیں اپنی سروسز بند کرنا پڑیں گی۔

    لبنان میں مسلسل بلیک آؤٹ کی وجہ سے جمعے کے دن بھی تیل کی سپلائی متاثر تھی اور وہ پیٹرول پمپس جن کے پاس ابھی تک سپلائی کی سہولت موجود ہے، وہاں لوگوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔

    یاد رہے کہ تیل (ایندھن) کے درآمد کنندگان نے پہلے ہی تیل کی قلت سے خبردار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ تیل کی خرید وفروخت کے لیے زرمبادلہ کی پرانی شرح کو بحال رکھا جائے۔

  • طیارہ پہاڑ‌ سے ٹکرا کر تباہ، ہلاکتوں‌ کی تصدیق

    طیارہ پہاڑ‌ سے ٹکرا کر تباہ، ہلاکتوں‌ کی تصدیق

    بیروت: لبنان میں تربیتی طیارہ پہاڑ سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا،  جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے۔

    خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے دارالحکومت کے شمالی ضلع کیسروان کی پہاڑیوں کے درمیان  واقع جنگلات میں سول تربیتی طیارے کو جمعرات کے روز حادثہ پیش آیا۔

    ایوی ایشن حکام کے مطابق طیارے میں سوار تینوں افراد مارے گئے جن میں سے دو مسافر اور ایک پائلٹ تھا۔

    ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تربیتی طیارہ حادثے سے بیس منٹ پہلے تک کنٹرول روم سے رابطے میں تھا، یہ اوپن اسکائی نامی کمپنی کی ملکیت تھا جس نے دوپہر دیڑھ بجے  بیروت ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔

    مزید پڑھیں: فلپائن میں فوجی طیارہ گر کر تباہ، بڑا جانی نقصان

    یہ بھی پڑھیں: زمبابوے فضائیہ کا ہیلی کاپٹر گھر پر گر کر تباہ

    اوپن اسکائی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ محکمہ ہوا بازی اور ٹرانسپورٹ نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    مقامی شہری کا کہنا تھا کہ ’جس علاقے میں طیارے کو حادثہ پیش آیا، وہاں بہت زیادہ دھند تھی، جہاز میرے گھر کے اوپر سے ہوتا ہوا سیدھا پہاڑ سے جا کر ٹکرایا‘۔

    طیارے کے گرنے  کے  اسباب کے بارے میں تا حال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔ مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ  امدادی ٹیموں نے مرنے والوں کی لاشوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا جبکہ تفتیش کاروں نے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔

  • بجلی کا بدترین بحران : لبنانی حکومت نے ملک کو اندھیرے میں ڈوبنے سے بچا لیا

    بجلی کا بدترین بحران : لبنانی حکومت نے ملک کو اندھیرے میں ڈوبنے سے بچا لیا

    گزشتہ کئی دہائیوں سے لبنان بدترین معاشی بحران کا شکار ہے اور درآمدات کو جاری رکھنے کے لیے پاور سیکٹر بھاری رقوم سے چل رہا ہے۔ لبنان میں اگر بجلی گھروں کے لئے ایندھن خریدنے کے لئے رقم وصول نہ کی جاتی تو رواں ماہ کے آخر میں ملک مکمل تاریکی میں ڈوب جاتا۔

    حکومت نے اگر اب بھی کوئی اقدام نہ کرتے ہوئے بجلی کا مسئلہ حل نہ کیا تو پورا لبنان تاریکی میں ڈوب سکتا ہے اسی بلیک آؤٹ سے بچنے کیلئے لبنان میں197 ملین ڈالر قرضے کی منظوری دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنانی صدر میشال عون نے سرکاری بجلی کمپنی کی سپلائی ختم ہونے سے قبل ایندھن درآمد کرنے کے لئے300ارب لبنانی پاونڈز ( 197ملین ڈالر) تک کے غیر معمولی قرض کی منظوری دے دی ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق یہ منظوری اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز بعد لبنان میں بجلی کا بڑ ابلیک آؤٹ ہونے والا تھا۔ گزشتہ روز پیر کی صبح لبنان کے مختلف علاقوں میں بجلی مہیا کرنے کے اوقات کم ترین سطح پر پہنچ گئے تھے۔ کچھ علاقوں کو دن میں آدھے گھنٹے سے زیادہ بجلی کی فراہمی نہیں ہوسکی تھی۔

