Tag: Life imprisonment

  • ترکی میں روسی سفیر کا قتل : 5 ملزمان کوعمر قید

    ترکی میں روسی سفیر کا قتل : 5 ملزمان کوعمر قید

    استنبول : انقرہ کی ایک عدالت نے ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف کے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت نے صالح یلماز کو مجرم تسلیم کرلیا کیونکہ انہوں نے میلوت میرٹ الٹینتاس کو کارلوف کے قتل کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے دلائل اور ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یلماز کو دو بارعمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ ساہین سوگٹ کو بھی اسی نوعیت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق اس قتل میں ملوث ہونے پر عدالت کی جانب سے مزید تین ملزمان کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ آندرے کارلوف کو سال 2016 میں انقرہ میں ہونے والی تصویری نمائش کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایک آف ڈیوٹی پولیس اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ انقرہ پراسیکیوٹر کے دفتر نے ان ملزمان پر نومبر 2018میں فرد جرم عائد کی تھی۔

  • ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں : چار مجرمان کو پھانسی 16 کو عمر قید کی سزا سنادی

    ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں : چار مجرمان کو پھانسی 16 کو عمر قید کی سزا سنادی

    اسلام آباد : ملک بھر میں465ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر949مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، چار مجرمان کو پھانسی جبکہ16 کو عمرقید کی سزا سنائی گئی، عدالتوں نے گواہان کے بیانات بھی قلمبند کیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بھرکی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعتیں جاری ہیں، جمعہ کو ملک بھر میں قائم465ماڈل کورٹس نے مجموعی طور پر949 مقدمات کے فیصلے سنائے جبکہ182ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس نے قتل،منشیات کے184مقدمات کافیصلہ سنایا۔

    عدالتوں نے چار مجرمان کو سزائے موت جبکہ16کو عمر قید کی سزائیں سنائیں، فیصلوں کے مطابق مجموعی طور پر47مجرمان کو92سال قید اور7778900 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    اس کے علاوہ125سول ایپلٹ کورٹس نے366دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے،158ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے399مقدمات کے فیصلے کردیے جس میں مجموعی طور پر121مجرمان کو74سال قید  اور  2102021روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات؟ لارجر بینچ فیصلہ کرے گا

    عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات؟ لارجر بینچ فیصلہ کرے گا

    اسلام آباد : چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ عمرقید کی مدت کے تعین پرلارجر بینچ بنا دیا ، بینچ فیصلہ کرے گاکہ عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دہشت گردی میں ملوث ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران ریماکس چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا عمرقیدکی مدت کے تعین پرلارجر بینچ بنا دیا ، لارجربینچ 2 اکتوبر کوعمر قید کی مدت سےمتعلق سماعت کرے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بینچ فیصلہ کرے گا کہ عمر قید کی مدت 25 سال ہو گی یا تا حیات، کیس کو لارجر بینچ کے فیصلے کے بعد سنیں گے۔

    بعد ازاں دہشت گردی میں ملوث ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے جولائی میں سپریم کور ٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے ہارون الرشید بنام اسٹیٹ مقدمہ کی سماعت کے دوران عمر قید کی سزا کی مدت کےتعین کانوٹس لیتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا اور اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے۔

    مزید پڑھیں : عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر ریمارکس دیئے تھے عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا 25 سال قید ہے، عمر قید کی غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا۔

  • اگر کیس میں وجہ عناد ثابت نہ ہو تو سزائے موت نہیں ہو سکتی، چیف جسٹس

    اگر کیس میں وجہ عناد ثابت نہ ہو تو سزائے موت نہیں ہو سکتی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم محمد سلیم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ، چیف جسٹس نے کہاکہ اگر کیس وجہ عناد ثابت نہ ہو تو سزائے موت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت وکیل مقتول نے کہا کہ 2006 میں فیصل آباد میں قتل کا واقعہ پیش آیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا اس کیس میں وجہ عناد معلوم نہیں ہے،اگر وجہ عناد ثابت نہ ہو تو سزائے موت نہیں ہو سکتی۔

    وکیل مقتول نے کہا کچھ دن پہلے رقم پر ملزم اور مقتول کا جھگڑا ہوا تھا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کیاجھگڑے کے کوئی گواہ پیش کیے گئے،اس کیس میں ریکوری بھی گرفتاری کے بعد کی گئی۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت نے قتل کے ملزم محمد سلیم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

    خیال رہے ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد سلیم کو سزائے موت سنائی تھی،لاہورہائی کورٹ نے ملزم کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

