Tag: library

  • دبئی کے ساحل پر قائم لائبریری

    دبئی کے ساحل پر قائم لائبریری

    مطالعے کے شوقین افراد جب تفریح کے لیے جاتے ہیں تب بھی انہیں مطالعے اور کتاب کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسے افراد ساحل کنارے بھی ٹھنڈی ہوا میں لیٹ کر کتاب پڑھنا چاہتے ہیں۔

    ایسے ہی شوقین افراد کے لیے دبئی میں ساحل پر ایک کتب خانہ قائم کردیا گیا ہے جو اپنی نوعیت کا منفرد کتب خانہ ہے۔

    دبئی کے ساحل پر قائم اس لائبریری کا مقصد صرف مطالعے کے شوقین افراد کے لیے نہ صرف تفریح طبع کا سامان فراہم کرنا ہے بلکہ ساحل پر آنے والے دیگر افراد کو بھی مطالعے کی طرف راغب کرنا اور علم اور معلومات کا پھیلاؤ ہے۔

    یہ لائبریری دبئی کے پرکشش ساحل کو سیاحوں کے لیے مزید پرکشش بنانے کا سبب بھی ہیں۔

    یہاں عربی اور انگریزی زبان میں کتابیں رکھی گئی ہیں کہ تاکہ غیر ملکی سیاح بھی ان کتابوں کو پڑھ کر متحدہ عرب امارات کی تاریخ، ثقافت اور تمدن کے بارے میں جان سکیں۔

    دبئی کی مقامی حکومت کی جانب سے قائم کی جانے والی یہ بیچ لائبریری ماحول دوست بھی ہے۔ ان میں چھوٹے سولر پینل لگائے گئے ہیں جو دن بھر سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور رات میں اس بجلی سے یہاں لگی روشنیاں جل اٹھتی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس نوعیت کی کم از کم 8 لائبریریاں قائم کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں یہ پہلی لائبریری ہے۔

  • کراچی کے ٹی وائی منگھوپیر اسکول میں پہلی لائبریری قائم

    کراچی کے ٹی وائی منگھوپیر اسکول میں پہلی لائبریری قائم

    کراچی : طلبہ کی مدد اور نوجوانوں کے علم میں اضافہ کے لئے چیریٹی ایٹرنل ہوپس نے ٹی وائی منگھوپیر اسکول میں پہلی لائبریری قائم کردی۔

    پریس ریلیز کے مطابق لائبریری کا افتتاح 10 اگست کو کیا گیا ہے، اسکول کے پرنسپل  محمد امین نے اس کاوش کو سراہا ، وہ بے حد خوش نطر آئے کہ آخر کار اسکول کے پانچ سو طلبہ کے پاس اب لائبریری موجود ہے۔

    اس موقع پر ڈاکٹر رتھ پفاو اور سسٹر جنین  گینس نے مطالعے کی اہمت پر زور دیا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت سے لوگ انہی کے نقش قدم کی پیروی کریں گے۔

     اس ادارے کی بنیاد زرک قریشی ، سمیر شہزاد سلیم ، نورین شہزاد سلیم ، سیف قریشی ، دانیال قریشی اور نور زیبری نے رکھی، یہ رفاعی ادارہ پچھے سات سالوں سے زلزلہ متاثرین کی مدد کررہا ہے۔

    اس مہم میں متحرک نوجوانوں کے ذریعے 3000 کتابیں حاصل کی گئیں اور امید ظاہر کی گئی کہ مزید اس میں اضافہ کیا جائے گا ۔ جمع کی جانے والی کتابوں کو پاکستان کے غریب بچوں کے اسکولوں میں تقسیم کیا جائے گا ۔

    ایسا اقدام ہمارے نوجوانوں  کو اپنے ملک کے لئے کچھ کر دیکھانے کا جزبہ پیدا کرتا ہے ،اور ساتھ ہی دوسرے پاکستانیوں کو قابل تقلید ہے۔