Tag: LHC verdict

  • شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت، وفاقی حکومت نے  لاہور ہائی کورٹ  کا فیصلہ چیلنچ کردیا

    شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت، وفاقی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنچ کردیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ چیلنچ کردیا ، جس میں اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے شہباز شریف کوبیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی ، اپیل آئین کے آرٹیکل 185 تھری کے تحت دائر کی گئی۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے اپیل میں 12 قانونی سوالات اٹھائے گئے ، اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھاجا سکتا، لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے نہ کوئی جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ اور بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔

    وفاقی حکومت نے کہا کہ شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں، شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کےبھی ضامن ہیں جبکہ ان کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر شہباز شریف کو دو ماہ کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی اور کہا تھا کہ شہباز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت آٹھ مئی سے پانچ جولائی تک ہوگی۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ، پرویز مشرف کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ، پرویز مشرف کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ بہت اچھا ہے مجھے بہت خوشی ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد بات کروں گا، صحت یابی کیلئے دعائیں کرنے پرسب کاشکرگزار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق صدر پرویزمشرف نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا میری طبیعت بہتری کی طرف گامزن ہے ، ہائی کورٹ کا فیصلہ بہت اچھا ہے مجھے بہت خوشی ہے۔

    پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد بات کروں گا، صحت یابی کیلئے دعائیں کرنے پرسب کاشکرگزار ہوں۔

    یاد رہے لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کاقیام اورفیصلہ کالعدم قرار دےدیا، عدالت نے فیصلے میں کہا آرٹیکل6 کےتحت ترمیم کا اطلاق ماضی سےنہیں کیا جاسکتا، ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ نہیں سنایاجاسکتا، ملزم کی غیرموجودگی میں ٹرائل بھی کرنا غیر آئینی ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار

    خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں سابق صدر کو سزائےموت سنائی تھی، جس کے بعد پرویزمشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل سکس کے تحت کارروائی کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری ہے،سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایگزیکٹو اختیارات استعمال کرکے درخواست دائر کی، اس معاملے میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

  • پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

    پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

     لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت  نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں برس بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، متوازن اورسنجیدہ فیصلوں کے بعدہی بسنت کی اجازت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے پنجاب میں بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پرفیصلہ جاری کردیا، تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ  پنجاب حکومت  کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی  کہ اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، پنجاب حکومت نے واضح کیابسنت بطور ثقافتی اورمعاشی تہوارمنایاجاتاہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کےمطابق نئی قانون سازی کے لیے تجاویز زیرغورہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بسنت سے قبل شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی گارنٹی دی جائے گی، بسنت منانے کی اجازت سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور حکومت متوازن اور سنجیدہ فیصلوں کےبعدہی بسنت کی اجازت دے گی۔

    مزید پڑھیں : اگر مستقبل میں بسنت منانی ہے، تو حکومت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے: لاہور ہائی کورٹ

    عدالتی حکم نامے کے مطابق تمام درخواست گزاروں کو حکومتی نقطہ نظرپرکوئی اعتراض نہیں، پنجاب حکومت کے بیان پر درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔

    یاد رہے 24 جنوری کو ہائی کورٹ نے بسنت کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں تھیں ، عدالت نے واضح کیا تھا کہ اگر مستقبل میں‌ بسنت منانی ہے، تو حکومت کو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔

    درخواست گزار شیراز ذکاء نے کہا کہ پتنگ بازی کے خلاف ایکٹ بن گیا، مگر رولز نہیں بنے، بسنت خونی کھیل ہے، پابندی کے باوجود اجازت دی جارہی ہے، عدالت بسنت پر پابندی کے قانون اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے۔

    خیال رہے حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ کیا تھا ، عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ محفوظ بسنت کی تیاری کے لئے 4 سے 6 ماہ کی ورکنگ درکار ہے، ادارے ذمے داریاں پوری کریں، تو ایسی سرگرمیاں ہوسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ

    سینئر وزیر نے کہا کہ ڈور، پتنگ کی تیاری رجسٹرڈ اور باقاعدہ نظام وضع ہونا چاہیے، تب ہی یہ فیصلہ ہوسکتا ہے، دھاتی تار کے استعمال، قوانین کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا، بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کا عندیہ دیا گیا تھا، جس کے بعد اس موضوع پر ایک بحث شروع ہوگئی تھی ، کچھ حلقوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ،درخواست پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر کی گئی۔

    دخواست میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے اور نواز شریف، شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے طاقت کا استعمال کیا، رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے 10لوگوں کی جان لی گئی، رکاوٹیں ہٹانے سے قبل کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں بنیادی حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں  اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نے درخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا تھا۔

    اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ سامنے لانے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل تیار کر لی گئی۔

    تفصیلات کے حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پر فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی گئی، پنجاب حکومت کی جانب سے اپیل کل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔

    پنجاب حکومت کی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل سنگل بنچ نے حکومتی موقف مکمل طور پر نہیں سنا جبکہ جوڈیشل انکوائری حکومت حـقائق جاننے کے لیے بناتی ہے تاکہ کسی بھی واقعہ کے حقائق سامنے آئیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ جاری کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدید ہے اور وہ حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے جبکہ انکوائری کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہوتا اسے بطور شہادت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

    پنجاب حکومت کے مطابق ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کے متعلق مختلف درخواستیں ہائی کورٹ کے فل بنچ کے روبرو زیر التوا ہیں اور فل بنچ کی موجودگی میں سنگل بنچ احکامات جاری نہیں کر سکتا اس لیے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم


    یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سانحہ کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اہم اجلاس طلب کیا، جس میں ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی 2 دن میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی منظوری دیدی اور کہا کہ اپیل میں رپورٹ پبلک کرنے کے حکم پر حکم امتناع حاصل کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