Tag: liaqat ali khan

  • آج لیاقت علی خاں کا 66 واں یومِ شہادت منایا جارہا ہے

    آج لیاقت علی خاں کا 66 واں یومِ شہادت منایا جارہا ہے

    کراچی : پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت لیاقت علی خان کا66 واں یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے‘ آپ پاکستان میں طویل ترین عرصے تک وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والے حکمران ہیں۔

    سولہ اکتوبر پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے، جس روز قائد ملت لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا، شہید ملت کے قتل کا معمہ 66 سال بعد بھی حل نہ ہوسکا۔

    لیاقت علی خاں کی برسی کے موقع پر ان کے صاحبزادے اکبر لیاقت نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیزپوری قوم کی جدوجہداورقربانیوں کانتیجہ ہے‘ تحریک پاکستان میں قائداعظم اورلیاقت علی نےشانہ بشانہ جدوجہدکی تھی


    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کا شہیدملت لیاقت علی خان کی برسی پرپیغام


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شہید ملت لیاقت علی خان کی 66 ویں برسی پراپنے پیغام میں کہا کہ لیاقت علی خان نے تحریک پاکستان کے دوران گرانقدر خدمات انجام دیں اور پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے قوم کی خدمت کی۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لیاقت علی خان قائداعظم محمد علی جناح کے مخلص اور قابل اعتماد دوست تھے اور انہوں نے قائداعظم کی رحلت کے بعد نوائیدہ مملکت کی مضبوطی میں کیلدی کردار ادا کیا۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ قوم قائداعظم، علامہ اقبال، شہید ملت لیاقت علی خان کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کرے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہیدملت کی گرانقدرخدمات کوخراج تحسین پیش کرتےہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن قائداعظم ،علامہ اقبال اور شہیدملت کےنقش قدم پرچلنےکااعادہ کرناہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بانیان پاکستان کےتصورکےمطابق ملک کوخوشحال اورترقی یافتہ بناناہے‘ ہمیں پاکستان کی ترقی کےلیےبےلوث اورانتھک کام کرناہے۔

    نوازشریف بھی لیاقت علی خاں کا ریکارڈ توڑنے میں ناکام*

    لیاقت علی خان کا قتل کس نے کرایا تھا؟*

    لیاقت علی خان یکم اکتوبر اٹھارہ سو چھیانوے میں مشرقی پنجاب کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے اور 1918 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے برطانیہ چلے گئے۔

    pm-post-2

    ہندوستان واپس آتے ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی.لیاقت علی خان اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث جلد ہی قائداعظم کے قریب ہو گئے اور تحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔

    انیس سو تینتیس میں بیگم رعنا لیاقت علی خان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔

    قائد ملت لیاقت علی خان برٹش راج کی عبوری حکومت کے پہلے وزیرِ خزانہ بھی منتخب ہوئے، قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمدعلی جناح نے انھیں ملک کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا، جس پر قائد کے انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لئے انھوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کے خلاف روزِ اول سے ہونے والی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔

    لیاقت علی خان کو سولہ اکتوبر انیس سو اکیاون کو راولپنڈی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شہید کر دیا گیا تھا۔

    pm-post-15

    پاکستان کی تاریخ کا یہ سیاہ واقعہ انیس سو اکیاون کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں اس وقت پیش آیا، جب لیاقت علی خان خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے،اسی دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں،ان کے آخری الفاظ تھے’’خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘، شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس نے گولیوں سے اڑا دیا۔

    اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو ’’لیاقت باغ‘‘ کے نام سےمنسوب کر دیا گیا ۔لیاقت علی خان کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • نوازشریف بھی لیاقت علی خاں کا ریکارڈ توڑنے میں ناکام

    نوازشریف بھی لیاقت علی خاں کا ریکارڈ توڑنے میں ناکام

    کراچی: تین بار وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف بھی شہیدِ ملت لیاقت علی خاں کا پاکستان میں سب سے طویل عرصہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے کا ریکارڈ توڑنے میں ناکام رہے۔

    معروف محقق اور اردو لغت بورڈ کے سربراہ عقیل عباس جعفری کا کہناہے کہ شہید ملت لیاقت علی خان کا چار سال دو ماہ اور ایک دن وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ آج بھی برقرار ہے اور دو تہائی اکثریت سے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں محمد نواز شریف بھی اس ریکارڈ کو نہیں توڑسکے۔

    Nawaz Sharif tenure
    اردو لغت بورڈ کے سربراہ عقیل عباس جعفری

    دل چسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی 26 مئی 2012 کو لیاقت علی خان کا یہ ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوگئے تھے اورپیپلز پارٹی کی حکومت نے اس سلسلے میں قومی اخبارات میں اشتہارات بھی چھپوادئیے تھے۔

