Tag: LHC hears

  • ضمانت منسوخی کی درخواست، مریم نوازسے  7 اپریل تک جواب طلب

    ضمانت منسوخی کی درخواست، مریم نوازسے 7 اپریل تک جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب کی جانب سے ضمانت منسوخی کی درخواست پر مریم نوازسے سات اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکی ضمانت منسوخی کیلئے نیب کی درخواست پرسماعت ہوئی ، جسٹس سرفرازڈوگرکی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    اسپیشل نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلاٸل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے ضمانت کا ناجاٸز استعمال کیا ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس طرح انہوں نے غلط استعمال کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مریم نواز نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، مخصوص دستاویزمانگی مگر انہوں نے فراہم نہیں کیں ، عدالت نے استفسار کیا کیامریم نوازپیش نہیں ہورہیں ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہی تو ہمارا کیس ہے، جب انھیں بلایاتوہجوم لےکر آ گئیں اور نیب آفس پر پتھراؤکیا گیا۔

    عدالت نے کہا جس ڈپٹی پراسیکیوٹر نے درخواست دائرکی ان کو خود دلائل دینے چاہئیں، نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری کا کہنا تھا کہ میں خود اس کیس میں دلائل دے سکتا ہوں، جس پر عدالت نے کہا جس ڈپٹی پراسیکیوٹر نے درخواست فائل کی وہ دلائل دیں ، اگست2020 وہ پیش نہیں ہوئیں تو آپ نے کیا کیا، آپ کو اتنے عرصے تک خیال نہیں آیا ضمانت منسوخی کا ، آپ اتنے ماہ کیوں چپ کر کے بیٹھے رہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کاکہنا تھا کہ اپوزیشن جلسے ،سینیٹ الیکشن تھا اس لئےضمانت منسوخی دائرنہیں کی ، پہلے دائرکرتے تو الزام لگتا جلسے کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کرتے ہوٸے مریم نواز سے جواب طلب کرلیا۔

    یاد نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا ہیں، وہ ضمانت کی رعایت کوغلط استعمال کرتے ہوئے اداروں کےخلاف تقریریں اورعوام میں غلط فہمیاں پیداکرنےکی کوشش کررہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مریم نوازکیخلاف چوہدری شوگرملزسمیت دیگرانکوائریز جاری ہیں، عدالتی احکامات کےباوجود چوہدری شوگرملز کیس کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا ، مریم نواز کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے 31 اکتوبر 2019 کوچوہدری شوگر ملز کیس میں ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے مریم نواز کو اضافی 7 کروڑ روپے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل جمع کروانے اوراپنا پاسپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    خیال رہے مریم نواز پر الزام ہےکہ وہ 93-1992 کے دوران کچھ غیر ملکیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ میں ملوث رہی اور اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس کیس میں اکتوبر 2018 میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِ خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں۔

    چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔ اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے۔

    اس کیس میں یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے ، 8 اگست 2019 کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپسی پر جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو شہباز شریف کی اہلیہ کے خلاف کارروائی سے  روک دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو شہباز شریف کی اہلیہ کے خلاف کارروائی سے روک دیا

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا اور وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر نیب سےجواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نصرت شہباز کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نصرت شہباز اپنی بیماری کی وجہ سے بیرون ملک مقیم ہے اور اسی وجہ سے احتساب عدالت میں پیشی سے استنثی کی درخواست دی، احتساب عدالت نے ان کی درخواست مسترد کر دی اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ۔

    درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش اور ریفرنس کے دائر ہونے سے پہلے نصرت شہباز بیرون ملک ہیں اور بیماری کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتیں ، ہائی کورٹ سے استدعا کی گٸی کہ نصرت شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت حاضری سے استنثی دیا جائے۔

    عدالت نے وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوٸے احتساب عدالت کو شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا اور درخواست پر مزید کارروائی 8 فروری تک ملتوی کردی۔

  • نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں اور خالی نشستوں کی تفصیلات طلب

    نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں اور خالی نشستوں کی تفصیلات طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز کی میرٹ لسٹیں ، خالی نشستوں کی تفصیلات اور نئے داخل طلبا کے نام اور میرٹ  کی تفصیلات طلب کرلیں اور طلبا کو دوسرے کالجوں میں بھیجنے پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نجی میڈیکل کالجزمیں ری ایڈمیشن پالیسی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے نجی میڈیکل کالجزکےطلبا کو دوسرے کالجوں میں بھیجنے پر حکم امتناع میں توسیع کردی۔

