Tag: Life

  • آپ کی زندگی کے 2 بہترین سال کون سے ہیں؟

    آپ کی زندگی کے 2 بہترین سال کون سے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں آپ کی زندگی کے 2 بہترین سال کون سے ہیں؟

    شاید آپ کا جواب ہو کہ وہ وقت جو آپ نے کالج میں گزارا، یا وہ وقت جب آپ کسی تفریحی مقام پر گئے، یا پھر وہ جب آپ نے اپنی پسندیدہ نوکری حاصل کی۔

    ماہرین نے بالآخر اس بات کا جواب ڈھونڈ لیا ہے کہ کسی انسان کی زندگی کے سب سے بہترین سال کون سے ہوتے ہیں۔

    لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پالیٹیکل سائنس نے 17 سے 85 سال کے درمیان 23 ہزار افراد کا انٹرویو کیا۔ ان افراد سے ان کی زندگی، عادات، تعلقات اور اپنی زندگی سے وابستہ امیدوں کے بارے میں دریافت کیا گیا۔

    انٹرویو کے بعد ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ انسان کی زندگی کے وہ 2 سال بہترین ہوتے ہیں جب وہ 23 اور 69 سال کی عمر میں ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 23 سال کی عمر میں لوگ جوش و جذبے سے بھرپور اور مستقبل کے بارے میں نہایت پرامید ہوتے ہیں۔

    اس عمر میں وہ چیلنجز قبول کرنے سے نہیں گھبراتے، جبکہ ہر کام کو نہایت دلجمعی سے انجام دیتے ہیں۔

    اسی طرح 69 سال کی عمر وہ عمر ہوتی ہے جب انسان تمام بے معنی ذہنی دباؤ اور پریشانیوں سے آزاد ہوجاتا ہے اور تمام عمر کی گئی اپنی محنت کا پھل کھاتا ہے۔

    آپ اس تحقیق سے کتنے متفق ہیں؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

  • کرپشن میں ملوث سابق چینی انٹیلی جنس چیف کو عمر قید کی سزا

    کرپشن میں ملوث سابق چینی انٹیلی جنس چیف کو عمر قید کی سزا

    بیجنگ : عدالت نے چین کے سابق انٹیلی جنس چیف کو کرپشن رشوت ستانی اور کرپشن کیسز میں عمر قید کی سزا سنادی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق انٹیلی جنس چیف ’ماجیان‘ سنہ 2015 سے زیر تفتیش تھے اور کمیونسٹ پارٹی نے ماجیان کو زیر تفتیش آنے کے ایک سال بعد نکال دیا گیا تھا۔

    چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤنگ کی عدالت کا کہنا ہے کہ سابق انٹیلی جنس چیف کے اعتراف جرم کرنے اور کرپشن الزامات ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے، ماجیان عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کرسکتے۔

    خیال رہے کہ چینی صدر انسداد کرپشن مہم کے تحت اب تک کئی اعلیٰ حکام کو کرپشن میں ملوث ہونے کے باعث سزائیں ہوچکی ہیں۔

    سابق انٹیلی جنس چیف ’ماجیان‘ چین کے نائب وزیر برائے قومی سلامتی (اسٹیٹ سیکیورٹی) تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ماجیان کے کیس کا تعلق چین کے مفرور اور جلاوطن بزنس مین گؤ ونگوئی سے ہے، جس نے کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداران پر کرپشن الزامات کی پوری سیریز شائع کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق انٹیلی جنس چیف نے اپنے عہدے کا استعمال گؤ ونگوئی کی مدد کےلیے کیا تھا۔

    واضح رہے کہ چینی صدر ژی جن پنگ نے سنہ 2012 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انسداد کرپشن مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد کو سزا دی جاچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : کرپشن اور رشوت خوری کا الزام، انٹرپول چیف کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے انٹرپول کے سربراہ مینگ ہونگ کو چین نے تفتیش کے لیے حراست میں لینے کی تصدیق کی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنا استعفیٰ انٹرپول کو ارسال کیا تھا۔

  • مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    مریخ پر بھی زندگی سانس لے سکتی ہے؟

    انسان نے زمین کی حدود سے باہر جانے کے بعد جہاں دیگر سیاروں پر اپنے قدم رکھے، وہیں وہاں پر اپنا گھر بنانے کا بھی سوچا، لیکن ہر سیارہ زمین کی طرح زندگی کے لیے موزوں مقام نہیں ہے جہاں زندگی کے لیے ضروری آکسیجن اور پانی مل سکے۔

    تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مریخ کی اوپری سطح سے نیچے موجود نمکین پانی میں آکسیجن کی اتنی مقدار موجود ہے جو زندگی کے لیے کافی ہے۔

    ماہرین کے مطابق جس طر ح زمین پر اربوں سال قبل خوردبینی جاندار موجود تھے اسی طرح مریخ پر بھی ایسی آبادیاں بس سکتی ہیں۔

    جرنل نیچر جیو سائنس میں چھپنے والی اس تحقیق کے مطابق مریخ پر کئی مقامت میں اتنی آکسیجن موجود ہے جو کثیر خلیہ جاندار جیسے اسفنج کی زندگ کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب تک یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ مریخ پر اتنی بھی آکسجین موجود نہیں کہ وہاں خوردبینی جاندار زندہ رہ سکیں، تاہم نئی تحقیق مریخ پر کیے جانے والے مطالعے کو نیا رخ دے گی۔

    اس سے قبل بھی کئی بار مریخ پر پانی کی موجودگی کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے جس کے باعث کہا گیا کہ ماضی میں مریخ پر بھی زندگی ہوا کرتی تھی۔

    ایک تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ مریخ پر موجود کچھ نشانات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ماضی میں یہاں وافر مقدار میں پانی موجود تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ پانی کی موجودگی سے آبادی کا قیاس کرنا غلط نہ ہوگا۔

    اس سے قبل نومبر 2016 میں ناسا کے ایک سائنسدان کی ریسرچ کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ مریخ کے ایک علاقے میں برف کا ایک بڑا ٹکڑا موجود ہے جو برفانی پہاڑ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک بار پھر مریخ پر راکٹ بھیجنا پڑے گا تاکہ ابہام کو دور کیا جا سکے۔

  • زندگی کو بدل دینے والے الفاظ

    زندگی کو بدل دینے والے الفاظ

    الفاظ کے ذریعہ گفتگو کرنا ایک ایسا فن ہے جو صرف انسانوں کو میسر ہے۔ ایک مشہور مقولہ ہے، ’زبان میں کوئی ہڈی نہیں ہوتی، مگر یہ باآسانی کسی کی ہڈی توڑ سکتی ہے‘۔

    ہماری زندگی میں کئی الفاظ عادات کی شکل میں ہماری اپنی اور دوسروں کی زندگی پر منفی یا مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ تو آئیں دیکھتے ہیں کہ کون سا لفظ اپنے اندر کیا اہمیت رکھتا ہے؟


    سب سے زیادہ خود غرض لفظ

    selfish

    انسانی گفتگو میں سب سے زیادہ خود غرض لفظ ’میں‘ ہے۔ اس لفظ کا زیادہ استعمال کسی شخص کی نرگسیت اور خود غرضی کو ظاہر کرتا ہے۔

    جب گفتگو میں ’میں‘ کا استعمال بڑھ جائے اور گفتگو ’میں‘ کے گرد گھومنے لگے تو جان جائیں کہ آپ اپنی خود غرضی سے خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔


    سب سے زیادہ اطمینان بخش لفظ

    life-2

    گفتگو میں استعمال کیا جانے والا سب سے زیادہ اطمینان بخش اور راحت بخش لفظ ’ہم‘ ہے۔

