Tag: lee market

  • لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، پولیس تحقیقات شروع، گھر کا سربراہ زیر حراست

    لی مارکیٹ میں 4 خواتین کا لرزہ خیز قتل، پولیس تحقیقات شروع، گھر کا سربراہ زیر حراست

    کراچی: شہر قائد کے علاقے لی مارکیٹ میں 4 خواتین کے لرزہ خیز قتل کے سلسلے میں پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں، اور گھر کے سربراہ کو زیر حراست لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے کراچی کے مشہور علاقے لی مارکیٹ میں ایک گھر میں چار خواتین کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور عمارت اور نالے کے اطراف چیکنگ کی گئی۔

    پولیس نے شک کی بنیاد پر گھر کے سربراہ اور بیٹوں کو حراست میں لے لیا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد سے بیانات لیے جائیں گے، پڑوسیوں کے بیانات بھی حاصل کیے جائیں گے۔

    پولیس حکام کے مطابق عمارت کے باہر کئی عمارتوں پر کیمرے موجود ہیں، جن سے فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں، لاشوں کے ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی انتظار کریں گے۔

    ادھر زیر حراست گھر کے سربراہ فاروق کے داماد مصدق نے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا ’’فاروق میرے سسر ہیں، میں کیٹل فارم کا کام کرتا ہوں، فاروق میرے ساتھ ہی کام کرتے تھے، پولیس انھیں شک کی بنیاد پر لے گئی۔‘‘

    فاروق کے دونوں بیٹوں کے بارے مٰں داماد مصدق کا کہنا تھا کہ ان میں سے بلال کوسٹر چلاتا ہے، جب کہ دوسرا بیٹا علی فارغ بیٹھا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات لی مارکیٹ زینب آرکیڈ کی چھٹی منزل سے 4 خواتین کی لاشیں ملی تھیں، جنھیں تیز دھار آلے سے مارا گیا تھا، جس پر پولیس نے گھر کے سربراہ فاروق اور اس کے 2 بیٹوں کو گھر سے حراست میں لے لیا ہے، قتل ہونے والوں میں فاروق کی بیوی، بیٹی، بہو اور نواسی شامل ہیں، پولیس کو شبہ ہے کہ قتل میں گھر کا قریبی فرد ملوث ہے، گھر کا سربراہ فاروق اور ایک بیٹا ٹرانسپورٹ اور مویشیوں کا کاروبار کرتا ہے۔

  • لی مارکیٹ سے اغوا ہونے والے بچے کی لاش برآمد

    لی مارکیٹ سے اغوا ہونے والے بچے کی لاش برآمد

    کراچی: لی مارکیٹ سے 12 روز قبل اغوا ہونے والے اکلوتے بیٹے حنیف کی لاش لی مارکیٹ سے ملنے کے بعد ورثا سراپا احتجاج بن گئے۔

    تفصیلات مطابق لی مارکیٹ میں واقع آئی اسپنسر اسپتال کے قریب 9 سالہ بچے کی لاش ملی، ایدھی ترجمان کے مطابق لاش محمد حنیف نامی بچے کی ہے جسے 12 روز قبل لیاری کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا، متوفی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔

    پڑھیں: پولیس کی کارروائی، مغوی بچہ بازیاب خاتون سمیت 3 اغوا کار گرفتار

    بچے کے ماموں طاہر  نے اے آر وائے نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حنیف اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا اور چوتھی کلاس کا طالب علم تھا، اس کے گمشدہ ہونے کے فوری بعد قریبی تھانے میں اغواء کا مقدمہ درج کروادیا گیا تھا‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’بچے کو زیادتی کے بعد تشدد کر کے قتل کیا گیا جس میں ممکن ہے کہ علاقے کا ہی کوئی شخص ملوث ہو، محمد حنیف کی گمشدگی کے بعد اس کے  والدین کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج بھی کیا جبکہ پولیس کی جانب سے بھی بچے کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بچہ بازیاب نہ ہو سکا‘‘۔

    مزید پڑھیں:   ڈی جی رینجرز نے کراچی میں بچوں کے اغوا سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا

    ایس ایس پی سٹی فیض اللہ کوریجو نے اغوا ہونے والے بچے کی تشدد زدہ لاش ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’محمد حنیف کے اہل خانہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی تاہم اب لاش برآمدگی کے بعد تحقیقات کی جائیں گی کہ بچے کی موت کیسے واقع ہوئی‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’لاش کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ بچے کی موت اونچائی سے گرنے کے سبب ہوئی تاہم اب تحقیقات میں یہ بات معلوم کرنی ہوگی کہ متوفی خود گرا یا اسے دھکا دیا گیا‘‘۔

  • لی مارکیٹ کے قریب فائرنگ: 2 پولیس اہلکار جاں بحق

    لی مارکیٹ کے قریب فائرنگ: 2 پولیس اہلکار جاں بحق

    کراچی : لی مارکیٹ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے2 پولیس کانسٹیبل جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پولیس اہلکاروں کا قتل معمول بن گیا،کراچی کے علاقے اولڈ سٹی ایریا میں فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ اس سال اب تک مارے گئے پولیس اہلکاروں کی تعداد بتیس ہوگئی ہے ۔

    پولیس کے مطابق اولڈ سٹی ایریا کے علاقے لی مارکیٹ کے قریب نامعلوم افراد نے اسنیپ چیکنگ کرنے والے دو پولیس اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی،فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    فائرنگ سے ایک اہلکار موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دوسرا اہلکار اسپتال میں  دوران علاج  دم توڑ گیا۔ اسپتال میں موجود مقتولین کے ساتھی پولیس اہلکار انتہائی غمزدہ تھے۔

    ایس ایس پی سٹی فدا حسین کے مطابق جاں بحق اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل ادریس اور کانسٹیبل ندیم کے ناموں سے ہوئی ہے ۔اس سال اب تک بتیس پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کیا جاچکا ہے۔