    لیکن 20 جون 2012 کو جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں 26 اپریل 2012 کی پرانی تاریخ سے معزول قرار دیا تو ان کا یہ ریکارڈ خود بہ خود ختم ہوگیا اور لیاقت علی خان کا سب سے زیادہ مدت تک وزیراعظم رہنے کا ریکارڈ بحال ہوگیا۔

    مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف جو 5 جون 2013 کوحلف اٹھا کر وزیر اعظم بنے تھے‘ لیاقت علی خاں کا یہ ریکارڈ توڑنے کے انتہائی قریب پہنچ گئے تھے کہ آج 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

    نواز شریف اپنی اس مدت میں چار سال ایک ماہ اور 23 دن تک وزیر اعظم رہے اور یوں محض آٹھ دن کے فرق سے وہ بھی یہ ریکارڈ توڑنے میں ناکام ہوگئے ۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے لارجر بنچ نے آج وزیراعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں نا اہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فی الفور نا اہلی کا نوٹس جاری کرنے کا حکم صادر کیا ہے جس کے بعد نواز شریف ایک بار پھر سابق وزیراعظم ہوگئے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    بتایا جائے مہاجربرابرکے شہری ہیں یا نہیں، الطاف حسین

    کراچی : الطاف حسین نے کہا کہ صاف صاف بتایا جائے کہ پاکستان میں مہاجربرابر کے شہری ہیں یا نہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنے ختم ہوجائیں تو پھر ایک دھرنا ہم بھی دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے سندھ دھرتی ہماری بھی ماں ہے لیکن جب دنیا بھرمیں انتظامی بنیادوں پر تقسیم ہوسکتی ہے تو سندھ کو کیوں نہیں کیا جاسکتا؟۔ نارتھ، ساؤتھ، ایسٹ، ویسٹ اورسینٹرل سندھ صوبے بنائے جاسکتےہیں۔ انہوں سندھ کے سیاست دانوں اور دانشوروں سے اپیل کی کہ اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے جلد ازجلد حل کیا جائے لڑائی جھگڑے سے دنیا میں کسی کوکچھ حاصل نہیں ہوا۔

    انہوں پاک فوج کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’میں اسلام کی سب سے بڑی فوج کے سربراہ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا کلمہ پڑھنے والے مسلمان نہیں ہیں اور ہجرت کرنا کیا سنتِ رسول نہیں ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس ، پیرا ملٹری فورسز اور فوج نے ماضی میں جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کیاتومہاجروں کے خلاف جو بھی بدزبانی کرنی تھی کی گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ آج بھی جب کوئی چھاپہ ماراجاتا ہے تو اسی طرح بدزبانی کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے خوابوں میں نہ سوچا تھا کہ جو وطن انہوں نے قائدِاعظم کی قیادت میں بے شمارقربانیاں دے کرحاصل کیا تھا اس میں ان کی اولادوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوگا۔

    الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں مہاجروں کو دیوار سے لگانے کے لئے سب سے پہلے لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا اوراس کے بعد سازشوں پرسازشیں تیارکی گئیں، چاہے وہ فوجی آمروں کا دور ہو یا جمہوری حکمرانوں کا،مہاجروں کو مسلسل عہدوں سے ہٹایا گیا۔

    انہوں نے ملک کے تمام دانشوروں کو دعوت دی کہ ایک بارکراچی ایک سندھ سیکریٹیرٹ اوروزیراعلیٰ ہاؤس کا دورہ کریں تو شائد ہی کوئی اردو بولنے والا شخص کام کرتا نظرآئے۔

    انہوں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں دس سال کے لئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا تھا کہ دیہی علاقوں کے لوگ جو پسماندہ ہیں ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں لیکن آج 37 سال بعد بھی کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسند بنگالیوں کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراردو بولنے والوں نے جنگ لڑی ، ترانوے ہزار فوجی تو واپس آگئے لیکن آج بھی ریڈ کراس کے چھیاسٹھ کیمپوں میں اردو بولنے والے انتہائی غربت کے عالم میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ہم پر جناح پورجیسا نازیبا الزام لگایا گیا اور بدترین ریاستی آپریشن مسلط کیا گیا، 1992 کے آپریشن کا جواز بتایا جائے۔

    ہمارے کارکنان کو گرفتارکیا جاتا ہے اوررینجرزکے ہیڈ کوارٹرزمیں تشدد کرکے لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اورپھرہماری ہی تذلیل کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دو جماعتیں گزشتہ پچاس دنوں سے دھرنا دے کر بیٹھی ہیں اورسرکاری ٹی وی اسٹیشن پر حملہ بھی کرچکی ہیں، اگر ہم اسلام آباد میں دھرنا دیتے تو ہم پرربرکے بجائے اسٹیل کی گولیاں برسائی جاتیں۔ اگر یہی سلسلے جاری رہے تو ڈر ہے کہ لڑائی نہ چھڑجائے۔