    ادھرجنریٹر مالکان نے اپنے خدمات کے نرخ میں اضافہ کر دیا جس کے باعث ماہانہ بل 7لاکھ لبنانی پاؤنڈز تک پہنچ گئے جبکہ کم سے کم ماہانہ اُجرت 6لاکھ 75ہزار لبنانی پاؤنڈز ہے۔اس صورتحال میں عوامی مظاہروں میں اضافہ ہو گیا۔

    لبنان میں لبنانی ورکرز کی جنرل کنفیڈریشن کے سربراہ بشارہ الاسمار نے کہا ہے کہ 5.51 فیصد سے بھی کم آبادی ایسی ہے جسے اپنے محلوں میں بجلی ، ایندھن ، مواصلات اور اشیائے خورونوش جیسی نعمتیں میسر ہیں۔

    انہیں ہسپتالوں کے دروازوں پر روزانہ ہونے والی اموات، لوگوں پر ہونے والے ظلم اوران کے دلوں میں ہر لمحہ موجود غصے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    بشار الاسمارنے انتباہ کیا کہ ایک ایسا دھماکہ ہوسکتا ہے جو کسی کو نہیں بخشے گا، خواہ وہ کتنے ہی اونچے درجے پر ہوں یا کسی بھی عہدے پر کام کر رہے ہوں۔

    ٹیلی مواصلات کے وزیر طلال حوت نےعوام کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ جب تک بی ڈی ایل نے ایندھن کی خریداری کے لئے ضروری فنڈز حاصل کررکھے ہیں،ٹیلی کام سیکٹر کو منقطع نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ آج بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہمیں پہلے سے 3 گنا زیادہ یعنی روزانہ 25 ہزار ٹن سے 70 ہزار ٹن تک ایندھن کی ضرورت ہے۔

    ہنگامی صورتحال کے لئے نیٹ ورک کے الیکٹرک جنریٹرز8 گھنٹے کی بجائے دن میں 20 سے 21 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ زمینی نیٹ ورک کے لئے سابقہ حکومت نے 48ارب ایل بی پی مختص کئے تھے ۔ہم اس میں 30 ارب لبنانی پاونڈز شامل کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں تاکہ ہم سال کے آخر تک ذمہ داریوں کی ادائیگی اور بحالی کا کام مکمل کرسکیں۔

    ایسوسی ایشن آف پاور جنریٹر مالکان کے سربراہ عبدہ سعادہ نے کہا ہے کہ جنریٹر مالکان جو پروگرام اپنائیں گے اس کے مطابق جنریٹر روزانہ چار تا پانچ گھنٹے بند کردئیے جائیں گے۔ اس اقدام کی وجہ مارکیٹ میں ڈیزل کی کمی ہے۔

    جنریٹر مالکان کو”مافیاز“قرار دینے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صارفین کی بڑی تعداد بل ادا کرنے سے قاصر ہے۔ جب حکمران طبقہ گذشتہ دہائیوں میں بجلی خدمات کا انتظام کرتا رہا اور بجلی کے لئے مختص 47 بلین ڈالر لوٹ لئے اور اس میں بہتری لانے میں ناکام رہا، پھر مافیا کون ہے؟

    ڈیزل کے ساتھ گیسولین کی قلت کا سبب اجارہ داری، شام کو اسمگلنگ اور ایندھن کے لئے بلیک مارکیٹ ہو رہی ہے۔ پٹرول کے کنسترکی قیمت ایک لاکھ لبنانی پاؤنڈ ہے۔

    نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ اتوار کوالقا کے قصبے بیکا میں ایک شخص نے اپنی کار کو ہی آگ لگا دی کیونکہ وہ اس میں پٹرول بھروانے سے قاصر تھا۔

  • سعودی عرب کے بعد کویت کا بھی لبنان کیخلاف بڑا فیصلہ

    سعودی عرب کے بعد کویت کا بھی لبنان کیخلاف بڑا فیصلہ

    کویت سٹی : سعودی عرب کے بعد کویت نے بھی لبنان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کویتی اخبارالرائے کے مطابق وزارت تجارت کے حکام اور درآمد کنندگان کے درمیان ملاقات کے بعد زبانی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کویتی وزارت خارجہ سے جاری بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ کویت نے منشیات کی روک تھام کے لیے لبنان سے پھل اور سبزیوں کی درآمد روکنے کے فیصلے پر سعودی عرب کی مکمل حمایت کی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت کا یہ خود مختار فیصلہ اپنی سرزمین میں غیر قانونی منشیات میں داخل ہونے سے روکنے اور سعودی شہریوں کے تحفظ کے لیے ہے۔