  • دہشت گردی کا الزام ثابت : سی ٹی ڈی کے سابق انسپکٹر کو عمر قید و جرمانے کی سزا

    دہشت گردی کا الزام ثابت : سی ٹی ڈی کے سابق انسپکٹر کو عمر قید و جرمانے کی سزا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی اور دھماکا خیزمواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے ملزم کو 14،14سال قید بامشقت کی سزا سنادی، ملزم ظہیراحمد گرفتاری سے قبل سی ٹی ڈی میں پولیس انسپکٹر تھا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے رینجرز پراسیکیوشن ٹیم کے ثبوت اور دلائل پر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم ظہیر احمد عرف گل کو چودہ 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ اے ٹی سی نے رینجرز پراسیکیوشن ٹیم کے ثبوت اور دلائل پرسزا سنائی ہے، ملزم کو دہشت گردی اور دھماکا خیزمواد کیسز میں14،14سال قید بامشقت کی سزا ہوئی۔

    ملزم کو غیر قانونی اسلحہ کیس میں 14سال قید بامشقت اور دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ،رینجرز کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ملزم ظہیر احمد عرف گل کو24اکتوبر2018کوملیر سٹی کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم پہلے سی ٹی ڈی میں پولیس انسپکٹر تعینات تھا۔

    ملزم کو2016میں اغوا برائے تاوان کا جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا، اس کے علاوہ ملزم لیاری گینگسٹرز کو اسلحہ سپلائی کرنے کے ساتھ ساتھ منشیات فروشی اور لینڈ گریبنگ میں بھی ملوث تھا۔

  • عمر قید کی سزا 25 سال جیل یا پوری عمر ؟ مدت کے تعین کیلئے لارجربنچ تشکیل

    عمر قید کی سزا 25 سال جیل یا پوری عمر ؟ مدت کے تعین کیلئے لارجربنچ تشکیل

    اسلام آباد :چیف جسٹس آصف کھوسہ نے نے عمر قید کی سزا کی مدت کے تعین کانوٹس لیتے ہوئے معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا اور اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کور ٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے عمر قید کی سزا کی مدت کےتعین کانوٹس لے لیا، نوٹس ہارون الرشید بنام اسٹیٹ مقدمہ کی سماعت کے دوران لیا۔

    وکیل ذوالفقار ملوکا کاکہناتھا کہ ہارون الرشید کو قتل کے مختلف 12 مقدمات میں 12 مرتبہ عمر قید کی سزا ہوئی، مجرم 1997سے جیل میں ہے،22 سال سزا کاٹ چکا ہے ، عدالت عمر قید کی 12 سزاؤں کو ایک ساتھ شمار کرنے کا حکم دے ۔

    جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا یہ غلط فہمی نہیں عمر قید کی سزا کی مدت 25 سال ہے جب یہ پتہ نہیں زندہ کتنا رہنا ہے تو اسکو آدھا کیسے کردیں بڑے عرصے ایسے کسی کیس کا انتظار تھا جس میں عمر قید سزا کی مدمت کا فیصلہ کریں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھ کہ جیل کی سزا میں دن رات شمار کیے جاتے ہیں، اس طریقے سے مجرم پانچ سال بعد باہر آجاتا ہے، بہت سی غلط فہمیاں درست کرنے کا وقت آ گیا، عمر قید سزا کی مدت کا تعین عوامی اہمیت کا معاملہ ہے۔

    مزید پڑھیں : عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    عدالت نے رجسٹرار آفس کو معاملہ اکتوبر کے پہلے ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر ریمارکس دیئے تھے عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا 25 سال قید ہے، عمر قید کی غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا۔

  • عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف  کھوسہ

    عمر قید کا مطلب تا حیات قید ہوتا ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے قتل کے ملزم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی اور ریمارکس دیئے  عمر  قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید ، کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے ملزم عبدالقیوم کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔

    دوران سماعت ملزم عبد القیوم کی سزائے موت برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عمر قید سے متعلق اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر قید کا یہ مطلب نکال لیا گیا 25 سال قید ہے، عمر قید کی غلط مطلب لیا جاتا ہے، عمر قید کا مطلب ہوتا ہے تا حیات قید۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی موقع پر عمر قید کی درست تشریع کریں گے، اگر ایسا ہو گیا تو پھر دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے، ایسا ہوا تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگے گا ۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ بھارت میں جس کو عمر قید دی جاتی ہے اس کے ساتھ سالوں کا تعین بھی کیا جاتا ہے،اگر کسی کو عمر قید دی جاتی ہے تو اس کے ساتھ لکھا جاتا ہے 30 سال یا کتنے سال سزا کاٹے گا۔

    ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کو سزائے موت دی تھی،سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ضمانت قبل ازگرفتاری کےاصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا ضابطہ فوجداری ضمانت قبل ازگرفتاری کی اجازت نہیں دیتا، ہر کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں۔

