Tag: LHC reserve verdict

  • پاکستان میں شراب کی فروخت پر پابندی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    پاکستان میں شراب کی فروخت پر پابندی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : ہائی کورٹ نے ملک بھر میں شراب کی فروخت پر پابندی کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شراب کی فروخت پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق غیر مسلموں کو ان کے مذہبی تہواروں پر شراب فروخت کی جا سکتی ہے، پنجاب کے بڑے ہوٹل سارا سال مقررہ مقدار سے زائد شراب فروخت کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا غیر مسلموں کی آڑ میں بھاری مقدار میں شراب کی کھلے عام فروخت جاری ہے، استدعا ہے کہ عدالت غیر مسلوں کے مذہبی تہواروں کے سوا سال بھر شراب کی فروخت پر پابندی عائد کرے اور حکومت کو سال بھر شراب فروخت کرنے والے ہوٹلوں کے لائسنس معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    یاد رہے مارچ 2017 میں سپریم کورٹ نے سندھ میں شراب کی فروخت پرپابندی کا عبوری حکم معطل کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو قانون کی منافی قرارد دیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس ثاقب نے کہا تھا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے عدالت نے شراب کی فروخت جائز قرار دے دی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجادعلی شاہ نے شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرنے اور بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • العربیہ شوگر مل کے اثاثے منجمد کرنے کیخلاف شریف فیملی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    العربیہ شوگر مل کے اثاثے منجمد کرنے کیخلاف شریف فیملی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے شریف فیملی کی جانب سے العریبیہ شوگر مل کےاثاثے منجمد کرنے کا اقدام چیلنچ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے العربیہ شوگر مل کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف شریف فیملی کی درخواست پر سماعت کی۔

    شریف فیملی کی جانب سے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا۔ چیئرمین نیب اپنے اختیارات کسی کو نہیں دے سکتے جبکہ ڈی جی نیب نے تفتیشی افسر کو اثاثے جانچنے کا بھی اختیار دیا جوکہ ایس ای سی پی کے دائرہ اختیار میں اتا ہے۔

    عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کیا چیرمین نیب اپنے اختیارات کسی کو منتقل کر سکتا ہے؟ نیب وکیل نے بتایا کہ کسی خاص یا مخصوص کیس میں قانون چیئرمین نیب کو اختیارات دینے کا اختیار دیتا ہے۔

    تاہم درخواست گزار نے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون جوڈیشل اختیارات کی منتقلی کی اجازت نہیں دیتا، شریف فیملی کے فقط 5 فیصد سے بھی کم شیرز ہیں باقی تمام تر بینکوں کے شیرز ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا جکہ یہ دائرہ اختیار ایس ای سی پی کا ہے یہ کہاں سے اختیار لے رہے ہیں۔ کمپنیز ایکٹ کی شق 41 بی کے تحت جب تک ایس ای سی پی انکوائری نہ کرلے تب تک ریفرنس فائل نہیں کیا جاسکتا ہے، کمپنی کی الگ قانونی حیثیت ہےملزم کےاثاثہ جات سےتعلق نہیں، عدالت نیب کا 25 نومبر 2019 کا آرڈر کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد شریف فیملی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    یاد رہے شریف فیملی نے العریبیہ شوگر مل کےاثاثے منجمد کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا تھا ، دائردرخواست میں چیئرمین نیب،ڈی جی نیب ودیگرکوفریق بنایاگیا تھا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ نیب لاہور کی جانب سے العربیہ شوگر مل کے اثاثہ جات کو منجمد کیا گیا ،شہباز شریف، سلمان شہباز ودیگر کیخلاف انکوائری زیر التوا ہے، چیرمین نیب کو سیکشن 12 کے تحت کو نیم عدالتی پاور دی گئی ہیں،چیئرمین نیب کے اختیارات ڈی جی نیب نے استعمال کئےجوخلاف قانون ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا درخواست گزارکیخلاف پہلےکوئی بھی ریفرنس یا انکوائری التوا میں نہیں ، عدالت چیئرمین نیب ودیگر کو کمپنی معاملات میں دخل اندازی سے روکے۔