Tag: libya

  • لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    طرابلس: لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم حراستی مرکز میں افراتفری کے دوران گارڈز نے 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اقوام متحدہ نے تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم کردہ حراستی مرکز کے گارڈز نے افراتفری کے دوران کم از کم 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    اقوام متحدہ حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ شمالی افریقی ملک میں تارکین وطن کے خلاف زیادتیوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے، لیبیا میں گزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی تنظیم برائے تارکین کے مطابق یہ فائرنگ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے مغرب میں مبانی حراستی مرکز میں جمعے کو ہوئی، حکام کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں 4 ہزار 187 نئے قیدیوں کو جن میں 511 خواتین اور 60 بچے شامل تھے، اس کیمپ میں بھیجا گیا تھا۔

    لیبیا کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    تشدد کی فوری وجہ معلوم نہیں ہو سکی تاہم وسطی بحیرہ روم میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے خصوصی ایلچی ونسینٹ کوشیل کا کہنا ہےکہ لیبیا کے بھیڑ بھرے حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر انسانی حالات اس کا سبب بنے۔

    کوشیل نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے نتائج کے بعد تارکین وطن سے زیادتیوں میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

    لیبیا کے حکام نے اس کریک ڈاؤن کو غیر قانونی نقل مکانی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سیکیورٹی آپریشن قرار دیا۔ ادھر لیبیا میں آئی او ایم کے مشن کے سربراہ فیڈریکو سوڈا نے کہا کہ کم از کم 6 تارکین وطن کو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ آن لائن وائرل فوٹیج میں سینکڑوں تارکین وطن کو حراستی مرکز سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جن میں کچھ افراد زخمی ساتھیوں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

    دیگر ویڈیوز میں تارکین وطن کی بڑی تعداد دارالحکومت طرابلس کی سڑکوں پر دوڑتی دیکھی جاسکتی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بیان دیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    طرابلس: لیبیا کی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ترکی کا جاسوس طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا میں قومی فوج نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقے العزیزیہ میں ترکی کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیبیا کی فوج کی جنرل کمان کے زیر انتظام میڈیا سینٹر نے ایک بیان میں واضح کیا کہ جاسوسی اور تصویر کشی کے لیے مخصوص یہ ڈرون طیارہ اس وقت گرایا گیا جب وہ طرابلس کے جنوب میں واقع علاقے العزیزیہ کی جانب جا رہا تھا۔

    دارالحکومت طرابلس کو مسلح ملیشیاؤں اور دہشت گرد تنظیموں سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کا آغاز رواں سال 4 اپریل کو ہوا تھا۔

    اس کے بعد سے اب تک لیبیا کی فوج ترکی کے 10 کے قریب ڈرون طیارے مار گرانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ یہ طیارے وفاق کی حکومت کی فورسز کی پیش قدمی کے واسطے کوریج فراہم کرنے کے واسطے استعمال ہوئے۔

    حوثیوں کا سعودی عرب کے ملک خالد ایئرپورٹ پر پھرڈرون حملہ

    لیبیا کی فوج معیتیقہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون طیاروں کے کنٹرول روم کو بھی تباہ کر چکی ہے۔ لیبیا کی فوج ترکی پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ مغربی علاقے میں وفاق کی حکومت کی حمایت یافتہ مسلح ملیشیاؤں کے مفاد میں معرکوں کی قیادت کر رہا ہے۔

    یہ بھی الزام ہے کہ اس سلسلے میں ترکی کی سپورٹ ہتھیاروں، عسکری ساز و سامان اور ڈرون طیاروں کی فراہمی کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔

  • سلامتی کونسل کا لیبیا میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    سلامتی کونسل کا لیبیا میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبی دارالحکومت میں جاری خانہ جنگی بند کرکے خلیفہ حفتر اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکرات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سلامتی کونسل نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں تاجوراءمہار کیمپ پر گزشتہ منگل کے روز کئے گئے فضائی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لیبی حکومت اور فوج کے درمیان جاری لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے طرابلس میں ایک مہاجر کیمپ پر بمباری کی مذمت سے متعلق بیان کسی واضح سبب کے بغیر موخر کر دیا گیا تھا، اس کے باوجود سلامتی کونسل اس واقعے کی مذمت کے ساتھ فریقین پر جنگ بندی پر زور دیتی ہے۔

    بیان میں لیبیا کی اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ قومی وفاق حکومت اور جنرل ریٹائرڈ خلیفہ حفتر کی قیادت میں قائم نیشنل آرمی کے درمیان فوری مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا میں دیرپا امن و استحکام تمام قوتوں پر مشتمل سیاسی پروگرام تشکیل دینے میں مضمر ہے، اس حوالے سے افریقی یونین، عرب لیگ دوسرے ممالک کی مساعی قابل قدر ہیں۔

