Tag: liaquat ali khan

  • شہیدِ ملت لیاقت علی خان کا یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

    شہیدِ ملت لیاقت علی خان کا یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم شہید ملت لیاقت علی خان کا 124واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔

    یکم اکتوبر اٹھارہ سو پچانوے کو بھارتی پنجاب کے گاؤں کرنال میں پیدا ہونے والے نوابزادہ لیاقت علی خان نے ابتدائی تعلیم گھر سے حاصل کی، لیاقت علی خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علاوہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے برطانیہ چلے گئے۔

    سن 1923 میں ہندوستان واپس آتے ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی، لیاقت علی خان اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث جلد ہی قائداعظم کے قریب ہوگئے اور تحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔

    انیس سو تینتیس میں بیگم رعنا لیاقت علی خان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے، قائد ملت لیاقت علی خان برٹش حکومت کی عبوری حکومت کے پہلے وزیرِ خزانہ بھی منتخب ہوئے، قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمدعلی جناح نے انہیں ملک کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا، جس پر قائد کے انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لیے انہوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن مملکت خداداد پاکستان کے خلاف سازشیں ابتدا میں ہی شروع ہو گئی تھیں۔

    لیاقت علی خان کو سولہ اکتوبر انیس سو اکیاون کو راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔

    پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ واقعہ انیس سو اکیاون کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں اس وقت پیش آیا، جب لیاقت علی خان خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے،اس دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں،ان کے آخری الفاظ تھے “خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘، شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس نے گولیوں سے اڑا دیا۔

    اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو ’’لیاقت باغ‘‘ کے نام سے منسوب کر دیا گیا، لیاقت علی خان کو کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں دفن کیا گیا۔

  • احتساب عدالت نے لیاقت قائم خانی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا

    احتساب عدالت نے لیاقت قائم خانی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا

    راولپنڈی: احتساب عدالت نے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتارسابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو آج راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا.

    عدالت نے لیاقت قائم خانہ کا دو روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا، ملزم کو کراچی سےگرفتارکیا گیا تھا.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق لیاقت قائم خانی کے اثاثوں کی مالیت کا تخمیہ دس ارب روپے تک پہنچ گیا.

    خیال رہے کہ سابق ڈی جی پارکس اور میئر کراچی کے مشیر لیاقت قائم خانی پر مزید تین ریفرنسز درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    وزیر اطلاعات سندھ کا لیاقت قائم خانی سے متعلق نیب کا موقف ماننے سے انکار

    دوران تفتیش کئی اہم انکشافات ہوئے ہیں، جن کے مطابق لیاقت قائم خانی نے بیس سال میں ایسے 71 پارکس بنائے، جو صرف کاغذات میں موجود ہیں، ملزم نے پارکس میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے ناموں پر ایک ارب روپے ہڑپ کیے۔

    نیب ذرائع کے مطابق لیاقت قائم خانی کے گھرمیں ایک لاکر سے سونے کےمزید زیورات برآمد ہوئے ہیں.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق لیاقت قائم خانی کو سابق گورنرسندھ عشرت العباد سمیت اہم شخصیات کی پشت پناہی حاصل تھی.

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت، سابق ڈی جی پارکس گرفتار

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت، سابق ڈی جی پارکس گرفتار

    کراچی: جعلی اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سابق ڈی جی پارکس لیاقت علی خان کو گرفتارکر لیا گیا.

    نیب ذرایع کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں باغ ابن قاسم میں غیرقانونی پلاٹ کی الاٹمنٹ کی تفتیش جاری تھی.

    [bs-quote quote=”لیاقت علی خان پرڈی جی پارکس کے طورپرجعلی ٹھیکے دینے کا الزام ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”نیب ذرائع”][/bs-quote]

    اس ضمن میں ابق ڈی جی پارکس کی گرفتاری عمل میں‌ آئی، لیاقت علی خان کوپی ای سی ایچ ایس سوسائٹی سے گرفتار کیا گیا.

    لیاقت علی خان پرڈی جی پارکس کے طورپرجعلی ٹھیکے دینے کا الزام ہے، وہ پیپلز پارٹی کے دور میں اس عہدے پر فائز ہوئے.

    مزید پڑھیں: خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام، تفصیلات منظرعام پر آگئیں

    خیال رہے کہ آمدن سے زاید اثاثہ جات کیس میں کارروائی کرتے ہوئے آج نیب نے پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا ہے.

