Tag: LED

  • کیا ایل ای ڈی بلب کی شعاعیں جلد بڑھاپا لاتی ہیں؟

    کیا ایل ای ڈی بلب کی شعاعیں جلد بڑھاپا لاتی ہیں؟

    لندن: ماہرین صحت نے ایل ای ڈی بلب کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سفید ایل ای ڈی لائٹس کی شعاعوں کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے بعد ماہرین کا خبردار کیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

    برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ہائی پریشر سوڈیم لائٹس اور وائٹ ایل ای ڈیز جیسی مصنوعی روشنیوں سے بڑے پیمانے پر نیلی شعاؤں کا اخراج ہوتا ہے، ریسرچ میں اس مصنوعی روشنی میں اسپیکٹرل شفٹ پایا گیا۔

    اگرچہ ایل ای ڈی لائٹنگ توانائی کی زیادہ بچت کرتی ہے اور اسے جلانے میں کم لاگت آتی ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس سے منسلک نیلی روشنی کی بڑھتی ہوئی تابکاری حیاتیاتی اثرات کا باعث بن رہی ہے، مطالعہ یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ روشنی کی آلودگی کے اثرات کے بارے میں پچھلی تحقیق نے نیلی روشنی کی تابکاری کے اثرات کا اندازہ کم لگایا ہے۔

    نئی تحقیق میں کہا گیا کہ گزشتہ مطالعوں میں سیٹلائیٹ ڈیٹا نے نیلی، ہری اور سرخ روشنی کی لہروں کے درمیان مناسب تفریق نہیں کی تھی۔

    تحقیقی مطالعات کے مطابق اگر طویل مدت تک نیلی روشنی کا سامنا کیا جائے تو انسان کے متعدد خلیوں پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو انسان کے عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں۔

    صحت پر نیلی روشنی کے منفی اثرات میں سب سے اہم چیز میلاٹونن کی پیداوار کو روکنے کی صلاحیت ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو انسانوں اور دیگر جانداروں میں نیند کے انداز کو منظم کرتا ہے، متعدد سائنسی مطالعات نے متنبہ کیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال لوگوں کی نیند کی عادات کو خراب کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی روشنی کے استعمال میں اضافے کے رجحان سے بڑے پیمانے پر نقصان دہ اثرات کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

  • اسکرینز سے نجات دلانے والا چشمہ

    اسکرینز سے نجات دلانے والا چشمہ

    ہماری زندگیوں میں بڑھتا ہوا اسکرین ٹائم ایک طرف تو ہمیں فطرت سے دور کر رہا ہے تو دوسری طرف ہمیں بے شمار طبی و نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر رہا ہے، تاہم اب ایسا چشمہ بنا لیا گیا ہے جو اسکرینز سے تحفظ دے سکتا ہے۔

    آئی آر ایل نامی یہ چشمے ایل سی ڈی اور ایل ای ڈی کی روشنیوں کو بلاک کردیتے ہیں جس کے بعد چلتا ہوا ٹی وی چشمہ لگانے والے کو بند نظر آتا ہے۔

    یہ چشمے ہوریزونٹل پولرائزیشن کی تکنیک کے تحت کام کرتے ہیں جو زیادہ تر چمکتی ہوئی اسکرینز کو بند ظاہر کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیئے

    یہ انوکھا چشمہ سنہ 1988 میں پیش کی جانے والی ایک فلم ’دے لیو‘ سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے جس میں چشمہ لگانے کے بعد خفیہ پیغامات ظاہر ہوجاتے ہیں۔

    یہ چشمہ او ایل ای ڈی اسکرینز کو بند نہیں کرسکتا یعنی انہیں لگانے کے بعد بھی کچھ قسم کے ڈیجیٹل بل بورڈز اور فون کی اسکرینز چلتی رہیں گی۔

    اسے بنانے والے اسکاٹ بلیو اور ایون کیش کا کہنا ہے کہ انہیں بنانے کا مقصد اسکرینز پر گزارے جانے والے ٹائم میں کمی کرنے میں مدد دینا ہے۔

  • ایل ای ڈی کے ذریعے ڈیٹا کی تیز رفتار ترسیل ممکن ہوگئی

    ایل ای ڈی کے ذریعے ڈیٹا کی تیز رفتار ترسیل ممکن ہوگئی

    کراچی: سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں براڈ بینڈ کنکشن کا حصول محض ایک بٹن آن کرنے جتنا آسان ہوجائے گا۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صنعتی ڈائیوڈز سے خارج ہونے والی روشنی کے ذریعے دو سو تیس میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے وائر لیس ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کا ایک طریقہ دریافت کرلیا گیا ہے،اس طریقہ کار کے تحت وائرلیس سسٹم سے سو میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا ٹرانسفر کیا جارہا ہے، جس کومزید بہتر بناکراس کی رفتار دو سو تیس میگا بٹس فی سیکنڈ تک بڑھائی جاسکتی ہے اور عام گھریلو استعمال کے ایل ای ڈیز کی روشنی کے نیلے حصے سے بینڈ ویتھ میں دس گنا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