Tag: LHR high court

  • مریم نواز کی کامیابی کیخلاف درخواست کا فیصلہ جاری

    مریم نواز کی کامیابی کیخلاف درخواست کا فیصلہ جاری

    لاہور ہائی کورٹ نے ن لیگ کی رہنما مریم نواز کی عام انتخابات میں کامیابی کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    انتخابی نتائج کے خلاف درخواست کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جاتی ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا فارم 47مرتب کرتے وقت آراو کے پاس موجود ہونا ضروری نہیں، درخواست گزار الیکشن کمیشن سے رجوع کرسکتا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن مذکورہ درخواست پر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

    جسٹس علی باقر نجفی نے مذکورہ تفصیلی فیصلہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی درخواست پرجاری کیا، جس میں این اے 119 لاہور سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا۔

    قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں این اے 119 سے مریم نواز کی کامیابی کے انتخابی نتائج روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں آزاد امیدوارشہزاد فاروق کےوکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز فارم 45 کے مطابق ہار چکی ہیں، ریٹرنگ افسر نے مبینہ طور پر مریم نواز کو فاتح قرار دیا ہے۔

  • چئیرمین پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ : عدالت کا الیکشن کمیشن کو حکم

    چئیرمین پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ : عدالت کا الیکشن کمیشن کو حکم

    لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف توہین کمیشن کی کارروائی میں حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد وحید خان نے تحریک انصاف کے سربراہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن میں کی گئی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سمارت کے کے موقع پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی لیکن اس درخواست پر حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹہ آئی کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بجھوا دی اور سفارش کی کہ کیس کو سماعت کیلئے لارجر بنچ کے روبرو پیش کیا جائے۔

    سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں استدعا کی گٸی ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں لہٰذا وہ کسی کے خلاف توہین عدالت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا۔

  • چوہدری پرویز الہی کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    چوہدری پرویز الہی کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    لاہور ہاٸی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی کو تمام مقدمات میں ضمانت دینے اور رہاٸی کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف گئی حکومتی اپیل مسترد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس وحید خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت کی۔

    عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بیان کی جاٸیں گی۔

    سماعت کے موقع پر پرویز الہی کے وکیل علی ظفر اور عامر سعید راں پیش ہوٸے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ ایک کیس میں تفتیش اس لیے نہیں کرتے تاکہ دوسرے کیس میں گرفتار کیا جاسکے، اگر حکومت نے معاملات ایسے چلانا ہے تو کیا عدالتیں بھی ریلیف نہ دیں۔

    سنگل بینچ نے 15 جولائی کو فیصلہ دیتے ہوئے پولیس کو پرویز الہی کی تمام مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے غیر ظاہر شدہ مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

    بعد ازاں پنجاب حکومت نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جس نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔

    دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آج سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنادیا دو رکنی بینچ نے اپیل خارج کر دی جس کے نتیجے میں سنگل بینچ کا فیصلہ بحال ہوگیا۔

  • پرویز الٰہی نے جیل میں سہولیات مانگ لیں

    پرویز الٰہی نے جیل میں سہولیات مانگ لیں

    لاہور : تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے لاہور ہائی کورٹ میں جیل میں بہتر کلاس دینے کی درخواست دائر کردی۔

    پرویز الٰہی کی جانب سے ان کے وکیل عامر سعید راں نے درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ میں سابق وزیراعلیٰ ہوں جیل میں بہتر کلاس ملنا میرا قانونی حق ہے۔

    درخواست کے متن میں لکھا ہے کہ پہلے عدالتی حکم پر اے سی اور دیگر سہولیات فراہم کی گئی تھیں لیکن جیل حکام نے وہ تمام سہولیات دوبارہ واپس لے لی ہیں۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اے سی، گھر کے کھانے، ادویات اور علاج معالجے سمیت دیگر روکی گئی سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کرے۔

  • لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے، لاہور ہائیکورٹ

    لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے، لاہور ہائیکورٹ

    لاہور ہائیکورٹ نے شہری کی بازیابی کے معاملے پر آئی جی پنجاب سے جیو فینسنگ کے طریقہ کار کے بارے میں تحریری رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو جیلوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔ 

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی جس میں اس کے بیٹے شعیب ارشد کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری کو چیلنج کیا گیا تھا۔

