Tag: letter

  • بے روزگاری کا سامنا کرنے والوں کی پریشانی کا ادراک ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    بے روزگاری کا سامنا کرنے والوں کی پریشانی کا ادراک ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے وزرا و مشیران کے نام خط میں کہا ہے کہ یقین ہے کہ ہم جلد اس مرض پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے، بے روزگاری کا سامنا کرنے والے لوگوں کی پریشانیوں کا ادراک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبائی وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی کے نام مراسلہ روانہ کیا ہے، مراسلے میں انہوں نے لکھا ہے کہ وطن کرونا وائرس کی وجہ سے غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے، پنجاب کے عوام بھی کرونا سے متاثر ہو رہے ہیں۔

    عثمان بزدار نے وزرا اور مشیران سے کہا کہ امید ہے آپ اپنی تمام تر کوششیں صورتحال سے نمٹنے کے لیے بروئے کار لائیں گے، حکومت پنجاب نے کرونا کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے ہیں، یقین ہے ہم جلد اس مرض پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    اپنے مراسلے میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان کی فراہمی میں پنجاب لیڈ لے رہا ہے، پنجاب جلد روزانہ 10 ہزار ٹیسٹ کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔ قرنطینہ مراکز، آئسولیشن وارڈز، ہائی ڈپنڈنسی یونٹس قائم کیے جا چکے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بے روزگاری کا سامنا کرنے والے لوگوں کی پریشانیوں کا ادراک ہے، احساس پروگرام سے مستحق افراد کو رقوم کی ادائیگی شروع ہوچکی ہے، ذخیرہ اندوزی مصد گرائ فروشی سے عام آدمی کو معاشی تکالیف کا سامنا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتظامیہ سے رابطہ رکھیں۔

  • شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے خط آئی جی کو قتل کے دوسرے روز موصول ہوا: بریفنگ

    شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے خط آئی جی کو قتل کے دوسرے روز موصول ہوا: بریفنگ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے آئی جی سندھ کو لکھا خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کے قتل کیس پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں ایس ایس پی جامشورو پولیس کمیٹی پیش ہوئے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی کہاں ہیں؟ کیوں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول ایم پی اے شہناز انصاری نے سیکیورٹی مانگی تو کیوں نہیں دی گئی۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ مقتولہ نے کبھی سیکیورٹی نہیں مانگی، ایم پی اے کو سیکیورٹی ڈی آئی جی لیول سے منظور ہوتی ہے۔ شہناز انصاری کا آئی جی کو خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔

    ایس ایس پی کے مطابق ایم پی اے قتل کیس میں 4 مطلوب ملزمان اسلحہ سمیت گرفتار ہیں۔

    اجلاس میں صحافی عزیز میمن کے قتل کا معاملہ بھی موضوع بحث بنا، ایس ایس پی نے بتایا کہ صحافی عزیر میمن قتل کیس میں فوٹو گرافر حراست میں ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں صحافی کے قتل کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ صحافی عزیر میمن کو کیمرہ مین گھر سے لے کر گیا، صحافیوں کے دباؤ پر قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی۔

    کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ صحافی عزیز میمن سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد تک آئے جس پر ایس ایس پی نے کہا کہ سیکورٹی دینے پر پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ صحافی کا بھائی درخواست گزار ہے اس نے کسی کا نام نہیں لیا۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کی تمام رپورٹس کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ پولیس کا عوام کے ساتھ رشتہ اچھا نہیں، عوام سے پولیس کے تعلقات اچھے ہوں تو یہ نوبت ہی نہ آئے، شریف آدمی تھانے جاتا ہے تو ایک ہاتھ جیب پر رکھ لیتا ہے۔

  • وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    وزیر توانائی کی سندھ میں گیس بحران کو حل کرنے کی کوشش

    کراچی: صوبہ سندھ میں گیس کے بحران کے پیش نظر وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا، انہوں نے کہا کہ سندھ کو ملکی پیداوار کی 65 فیصد گیس دینے کے باوجود نہایت کم گیس فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے صوبے میں گیس کی فراہمی کے حوالے سے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز کو خط لکھ دیا۔

    اپنے خط میں امتیاز شیخ نے لکھا کہ 65 فیصد گیس پیدا کرنے والے سندھ کو گیس کی فراہمی نے حد کم ہے۔ شدید سردی میں 1 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم گیس دی جارہی ہے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ ملکی پیداوار کا 65 فیصد یعنی ڈھائی ہزار سے 26 سو ایم ایم سی ایف ڈی مہیا کرتا ہے جبکہ سندھ کو سالانہ صرف 13 سو سے 14 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو فراہم شدہ گیس میں بجلی اور کھاد بنانے والی کمپنیاں بھی حصے دار ہیں۔ پی پی ایل، ایس ایس جی سی، پی ایس اور وفاقی اداروں کے بورڈز میں سندھ کی نمائندگی نہیں۔