    نیب سکھراور راولپنڈی کی مشترکہ کارروائی میں سابق اپوزیشن لیڈر گرفتار کیا گیا، 30 اگست 2019 کو نیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں.

  • پاکستان کے پہلے وزیراعظم  شہید ملت لیاقت علی خان کی  67 ویں برسی

    پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت لیاقت علی خان کی 67 ویں برسی

    کراچی : پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت خان لیاقت علی خان کی 67 ویں برسی آج منائی جارہی ہے، ان کے قتل کا معمہ آج تک حل نہ ہوسکا۔

    آج سولہ اکتوبر کا وہ افسوسناک دن ہے، جب ملک کے پہلے وزیرِاعظم کوقتل کر دیا گیا مگر اب تک عوام اس قتل کے محرکات سے لاعلم ہے۔

    لیاقت علی خان یکم اکتوبر اٹھارہ سو چھیانوے میں مشرقی پنجاب کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے اور 1918 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے برطانیہ چلے گئے۔

    1922 میں انگلینڈ بار میں شمولیت اختیار کی اور 1923 میں ہندوستان واپس آئے اور مسلم لیگ میں شامل ہوئے، 1936 میں آپ مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے، آپ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے۔

    پاکستان کے قیام میں نوابزادہ لیاقت علی خان کا کردار سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، انیس سو تینتیس میں بیگم رعنا لیاقت علی خان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے، قائد ملت لیاقت علی خان برٹش حکومت کی عبوری حکومت کے پہلے وزیرِ خزانہ بھی منتخب ہوئے۔

    انیس سو اڑتالیس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد لیاقت علی خان ملک کے پہلے وزیرِاعظم کے طور پر قوم کے نگہبان بنے۔

    لیاقت علی خان کو سولہ اکتوبر انیس سو اکیاون کو راولپنڈی میں اس وقت شہید کر دیا گیا تھا جب وہ کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیلئے ڈائس پر پہنچے اور اس دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں، وزیرِاعظم کو فوری فوجی ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ شہید قرار دے دیئے گئے۔

    ان کے آخری الفاظ تھے “خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘۔

    شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس کے ایک سب انسپکٹر محمد شاہ نے گولیوں سے اڑا دیا اور یوں شہید ملت کے قتل کا راز ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا گیا۔

    لیاقت علی کان کو سترہ اکتوبرانیس سو اکیاون کو قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں دفن کردیا گیا اور اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو ’’لیاقت باغ‘‘ کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

  • شہیدِ ملت لیاقت علی خان کی 64 ویں برسی آج منائی جارہی ہیں

    شہیدِ ملت لیاقت علی خان کی 64 ویں برسی آج منائی جارہی ہیں

    کراچی : پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت لیاقت علی خان کی 64 ویں برسی آج منائی جارہی ہیں۔

    سولہ اکتوبر پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے، جس روز قائد ملت لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا، شہید ملت کے قتل کا معمہ چونسٹھ سال بعد بھی حل نہ ہوسکا.

    لیاقت علی خان یکم اکتوبر اٹھارہ سو چھیانوے میں مشرقی پنجاب کے ضلع کرنال میں پیدا ہوئے اور 1918 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے برطانیہ چلے گئے.

    ہندوستان واپس آتے ہی مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی.لیاقت علی خان اپنی خداداد صلاحیتوں کے باعث جلد ہی قائداعظم کے قریب ہو گئے اور تحریک پاکستان کے دوران ہر اہم سیاسی معاملے میں قائداعظم کی معاونت کی۔

    انیس سو تینتیس میں بیگم رعنا لیاقت علی خان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے.


    قائد ملت لیاقت علی خان برٹش حکومت کی عبوری حکومت کے پہلے وزیرِ خزانہ بھی منتخب ہوئے، قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم محمدعلی جناح نے انھیں ملک کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا، جس پر قائد کے انتخاب کو درست ثابت کرنے کے لئے انھوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن مملکت خداداد پاکستان کے خلاف سازشیں ابتدا میں ہی شروع ہو گئی تھیں۔

    لیاقت علی خان سولہ اکتوبر انیس سو اکیاون کو راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران خطاب کرتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔

    پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ واقعہ انیس سو اکیاون کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں اس وقت پیش آیا، جب لیاقت علی خان خطاب کیلئے ڈائس پر پہنچے،اس دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں،ان کے آخری الفاظ تھے “خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘، شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس نے گولیوں سے اڑا دیا.