    جب کوئی شخص ’ہم‘ کہہ کر اپنے منصوبے میں اپنے ساتھیوں، دوستوں، پیاروں یا ملازمین کو شامل کرتا ہے تو وہ اپنی زندگی کے سب سے اہم اثاثے میں اضافہ کرتا ہے یعنی ہمدردی اور مصیبت کے وقت مدد حاصل کرنا۔


    سب سے زیادہ زہر بھرا لفظ

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ زندگیوں میں زہر بھرنے والا لفظ ’انا‘ ہے۔ جب یہ لفظ عادت کی شکل میں کسی کے ساتھ جڑ جاتا ہے تو وہ اپنے تمام رشتوں کو آہستہ آہستہ کھو دیتا ہے۔


    سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا لفظ

    life-4

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟ ایک ننھا بچہ جب اس دنیا میں آتا ہے تو وہ اپنے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی فطری حاجات اور بھوک پیاس کی تمام ضروریات کس طرح پوری ہوتی ہیں؟ ماں کی محبت کے ذریعے۔

    ماں، باپ، بہن، بھائی، دوست، احباب، شریک حیات یہ تمام رشتے اگر محبت کے ساتھ بندھے ہوں تو زندگی آسان ہوجاتی ہے۔


    سب سے زیادہ خوشی دینے والا لفظ

    life-5

    سب سے زیادہ خوشی دینے والا لفظ ’مسکراہٹ‘ ہے۔ ایک مسکراہٹ کٹھن اور سخت صورتحال کو آسان بنا کر اس سے لڑنے کا حوصلہ فراہم کر سکتی ہے۔


    سب سے زیادہ پھیلنے والا لفظ

    کیا آپ جانتے ہیں؟ سب سے زیادہ پھیلنے والا لفظ کون سا ہے؟ وہ ہے غیبت، جو ہم اپنی لاعلمی میں دن میں کئی بار کرتے ہیں۔ اس سے گریز کرنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: غیبت سے بچانے والا جملہ


    سب سے زیادہ محنت طلب لفظ

    life-9

    ایک ایسا لفظ جسے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت، جدوجہد اور کوشش کی ضروت ہے، ’کامیابی‘ ہے۔

    یہ ہمیشہ کا اصول ہے کہ کامیابی اسی کو ملے گی جو محںت کرے گا، اور جو محنت کرے گا اس کی کوشش کبھی رائیگاں نہیں جائے گی۔


    سب سے زیادہ طاقتور لفظ

    life-8

    دنیا کا سب سے زیادہ طاقتور لفظ ’علم‘ ہے۔ یہ جہاں ملے اور جس سے ملے، اسے حاصل کرلینا چاہیئے۔ علم کی مدد سے مشکلات کے بڑے بڑے پہاڑ سر کیے جاسکتے ہیں۔


    سب سے زیادہ ضروری لفظ

    life-7

    زندگی میں سب سے زیادہ ضروری شے خود اعتمادی ہے۔ کامیاب اور ناکام انسان میں خود اعتمادی کا ہی فرق ہے۔

    خود اعتماد انسان اپنی اس صلاحیت کے باعث بہت کچھ حاصل کرلیتا ہے جبکہ اعتماد سے محروم شخص صلاحیتیں اور علم ہونے کے باوجود بھی محروم رہ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خود اعتماد افراد کی 8 عادات


     

  • ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    ہماری زندگی سے آہستہ آہستہ غائب ہوجانے والی چیزیں

    وقت بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ آج ہمیں اپنی زندگی میں جو سہولیات اور آسائشیں میسر ہیں، صرف ایک عشرے قبل ان کا تصور بھی ناممکن تھا۔

    لیکن دعا دیجیے جدید دور کو جو ایک طرف تو ہمارے لیے کئی سہولیات لے کر آیا ہے، وہیں اس نے ہمیں کئی چیزوں سے محروم بھی کردیا ہے۔