    خیال رہے کہ سردیوں میں اضافہ ہوتے ہی سندھ میں گیس کا بحران شدید ہوگیا تھا۔ گھروں میں لوگ لکڑی کے چولہے استعمال کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    گیس پریشر میں کمی کے باعث سی این جی اسٹیشنز مستقل کئی روز بند رہے۔ سندھ میں گیس کی صورتحال تاحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔

  • ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت

    ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت

    واشنگٹن: امریکی کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی کارروائی میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے آئندہ ہفتے سماعت میں شرکت کے لیے ٹرمپ کو خط لکھ دیا، جس میں انہیں مواخذے کی کارروائی میں خصوصی طور پر شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ اور ان کے وکلا سماعت کے دوران گواہان سے سوالات کرسکیں گے۔ چیئرمین جوڈیشری کمیٹی جیرلڈنیڈلر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو جاری انکوائری میں حصہ لینے کا پورا موقع دیا جارہا ہے، صدارتی مواخذے کی انکوائری کو مکمل اور منصفانہ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

    دوسری جانب صدرٹرمپ کو فلوریڈا کے شہر سن رائز میں جلسے کے دوران مواخذے کی کارروائی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا، جبکہ ردعمل میں ٹرمپ نے مواخذے کی انکوائری کو انتقامی کارروائی اور پاگل پن قرار دے دیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کبھی بھی مواخذے کی حمایت نہیں کریں گے۔

    مواخذے کی کارروائی ، گواہوں نے ٹرمپ کے خلاف بیان دے دیا

    واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات سے متعلق کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اس معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جائے یا نہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ ذاتی مفاد کے لئے انہوں نے صدارت کے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کے لیے قرارداد منظور کی تھی ، ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 232 جبکہ مخالفت میں 196 ووٹ پڑے۔ دو ڈیموکریٹس نے بھی اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

  • ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے نام دھمکی آمیز خط کے جعلی یا اصلی ہونے کی سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بحث چھڑ چکی ہے جس میں ٹرمپ اردوان کو ایک خطے کے ذریعے دھمکی دے رہے ہیں۔

    غیر ملکیی خبر رساں ادارے کے مطابق خط کو غیرسفارتی مندرجات پر جعلی سمجھا گیا، جبکہ امریکی ٹی وی کی اینکر نے ٹرمپ کا خط ٹوئٹ کردیا۔

    امریکی صحافی پیٹر الیگزینڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خط اصلی ہے اور وائٹ ہاؤس نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔

    مذکورہ خط کے متن میں ترک صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ کے مسائل حل کرنے کے لیے میں نے محنت کی، آپ دنیا کو مایوس نہ کریں، آپ ڈیل کرسکتے ہیں، اردوان بیوقوفی نہ کریں۔

    ٹرمپ کا شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا فیصلہ مسترد

    خط میں امریکی صدر کی جانب سے ترکی کو ڈیل کی بھی پیشکش کی گئی، ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ترکی ہزاروں افراد کے قتل عام کا ذمے دار نہ بنے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی بھی دھمکی دی، ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے انسانیت کے لیے کام کیا تو تاریخ آپ کو اچھے انداز میں یاد رکھے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کرد ترکی سے مذاکرات کرنے اور لچک دکھانے کو تیار ہیں، ترک صدر شام کے مسئلے پر سخت مؤقف اختیار نہ کریں۔

  • وزیر اعظم آزاد کشمیر کا وزیر خارجہ کو ہنگامی خط

    وزیر اعظم آزاد کشمیر کا وزیر خارجہ کو ہنگامی خط

    مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہنگامی خط ارسال کیا جس میں انہوں نے کشمیر میں معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی اپیل کی۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہنگامی خط ارسال کیا ہے۔ وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر نے خط اقوام متحدہ کے نمائندے اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان کو بھی بھجوایا ارسال کیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر سے لائن آف کنٹرول پار کرنے کے لیے لانگ مارچ کا معاملہ تشویشناک ہوگیا۔ زاروں کشمیری ایل او سی پار کرنا چاہتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے محصور بھائی بہنوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم آزاد کشمیر کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا کہ کشمیر میں کرفیو اور تالہ بندی ہے، مواصلاتی نظام بند ہے اور 13 ہزار نوجوان پابند سلاسل ہیں، آزاد کشمیر حکومت ایل او سی پار کرنے کی خواہشمند عوام کے شدید دباؤ میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو ایل او سی سے 6 کلو میٹر کے فاصلے پر روکا گیا، لانگ مارچ ختم کرنے کے لیے مسلسل درخواستیں کی گئیں۔ لانگ مارچ کے شرکا جان کی پرواہ کیے بغیر ایل او سی پار کرنا چاہتے ہیں۔ شرکا سرینگر شاہراہ چکوٹھی پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ منتظمین سلامتی کونسل رکن ممالک کے سفرا اور اقوام متحدہ نمائندوں سے ملنا چاہتے ہیں۔

