Tag: Legend

  • امریکا : لوئیسویل ایئرپورٹ باکسر محمد علی کے نام سے منسوب

    امریکا : لوئیسویل ایئرپورٹ باکسر محمد علی کے نام سے منسوب

    واشنگٹن : امریکی حکام نے ریاست کینٹکی کے لوئیسویل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام لیجنڈ باکسر محمد علی سے موسوم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کینٹکی کے حکام کی جانب سےلوئیسویل ایئرپورٹ کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ باکسنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد علی کی 77 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا رپورٹ کا کہنا ہے کہ ایئرپروٹ انتظامیہ لیجنڈ باکسر کے اہل خانہ سے محمد علی کا نام استعمال کی اجازت کے منتظر ہیں تاہم انتظامیہ کے مطابق معاہدہ مکمل ہونے والا ہے۔

    لوئیسویل کے میئر کا کہنا تھا کہ لوگ باکسنگ چیمپئن محمد علی کی باکسنگ سے تو متاثر تھے ہی لیکن ان کا کھلے عام اسلام قبول کرنے کا فیصلہ پوری دنیا پر اثر انداز ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ریاست کینٹکی کا شہر لوئیسویل رواں برس جون میں باکسر محمد علی کے اعزاز میں ہونے والے فیسٹیول ’آئی ایم علی‘ میزبانی کرے گا اور جون تک ہی ایئرپورٹ کے نام کی تبدیلی کا کام بھی مکمل ہوجائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لوئیسویل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام باکسر محمد علی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کےلیے تبدیل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ لوئیسویل باکسنگ چیمپئن محمد علی کا آبائی شہر ہے، 30جون 2016 کو دنیا فانی سے رخصت کے بعد محمد علی کو اسی شہر میں دفن کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ آج دنیائے باکسنگ پرحکومت کرنے والے محمد علی محمد علی کی 77 ویں سالگرہ ہے

    محمد علی نے 17 جنوری 1942ء کو امریکہ کے شہر لوئسویل کے ایک مسیحی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ان کا نام کلے رکھا گیا، انہوں نے 1970 کی دہائی میں اسلام قبول کیا۔

    باکسنگ میں محمد علی کا کیریئر 20 سال پرمحیط رہا اور اس دوران انہوں نے 56 مقابلے جیتے اور 37 ناک آؤٹ اسکور کیے۔

    56 بار باکسنگ مقابلے جیتنے والے لیجنڈ باکسرمحمد علی کو ورلڈ باکسنگ کونسل کی جانب سے کنگ آف باکسنگ کا خطاب دیا گیا۔

  • رمیز راجہ کی گائیکی اور ڈینی مورسن کے بھنگڑے کا چرچا، ویڈیو وائرل

    رمیز راجہ کی گائیکی اور ڈینی مورسن کے بھنگڑے کا چرچا، ویڈیو وائرل

    دبئی: انٹرنیشنل میچز اور پاکستان سپر لیگ میں کمنٹری کے فرائض انجام دینے والے معروف پاکستانی کرکٹ رمیز راجہ اور نیوزی لینڈ ٹیم کے کھلاڑی ڈینی مورسن نے اپنے اندر چھپی ہوئی صلاحیت دکھائی تو لوگ انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا آغاز 22 فروری کو رنگارنگ افتتاحی تقریب کے ساتھ ہوا، شائقین کرکٹ سارا سال اپنی پسندیدہ ٹیم اور کھلاڑی کو ایکشن میں دیکھنے کے لیے بے تاب نظر آئے۔

    پی ایس ایل کی پرنور افتتاحی تقریب میں صوفی کلام پڑھنے والی گلوکارہ عابدہ پروین نے شاندار پرفارمنس سے ایسا سماں باندھا کہ پاکستانی اور غیر ملکی بھی اُن کے سروں پر جھومتے نظر آئے جبکہ علی ظفر کی فضاء میں ہونے والی پرفارمنس بھی شاندار تھی۔

    پاکستان سپر لیگ کے 23 شاندار میچز ہوچکے ہیں، 6 ٹیمیں ٹرافی اپنے نام کرنے کے لیے جان مار رہی ہیں تو کمنٹری کے فرائض انجام دینے والے معروف کرکٹرز بھی اپنے اندر چھپی صلاحتیں سامنے لارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پی ایس ایل میچزکا مفت ٹکٹ نہیں ملے گا‘ نجم سیٹھی کا مفت مشورہ

    ایک روز قبل شائقین کرکٹ اُس وقت بھی حیران ہوئے تھے کہ جب انہوں نے رمیز راجہ کے ہمراہ عالمی کرکٹرز کو پاکستان کے قومی لباس زیب تن کیے دیکھا تھا۔

    دنیا بھر میں کمنٹری سے مشہور ہونے والے پاکستان کے سابق کھلاڑی رمیز راجہ نے اُس وقت مداحوں کو حیران کیا جب وہ مائیک تھامے گراؤنڈ میں آئے اور دو گانے گنگنائے۔