  • اماراتی سپریم کورٹ نے ترک شہری کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    اماراتی سپریم کورٹ نے ترک شہری کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی

    ابوظہبی : امارات میں فیڈرل سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے کے سلسلے میں ترکی کے ایک شہری کے خلاف عمر قید کی سزا کی توثیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے سیکورٹی اداروں نے سماجی رابطوں کی ویب ساٹئس کے ذریعے دہشت گرد تنظیموں کے افکار و فورغ دینے اور ان کے لیے فنڈز جمع کرنے کے الزام میں ترک شہری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چارج شیٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم نے فیس بک پر اپنے نام (علی اوزترک) سے ایک اکاونٹ بنایا جس کے ذریعے دو دہشت گرد تنظیموں (النصرہ فرنٹ اور احرار الشام) کے افکار و نظریات کو فروغ دیا اور ان تنظیموں کے لیے عطیات اکٹھا کیے۔

    بعد ازاں امارات میں کام کرنے والے مالیاتی اداروں کے ذریعے ان مالی رقوم کو مذکورہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب ارسال کیا۔

    امارات میں فیڈرل سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں دو افراد کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کو مسترد کر دیا کرتے ہوئے عرب شہری کو 10 سال قید اور ترک شہری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : امارات میں داعش کے ’کی بورڈ جہادی‘ کو پانچ سال قید، دس لاکھ درہم جرمانہ

    ابوظبی کی عدالت نے مذکورہ عرب شہری کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔ جس پر سوشل میڈیا کے چار نیٹ ورکس فیس بک، ٹویٹر، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ پر دہشت گرد داعش کے افکار اور نظریات پھیلانے، نوجوانوں کو اس تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے اور تنظیم کے ارکان کے واسطے عطیات دینے پر اکسانے کا الزام تھا۔

  • پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث 3 ملزمان کو عمر قید کی سزا، دس دس لاکھ روپے جرمانہ

    پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث 3 ملزمان کو عمر قید کی سزا، دس دس لاکھ روپے جرمانہ

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس اہلکار نوید تنولی کے قتل میں ملوث تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی ہے، ملزمان پر دس دس لاکھ روپے جرمانہ عائد جبکہ دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بناء پر بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پولیس اہلکار نوید تنولی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    ملزمان میں حاجی نیک محمد، خالد منشا اور شیر زمان شامل ہیں۔ سرکاری وکیل کے مطابق ملزمان پر دس دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے ،عدالت نے دو ملزمان سائیں بخش اور علی سولنگی کو بری کردیا، ملزمان نے2011 میں کورنگی انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ کرکے پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔

    عدالت نے ایک اور پولیس مقابلے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جرم ثابت ہونے پر تین ملزمان کو سزا سنادی، عدالت نے ملزمان کو پندرہ پندرہ سال قید کی سزا سنائی، ملزمان میں فرحان میمن، شاہ نواز اور عبد الحق شامل ہیں، ملزمان کے خلاف شاہراہ فیصل تھانے میں پولیس مقابلہ اور غیر قانونی اسلحے کا مقدمہ درج ہے۔

    علاوہ ازیں احتساب عدالت نے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے فرنٹ مین اظہار حسین کو 9مئی تک جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا ہے۔

    منگل کو احتساب عدالت میں سابق وزیر شرجیل میمن کے فرنٹ میں اظہار حسین کو پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ملزم کو نو مئی تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    نیب کے مطابق ملزم سابق وزیر شرجیل میمن کا فرنٹ مین ہے، ملزم پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، ملزم کے قبضے سے مختلف پراپرٹیز کے دستاویزات ملی ہیں، ملزم کو گذشتہ رات ڈیفنس کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • زینب کے قاتل مجرم عمران کو ایک اور مقدمے میں 3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا

    زینب کے قاتل مجرم عمران کو ایک اور مقدمے میں 3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا

    لاہور : عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک اور کیس میں سزا سنادی، کائنات بتول کیس میں عمران کو3 بارعمر قید اور23سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے قاتل عمران علی کیخلاف ایک اور مقدمے کا فیصلہ آگیا، انسداد دہشت گردی عدالت کےجج سجاد احمد نے کائنات بتول کیس میں عمران کو3 بارعمرقید اور23سال قید کی سزا کا فیصلہ سنا دیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم کو25لاکھ روپے جرمانہ، 20لاکھ 55ہزار دیت ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے، اس کیس میں عدالت نے زینب سمیت سات بچیوں کے مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت نے مجموعی طور پر سفاک قاتل عمران کو اب تک21مرتبہ سزائے موت کا فیصلہ سنا چکی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے پچھلے پانچ مقدمات میں21 مرتبہ سزائے موت قید و جرمانے کی سزا دے چکی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