    وزیر اعظم آزاد کشمیر نے خط میں اپیل کی کہ کشمیر میں معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں۔ اقوام متحدہ نمائندوں، چین، امریکا، روس و دیگر سفرا کو چکوٹھی کا دورہ کروایا جائے۔

  • حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    حکومت پاکستان کا کشمیر کی بحرانی صورتحال پر اقوام متحدہ کو خط

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کے حکام برائے انسانی امور کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک بحرانی صورتحال پر ان کی توجہ دلانے کی کوشش کی۔

    وفاقی وزیر نے مقبوضہ وادی میں بوڑھے مرد و خواتین سمیت بچوں کی اموات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کشمیر میں فوری انسانی مدد کے لیے ایمرجنسی آپریشن شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔

    خط میں اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانیت دوست کاریڈور قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو سے سنگین بحران جنم لے چکا ہے، وادی کے عوام خوراک، ادویات اور ضروریات زندگی سے محروم ہوچکے ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال انسانی جانوں کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے، انسانی حقوق کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ہنگامی اقدامات شروع کیے جائیں۔ ادویات و خوراک کی فوری فراہمی کے لیے کاریڈور قائم کیا جائے۔

    شیریں مزاری نے خط میں لکھا کہ کاریڈورقائم نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے، عالمی امدادی اداروں کو خوراک و ادویات کی فراہمی کے لیے رسائی دی جائے۔

    دوسری جانب بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کیے جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 46 روز گزر چکے ہیں۔ مسلسل لاک ڈاؤن سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔

    وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ٹی وی نشریات بدستور بند ہیں جس سے کشمیری سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ اسپتالوں میں دواؤں کی قلت کا بحران سنگین ہے۔ تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر تالے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    کشمیر کی صورتحال پر رکن کانگریس کا امریکی وزیر خارجہ کو خط

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن تھامس سوزی نے کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھا ہے۔ تھامس سوزی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے انتشار کی صورتحال ہے۔

    کانگریس رکن تھامس سوزی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے کشمیر سے متعلق حالیہ اقدامات پر تشویش ہے، مودی کے حالیہ اقدامات نے کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔ کشمیر امریکی انتظامیہ کی توجہ کا لازمی مرکز بننا چاہیئے۔

    اپنے خط میں کانگریس رکن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا دہشت گردی کے خلاف ایک ساتھ کام کر رہے ہیں، بھارتی حکومت کے کشمیر میں اقدامات پر ہمیں بھی توجہ دینی چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے ہزاروں فوجی کشمیر میں تعینات کر دیے ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: گورنر پنجاب نے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے آرٹیکل 370 سے متعلق برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ کر زور دیا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا خطے میں امن کو نقصان پہنچانے کا راستہ ہے، نریندر مودی نے کشمیر میں گھسنے کے لیے ایک اور چال چلی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 70 سالہ جھوٹ سے پردہ اٹھ گیا، بھارت کا سیاہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ کاغذی کارروائیوں سے کشمیریوں کے فیصلہ کو نہیں بدلا جاسکتا۔ کلسٹر بم کا استعمال اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پلوامہ اٹیک کو بھی پاکستان سے منسوب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، وزیر اعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کر کے امن کاپیغام بھیجا۔ پاکستان کی امن کے فروغ کی کوشش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

    خط میں استدعا کی گئی کہ برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی یونین بین الاقوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کشمیریوں کے حقوق اور خطے میں امن کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے بھارتی سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینے کے لیے خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وکیل اظہر صدیق نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت میں تبدیلی ریاستی اسمبلی کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی۔

    خط کے متن کے مطابق بھارت کا صدارتی آرڈیننس بھارتی آئین کی خلاف ورزی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آرٹیکل 370 ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی سپریم کورٹ آرٹیکل 370 میں اس طرح سے کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کر کے اقوام متحدہ کی قرارداد اور شملہ معاہدے کی نفی کی گئی۔

    خط میں استدعا کی گئی ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیریوں کے آئینی حقوق پر مارے گئے شب خون کا از خود نوٹس لے اور پاکستانی وکلا کو کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے لیے بھارتی سپریم کورٹ تک رسائی کی اجازت دی جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