    اس موقع پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے انہیں باور کرایا کہ آئی جی پولیس کو بلانے کا شوق نہیں ہے. ایک مقدمے سے شہری رہا ہوتا ہے تو دوسرے میں گرفتار کرلیتے ہیں. یہ کیا ہو رہا ہے قانون کو کیوں فالو نہیں کیا جا ریا ہے؟

    ہم سب سرکاری ادارے کے ملازم ہیں تنخواہ لیتے ہیں، عوام نے ہمیں ملازم رکھا ہوا ہے، جسٹس انوار الحق پنوں نے قرار دیا کہ ہمیں یہاں حکمرانی کیلئے نہیں بلکہ خدمت کیلئے رکھا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ہم نے اسی معاشرے میں رہنا ہے۔

    آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ نو مئی کو واقعات میں جناح ہاؤس سمیت اہم تنصیبات کو نقصان ہوا. جیو فینسنگ کے ذریعے نشاندہی کرکے گرفتاری کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ طالبان کی طرز پر گوجرانولہ اور لاہور سمیت کئی شہروں میں یہ واقعات ہوئے. آئی جی پنجاب نے بتایا کہ شناختی پریڈ کے بعد بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائے گا، خواتین پولیس اہلکار اور افسروں پر تشدد کرنے میں ملوث افراد کو پکڑ رہے ہیں اور جے آئی ٹیز بناکر تحقیقات کی جارہی ہیں، عدالت نے آئی جی پنجاب سے مقدمات کی کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔

  • نومئی : گرفتار صحافیوں کی رہائی کیلئے عدالت میں درخواست

    نومئی : گرفتار صحافیوں کی رہائی کیلئے عدالت میں درخواست

    لاہور ہائی کورٹ میں 9 مئی کے واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کی گرفتاریوں کا اقدام چیلنج کردیا گیا، لاہور پریس کلب نے عدالت سے رہائی کی استدعا کردی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر لاہور پریس کلب اعظم چوہدری نے اظہر صدیق کے توسط سے درخواست کردی۔

    درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی اور سی سی پی او لاہور کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان آزادی اظہار رائے پر قدغن عائد نہیں کرتا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قوانین کے تحت پیشہ ور صحافیوں کو ذمہ داریاں ادا کرنے کی آزادی ہے، 9مئی واقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو گھروں سے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

    صدر لاہور پریس کلب اعظم چوہدری نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ گرفتاری کے دوران چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، عدالت پولیس کو گرفتاریوں سے روکنے اور گرفتار صحافیوں کی بازیابی کا حکم دے۔

  • پرویزالہٰی کے گھر چھاپہ : عدالت نے ڈی جی کرپشن کو طلب کرلیا

    پرویزالہٰی کے گھر چھاپہ : عدالت نے ڈی جی کرپشن کو طلب کرلیا

    لاہور : سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کی جانب سے ان کے گھر پر چھاپے کیخلاف دی گئی توہین عدالت کی درخواست پر عدالت نے اے ڈی جی اینٹی کرپشن کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں پرویز الہٰی کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن وقاص حسن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کل ان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    سماعت کے موقع پر عدالت کے روبرو وکیل پرویز الہٰی اشتیاق اے خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے گوجرانوالہ اینٹی کرپشن کیس میں ضمانت دی تھی، عدالتی حکم کے باوجود پرویزالہٰی کے گھر پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران چوہدری پرویزالہٰی کے گھر میں موجود خواتین کو ہراساں کیا گیا، اس وقت بھی ہائیکورٹ کے احاطے میں پرویز الہٰی کی گرفتاری کیلئے پولیس اور اینٹی کرپشن حکام موجود ہیں۔

    وکیل پرویز الہٰی نے استدعا کی کہ عدالت انہیں گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کرےجس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ توہین عدالت میں ایسا حکم جاری نہیں کرسکتے، ہم نے قانون کے مطابق ہی حکم دینا ہوتا ہے۔

    اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور اینٹی کرپشن کی جانب سے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے ہمیں کہا گیا کہ عدالت کا جو بھی حکم ہوا بعد میں دیکھ لیں گے۔

    جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ اس طرح کا الزام بہت سیریس معاملہ ہے، اس کا کوئی دستاویزی ثبوت بھی ہے یا نہیں؟ تو کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے؟