    عدالت نے استفسار کیا بتایا جائے نجی میڈیکل کالجزمیں کتنی نشتیں خالی ہیں؟ بلیم گیم کی بجائے معاملہ حل کیوں نہیں کیاگیا؟ جس پر نمائندہ یوایچ ایس نے بتایا نجی میڈیکل کالجزمیں میرٹ کی بنیاد پر لسٹ بنائی گئی، کالجز میں داخلے کسی دباؤ کے بغیر میرٹ پرکیےگئے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اگرمیرٹ ہوتاتوپھردرخواستیں کیوں آتیں؟ 85 فیصد تک نمبر لینے والے طلبا عدالت کےسامنےکھڑے ہیں، تصدیق کریں کہ 65 فیصد نمبر والوں کوکیسےداخلہ مل گیا؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد:ناقص پالیسی اورانتظامات سےخرابی پیداہوئی، سارے داخلوں کو چھیڑے بغیر معاملے کا حل نکالا جائے، جس پر وکیل نےکہا پی ایم ڈی ایس نے یو ایچ ایس کونئی میرٹ لسٹیں جاری کرنے سے روکا، میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود یو ایچ ایس نے ری ایڈمیشن پالیسی نافذ کی، عدالت ری ایڈمیشن پالیسی کالعدم قرار دے۔

    لاہورہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجزکی میرٹ لسٹیں طلب کرلیں جبکہ کالجزمیں خالی نشستوں کی تفصیلات اور نئےداخل طلبا کےنام اورمیرٹ کی تفصیلات بھی طلب کیں

  • حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے علاج کا طریقہ کار اور پروٹوکول بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے کی، سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت کسی نفع نقصان کے بغیر یہ ماسک فروخت کر رہی ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل نے کہا کہ ماسک میڈیکل ڈیوائسز کے زمرے میں آتے ہیں، ڈرگ کے زمرے میں نہیں آتے کہ ہم کارروائی کریں۔

    وکیل ڈریپ کے مطابق 70ہزار ماسک روزانہ کی بنا پر تیار کروا کر مارکیٹ میں فراہم کئے جا رہے ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ اس ماسک کی قیمت کو ڈریپ نے مقرر کرنا ہے کہ اس قیمت سے زائد فروخت نہیں ہو گا، بادی النظر میں تمام ہسپتالوں میں سرجری ماسک غائب ہیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ ماسک کی عدم دستیابی پر حکومت نے انسپکشن ٹیمیں بنا دی ہیں، دلائل کے بعد عدالت نے حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے علاج کا طریقہ کار اور پروٹوکول بھی طلب کر لی۔

    خیال رہے کروناوائرس کیس سامنے آنے پر سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور 50 سرجیکل ماسک کےڈبےکی قیمت میں1500روپےتک اضافہ ہوا اور 80 روپے والا ڈبہ 2500 روپے تک فروخت ہونے لگا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم نے کرونا وائرس کے بعد ماسک مہنگےداموں فروخت کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نوٹس لے کر انتظامیہ کو کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

  • نواز شریف کے داماد  کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    نواز شریف کے داماد کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داما کیپٹن صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے مسترد کردی ، ۔

    ٹفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، :جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے استدعا کی کیس کی سماعت ملتوی کی جائے ، جس پر عدالت نے کہا نہیں ملتوی نہیں ہوگی ابھی بتائیں فیصلہ کردیتےہیں ، ابھی تک تواس میں نوٹس بھی نہیں ہوئے ، آپ دلائل دیں ہم اس کا فیصلہ کردیتے ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے کہا کہ کیپٹن صفدرنےسیشن کورٹ میں ریاستی اداروں کیخلاف بات کی، ان کی میڈیا سے گفتگوقابل اعتراض ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کیپٹن (ر)صفدر نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ، حکومت خودبھی احتجاج کرتی رہی کیا اس کے خلاف بھی پرچہ دیناچاہئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے مزید کہا کہ احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں مگر قانونی دائرہ کار میں رہ کر کیا جانا چاہئے، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر نے مریم کی پیشی پر پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی کی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کیپٹن صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