    شاید آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو لیکن ہماری زندگی سے بہت سی چیزیں آہستہ آہستہ غائب ہو رہی ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی۔

    آئیے دیکھتے ہیں ہم کن چیزوں سے محروم ہورہے ہیں۔


    اندھیرا آسمان

    1

    آپ یاد کریں کہ آپ نے آسمان کی اصل رنگت کو آخری بار کب دیکھا تھا؟ یقیناً آپ کو یاد نہیں ہوگا۔

    تیز رفتار ٹیکنالوجی کی بدولت روشنیاں ہماری زندگیوں میں اس قدر حاوی ہوچکی ہیں کہ یہ ہماری رات کو بھی دن بنا دیتی ہیں۔

    ہم اب بھول گئے ہیں کہ آسمان کے رنگ کیسے ہوتے ہیں، خصوصاً رات کو تاروں کا چمکنا، یا اندھیری راتوں میں آسمان کا نظارہ کیسا ہوتا ہے۔


    چابیاں

    2

    اگر آپ پرانے پاکستانی اور بھارتی ڈرامے دیکھیں تو اس میں آپ کو چابیاں نہایت اہم نظر آئیں گی۔ گھر میں بڑی بہو کی آمد کے ساتھ چابیاں اس کے سپرد کردینا ایک پرانی روایت تھی جو اس بات کو ظاہر کرتی تھی کہ اب گھر بہو کے حوالے ہے۔

    لیکن نئے دور کے ساتھ نہ صرف یہ روایت بلکہ ہر قسم کی چابیاں ہی ختم ہورہی ہیں۔ جدید دور میں تیزی سے سماجی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔

    چھوٹے چھوٹے گھروں میں رہنے کا رواج، خاندان کے مختلف جوڑوں کا الگ الگ گھروں میں رہنا، اور ذاتی زندگی میں کسی کی مداخلت برداشت نہ کرنے کا رجحان ہماری نانی دادی کے زمانے کی بہت سی روایات کو ختم کرچکا ہے۔

    دوسری طرف اب الماریوں، تجوریوں، اور گاڑیوں کی چابیوں کا استعمال بھی ختم ہونے جارہا ہے اور ان کی جگہ آٹو میٹک لاکس اور اسمارٹ آلات نے لے لی ہے۔


    کتاب

    3

    آج کل مطالعہ کا رجحان تو ویسے بھی کم ہوگیا ہے لیکن بہت جلد اس کا طریقہ بھی تبدیل ہوجائے گا۔

    اگلے چند سال میں ہم اور ہمارے بچے روایتی کتاب کے بجائے اسمارٹ اسکرین پر مطالعہ کریں گے۔


    ڈاک خانہ

    4

    پاکستان میں محکمہ ڈاک ایک عرصہ سے زبوں حالی کا شکار ہے اور ایک طویل عرصہ قبل ہی ہم اس کا استعمال چھوڑ چکے ہیں۔

    رابطوں کے لیے خطوط بھیجنا اب قصہ پارینہ بن چکا ہے اور اسمارٹ فونز کی بدولت ہم دنیا کے کسی بھی حصہ میں بیٹھے اپنے کسی پیارے سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔

    اس محکمہ کو بھی بہت جلد باقاعدہ طور پر ختم کردیا جائے گا کیونکہ اس کی جگہ رابطوں کے آسان ذرائع یعنی موبائل اور اسمارٹ فون کے ذریعہ ویڈیو کالنگ، وائس کالنگ، میسجنگ اور ای میلنگ وغیرہ لے لیں گی۔


    زرد بلب

    5

    ہمارے گھروں میں جلتے زرد بلب ایک زمانے میں اردو ادب کا بھی حصہ تھے جو عموماً اداسی اور تنہائی کی نشاندہی کرتے تھے۔ تاہم اس کا استعمال بھی بہت کم ہوچکا ہے۔