  • لیبیا میں شدید کشیدگی، اقوام متحدہ کی فائر بندی کی اپیل

    لیبیا میں شدید کشیدگی، اقوام متحدہ کی فائر بندی کی اپیل

    نیویارک: اقوام متحدہ نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری انسانی فائر بندی کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے لیبیا تعاون مشن نے دو ماہ سے شدید جھڑپوں کی لپیٹ میں آئے ہوئے دارالحکومت طرابلس میں فوری انسانی فائر بندی کی اپیل کی ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے لیبیا کے لیے نمائندہ خصوصی غسان سلامی نے طرابلس میں جھڑپوں کے علاقوں سے نکل کر اسکولوں میں پناہ لینے والے داخلی مہاجرین سے ملاقات کی جس کے بعدلیبیا تعاون مشن کی طرف سے ایک تحریری بیان جاری کیا گیا۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامی نے طرابلس میں اقوام متحدہ سے منسلک اداروں کی کاروائیوں کا موقع پر جائزہ لیا اور مہاجرین کی پناہ گاہ ابوذرغفاری اور احمد بن شتوان اسکولوں کا دورہ کیا۔

    بیان میں فوری انسانی فائر بندی کی اور مہاجرین کے لیے امداد میں اضافہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ لیبیا کے مشرق میں موجود فوجی طاقتوں کے لیڈر جنرل ہفتر نے دارالحکومت پر قبضے کے لیے 4 اپریل کو حملوں کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں قومی مفاہمتی حکومت کی یونٹوں نے بھی برقان الغضب آپریشن شروع کر دیا تھا۔

    لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا، اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

  • لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    طرابلس: طبرق میں قائم لیبیا کی پارلیمان نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھی اخوان المسلمون کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اعلان کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبی پارلیمان نے یہ فیصلہ ایوان میں پیش کی جانے والی ایک قرارداد کو اکثریتی ووٹ ملنے کے بعد کیا۔

    پارلیمنٹ کی نیشنل دفاع وسلامتی کمیٹی کے رکن طارق الجروشی نے بتایا کہ لیبیا نیشنل آرمی کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اخوان المسلمون کے رہنما ترکی اور قطر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    لیبی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان کے مطابق اخوان المسلمون کے ایک رکن محمد مرغم نے وڈیو بیان میں ترکی سے لیبیا میں فوجی مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا جس پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں بھی اخوان المسلمون کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوششیں کئی سال سے جاری ہیں۔ امریکا اخوان اور اس کے ساتھ منسلک دیگر اداروں، شخصیات اور تنظیموں کے مالی سوتے خشک کرنے کے لیے قانون سازی کے لیے کوشاں ہے۔

    امریکا نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قراردینے کی تیاریاں تیزکردیں

    ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کی جانب سے رواں ماہ بتایا گیا تھا کہ اخوان المسلمون جماعت امریکا کی سلامتی کے خطرے کا موجب بن سکتی ہے۔ اسی خدشے کے پیش نظر اخوان المسلمون کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوششیں جاری ہیں۔

  • تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    طرابلس : لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی بحیرہ روم میں الٹنے سے 65 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے بتایا کہ لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی تیونس کے دارالحکومت سے 270 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں الٹ گئے، حادثے میں 65 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق کشتی میں زیادہ تر لیبیائی افراد سوار تھے جبکہ کچھ بنگلہ دیشی اور مراکشی شہری بھی شامل تھے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق 2019 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران اس روٹ میں اب تک 164 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تیونس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی لیبیا کے ساحل زورا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی تاہم نیوی نے اب تک 3 لاشوں کو نکال لیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریش کے مطابق بحیرہ روم میں گزشتہ سال 2 ہزار 297 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

  • لیبیا بحران، صدر ٹرمپ کا خلیفہ حفتر سے رابطہ، امن کی بحالی پر زور

    لیبیا بحران، صدر ٹرمپ کا خلیفہ حفتر سے رابطہ، امن کی بحالی پر زور

    واشنگٹن: لیبیا میں جاری جنگی صورت حال کے پیش نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیبیائی جنرل خلیفہ حفتر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اس دوران امن کی بحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکی وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی، اس دوران خطے میں امن وسلامتی کی فوری طور پر بحالی پر زور دیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خفتر کے لیبیا میں انسداد دہشت گردی اور خام تیل کے ذخائر کی حفاظت کے حوالے سے ادا کیے گئے غیرمعمولی کردار کا اعتراف کیا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لیبیا میں مکمل طور پر جمہوری سیاسی نظام کو نافذ کرنے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دوسری جانب فرانس نے لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی حمایت اور مدد کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیا ہے، فرانسیسی حکام نے وضاحت کی ہے کہ لیبیا میں متحارب فریقین کے درمیان جنگ کا حصہ نہیں، جنرل حفتر کی معاونت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

    لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

  • لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    لیبیا: اپریل کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں: ڈبلیو ایچ او

