Tag: LHC CJ

  • سپریم کورٹ ججز کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم، چیف جسٹس کا لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ ججز کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم، چیف جسٹس کا لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ

    لاہور : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس قاسم خان نے سپریم کورٹ ججز کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم کے حوالے سے لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے مقامی وکیل ندیم سرور کی جانب سے سوشل میڈیا پرعدلیہ مخالف پروپیگنڈے کیخلاف درخواست پرسماعت کی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے لیکن ایف آئی اے سمیت کسی ایجنسی نے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

    درخواست گزار نے کہا عدلیہ مخالف مہم توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے اور اس سے عدلیہ بدنام ہو رہی ہے، استدعا ہے کہ متعلقہ حکام کو اس مہم کو روکنے اور اس کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے، لہذا اس کی سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دیا جاٸے گا، بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوٸے متعلقہ حکام سے جواب طلب کر لیا۔

  • جسٹس مامون الرشید نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ حلف اٹھا لیا

    جسٹس مامون الرشید نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ حلف اٹھا لیا

    لاہور: جسٹس مامون الرشید نے لاہور ہائیکورٹ کے 49 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی۔ جسٹس مامون الرشید نے بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

    گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے جسٹس مامون الرشید سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، لاہور ہائیکورٹ کے ججز، صوبائی وزرا اور اٹارنی جنرل پاکستان نے شرکت کی۔

    چیف جسٹس حلف برداری کے بعد لاہور ہائیکورٹ پہنچے تو عدالتی افسران نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی پیش کی۔

    خیال رہے کہ جسٹس مامون الرشید لاہور ہائیکورٹ کے 49 ویں چیف جسٹس ہیں۔ وہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔

    جسٹس مامون الرشید صرف 2 ماہ 18 دن تک لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس رہیں گے۔

    2 ماہ 18 دن بعد جسٹس قاسم خان ان کی جگہ لیں گے، جسٹس قاسم خان 18 مارچ سنہ 2020 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور وہ اگلے ایک سال 4 ماہ تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔

  • چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہر ہفتے کی رپورٹس سیشن ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے 31 دسمبرتک دائر تمام معمولی جرائم کے مقدمات 30 اپریل تک نمٹانے کا حکم دے دیا اور ہر ہفتے متعلقہ مجسٹریٹس کی کارکردگی کی رپورٹس سیشن ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں معمولی جرائم کے تحت7 ہزار 475 مقدمات زیر التواہیں۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے جہلم، راجن پور اور شیخوپورہ کی عدالتوں کی کارکردگی کوسراہتے ہوئے بتایا ان عدالتوں میں 10 ستمبرتک دائرمعمولی جرائم کےمقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے یکم جنوری کو لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ان سے حلف لیا تھا۔

    چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار اور لاہور ہائی کورٹ کے ججزسمیت دیگر نے شرکت کی تھی۔

    جسٹس سردار شمیم خان 31 دسمبر 2019 تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہیں گے۔

  • لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے  مزید  48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے آئی جی پنجاب کو 48 گھنٹوں کی مزید مہلت دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولیس پہلے واقعات کے بعد سنجیدہ اقدامات کرتی تو زینب اور دیگر بچیوں کو بچایا جا سکتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب قصور میں مصروفیت کی بناء پر عدالت پیش نہ ہوئے۔

    ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ زینب کے ملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جلد ملزم تک پہنچ جائیں گے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں گذشتہ دو برسوں میں دس سال سے کم عمر بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے تیرہ سو چالیس واقعات پیش آئے، قصور شہرمیں دو برسوں کے دوران چوبیس کم سن بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زینب کا قتل کرنے والا سیریل کلر ہے، قتل کرنے والےشخص کی ڈی این اے کی رپورٹ آگئی، زینب کاقاتل وہی ہےجس نے پہلے 7بچیوں کوقتل کیا، سیریل کلر نے پہلا قتل جون2015میں کیا۔

    ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ چھ دنوں میں گیارہ سو مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، چھیانوے مشتبہ افراد کے ڈین این اے کے نمونے لئے گئے۔

    چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں ، پہلےملزم کوگرفتارکرنےکیلئےکارروائی کیوں نہیں کی گئی، 4ماہ میں صرف67لوگوں کاڈی این اےٹیسٹ ہوا، اب 100،100افرادکاڈی این اےٹیسٹ کیاجارہاہےاگر پہلے سنجیدہ اقدام ہوتا توآج زینب زندہ ہوتی۔

    ڈی جی فرانزک نے بتایا کہ 200افرادکےڈی این اےٹیسٹ کیےمگرمیچ نہیں ہوا ملزم قصورمیں ہے توبچ نہیں پائے گا۔

    عدالت نے قصور میں دو چائلڈ کورٹس تشکیل دیتے ہوئے بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی ہدایت کر دی جبکہ عدالت نے قصور میں جنسی زیادتی کا شکار ایک اور بچی کائنات کا مکمل علاج کروانے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم


    عدالت نے کیس کی سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب، جے آئی ٹی کے سربراہ، سیکرٹری صحت پنجاب اور سیکرٹری ایجوکیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا جبکہ عدالت نے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موثر قانون نہ ہونے سے ملزمان کو قانون کا ڈر نہیں اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔

    عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ملزم کی نشاندہی کرنے والے کے لئے ایک کروڑ انعام بھی رکھ دیا گیا ہے۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں، زینب کا معاملہ افسوس ناک ہے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ان کے مقدمات کہاں درج ہوئے۔


    مزید پڑھیں : قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال


    جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلی ہے، عدالت نے زینب سے زیادتی کے ملزم کو چھتیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    عدالت نے سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صدرملتان ہائیکورٹ بار کی گرفتاری کا معاملہ، وکلا کا احتجاج، عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ

    صدرملتان ہائیکورٹ بار کی گرفتاری کا معاملہ، وکلا کا احتجاج، عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ

    لاہور : صدرملتان ہائیکورٹ بار شیر زمان کی گرفتاری کے احکامات پر وکلا کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف آج ملک بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے ملتان ہائیکورٹ بار کے صدر کے وارنٹ جاری کرنے کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ کے اطراف دوسرے روز بھی حالات کشیدہ ہیں، عدالت کو جانے والے تمام راستوں کو بڑے بڑے کنٹینرز رکھ کر سیل کر دیا گیا اور تمام راستوں پر خاردار تاربھی لگا دیے گئے ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ کے اطراف وکلا کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا، موجود وکلا کی جانب سے شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔

    ہائیکورٹ میں غیر یقینی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری تعینات ہے۔

    گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے ہڑتال کی اور احتجاجی ریلی نکالی،ریلی میں شریک وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے باذی کی اس موقع پر مشتعل وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے پتلے پر جوتے اور ڈنڈے برسائے اور پتلا بھی نذر آتش کیا۔

    اس دوران وکلا کی جانب سے عدلیہ کے خلاف غلیظ زبان کا بھی استعمال کیا گیا وکلا کا کہنا تھاکہ ہم اپنے مطالبات کے حق کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کر یں گے۔

    ملتان میں بھی وکلا نے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کچہر ی چوک پروکلا کے احتجاج کے پیش نظر پولیس کی نفری کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ملتان بار کے صدر کی گرفتاری کا حکم، وکلا آپے سے باہر، لاہور ہائیکورٹ پر حملہ


    اسلام آباد میں وکلا نے جزوی طور پر عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جبکہ سندھ میں وکلا برادری بھی ہڑتال پر ہے، جنوبی پنجاب میں وکلا نے عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کیا۔

    دوسری جانب لاہور بار کا آج اجلاس ہوگا، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، لاہور میں وکلامیڈیا نمائندوں پر برہم ہوگئے، مشتعل وکلا نے میڈیا نمائندوں کو کوریج سے روک کر دھمکیاں دیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز ججز سے بدتمیزی کیس میں لاہور ہائکیورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے ملتان بار کے صدر کی گرفتاری کے حکم پر وکلا آپے سے باہر ہوگئے تھے اور لاہور ہائیکورٹ پر چڑھائی کردی، عدالت کا گیٹ توڑ دیا اور اینٹیں برسا دیں تھیں۔

    لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار نے وکلا پر تشدد کیخلاف کل پنجاب بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا، چوہدری ذوالفقار نے کہا تھا کہ کل پنجاب بھر میں کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