    بعد ازاں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

  • عدالت کا جگہ جگہ انڈر پاسز بنانے پر اظہار برہمی

    عدالت کا جگہ جگہ انڈر پاسز بنانے پر اظہار برہمی

    لاہور : عدالت نے شہر کی تمام بیکریوں کو رات ایک بجے تک کام کرنے کی اجازت دی ہے جبکہ لاہور میں جگہ جگہ انڈر پاسز بنانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں صوبہ پنجاب میں دھند کے تدارک کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    دوران سماعت عدالت نے عید الفطر تک تمام بیکریوں کو رات ایک بجے تک کام کرنے کی اجازت دے دی جبکہ نجی مال کے اردگرد غیر قانونی پارکنگ فوری سیل کرنے کے حکم دے دیا۔

    لاہورہائی کورٹ نے شہر میں جگہ جگہ انڈر پاسز بنانے پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس شاہد کریم جہاں دل کرتا ہے انڈر پاس بنا دیتے ہیں، انڈرپاس بنانے کے بجائے سڑکوں کی ری ماڈلنگ ہوجائے تو مسائل حل ہوجائیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کو تو لوگ کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں، ٹریفک پولیس کو مزید بااختیار کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دبئی میں کوئی ٹریفک والا کسی کو روک لے تو جرأت نہیں ہوتی کوئی اس کے سامنے بات کرجائے، بعد ازاں عدالت نے مزید کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • جج صاحب سے درخواست کریں گے عمران خان کی حاضری قبول کی جائے، شاہ محمود

    لاہور : پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چیئرمین عمران خان لاہور ہائی کورٹ کےاحاطےمیں موجود ہیں، جج صاحب سے درخواست کریں گے کہ عمران خان کی حاضری کو قبول کیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احاطہ عدالت میں عوام کا بے پناہ رش ہے عمران خان اپنی گاڑی میں موجودہیں لیکن ان کو کمرہ عدالت لانے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں کمرہ عدالت میں موجود ہوں، عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ جج صاحب کو بتادیں، جج جیسی تسلی کرنا چاہتے ہیں ہم تیارہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے مکمل یقین دہانی کے باوجود سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کیے گئے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق عمران خان کی تھانہ سنگجانی مقدمے میں عبوری ضمانت کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے لوگوں کو پیچھے ہٹانے اور راستہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیلئے وھیل چیئربھی منگوالی گئی۔

  • کون سے شہری پولیس میں بھرتی کے اہل نہیں؟ عدالت کا تحریری فیصلہ

    کون سے شہری پولیس میں بھرتی کے اہل نہیں؟ عدالت کا تحریری فیصلہ

    لاہور : عدالت نے کرپشن اور فوجداری کیسز کے الزامات میں ملوث افراد کے پولیس میں بھرتی ہونے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے کرپشن، فوجداری کیسز کے الزامات کی بنا پر محکمہ پولیس میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کیخلاف درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    جسٹس چوہدری محمد اقبال نے14 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رشوت اور فوجداری کیسز میں ملوث افراد پنجاب پولیس میں بھرتی نہیں ہوسکتے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کرپشن اور فوجداری مقدمات میں ملوث ہونے کی بنیاد پر اسپیشل برانچ میں بھرتی نہ کرنے کا اقدام درست قرار دے دیا۔

    عدالت نے پولیس کی جانب سے درخواست گزار کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب پولیس میں بھرتی کے لیے امیدوار کا کردار بے داغ ہونا ضروری ہے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق پولیس فورس پر عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کیلئے اہلکاروں کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، محکمے میں کنٹریکٹ پر بھرتی کے دوران درخواست گزار پر متعدد الزامات لگے،۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار پر بچے کو جنسی ہراساں کرنے اور ویڈیو بنانے کا مقدمہ بھی درج ہوا اور درخواست گزار کو مقدمے سے صلح کی بنیاد پر بری کردیا گیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے مطابق صلح کی بنیاد پر بری ہونے کو قابل تحسین بریت نہیں کہا جاسکتا، اس بات سے درخواست گزار کے کردار پرشکوک وشبہات جنم لیتے ہیں۔

    پنجاب پبلک سروس کمیشن نے واضح لکھا ہے کہ امیدوار کے لیے قواعد و ضوابط پورے کرنا ضروری ہیں اور درخواست گزار محکمے کے ضابطہ اخلاق پر پورا نہیں اترتا۔

    عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی متعلقہ پوسٹ پر بھرتی کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ 2012میں کنٹریکٹ پر پنجاب پولیس کی اسپشل برانچ میں گریڈ5 میں بھرتی ہوا لیکن محکمے نے کرپشن، فوجداری کیسز کے الزامات کی بنا پر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