    اس کی ایک وجہ تو ان بلبوں کا بجلی کا زیادہ خرچ کرنا ہے۔ ایک زرد بلب 40 سے 100 میگا واٹ بجلی خرچ کرتا ہے جو توانائی اور پیسے دونوں کا ضیاع ہے۔

    ان بلبوں کی جگہ اب زیادہ روشنی مگر کم بجلی خرچ کرنے والی روشنیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اب ہمارے گھروں میں بھی 90 فیصد یہی ایل ای ڈی اور کم توانائی والی روشنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔


    کلچ پیڈل

    6

    جدید دور میں گاڑی کا ہر نیا ماڈل پہلے سے زیادہ جدید اور آٹو میٹک ہوتا جارہا ہے۔

    گاڑی میں کلچ اور پیڈل بہت جلد ایک گم گشتہ شے بن جائیں گے اور شاید ہمارے بچے کبھی اس دقت اور مشقت سے آشنا نہ ہوسکیں جو گاڑی چلانا سیکھنے اور گاڑی چلانے میں اٹھانی پڑتی ہے۔


    تخلیہ

    7

    جیسے جیسے وقت آگے بڑھتا جائے گا، لوگوں کی پرائیوسی بھی ختم ہوتی جائے گی۔

    جا بجا لگے کیمرے، خفیہ اور کھلے عام کی جانے والی نگرانی کے مختلف نظام اور خود ہمارا سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زندگی کے ہر مرحلے کو شیئر کرنا تخلیے یا پرائیوسی کو ایک خواب و خیال بنا دے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ریستوران میں پیدا ہونے والی بچی کے لیے تاحیات مفت کھانے کا اعلان

    ریستوران میں پیدا ہونے والی بچی کے لیے تاحیات مفت کھانے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی ریاست ٹیکساس میں واقع ’چک فل اے ریستوران‘ میں فالن نامی خاتون نے بچی کو جنم دیا تو ریستوران کے مالک نے بچی کے لیے تاحیات مفت کھانے سمیت کئی مراعات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے مقامی فاسٹ فورڈ ریستوران میں چند روز قبل ایک خاتون نے بچی کو جنم دیا تھا، جس کے بعد ریستوران انتظامیہ نے نومولود بچی کے لیے 16 برس بعد بچی کو ملازمت کی پیش کش، تاحیات مفت کھانا اور پہلی سالگرہ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے ’چک فل اے ریستوران‘ کی ٹیکساس میں واقع برانچ میں خاتون نے گریسلن مائی وائلٹ نامی بچی کو جنم دیا تھا، جس پر برانچ کے مالک نے بچی کے لیے ملازمت سمیت کئی مراعات کا اعلان کیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریستوران برانچ کے مالک نے بچی کی پہلی سالگرہ ریستوران کی جانب سے کرنے کی پیش کش بھی کی تھی جسے بچی کے والدین نے خوش دلی سے قبول کرتے ہوئے حامی بھرلی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بچی والدین اسپتال جارہے تھے تاہم دوران سفر فالن نامی خاتون کو تکلیف محسوس ہونے کی صورت میں ریستوران میں چلے گئے، جہاں بچی کی پیدائش ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چمن میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ، سابق سینیٹر داؤد خان زخمی

    چمن میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ، سابق سینیٹر داؤد خان زخمی

    چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما و سابق سینیٹر داؤد خان اچکزئی نامعلوم ملزمان کی فائرنگ میں زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد کے لیے کوئٹہ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے شہر چمن کے علاقے قلعہ عبداللہ میں نامعلوم ملزمان کی جانب سے فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر و سابق سینیٹر داؤد خان زخمی ہوگئے ہیں۔

    لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سینیٹر داؤد اچکزئی کے محافظوں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے، جبکہ داؤد خان اچکزئی کو طبی امداد کے لئے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

    لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ علاقہ توت اڈا میں علی الصبح پیش آیا تھا جہاں حملہ آوروں نے اے این پی دفتر میں گھس کر فائرنگ کی تھی، نامعلوم مسلح ملزمان دیوار پھلانگ کر باچا خان مرکز میں داخل ہوئے۔

    داؤد خان پر حملہ آوروں کی فائرنگ کے جواب میں محافظوں کی فائرنگ کے تبادلے میں دفتر کے اندر موجود گاڑیاں جو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زمرک خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی فائرنگ کے نتیجے میں داؤد خان اچکزئی کو بازو میں 2 گولیاں لگی ہیں, جنہیں کوئٹہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔


    سانحہ مستونگ کے مزید زخمی دم توڑ گئے‘ شہداء کی تعداد 149 ہوگئی


    یاد رہے کہ چند روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنر مٹینگ میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں پی بی 35 سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار سراج ریئسانی سمیت 150 کے قریب افراد شہید ہوئے تھے، جبکہ 122 سے زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔


    بنوں: ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر حملہ، 4 افراد جاں بحق


    خیال رہے کہ رواں سال انتخابات کے دوران انتخابی امیدواروں پر کیا جانے والا یہ چوتھا حملہ ہے۔ بنوں میں بھی چند روز متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔


    پشاور: اے این پی کی کارنر میٹنگ میں خودکش دھماکا، ہارون بلور سمیت 13 شہید


    واضح رہے کہ اس سے قبل 10 جولائی کو پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور شہید ہوگئے تھے۔ دھماکے میں مزید 21 افراد بھی شہید ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی میں بڑی تبدیلی لانے والا معمولی سا عمل

    زندگی میں بڑی تبدیلی لانے والا معمولی سا عمل

    بعض دفعہ زندگی میں بہت سی مشکلات اور پریشانیاں انسان کو گھیرے میں لے لیتی ہیں جن سے نکلنے کے لیے وہ سخت جدوجہد کرتا ہے۔ کبھی وہ اس جدوجہد میں کامیاب رہتا ہے، کبھی ناکام ہو کر مزید پریشانیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے۔

    لیکن بعض اوقات کوئی چھوٹی سی شے انسان کو بہت ہمت اور حوصلہ عطا کرتی ہے اور آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک معمولی سی چیز کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔

    یہ معمولی سی چیز امریکی بحریہ کے ایک ریٹائرڈ ایڈمرل ولیم ایچ مک رون کی تجویز کردہ ہے جو امریکی اسپیشل آپریشن کمانڈ کے نویں سربراہ رہ چکے ہیں۔ ان کی لکھی گئی کتاب اس وقت پورے امریکا کا موضوع بحث بن چکی ہے۔

    ایڈمرل کی اس کتاب کا موضوع ان کی عملی زندگی کی جدوجہد کے بجائے وہ چھوٹی چھوٹی اشیا اور کام ہیں جو کسی بھی انسان کی زندگی بدل سکتے ہیں۔

    اور جس ایک کام کے گرد یہ کتاب گھومتی ہے، وہی اس کا ٹائٹل بھی ہے جسے سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ اس کتاب کا نام ہے ’اپنا بستر درست کریں‘۔

    یہ کتاب رواں برس اپریل میں شائع کی گئی اور اس وقت امریکا میں مقبول ترین کتاب کی حیثیت حاصل کرچکی ہے۔ یہ کتاب نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر کتابوں کی فہرست میں سرفہرست ہے۔

    اس کتاب کا خیال دراصل ایڈمرل کی سنہ 2014 میں کی جانے والی ایک تقریر سے آیا جو انہوں نے یونیورسٹی آف ٹیکسس میں گریجویشن کی تقریب کے موقع پر کی۔