    گزشتہ سماعت پرسرکاری وکیل نے تیاری کیلئےمہلت طلب کی تھی ، پنجاب حکومت کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن(ر)صفدر نے مریم کی پیشی پر پولیس اہلکاروں سے ہاتھاپائی کی، جس کے بعد ان کےخلاف ہنگامہ آرائی اورکارسرکارمیں مداخلت کامقدمہ درج کیاگیا، سیشن عدالت نےقانونی جوازکےبغیر ضمانت منظور کی۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کیپٹن (ر) صفدرکی ضمانت منظوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بعد ان کے داماد کو بھی ضمانت مل گئی

    یاد رہےکیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے مریم نواز کی عدالت میں‌ پیشی کے دوران پولیس پر حملہ بھی کیا تھا، جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر اور پولیس اہلکاروں میں ہاتھا پائی کا مقدمہ تھانہ اسلام پورہ درج کر لیا گیا تھا ، جس میں کیپٹن صفدر سمیت 15 نامعلوم افراد کو نامزد کیاگیا۔

    بعد ازاں لاہور پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو راوی ٹول پلازہ سے گرفتار کرلیا تھا ، انہیں حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے گذشتہ سال اکتوبر میں لاہور کی سیشن عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کیس میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے اور کیپٹن (ر)صفدر کو 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں، کیا والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں؟ عدالت کا سوال

    مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں، کیا والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں؟ عدالت کا سوال

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست پر سماعت میں استفسار کیا مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ہیں کیا باہر ان کے والد کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    مریم نواز کے وکلاء نے کہا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا اقدام غیر قانونی ہے، مریم نواز ماضی میں ت تشویش ناک حالت میں چھوڑ کر والد کے ساتھ واپس آئیں اور گرفتاری دی۔

    وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومت نے موقف سنے بغیر ای سی ایل میں نام ڈالا اور نام نکالنے کی درخواست بھی مسترد کر دی ، لہذا عدالت نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز بیرون ملک جانے کیلئے بے تاب

    عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کیوں باہر جانا چاہتی ییں، جس پر وکیل نے کہا کہ ان کے والد سخت بیمار ہیں، تو عدالت کا کہنا تھا کہ کیا ان کےوالد کی دیکھ بھال کرنے والا وہاں کوئی نہیں۔

    وکلاء نے جواب دیا مریم نواز بیٹی ہیں ان کا حق ہے کہ والد کی دیکھ بھال کریں، وکلا کی جانب سے مزید تیاری کے لیے مہلت کی استدعا کی گئی، جس پرعدالت نے مریم نواز کے وکلاء کی استدعا پر سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں والد کی عیادت کے لئےبیرون ملک جانے کی اجازت کےلیے ایک درخواست دائر کی تھی ، جس کے ساتھ نواز شریف کی تازہ ترین رپورٹس کو بھی منسلک کیا گیا تھا۔

    مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی طبعیت دن بدن ناساز ہوتی جا رہی ہے . نواز شریف کی تازہ رپورٹس میں میں ان کے امراض میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری سے متعلق مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا لہذا میرا ان کے پاس موجود ہونا اشد ضروری ہے۔

    مریم نواز نے استدعا کی تھی کہ عدالت میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد والد کی تیمارداری کےلیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے۔

  • حکومتی انکار کے بعد مریم نواز کی نام ای سی ایل سےنکالنے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    حکومتی انکار کے بعد مریم نواز کی نام ای سی ایل سےنکالنے کی درخواست پرسماعت آج ہوگی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سےنکالنے اور پاسپورٹ کی واپسی کے لئے درخواست پر آج سماعت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے اور پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست پر آج سماعت کرے گا۔

    یاد رہے سمریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست وفاقی حکومت کی ریویو کمیٹی کو بھجوا دی تھی اور سات دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کا نام ایک بار پھر ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ

    تاہم وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ذیلی کمیٹی کے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کی فیصلے کی توثیق کردی تھی، جس کے بعد مریم نواز نے دوبارہ نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔

    خیال رہے وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایک بار پھر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا، نیب نے چوہدری شوگرملز تحقیقات کیس میں مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

  • مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست، حکومت کو 7 روز میں فیصلے کی ہدایت

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست، حکومت کو 7 روز میں فیصلے کی ہدایت

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست وفاقی حکومت کی ریویو کمیٹی کو بھجوا دی اور سات دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی ، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