    ویڈیو دیکھیں

    علاوہ ازیں گزشتہ روز ڈینی مورسن اور مائیکل سلیٹر نے اسٹیڈیم میں پنجاب گانے پر شاندار بھنگڑا ڈال کر سب کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا، نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر کمنٹری کے ساتھ خوب انجوائے بھی کرتے ہیں کبھی وہ عام عوام کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں تو کبھی پچ پر لیٹ کر اپنا تبصرہ پیش کررہے ہوتے ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں

    یاد رہے کہ پی ایس ایل تھری میں‌ چھ ٹیمیں‌ مدمقابل ہیں، ٹرافی حاصل کرنے کے لیے کراچی کنگز، لاہور قلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈز، ملتان سلطانز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کی ٹیموں کے مابین مقابلے جاری ہیں۔

    خیال رہے کہ پی ایس ایل میں کراچی کنگز، لاہور قلندرز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کی ٹیمیں تھیں تاہم تیسرے سیزن میں ایک ملتان سلطان کی چھٹی ٹیم کو بھی شامل کیا گیا۔ دریں اثناء پہلے دو سیزن میں ٹوٹل 24 میچز منعقد کیے گئے تھے تاہم تیسرے میں مقابلوں کی تعداد بڑھا کر 34 کی گئی۔

    ابتدائی دو سیزن کے میچ دبئی میں منعقد کیے گئے تھے جبکہ فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا تاہم سیزن تھری کے کوالیفائنگ راؤند لاہور اور فائنل کراچی میں کھیلا جائے گا جس کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریںمذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیض احمد فیض کوہم سے بچھڑے تیس برس بیت گئے

    فیض احمد فیض کوہم سے بچھڑے تیس برس بیت گئے

    فیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے تیس برس بیت گئے ہیں۔

    فیض احمد فیض غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں، فیض احمد فیض انیس سو گیارہ میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، آپ کا نام فیض احمد اور تخلص فیض تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے ہی حاصل کی، اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اے اور اورینٹل کالج سے عربی میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

    انیس سو تیس میں لیکچرار کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔ اس کے کچھ عرصے بعد وہ برٹش آرمی میں بطور کپتان شامل ہوگئے اور محکمہ تعلقات عامہ میں فرائض انجام دیئے۔اور لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے سے فوج کو خیرباد کہا۔ اس کے بعد وہ واپس شعبہ تعلیم سے منسلک ہوگئے۔

    فیض نے قلم کاری کا آغاز شاعری سے کیا اور اردو اور پنجابی میں شاعری کی، بعد میں وہ صحافت سے منسلک ہوگئے اور صدائے حق بلند کی، فیض احمد فیض اردو ادب میں ایک ایسا ممتاز نام ہیں، جنہوں نے سیاسی اور سماجی مسائل کو مختلف احساسات سے جوڑتے ہوئے یادگار رومانوی گیتوں کا حصہ بنا دیا۔

    faiz

    فیض احمد فیض کی تخلیقات میں نقش فریادی، دست صبا، نسخہ ہائے وفا، زندان نامہ، دست تہہ سنگ، سروادی سینا، مرے دل مرے مسافرسمیت درجنوں شعری مجموعے اور تصانیف شامل ہیں۔ ان کے ادبی مجموعوں کا انگریزی ، فارسی، روسی ، جرمن اور دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

    انہوں نے ادبی صورتحال اور ملکی حالات پر مضامین بھی تحریر کئے، جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوئے۔فیض احمد فیض شروع سے ہی انقلابی ذہن کے حامل تھے، وہ ایک طویل عرصے تک انجمنِ ترقی پسند مصنفین کے سرگرم رکن رہے اورآمریت اور ظلم کے خلاف قلمی جہاد کے ساتھ ساتھ عملی کردار بھی ادا کیا۔

     

    FAIZ-2

    فیض احمد فیض کی اعلیٰ ادبی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ نشانِ امتیاز اور سوویت یونین کی جانب سے لینن پرائزعطا کیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں نگار ایوارڈ اور پاکستان ہیومن رائٹس سوسائٹی کی طرف سے امن انعام سے بھی نوازا گیا۔

    ان کے اشعار کی انقلاب آفرینی آج بھی جذبوں کو جلا بخشنے کا ذریعہ ہے۔ فیض نے شخصی آزادی اور حقوق کی آواز کچھ اس طرح بلند کی کہ وہ سب کی آواز بن گئی ، فیض  نوبل پرائز کے لیے بھی منتخب ہوئے۔

    فیض احمد فیض مارچ انیس سو اکیاون میں راولپنڈی سازش كیس میں گرفتار بھی ہوئے، آپ نے چار سال سرگودھا، ساھیوال، حیدر آباد اور كراچی كی جیل میں گزارے۔ آپ كو 2 اپریل 1955 كو رہا كر دیا گیا ، زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لكھی گئیں۔

    زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لكھی گئیں، وہ بیس نومبر انیس سو چوراسی کو تہتر برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے اور لاہور ہی میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔

    جو رُکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے

    رہ  یار ہم نے قدم  قدم  تجھے یادگار  بنا دیا