Tag: Legal status

  • ہوائی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : قانون میں اس کی سزا کیا ہے؟

    ہوائی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : قانون میں اس کی سزا کیا ہے؟

    کراچی : نئے سال کا موقع ہو، شادی اور جشن آزادی ہو یا عید کا چاند نظر آئے، بد قسمتی سے اس کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کرنا ایک ٹرینڈ بن چکا ہے۔

    اس کی وجہ سے ملک بھر میں سالانہ سینکڑوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں لیکن ایسے قتل کا ملزم ہاتھ آنا کافی حد تک ناممکن ہوتا ہے، اس پر ستم یہ کہ قانون ہونے کے باوجود ہوائی فائرنگ کے سدباب کیلیے مؤثر اقدامات نہیں کیے جاتے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز قانون دان ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے ہوائی فائرنگ کی قانونی حیثیت اور اس کی سزا سے متعلق چند بنیادی باتیں بیان کیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ہتھیاروں کی نمائش اور اس کا غیر ضروری استعمال عام ہوتا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو اسلحے کا لائنسنس اس لیے جاری نہیں کیا جاتا کہ وہ ہوائی فائرنگ کرتے پھریں، ان کو گولیاں اور کارتوس بھی گن کر فراہم کیے جاتے ہیں کیونکہ لائسنس یافتہ اسلحے سے بھی ہوائی فائرنگ کرنا ملکی قانون میں قابل سزا جرم ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

    ایک سوال کے جواب میں ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے بتایا کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 337-ایچ سب سیکشن 2 کے تحت یہ ایک قابل سزا جرم ہے اور مجرم پر جرمانہ عائد ہوگا یا قید کی سزا ہوگی یا پھر دونوں نافذ العمل ہوں گی۔

    مزید پڑھیں : شادی میں ہوائی فائرنگ نے ایک اور جان لے لی

    واضح رہے کہ کراچی کے علاقے سپرہائی وے پر شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے 12سالہ بچی جاں بحق ہوگئی، بچی کی شناخت 12 سالہ عزیلہ سبزعلی کے نام سے ہوئی۔

    شادی کی تقریب میں بچی عمارت کی چوتھی منزل پر موجود تھی جہاں اس کے سینے میں گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

    پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کر لیا ہے۔ ملزمان مقتولہ کے رشتے دار جان زاد اور جمال شاہ بتائے جاتے ہیں۔

  • کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت : عدالت کی اسٹیٹ بینک کو ہدایت جاری

    کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت : عدالت کی اسٹیٹ بینک کو ہدایت جاری

    لاہور : کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔

    اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے اسٹیٹ بینک کو ملک بھر میں مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام فریقین کی موجودگی کو یقینی بنانے کا حکم جاری کردیا۔

    کیس کی سماعت جسٹس جواد حسن نے کی، عدالتی حکم پراسٹیٹ بینک کا نمائندہ عدالت کے روبرو پیش ہوا، عدالت نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے اور کرپٹو کرنسی سے متعلق سب نمائندگان کی رائے لی جائے۔

    اسٹیٹ بینک کے نمائندے کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی قانونی حیثیت کاجائزہ لینے کے لئے اب تک تین اجلاس بلائے گئے ہیں۔ عدالتی معاون نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کوغیرقانونی نہیں کہا جاسکتا اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوران سماعت جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ملکی اداروں کو بچانا ہے، اگر کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دے دیا جائے اور کل کوعوام سے ہاتھ ہوگیا تو کسے پکڑیں گے؟

    انہوں نے کہا کہ عوام سے دھوکہ ہونے پر اسٹیٹ بینک کے دروازے ٹوٹیں گے، نجی ہاؤسنگ اسکیمز کوریگولیٹ نہ کرنے کا نقصان بھی سب کے سامنے ہے۔

    جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ عوامی ڈیپازٹس وصول کرنے والوں پر نظر رکھنے کا میکنزم انتہائی ضروری ہے، عوام سے کسی قسم کا دھوکہ ہوا تو شیشے بھی ٹوٹیں گے۔

  • اسٹامپ پیپر کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟

    اسٹامپ پیپر کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟

    پچھلے زمانے میں کسی بھی قسم کے لین دین کیلئے سادہ سے کاغذ پر تحریری بیان لکھا جاتا تھا جس کی بہت اہمیت ہوا کرتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اس کا غلط استعمال شروع کردیا۔

    اسٹامپ پیپر اسٹامپ ڈیوٹی ریاست نے اس وجہ سے لگائی ہے کہ آپ مالیاتی کوئی بھی لین دین کریں گے تو اس میں سے بذریعہ اسٹامپ پیپر سرکارکو مناسب سی رقم ادا کریں گے۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کوئی جگہ خریدرہے ہیں تو فروخت کا معاہدہ بھی کریں گے اس کے لئے اقرار نامہ معاہدہ بیع اسٹامپ ڈیوٹی کی مد میں  آپ ریاست کو  ایک مخصوص  رقم  ادا کریں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر قانون ایڈوکیٹ صوفی امداد سومرو نے اسٹامپ پیپر کی قانونی حیثیت پر روشنی ڈالی اور اس کے فوائد سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسٹامپ پیپر کا مقصد ہے کہ آپ نے اپنے معاملات میں ریاست کو شامل کیا اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آپ کو قانونی تعاون فراہم کرے، حکومت کو کسٹم کے بعد سب سے زیادہ جو ریوینیو ملتا ہے وہ اسٹامپ پیپرز کی مد میں ملتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسٹامپ پیپر دو قسم کے ہوتے ہیں ایک جوڈیشل اور دوسرا نان جوڈیشل، جوڈیشل پیپر کسی بھی معاہدے یا عدالتی بیان کیلئے ضروری ہے اور نان جوڈیشل پیپر سیل ایگریمنٹ اور کرایہ نامہ وغیرہ کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

    ایڈوکیٹ صوفی امداد سومرو نے بتایا کہ ہر اسٹامپ پیپر کی خاص مدت ہوتی ہے جس کے بعد اس کی میعاد ختم ہوجاتی ہے لہٰذا اسے خریدتے ہوئے اس کی تاریخ دیکھنا لازمی ہے۔