    مریم نوازکےوکیل نے دلائل دیئے کہ ان کی موکلہ کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ نے حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کیوں نہیں کی۔

    جس پر مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا کہ حکومتی وزرا میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں کہ مریم کو باہر جانے نہیں دیا جائے گا، ایسے میں توقع نہیں کہ نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، اسی لیے عدالت آئے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ حکومت کے پاس جائیں، کابینہ فیصلہ کرے تو پھر یہاں آناچاہیےتھا، نواز شریف کے کیس میں ای سی ایل قانون پر نظر ثانی کی، حکومت نے مشروط طور پر انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ، عدالت نے قرار دیا کہ پہلے حکومت کے پاس جائیں اگر فیصلہ پر اعتراض ہو تو عدالت سے رجوع کریں۔

    عدالت نے مریم نوازکی درخواست وفاقی حکومت کی نظر ثانی کمیٹی کو بھجواتے ہوئے حکم دیا کہ اس پر سات روز میں فیصلہ کیا جائے۔

    دوسری جانب مریم نواز کی جانب سےپاسپورٹ کی واپسی کےلئےدرخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

    یاد رہے مریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیےبیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں،نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی حتمی فیصلے تک 6 ہفتوں کے لیےبیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے، العزیزیہ ریفرنس میں سزا کےباوجودبیماروالدہ چھوڑ کر واپس آئی، موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، ای سی ایل میں نام شامل کرنے کامیمورنڈرم غیر قانونی اور اعلی عدلیہ کےفیصلوں کےخلاف ہے۔

    مزید پڑھیں :  والد کی دیکھ بھال کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے ، مریم نواز کی درخواست

    مریم نواز نے مزید کہا تھا عدالتوں میں ڈیڑھ سال تک مسلسل پیش ہوتی رہی ہوں، نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام ای سی ایل اسکیم سے متضاد ہے، نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوں، 20اگست 2018 کاحکم غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دےکرکالعدم کیا جائے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے، چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے مریم نواز کو پاسپورٹ کے ساتھ بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا پاسپورٹ اور سات کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع کروا دی گئی تھی۔

  • سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے  مقدمے کا ریکارڈ  طلب

    سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں سابق صدر پرویزمشرف کیس کافیصلہ محفوظ کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدرکی درخواست پر سماعت کی۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرایا، جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔

    پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے ہی یہ مقدمہ بنانا تھا، جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمے کے لیے آئین کو معطل ہونا ہے کیا نومبر 2007 کو ایسا ہوا ، مارشل لا تو 12 اکتوبر کو لگا، جس کا اس مقدمہ میں ذکر ہی نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے اور قرار دیا کہ مقدمہ کا ریکارڈ کیوں پیش نہیں کیا گیا، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مقدمہ کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جاسکا اور جب ریکارڈ پیش ہوگا تو اٹارنی جنرل پاکستان بھی پیش ہوں گے۔

    عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی دس دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پرویزمشرف ٹرائل کورٹ کی اجازت سے بیرون ملک گئے، خصوصی عدالت نےموقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، بیماری کی وجہ سے عدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فیصلوں کے مطابق کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی جائے اور خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ ہائی کورٹ کیس کی سماعت تندرست ہونے تک ملتوی کرنے اور صحت کے تعین کیلئے غیرجانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں :  سنگین غداری کیس ، پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

    بعد ازاں خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں پرویزمشرف کو 5 دسمبر تک بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا اور کہا تھا 5 دسمبرسے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی، کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔

  • درخواست کی سماعت کیوں کریں؟ مشرف کے وکیل سے مزید دلائل طلب

    درخواست کی سماعت کیوں کریں؟ مشرف کے وکیل سے مزید دلائل طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے خلاف درخواست پر سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کو کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی،  پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے درخواست پر سماعت کی، عدالت نے سابق صدرکے وکیل کو درخواست قابل سماعت ہونے پر کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے پرویزمشرف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے انیس نومبر کو مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، وہ بیماری کی وجہ سےبیرون ملک زیر علاج ہیں ، لہذا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

    سابق صدر نے یہ استدعا بھی کی کہ ان کے تندرست ہونے تک مقدمہ کو ملتوی کرنے کا حکم دیا جائے اور ان کی صحت کے تعین کے لئے غیرجانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم بھی دیں۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا

    یاد رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