Tag: libya

  • لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    تریپولی: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کی ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں، جبکہ کئی مہاجرین تاحال لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مہاجرین بحیرہ روم پاکرکے غیرقانونی طور پر یورپی ملک اٹلی میں داخل ہونا چاہتے تھے، تاہم ان کی کوشش ناکام ہوگئی اور متعدد تارکین وطن مارے گئے۔

    دوسری جانب اٹلی حکام نے ساحل پر مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی کشتیاں بھی ہٹالیں، اور غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

    ان پابندیوں کے باوجود ہرسال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن اٹلی داخل ہونے کی غیرقانونی کوشش کرتے ہیں، اس دوران حادثات میں ہزاروں جانے بھی جاچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • لیبیا: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 15 مہاجرین ہلاک

    لیبیا: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش ناکام، کشتی ڈوبنے سے 15 مہاجرین ہلاک

    طرابلس: بہتر مستقبل اور ترقی کا خواب لیے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، لیبیا میں کشتی ڈوبنے سے پندرہ مہاجرین ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے سمندر نے پندرہ مہاجرین کی جان لے لی، کشتی ڈوبنے کے باعث متعدد لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی پر پچیس افراد سوار تھے جبکہ ان میں سے کئی افراد بارہ دن تک بھوکے پیاسے رہنے کی وجہ سے بھی ہلاک ہوچکے تھے۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبیا کے شہر صبراتہ سے یہ مہاجرین یورپ تک پہنچنا چاہتے تھے، لیبیا میں متعدد ایسے گروپ سرگرم ہیں، جو مہاجرین کو غیرقانونی طریقے سے یورپ بھیجتے ہیں۔

    بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتی ڈوب گئی، 16 افراد ہلاک، متعدد لاپتہ

    واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں مہاجرین کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 16 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال بحیرہ روم میں یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کی 3 کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 پناہ گزین ہلاک ہو گئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    قذافی کے بیٹے کی سیاست میں آمد، صدارتی انتخاب لڑیں گے

    تیونس: لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی بیٹے سیف الاسلام رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

    لیبیا کی معروف جماعت پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان ایمن ابو راس نے تیونس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے سیف الاسلام ان کی پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہوں گے۔

    پاپولر فرنٹ پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے بھرپور انتخابی مہم چلائی جائے گی جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

    ترجمان پاپولر فرنٹ پارٹی نے سیف الاسلام کو موزوں امیدوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر معمر قذافی کے صاحبزادے قومی مفاہمت اور ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

    یہ پڑھیں: معمرقذافی کےبیٹے سیف الاسلام کورہا کردیاگیا

    واضح رہے کہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کو بغاوت کے دوران 2011 میں قتل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے سیف الاسلام کو گرفتار کرلیا گیا تھا، دوران حراست انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی تاہم کچھ عرصے بعد عام معافی کے اعلان کے تحت انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے سات بیٹے تھے، برطانوی یونیورسٹی لندن اسکول آف اکنامکس سے تعلیم حاصل کرنے والے سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین تصویر کیا جاتا تھا۔

    مبصرین کا خیال ہے کہ اگر سیف الاسلام انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اپنے والد کی وراثت کا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ لیبیا میں معمر قذافی کے بعد سے امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لیبیا کشتی حادثہ : سرگودھا کے نوجوان عزیزکے اہل خانہ غم سے نڈھال

    لیبیا کشتی حادثہ : سرگودھا کے نوجوان عزیزکے اہل خانہ غم سے نڈھال

    سرگودھا: لیبیا میں کشتی حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی نوجوان کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر متوفی کے والد غم سے نڈھال ہیں، جواں سال عزیز یورپ جانے کی خواہش میں موت کے منہ میں چلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے رہائشی عزیز احمد کو اپنے مالی حالات بہتر کرنے کیلئے یورپ جانے کی آرزو موت کے منہ میں لے گئی۔

    لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے جہاں درجنوں افراد لقمہ اجل بنے ان میں عزیز احمد بھی منہ زور لہروں کی نذر ہوگیا، اس کا ہنستا بستا گھرماتم کدہ بن گیا۔

    ہلاکت کی خبر ملنے پرعزیز کے گھر میں چیخ و پکار مچ گئی، جواں سال عزیز دو بچوں کا باپ تھا بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر نوجوان عزیز کے والد غم سے نڈھال ہیں، دلسوز دہائی دی کہ حکومت کسی بھی طرح میرے بیٹے کی لاش لادے، اس کی بیوہ اور بچے حسرت و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔

     مرحوم کی رہائش گاہ پر پرسہ دینے والوں کا تانتا بندھا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عزیز احمد چار ماہ قبل اٹلی کیلئے روانہ ہوا تھا، بیرون ملک بھجوانے کیلئے ایجنٹ نے ساڑھے سات لاکھ روپے لئے تھے۔


    مزید پڑھیں: لیبیا، کشتی ڈوبنے سے 16 پاکستانی جاں بحق ہوئے، 8کی شناخت


    واضح رہے کہ گزشتہ روز لیبیا کے قریب بحیرہ احمر میں تارکین وطن سے بھری کشتی ڈوب گئی تھی جس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک ہوگئے، امدادی ٹیموں نے ابتدائی طور پر دس افراد کی لاشیں نکال لیں جن میں سے آٹھ کا تعلق پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔

    اس کے علاوہ دفتر خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں 16پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے8 افراد کی شناخت ہوگئی ہے، متوفیان کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

  • لیبیا: مسافر کشتی الٹنے سے پاکستانیوں سمیت 90 افراد ہلاک

    لیبیا: مسافر کشتی الٹنے سے پاکستانیوں سمیت 90 افراد ہلاک

    ترپولی: غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی خواہش تارکین وطن کےلیے آخری سفر بن گئی، کشتی سمندر برد ہونے سے 90 افراد جان سے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے قریب بحیرہ احمر میں مسافروں سے بھری کشتی ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک ہوگئے، دس افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں جن میں سے آٹھ کا تعلق پاکستان سے ہے۔

    آئی او ایم (انٹرنیشنل آرگنائیزیشن فار مائگریشن) کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل ایسے بیشتر واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں مختلف ممالک کے افراد ہلاک ہوئے لیکن اس بار ڈوبنے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ڈوبنے والے افراد میں سے تین کو زندہ نکال لیا گیا ہے، کشتی میں سوار افراد غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کررہے تھے۔

    یار رہے گزشتہ برس یورپی یونین نے لیبیا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت لیبیا کے ساحلی علاقوں پر محافظ کڑی نگرانی کریں گے اور کسی بھی تارکین وطن کو یورپ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    واضح رہے مختلف ممالک سے تارکین وطن کی بڑی تعداد نوکریوں کی غرض سے ترکی، یونان اور یورپی ممالک کا غیر قانونی سمندری سفر کرتی ہے اور اس کوشش کے دوران اکثر و بیشتر کشتی ڈوبنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں جن میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • لیبیا میں 2 کار بم دھماکے، 30 سے زائد افراد جاں بحق

    لیبیا میں 2 کار بم دھماکے، 30 سے زائد افراد جاں بحق

    بن غازی: لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں 2 کار بم دھماکوں میں 33 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلا دھماکہ بن غازی کے مرکزی ضلع میں ایک مسجد کے باہر ہوا۔

    دھماکے کے بعد جب ریسکیو، پولیس اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں تو تھوڑی دیر ایک اور بڑی شدت کا دھماکہ ہوا۔

    دوسرا دھماکہ جائے وقوعہ کے قریب کھڑی ایک مرسڈیز میں ہوا جس نے ایک ایمبولینس کو نقصان پہنچایا جبکہ کئی سیکیورٹی اہلکار بھی دھماکے کی زد میں آئے۔

    مارے جانے والے عام شہریوں سمیت ایک مصری شہری بھی شامل ہے۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    تاحال کسی نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔


     

  • لیبیا میں فوجی اڈے پر فوج اور باغیوں میں تصادم، 141 افراد ہلاک

    لیبیا میں فوجی اڈے پر فوج اور باغیوں میں تصادم، 141 افراد ہلاک

    طرابلس: شمالی افریقی ملک لیبیا میں ایک ایئر بیس پر فوج اور باغیوں میں تصادم کے دوران 141 افراد مار ے گئے۔ حکام نے 60 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے۔

    جنوبی لیبیا کا یہ فوجی اڈہ باغی گروپ لیبین نیشنل آرمی کے زیر تسلط تھا جسے باغیوں سے چھڑانے کے لیے لیبیا کی اتحادی حکومت کی فوج نے حملہ کیا۔ فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں 141 افراد ہلاک ہوگئے۔

    جھڑپوں میں 60 کے قریب سرکاری فوجی اہلکاروں کے مارے جانے کی سرکاری طور پر تصدیق کردی گئی ہے۔