    طرابلس: عالمی ادارہ برائے صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری جنگی صورت حال کے نتیجے میں رواں ماہ کے آغاز سے اب تک 121 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ لیبیا میں اس ماہ کے دوران اب تک121 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایک ترجمان نے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ جنگی سردار خلیفہ حفتر کی جانب سے دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کرنے کی کارروائی شروع کرنے کے بعد یہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے زخمیوں کی تعداد ساڑھے پانچ سو سے زائد بتائی ہے، ڈبلیو ایچ او نے طرابلس کے لیے ادویات بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہاں پر طبی امدادی عملے کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے، عالمی ادارہ صحت نے امدادی کارکنوں اور ان کے قافلوں کو تواتر کے ساتھ نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا، اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کا لیبیا میں جاری لڑائی فوری طور پر روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔

  • لیبی قومی فوج نے جنرل خلیفہ حفترکے زیرکمان فورسز کا لڑاکا جیٹ مارگرایا

    لیبی قومی فوج نے جنرل خلیفہ حفترکے زیرکمان فورسز کا لڑاکا جیٹ مارگرایا

    طرابلس : لیبیا کے وزیر اعظم فایز السراج کے زیر قیادت قومی اتحاد کی حکومت کی فورسز نے کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیر کمان فورسز کا ایک لڑاکا جیٹ دارالحکومت طرابلس کے نواح میں مارگرایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی حکومت کے ترجمان محمد غنونو نے بیان میں لیبی آرمی کی فورسز کی کاررروائی میں دشمن کا لڑاکا طیارہ مار گرانے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اس وقت وادی الربیع کے علاقے میں فضائی حملے کی تیاری کررہا تھا۔

    لیبیا کے مشرقی علاقے میں قابض خلیفہ حفتر کے زیر کمان فورسز نے اسی ماہ کے اوائل میں طرابلس کو مفتوح بنانے کے لیے چڑھائی کی تھی اور اس وقت ان کی وفادار ملیشیا اور قومی اتحاد کی حکومت کے تحت فورسز کے درمیان لڑائی ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    خیال رہے کہ گزشتہ کئ دنوں سے لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کےلیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا، اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔

  • معمر قذافی نے موت سے قبل 30 ملین ڈالر کی رقم کہاں چھپائی؟

    معمر قذافی نے موت سے قبل 30 ملین ڈالر کی رقم کہاں چھپائی؟

    طرابلس: لیبیا کے سابق مرد آہن کرنل معمر قذافی کے مرنے کے بعد ان کی مزید دولت منظر عام پر آگئی۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی نے سنہ 2011 میں 30 ملین ڈالر جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکوب زوما کی رہائش گاہ پر چھپائے تھے۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکوب زوما کی رہائشگاہ سے کرنل قذافی کی چھپائی گئی رقم نکال کر افریقا کی اسواتینی نامی ریاست منتقل کی گئی ہے، ماضی میں یہ ریاست سوازی لینڈ کے نام سے جانی جاتی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیبین حکومت نے جنوبی افریقہ کے موجودہ صدر سیریل راما فوزا کو ایک درخواست دی ہے جس میں ان سے کرنل قذافی کی رقم واپس طرابلس کے حوالے کرنے کو کہا گیا ہے۔

    صدر راما فوزا نے مارچ میں اسواتینی ریاست کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں وزرا بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے اسواتینی ریاست کے بادشاہ مسواتی سوم کے ساتھ کرنل قذافی کی رقوم سے متعلق بات چیت کی تھی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسواتینی ریاست کے بادشاہ نے راما فوزا کے ساتھ دوسری ملاقات جوہانس برگ کے تامبو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کی۔ اس دوسری ملاقات میں بھی کرنل قذافی کے چھاپے گئے اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی نے تیل کے وسائل سے اربوں ڈالر کی رقم حاصل کی اور اسے دنیا کے مختلف ملکوں میں خفیہ طریقے سے چھپا دیا تھا۔

    سنہ 2010 میں لیبیا کی تیل سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدن 30 ارب ڈالر تھی مگر اس وقت بے روزگاری کی شرح بھی زیادہ تھی اور عام شہری معاشی مسائل سے دو چار تھے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق سنہ 2010 میں کرنل قذافی نے ملک میں سونے کے محفوظ ذخائر کا پانچواں حصہ ایک ارب ڈالر میں فروخت کردیا تھا۔ انہوں نے رقم کا ایک بڑا حصہ خفیہ بینک کھاتوں اور کمپنیوں کے ذریعے چھپا دیا تھا۔

    خیال رہے کہ معمر قذافی 42 برس تک لیبیا کے حکمران رہے، وہ صرف 27 سال کی عمر میں حکمران بنے اور سنہ 1900 کے بعد سے اقتدار میں آنے والے کم عمر ترین رہنما تھے۔

    سنہ 2011 میں جنگجو باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران معمر قذافی باغیوں نے انہیں قتل کردیا تھا۔