    اس خطاب میں ایڈمرل کا کہنا تھا کہ صبح اٹھنے کے بعد اور گھر سے نکلنے سے قبل اپنے بکھرے ہوئے اور بے ترتیب بستر کو صاف کرنا وہ عمل ہے جو آپ کے دن کو خوشگوار اور کارآمد بنانے میں مدد دے گا۔

    بکھرے ہوئے بستر کو صاف کر کے اسے ترتیب میں لانا دراصل انسان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ اب اس کام کے بعد وہ ایک ایک کر کے اپنے تمام کام نمٹاتا جائے اور اپنی زندگی کے مقصد کے مزید قریب پہنچے۔

    یہ کام انسان کو نئی ہمت اور حوصلہ عطا کرتا ہے کہ جس طرح اس نے اس کام کو درست طریقے سے انجام دیا، اسی طرح اب وہ مزید کئی کاموں کو بہترین انداز میں انجام دے سکتا ہے۔

    ایڈمرل کے مطابق صبح کو مکمل کیا جانے والا یہ کام دن کے اختتام تک بہت سے تکمیل شدہ کاموں کی طرف پہلا قدم بن جائے گا۔

    اپنی تقریر میں ایڈ مرل کا کہنا تھا کہ اگر بدقسمتی سے آپ نے ایک بہت ناخوشگوار اور برا دن گزارا ہے، تو ایسا دن گزارنے کے بعد جب آپ گھر واپس آئیں گے اور آپ کو اپنا بستر درست اور صاف ستھری حالت میں ملے گا، ایسا بستر جسے خود آپ نے اپنے ہاتھ سے درست کیا ہوگا، تو ایسا بستر آپ کو نیا حوصلہ دے گا کہ آنے والا کل یقیناً ایک بہتر دن ہوگا۔

    تو پھر آپ کب سے زندگی کو بدلنے والے اس پہلے قدم کو اپنانے جارہے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خوش باش زندگی گزارنے کے انوکھے طریقے

    خوش باش زندگی گزارنے کے انوکھے طریقے

    زندگی کو پرسکون اور خوش باش بنانے کے لیے بہت سے طریقے ہیں جنہیں اپنا کر آپ زندگی کو نہایت آسان بنا سکتے ہیں۔

    ان طریقوں میں ورزش کرنا، مزاحیہ فلمیں دیکھنا، کتابیں پڑھنا، اچھی غذا کا استعمال، کوئی مشغلہ اپنانا، اور ذہنی ہم آہنگی رکھنے والے افراد کے ساتھ وقت گزارنا شامل ہیں۔

    تاہم آج ہم آپ کو زندگی کو خوش باش بنانے کے کچھ انوکھے طریقے بتا رہے ہیں جو اس سے پہلے آپ نہیں جانتے ہوں گے۔


    مسکرائیں

    کسی کو دیکھ کر مسکرانا نہ صرف آپ کی شخصیت کا بہترین تاثر اجاگر کرتا ہے، آپ کو نرم دل اور ہمدرد انسان ظاہر کرتا ہے، بلکہ دوسرے انسان کو بھی خوشی دیتا ہے۔

    مسکرانے سے آپ کا دماغ ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جو آپ کے جسم میں ذہنی تناؤ کو کم کرتے ہیں اور آپ ذہنی طور پر پرسکون محسوس کرتے ہیں۔


    باہر جائیں

    اپنے دوستوں، ساتھیوں اور اہلخانہ کے ساتھ باہر جانا اور خصوصاً قدرتی مقامات پر وقت گزارنا آپ کے دماغ کو تازہ دم کرتا ہے اور جسم میں ذہنی تناؤ کی سطح کو کم کرتا ہے۔


    پالتو جانوروں اور بچوں سے کھیلیں

    پالتو جانوروں اور بچوں کے ساتھ کھیلنا آپ کے ذہنی تناؤ اور جسمانی تھکن میں فوری طور پر کمی کرتا ہے۔


