Tag: LHC order

  • دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا جرمانہ 200 سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کرنے کا حکم

    دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا جرمانہ 200 سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پربروقت قابو پانے کیلئے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کا جرمانہ 200 سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کرنے اور گاڑیوں کو 3دن تک بند کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ پر بروقت قابو نہ پانے کی خلاف کیس کی سماعت کی، فوکل پرسن سید کمال حیدر نے ماحولیاتی کمیشن کی سفارشات عدالت میں جمع کروائیں۔

    ماحولیاتی کمیشن نے سفارش کی ہے کہ لاہور میں تمام ماڈل روڈز پر چنگ چی رکشے کو بند کیا جائے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے لیے جرمانہ 200 سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کیا جائے۔

    سفارشات میں کہا گیا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ 6 سال سے زیر التوا موٹر وہیکل بل جلد کابینہ میں پیش کرے اور فضا کو خراب کرنے والی گاڑیوں کو 3 دن تک بند کر دیا جائے۔

    عدالت نے سفارشات منظور کرتے ہوٸے حکم دیا کہ گاڑیوں کا جرمانہ دو ہزار اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو تین دن کے لیے بند کر دیا جاٸے جبکہ محکمہ داخلہ کو 6سال سے زیر التوا موٹر وہیکل بل جلد کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ ہر سال سموگ خطرناک صورتحال اختیار کر رہاہے جس سے عوام میں سانس اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، حکومت پورا سال سموگ کے تدارک کے لیے کام نہیں کرتی جس کی وجہ سے سموگ بڑھتی جارہی ہے لہذا عدالت سموگ کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کا حکم دے۔

  • ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    لاہور: پنجاب کے شہر لاہور میں ینگ ڈاکٹرز نے ہائی کورٹ کے حکم پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ینگ ڈاکٹرز نے عدالتی حکم پر 29 روز بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا، گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ کل سے ان اور آؤٹ ڈور ہڑتال ختم کردی گئی ہے۔

    گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ عدالت نے کمیٹی تشکیل دی ہے جس سے توقعات ہیں، عدالت نے ایم ٹی آئی پر کارروائی روکنے کا کہا ہے، عدلیہ کے احکامات کے پیش نظر ہڑتال ختم کررہے ہیں۔

    گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ڈاکٹر سلمان چوہدری نے کارڈیالوجی اسپتال لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں انہیں طلب کیا گیا تھا، میڈیکل پروفیشن میں بھی عدلیہ نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔

    ڈاکٹر سلمان چوہدری کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد احسن نے ہمارے مطالبات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد احسن نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں جی ایچ اے کے نمائندگان اپنی سفارشات پیش کریں گے۔

    ڈاکٹر سلمان چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے پیش نطر جی ایچ اے نے ہڑتال موخر کی ہے۔

    واضح رہے کہ ینگ ڈاکٹرز کی 29 روز سے جاری ہڑتال کے سبب لاہور میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

  • ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دے دیا اور کہا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر اسلامک فاؤنڈیشن کے صدر، سیکرٹری اور دیگر عہدیدار عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے۔

    عدالت نے قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    عدالت نے دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کا بھی حکم دیا ہے، عدالت نے اے سی ماڈل ٹاؤن کو فوری عمل درآمد کا حکم دے دیا

  • پنجاب حکومت کو مارچ سے پہلے کِک مارچ ہوجائے گا، شیخ رشید

    پنجاب حکومت کو مارچ سے پہلے کِک مارچ ہوجائے گا، شیخ رشید

    اسلام آباد : لاہور ہائیکورٹ کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری پورٹ منظر عام پر لانے کا حکم کے بعد سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے حکومت کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئیے، فیصلے سے لوگو ں کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری پورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے پر سیاسی رہنماؤں نے درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئیے۔

    ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل ہوناچاہئے،سیاست نہیں کرناچاہتا، خورشید شاہ

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا رپورٹ منظر عام پر آنی چاہئیے، حکومت کی کوشش تھی کہ اہم رپورٹ منظر عام پر نہ آئے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انکوائری رپورٹ بہت اہم ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل ہوناچاہئے،سیاست نہیں کرناچاہتا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرناپنجاب حکومت کا حق ہے ، اہم فیصلے پر امن وامان کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔

    پنجاب حکومت کو مارچ سے پہلے کِٰک مارچ ہوجائے گا، شیخ رشید

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا ان کا تابوت نکلے گا اب سپریم کورٹ بھی ان کا کیس نہیں سنے گا، یہ لوگ اپنے آپ کو خدا سمجھتے تھے ، پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاؤن میں ظلم کیا تھا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو مارچ سے پہلے کِٰک مارچ ہوجائے گا۔

    آج انصاف کی جیت ہوئی ہے ہر شہری چاہتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو انصاف ملے، فواد چوہدری

    تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج انصاف کی جیت ہوئی ہے ہر شہری چاہتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو انصاف ملے، انکوائری رپورٹ میں ملزمان کا تعین ہوچکا ہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ ملزمان کا تعین ہوچکا ہے اس لئے حکومت ہچکچارہی ہے، پہلے ایک جج اور اب 3ججز نے فیصلہ دیا ہے، رپورٹ منظر عام پر آنے سے امن وامان کیسے خراب ہوگا سمجھ سے باہرہے، پنجاب حکومت کا مؤقف مضحکہ خیز ہے۔

    باقرنجفی رپورٹ آج ہی حاصل کرکےرہیں گے، خرم نواز گنڈا پور

    خرم نواز گنڈا پور کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلہ پر کہنا ہے کہ باقرنجفی رپورٹ آج ہی حاصل کرکےرہیں گے، عدالتی حکم کے مطابق متاثرین کوفوری رپورٹ کی کاپی دی جائے۔

    دوسری جانب سیاسی رہنما کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے لوگو ں کو انصاف ملے گا۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عابد سعیدشیخ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے حکومتی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ شائع کرنے کا سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھا۔

    لاہور ہائکیورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کردی اور باقرنجفی رپورٹ 30 دن میں شائع کرنے کا حکم دیدیا۔

    عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • آج تین بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا،  طاہرالقادری

    آج تین بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، طاہرالقادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ آج کاعدالتی فیصلہ ہوا کا خوشگوار جھونکا ہے، آج تین بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،انشااللہ جلد دونوں بھائی جیل میں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہرالقادری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے مظلوموں کی مدد کی ہے، حکومت نے معصوم لوگوں کی جانیں لی ہیں۔

    انشااللہ جلد دونوں بھائی جیل میں ہوں گے

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کے جان ومال سے کھیل رہی ہے ، حکومت سے خیر کی توقع نہیں ہے ، حکومت رہنے کا جواز17جون 2014کو ہی ختم ہوگیا تھا، انشااللہ جلد دونوں بھائی جیل میں ہوں گے ، بڑابھائی پاناماکیس،چھوٹااب ماڈل ٹاؤن کیس میں پکڑاجائیگا۔

    آج کاعدالتی فیصلہ ہواکاخوشگوارجھونکاہے

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ آج کاعدالتی فیصلہ ہواکاخوشگوارجھونکاہے، شدید دباؤ کے باوجود قابل احترام عدلیہ نے ردعمل نہیں دیا ، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ متاثرین کو دی جائے، ہائیکورٹ نے ساڑھے3سال کی جدوجہد کو ایک مقام تک پہنچایا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ انصاف کا دروازہ کھلتا ہوا نظر آرہا ہے ، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ، رپورٹ جسٹس باقر نجفی کےدستخط سے مکمل ہے ، آج سے پہلے تک حکومت نے نہیں کہا کہ رپورٹ نامکمل ہے، حکومت قانون کی بالادستی سے کھلا انکار کررہی ہے، حکومتی وزیر3سال تک کہتے رہے رپورٹ شائع کرنےمیں اعتراض نہیں۔

    آج تین بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے

    سربراہ پی اےٹی نے کہا کہ آج تین بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، ہمارا ہر لائحہ عمل پر امن ہوتا ہے ، ہم قانون اورآئین کی بالادستی چاہتے ہیں، حکومت سے رپورٹ لے کر رہیں گے۔

    رپورٹ میں فرقہ واریت کا کوئی وجود نہیں،یہ ان کی بددیانتی ہے

    انکا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ میں فرقہ واریت کا کوئی وجود نہیں،یہ ان کی بددیانتی ہے، ان کے کارناموں سے پردہ اٹھے تو کہتے ہیں ملک کو نقصان ہورہاہے، یہ لوگ جہاں جائیں گے ٹھوکر لگے گی ،ظالم بے نقاب ہونگے، ثالثی کی درخواست کریں گے نہ کوئی اس کی امید رکھے ،قانون ہمارا ثالث ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • لاہورہائیکورٹ: کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے پر قانون سازی کا حکم

    لاہورہائیکورٹ: کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے پر قانون سازی کا حکم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کے حوالے سے قانون سازی کا حکم دے دیا، پنجاب حکومت کو گھریلو ملازمین کے حوالے سے جلد پالیسی واضع کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران عدالت نے کم سن بچوں کو گھریلو ملازم رکھنے کے حوالے سے قانون سازی کا حکم دیا۔

    درخواست گزار شیراز ذکا کا مؤقف تھا کہ قانون کے مطابق چودہ سال سے کم عمر بچوں کو گھریلو ملازم نہیں رکھا جاسکتا ، چودہ سال سے کم عمر بچے گھروں میں کام کرتے ہیں جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ طیبہ تشدد کیس کے باوجود حکومت پنجاب نے اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت گھریلو ملازمین کے حوالے سے جلد پالیسی واضع کرکے رپورٹ پیش کرے۔

    خیال رہے کہ 29 دسمبر 2016 کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشنز جج راجہ خرم علی خان کے گھر سے مبینہ طور پر تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو پولیس نے بازیاب کرایا تھا اور بعد ازاں راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