    اس عظیم رہنما کی یاد میں راولپنڈی کے کمپنی باغ کو ’’لیاقت باغ‘‘ کے نام سےمنسوب کر دیا گیا ۔

    لیاقت علی خان کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں دفن کیا گیا۔

  • وزیرِاعظم لیاقت علی خان کا قتل، امریکی سی آئی اے نے افغانستان کی مدد سے کرایا تھا

    وزیرِاعظم لیاقت علی خان کا قتل، امریکی سی آئی اے نے افغانستان کی مدد سے کرایا تھا

    واشنگٹن :امریکی محکمہ خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم لیاقت علی خان کا قتل امریکی سی آئی اے نے افغانستان کی مدد سے کرایا تھا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے عام کی جانے والی انتہائی خفیہ معلومات میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ہیری ٹرومین نے ایران میں تیل کے کنوؤں پر امریکی اجارہ داری قائم کرنے میں مدد نہ دینے اور اسے ایران کا داخلی معاملہ قرار دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں امریکی فوجی اڈے خالی کرنے کے مطالبے پر شہید ملت خان لیاقت علی خاں کے قتل کا منصوبہ بنایا لیکن اسے پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہ ملا جو قائد ملت پر گولی چلا سکتا۔

    جس کے بعد کابل میں امریکی سفارتخانے نے افغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ کو اس کام کیلئے راضی کیا اور لیاقت علی خان کی شہادت کے بدلے اسے پختونستان کے قیام میں مدد کا لالچ دیا۔

    افغان حکام نے سید اکبر کو ایسی پستول دی، جو نہایت اعلی عہدوں پر فائز امریکیوں کو دی جاتی تھی، سید اکبر نے جب شہید ملت کو نشانہ بنایا تو ہجوم میں موجود دو افراد نے ثبوت ختم کرنے کیلئے سید اکبر کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، مزید احتیاط کے طور پر ان دو افراد کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

  • شہیدِ ملت ڈاکٹر لیاقت علی خان کا 63واں یومِ شہادت

    پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم شہیدِ ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کا تیرسٹھ واں یوم شہادت ملک بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے۔

    آج سولہ اکتوبر کا وہ افسوسناک دن ہے، جب ملک کے پہلے وزیرِاعظم کوقتل کر دیا گیا مگر اب تک عوام اس قتل کے محرکات سے لاعلم ہے۔

    لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے، آپ ہندوستان کے علاقے کرنال میں پیدا ہوئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اور 1922 میں انگلینڈ بار میں شمولیت اختیار کی، 1923 میں ہندوستان واپس آئے اور مسلم لیگ میں شامل ہوئے، 1936 میں آپ مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے، آپ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے۔

    پاکستان کے قیام میں نوابزادہ لیاقت علی خان کا کردار سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، انیس سو اڑتالیس میں قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد لیاقت علی خان ملک کے پہلے وزیرِاعظم کے طور پر قوم کے نگہبان بنے۔

    پاکستان کی سیاسی تاریخ میں یہ واقعہ انیس سو اکیاون کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں ایک جلسہ عام میں اس وقت پیش آیا، جب لیاقت علی خان خطاب کیلئے ڈائس پر پہنچے،اس دوران سید اکبر نامی شخص نے ان پر ریوالور سے گولیاں برسانا شروع کردیں، وزیرِاعظم کو فوری فوجی ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ شہید قرار دے دیئے گئے۔

    ان کے آخری الفاظ تھے "خدا پاکستان کی حفاظت کرے‘‘۔

    شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کو پولیس کے ایک سب انسپکٹر محمد شاہ نے گولیوں سے اڑا دیا اور یوں شہید ملت کے قتل کا راز ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا گیا۔

    لیاقت علی کے صاحبزادے اکبر لیاقت علی کا کہنا ہے کہ سید اکبر کو تو خواہ مخواہ نشانہ بنایا گیا، اصل قاتل کوئی اور تھا۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ لیاقت علی خاں کو گولی سامنے سے نہیں، عقب سے ماری گئی تھی۔ جلسہ گاہ میں موجود مسلم لیگ گارڈ بھالوں سے سید اکبر پر ٹوٹ پڑے۔ اس کے جسم پر بھالوں کے درجنوں زخم تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ وزیر اعظم کے آس پاس بہت سے مسلح افراد موجود تھے جس سے ناقص حفاظتی انتظامات کی نشاندہی ہوتی ہے۔

    بعد ازاں لیاقت علی کان کو سترہ اکتوبرانیس سو اکیاون کو قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں دفن کردیا گیا، ملک بھر میں لیاقت علی خان کی یاد میں سیمینارز، مذاکرے، کانفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