    لوگوں سے ملیں

    نئے لوگوں سے ملنا اور نئے دوست بنانا نہ صرف نئی چیزیں سکیھنے کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ میں جوش و جذبہ اور مثبت جذبات پیدا کرتا ہے۔

    لوگوں سے ملنا جلنا آپ کے اعتماد میں بھی اضافہ کرتا ہے جس سے آپ زندگی میں اطمینان محسوس کرتے ہیں۔


    اپنے آپ کو چیلنج کریں

    اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلیں اور اپنے آپ کو چیلنج دیں۔ ایڈونچر کریں یا مشکل ٹاسکس پر کام کریں۔ جب آپ ان ٹاسکس کو کامیابی سے مکمل کریں گے تو اپنی خود اعتمادی میں اضافہ اور خوشی محسوس کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی کو بدمزہ بنانے والے ناپسندیدہ افراد سے جان چھڑائیں

    زندگی کو بدمزہ بنانے والے ناپسندیدہ افراد سے جان چھڑائیں

    کیا آپ کے ذہن میں ناپسندیدہ افراد کی کوئی فہرست موجود ہے؟ اگر ان افراد سے ملنا پڑے تو آپ کیا کرتے ہیں؟ یقیناً یہ اکتا دینے والی صورتحال ہوتی ہے۔

    بعض افراد اپنی منفی اور سطحی سوچوں کے باعث بیزار کردیتے ہیں اور کوئی بھی ان سے ملنا اور بات کرنا نہیں چاہتا۔ کیا آپ کو کبھی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے؟

    اگر ہاں تو خوش ہوجائیے کیونکہ ماہرین کے مطابق ایسے طریقے موجود ہیں جن سے آپ اس قسم کے افراد سے نمٹ سکتے ہیں۔


    برداشت کریں

    یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہر انسان ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ہر شخص میں کچھ خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں۔ اسی طرح ہر انسان کا نقطہ نظر اور ذہنی معیار الگ ہوتا ہے۔

    اگر آپ کو کبھی اپنے سے مختلف ذہنی معیار کے انسان کے ساتھ بیٹھنا پڑ جائے تو کچھ دیر اسے برداشت کریں۔


    اپنی ترجیحات طے کریں

    ایسا موقع ہی نہ آنے دیں کہ آپ کو ناپسندیدہ افراد کے ساتھ وقت گزارنا پڑے۔ اگر آپ فارغ ہیں تو اپنا کوئی ادھورا کام نمٹا لیں یا فون پر کسی قریبی عزیز یا دوست سے بات کی جاسکتی ہے۔


    اپنے اندر کی آواز پر دھیان دیں

    ایسے افراد سے ملتے ہوئے اگر آپ خود کو بدتہذیب نہیں کہلوانا چاہتے تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دماغی طور پر وہاں سے غیر حاضر ہوجائیں۔ اپنے کاموں، مقاصد اور دیگر مصروفیات کے بارے میں سوچیں۔

    مستقبل کے منصوبے بنائیں یا خوشگوار یادوں کو یاد کریں۔ اس طرح آپ جسمانی طور پر وہاں موجود ہوں گے لیکن دماغی طور پر اپنے ساتھ موجود ہوں گے۔


    گہری سانس لیں

    ناپسندیدہ افراد کی گفتگو اگر تناؤ میں مبتلا کرنے لگے تو ایک گہری سانس لیں اور خود کو پرسکون کریں۔ گہری سانس آپ کے اعصاب اور دماغ کو سکون پہنچاتی ہے۔


    فاصلہ رکھیں

    جب آپ دیکھ لیں کہ کوئی شخص آپ کے ذہنی معیار سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس کے ساتھ وقت گزارنا آپ کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے تو ایسے لوگوں سے فاصلہ پیدا کرلیں۔

    انہیں موقع نہ دیں کہ وہ اپنی فرصت کے اوقات میں آپ سے گفتگو کریں یا آپ کو لمبی لمبی فون کالز کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