    کویتی وزارت خارجہ نے لبنانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں کہ ان کی درآمدات ممنوعہ مواد سے پاک ہوں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب نے منشیات کی روک تھام کے لیے لبنان سے درآمد ہونے والے پھل اور سبزیوں پر پابندی عائد کی تھی۔

    فیصلے کے مطابق لبنان سے درآمد ہونے والے پھل اور سبزیوں سعودی عرب میں داخل نہیں ہو سکیں گی اور نہ ہی انہیں ہمسایہ ممالک میں ٹرانزٹ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب اس حوالے سے لبنانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ لبنانی حکام کو سمگلنگ کی سرگرمیاں روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے لبنان پر بڑی پابندی عائد کردی

    لبنان سے بھیجے جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے ٹرکوں یا کنٹینرز کے ذریعے نشہ آور اشیا کی سمگلنگ ملکی معیشت، کاشتکاروں اور لبنان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔

  • سعودی عرب نے لبنان پر بڑی پابندی عائد کردی

    سعودی عرب نے لبنان پر بڑی پابندی عائد کردی

    ریاض : سعودی حکومت نے منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے درآمدات پر پابندی عائد کردی ہے، مذکورہ پابندی صرف لبنان سے بھیجی جانے والی سبزیوں اور پھلوں پر ہوگی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے منشیات کی روک تھام کے لیے لبنان سے درآمد ہونے والے پھل اور سبزیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنان سے آنے والے تمام پھلوں اور سبزیوں کی درآمدات سعودی عرب میں داخل نہیں ہو سکیں گی اور نہ ہی انہیں ہمسایہ ممالک میں ٹرانزٹ کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں اس پابندی کا اطلاق اتوار کی صبح نو بجے سے ہو گا۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق لبنانی اسمگلروں کی جانب سے سعودی عرب کو نشانہ بنانے کے واقعات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    سعودی عرب میں منشیات اسمگل کرنے کے لیے لبنانی مصنوعات کا سہارا لیا جاتا ہے جو یا تو سعودی مارکیٹوں میں فروخت ہونا ہوتا ہے یا پھر سعودی عرب سے گزر کہ ہمسایہ ممالک پہنچایا جاتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق لبنانی مصنوعات میں زیادہ تر پھل اور سبزیوں کو منشیات اسمگل کرنے کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ پابندی تب تک عائد رہے گی جب تک لبنانی حکومت کی جانب سے اسمگلنگ کی مںظم کارروائیوں کے خلاف ضروری اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔ سعودی وزارت داخلہ لبنان سے آنے والی دیگر درآمدات کی بھی نگرانی کرتی رہے گی۔

    اس سلسلے میں لبنانی دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا، سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنانی وزیر خارجہ شربل وھبہ نے کہا ہے کہ سعودی سفارتخانے نے پھلوں اور سبزیوں پر پابندی متعلق سعودی عرب کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

    لبنانی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ لبنانی حکام کو اسمگلنگ کی سرگرمیاں روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہوں گے۔ سیکیورٹی فورس اور کسٹم حکام کو سرحدوں پر اپنی سرگرمیاں تیز کرنا ہوں گی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ لبنان سے بھیجے جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے ٹرکوں یا کنٹینرز کے ذریعے نشہ آور اشیا کی اسمگلنگ ملکی معیشت، کاشت کاروں اور لبنان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔

  • لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    لبنان کی جیلوں میں نئی آفت

    بیروت: مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان جو شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اب اپنی جیلوں میں بھوک کی صورت میں بھی نئی آفت منڈلاتے دیکھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی بحران کے شکار لبنان کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے ہیں، مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بد ترین بحران کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے لبنان کے کئی ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق غریب علاقوں میں جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی امداد کے لیے اپنے خاندانوں پر انحصار کر رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں کم سے کم اجرت میں 90 فی صد کمی کی وجہ سے قیدی اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ وہ اور ان کے خاندان معاشرے میں ’پیچھے‘ رہ گئے ہیں۔

    جیلوں میں بھوک داخل ہونے کی گونج اب لبنان کی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ملک کی مرکزی جیل رومية کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے، جس کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے، اور باقی کے قیدی جیل کے اسٹور سے کھانا خریدنے کے لیے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔

    اس سلسلے میں وکلا تنظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران کے باعث تقریباً 32 ہزار قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کر رہے ہیں کیوں کہ جیل کے اسٹور میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو ’بھوک کا مرکز‘ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ لبنان کی دو بڑی جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے خدشے پر فسادات بھی رو نما ہو چکے ہیں۔