    حکومتی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فضائی اڈے کو آزاد کروا لیا گیا ہے اور اڈے میں موجود تمام فورسز کا قلع قمع کر دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

    مزید پڑھیں: لیبیا میں داعش کے خلاف آپریشن میں تیزی

    لیبین حکومت نے 60 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ وزیر دفاع مہدی البرکاتی اور کمانڈر جمال الترکی کو معطل کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    واشنگٹن: امریکہ کے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار ڈانلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر صدام حسین اورمعمر قذافی آج بھی اقتدار میں ہوتے تو دنیا ایک بہترجگہ ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی این این کے ایک ٹاک شو میں کیا جہاں ارب پتی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اوبامہ اورسابق سیکرٹری اسٹیٹ ہیلری کلنٹن کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ منقسم ہوکررہ گیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدام حسین اورمعمر قذافی نے اپنے ہی لوگوں پر مظالم روا رکھنے کی ہر حد کو عبورکیا اور اب یہ دونوں افراد اس دنیا میں نہیں ہیں۔؎

    صدام حسین کو عراق پرامریکی حملے کے بعد 2006 میں سزائے موت دی گئی جبکہ قذافی کو2011 میں اقتدار سے برطرف کرکے بھپرے ہوئے مجمع نے قتل کردیا تھا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آج لیبیا اورعراق تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، لیبیا، عراق اور شام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ان سب کی ذمہ دار صدر اوبامہ اور ہیلری کلنٹن کی پالیسیاں ہیں۔

    انہوں نے عراق کو ’’دہشت گردوں کی ہارورڈ‘‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ عراق دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صدام کوئی اچھا شخص تھا وہ ایک بدترین شخص تھا لیکن اس کے دورمیں عراق کی صورتحال آج سے قطعی بہترہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ خارجہ پالیسی امریکی افواج کو مسلسل مصروف رکھنے کی راہ پر گامزن ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کی دنیا قرونِ وسطیٰ کے عہد کی دنیا بن چکی ہے یعنی یہ ایک ناقابلِ یقین، خطرناک اورخوفناک دنیا ہے۔

  • لیبیا کے ساحل سے 29 لاشیں برآمد

    لیبیا کے ساحل سے 29 لاشیں برآمد

    تری پولی: ہلال احمر نامی تنظیم کے مطابق لیبیا کے شہرتری پولی سے 160 کلومیٹر مشرق میں 29 مبینہ مہاجرین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

    مقامی ذرائع کے مطابق ساحل سے اول اول 25 لاشیں برآمد ہوئی جبکہ باقی چار بعد میں دریافت ہوئی ہیں۔

    ہلال احمرکے ترجمان محمد المصراتی نے ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی قومیت کے بارے میں کسی قسم کی گفتگو نہیں کی تاہم تری پولی کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کا تعلق افریقہ سے ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی افریقہ کے اس 1770 کلومیٹر طویل شمالی ساحل پر پٹرولنگ انتہائی کم ہے اور یورپ جانے کے خواہشمند افراد اکثر اس راستے کو اختیارکرتے ہیں۔

  • لیبیا کے ساحل سے 85 پناہ گزینوں کی لاشیں برآمد

    لیبیا کے ساحل سے 85 پناہ گزینوں کی لاشیں برآمد

    تری پولی: لیبیا کے ساحل سے یورپ پہنچنے کی جدوجہد کرنے والے 85 مہاجرین کی لاشیں ملی ہیں، واضح رہے کہ اس مقام سے سب سے زیادہ یورپ پہنچنے کی کاوشیں کی جاتی ہیں۔

    لیبیا کے ترجمان محمد ال مصراتی کا کہنا ہے کہ رضاکاروں کو اب تک درجنوں مسخ شدہ لاشیں ساحل سے مل چکی ہیں ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 75 لاشیں دارالحکومت تری پولی کی ساحل سے جبکہ 10 سبارتاہ کے ساحل سے برآمد ہوئی ہیں۔

    لیبیائی کوسٹ گارڈ کے مطابق انہوں نے ربرکی کشتیوں میں سوار 212 افراد کوریسکیو کیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ رسیکیو ہونے والے افراد میں 22 خواتین بھی شامل ہیں جن میں اکثریت سنگھالی اور سوڈانیوں کی ہے۔

    لیبیا کی 1،770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی یورپ اور افریقہ کے درمیان حائل ہے۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن برائے مہاجرین کے مطابق رواں سال سوا پانچ لاکھ افراد نے بحیرہ روم عبور کیا جن میں سے 3 ہزارافراد موت کا شکار ہوگئے یا گمشدہ ہوگئے۔